چیرمین صاحب – کیا بھارت – پی سی بی کے خسارے کا آخری سہارا ہے؟
صاحب جوں جوں بھارتی بورڈ کی جانب سے پاک بھارت سیریز کو حکومتی اجازت سے مشروط کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پاکستان سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا اور پی سی بی جس خط کو معاہدہ قرار دے رہی ہے وہ غلط ہے، توں توں چیئرمین پی سی بی کا بھارتی بورڈ پر زور پڑتا دکھائی دے رہا ہے ، کراچی میں تو شہریار خان صاحب نے یہاں تک کہہ دیا کہ معاہدے پر بھارتی بورڈ کے اعلی عہدیدار کے دستخط بھی موجود ہیں اور بھارتی بورڈ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے
ڈوبتے کو تنکے کا سہارا چیئرمین پی سی بی نے تو اپنے حالیہ بیان میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر بھارت پاکستان یا نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کو تیار نہیں تو ہم سخت خدشے کے باوجود کے بھارت میں آکر کھیلنے کو تیار ہیں کیونکہ سیریز نہ ہونے کی صورت میں پی سی بی کو بڑے مالی نقصان کا اندیشہ ہے
اگر غور کیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ جوں جوں چیئرمین پی سی بی مدت ختم ہونے کو ہے توں توں پی سی بی کو متوقع خدشے اور بھارت سے کھیلنے اور مالی خسارے پورے کرنے کی مانگ بڑھتی دکھائی دے رہی ہے، دوستو ہمارے مشاہدے میں ہے کہ شہریارخان کی پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی پر موجودہ حکومت کو بڑا اعتماد تھا اور وہ ماضی میں اس کا کامیاب ثبوت دے بھی چکے ہیں مگر چیئرمین پی سی بی کے الوداعی دور میں ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے حالانکہ کے شہر یار خان اور ان کے ہمراہ نجم سیٹھی نے خاصے ہاتھ پاوں مارے کہ کسی طرح پاک بھارت سیریز کا ان کے سینوں پر سج جائے مگر اس مشن میں ناکامی کا برملا اعتراف نجم سیٹھی تو کرچکے اور ان کو بھارت سے اچھے کی امید بھی نہیں ، مگر شہریارخان جاتے جاتے پاک بھارت سیریز کا چھکا مار کر اپنی عاقبت سنوارنے کے چکر میں ابھی تک نبردآزما ہیں، چند اصحاب کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ شہریارخان تو اس تاک میں ہیں کہ کوئی بھی ٹوٹکا استعمال کرکے پاک بھاری ایک سیریز ممکن کر دکھائیں اور یہ معرکہ سرانجام دینے کے بدلے شاید پیٹرن پی سی بی جوکہ وزیر اعظم پاکستان ہوتے ہیں ان کو کہہ دیں کہ آپ چیئرمین پی سی بی کے طور پر کام جاری رکھیں
اگر محض پاک بھارت سیریز اور لمبے چوڑے خسارے کے خدشے کو مدنظر رکھیں تو چیئرمین پی سی بی کے علاوہ منظر میں ایک بھی ایسا چہرہ نہیں جو بھارت کو آہستہ آہستہ قائل کرکے راضی کرلے کہ چلو 2018 الیکشن سے پہلے پاکستان سے ایک سیریز کھیل لی جائے تاکہ موجودہ حکومت جو کہ مودی سرکار کی دوست سمجھی جاتی ہے کو الیکشن میں بڑے بڑے دعووں کے ساتھ یہ دعوی بھی کرتی نظر آئے کہ ہم نے زمبابوے کو پاکستان بلا کر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی، پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقد کروا کے پوری دنیا کو ثابت کردیا کہ پاکستان کھیلوں کے لیے محفوظ ملک ہے اور ہماری کاوشوں کی وجہ سے پاک بھارت سیریز لمبے عرصے کے بعد ممکن ہوئی، حکومتی کریڈٹ تک شاید پاک بھارت سیریز کا شاید کوئی راستہ نکل آئے مگر تاحال بھارتی حکومت کی ہٹ دھری شرمناک حد تک قائم ہے، جب بھی پی سی بی اور آئی سی سی اے نے بھارتی بورڈ پر معاہدے کے مطابق شور ڈالا ، آپ سب کو بھارتِ بورڈ کا رٹا رٹایا جواب یاد ہوتا ہے کہ ہماری حکومت نہیں مان نہیں، حالانکہ ہم تو چاہتے ہیں کہ کھیل اور سیاست کو الگ الگ رکھا جائے
مگر سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ اگر بھارتی اونٹ پاک بھارت سیریز پر کسی بھی کروٹ بیٹھنے کو تیار نہیں کہ تو ہم اس حد تک نیچے گر جائیں کہ چلو ہم آپ کے ملک آکر کھیلنے کو تیار ہیں، کیا پی سی بی کا موجودہ حکمران ٹولہ ہر طرح کی بے عزتی کو برداشت کرکے بھارتی بورڈ کی منت سماجت میں جتا ہے کہ خدارا کہیں کھیل لو ورنہ ہمارا خسارہ بہت بڑھ جائے گا، تو بھائی پاکستان میں سرکاری ادارے کیا فائدے میں چل رہے ہیں؟ اول تو پی سی بی کبھی بھی خسارے میں جا نہیں سکتا اور چلا بھی جائے اور اس کا ذمہ دار روایتی حریف ہو تو کم یا ذیادہ خسارے سے ذیادہ اہم ملکی خود داری ہوتی ہے مگر شاید پی سی بی بھول رہی ہے کہ بھارتی فوج کشمیر اور پاکستانی سرحدوں پر کیا کیا گل کھلا رہی ہے، وہ ہم کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں نیچا دکھانے کو تلا ہوا ہے اور پی سی بی ہے کہ بھارتی بورڈ کے نیچے لگتی جارہی ہے کہ کسی طرح ایک سیریز کھیل لو ، تاکہ ہم پیٹرن کو منہ بھی دکھا سکیں اور خزانے کا منہ بھی بھرا جاسکے
ہمارا شہر یار خان صاحب کو مشورہ ہے کہ وہ تھوڑا سا تحمل کریں اور چیمپِئنز ٹرافی تک انتظار فرما لیں ، اگر تو ہمارے شاہین کسی طرح میگا ایونٹ میں بھارت کو چت کر لیتے ہیں تو پھر آپ کی تھوڑی سی بھی کوشش رنگ لا سکتی ہے اور بھارت بدلہ لینے کی نیت سے آپ کو گھر بھی بلا سکتا ہے یا نیوٹرل وینیو پر بھی کھیل سکتا ہے
مگر میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت نے پاکستان کو شکست دے دی تو پھر بھول جائیں کہ بھارت آپ سے کھیلے گا،فتح کی صورت میں پی سی بی نے خسارہ پورا کرنے تو دور کی بات ہے ہم نے سارا منافع بھی بھارت کو پیش کردیا تو صاف صاف جواب ملے گا
تو ہم کہتے ہیں چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کی فتح ہی پاک بھارت سیریز کے دروازے کھول سکتی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں