More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
میں محنتی کھلاڑیوں کو اور ڈسپلن کو پسند کرتا ہوں۔ جیسن گلیسپی۔ ٹیسٹ کرکٹ آپ کی مہارت ، ذہنی صلاحیت اور صبر کا امتحان ہے۔ جیسن گلیسپی ۔ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں جیتنا چاہتا ہوں۔ جیسن گلیسپی ۔ مجھے معلوم ہے کہ پاکستانی شائقین ٹیم کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ جیسن گلیسپی۔ دنیا کے چند بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کی تجویز میرے لیے پرکشش تھی۔ گیری کرسٹن۔ میں پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں ۔ گیری کرسٹن۔ میں تسلسل اور مستقل مزاجی کا قائل ہوں۔کھلاڑیوں کو میری مکمل سپورٹ حاصل رہے گی۔ گیری کرسٹن۔ ٹیم کی صلاحیتوں کو میدان میں بھرپور انداز سے پیش کرنا میری کوشش ہوگی۔ گیری کرسٹن لاہور ۔ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن پاکستان کے ہیڈ کوچز مقرر ۔ جیسن گلیسپی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے۔ گیری کرسٹن پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر ۔ اظہرمحمود دونوں فارمیٹس میں اسسٹنٹ کوچ ہونگے۔ تینوں تقرریاں دو سال کی مدت کے لیے کی گئی ہیں۔ گلیسپی اور گیری کرسٹن کا وسیع تجربہ پاکستان ٹیم کو بہترین رہنمائی فراہم کرے گا۔ محسن نقوی۔ پی سی بی کا شکریہ کہ انہوں نے میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا۔ جیسن گلیسپی۔ عالمی سطح پر پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے اس کی کوچنگ اعزاز ہے۔ گیری کرسٹن۔ میرا مقصد کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ گیری کرسٹن۔ گیری کرسٹن انڈیا اور جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بناچکے ہیں۔ جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں یارکشائر دو مرتبہ کاؤنٹی چیمپئن شپ جیت چکی ہے۔ اہم ٹیکرز پاکستان کرکٹ ٹیم کی آخری ٹی ٹونٹی میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف جیت۔ نیدرلینڈ کی سفیر نے بھی گرین شرٹ پہن لی نیدر لینڈ کی سفیر ہینی ڈی وریس (Ms. Henny de Vries) کی قذافی سٹیڈیم آمد چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے نیدرلینڈ کی سفیر کا خیرمقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے نیدرلینڈ کی سفیر کی ملاقات باہمی دلچسپی کے امور. کرکٹ اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال نیدرلینڈ کی سفیر نے میچ اور سٹیڈیم کے انتظامات کے بارے اپنے تاثرات چئیرمین پی سی بی سے شئیر کئے نیدرلینڈ کی سفیر نے شاندار انتظامات پر چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کو مبارکباد دی پاکستان نیوزی لینڈ کا میچ دیکھا۔ بہت انجوائے کیا۔ سفیر نیدرلینڈ قذافی سٹیڈیم میں شائقین کرکٹ کا نطم و ضبط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ سفیر نیدرلینڈ شائقین کرکٹ کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ سفیر نیدرلینڈ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم آمد پر نیدرلینڈ کی سفیر کا شکریہ ادا کیا کرکٹ کے کھیل سے پاکستانی قوم خصوصی لگاو رکھتی ہے۔ محسن نقوی کرکٹ دلوں کو جوڑنے والا کھیل ہے۔ محسن نقوی پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بہترین انتظامات پر پی سی بی کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ محسن نقوی دیگر اداروں نے بھی دن رات محنت سے کام کیا۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر اور نیدرلینڈ سفارتخانے کی فرست سیکرٹری بھی اس موقع پر موجود تھیں شکریہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی۔ شکریہ. سٹیڈیم میں میچ دکھانے پر بے سہارا و یتیم بچے خوش بچوں آپ کا شکریہ ۔ ہماری دعوت پر سٹیڈیم آکر میچ دیکھا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی خصوصی دعوت پر بے سہارا اور یتیم بچوں نے پاکستان نیوزی لینڈ کا چوتھا ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھا 140 بچے قذافی سٹیڈیم میں پی سی بی کے خاص مہمان تھے چئیرمین پی سی بی کی ہدایت پر بچوں کی تواضع کی گئی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی میچ کے اختتام پر بچوں کے پاس گئے اور بچوں سے ملاقات کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بچوں سے مصافحہ کیا اور میچ کے بارے پوچھا بے سہارا اور یتیم بچوں نے میچ دکھانے پر چئیرمین پی سی بی کا شکریہ ادا کیا سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کا مزہ آیا۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو پہلی بار سٹیڈیم آکر میچ دیکھا ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی سے گفتگو پی سی بی نے ہمارا بہت خیال رکھا۔ آپ کا شکریہ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سہیل شوکت بٹ۔ انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے اہم ترین ٹیکرز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی سے نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سکاٹ وئینک ( Mr. Scott Weenink) کی ملاقات پاکستان نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز اور اگلے برس نیوزی لینڈ میں کرکٹ سیریز پر تبادلہ خیال پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے برس چیمپئنز ٹرافی کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کرے گی پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ میں 5 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچ کھیلے گی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کرکٹ سیریز کے لئے پاکستان آمد پر چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ کا شکریہ ادا کیا کیویز کھلاڑیوں کی سکیورٹی بے حد عزیز ہے۔ محسن نقوی کھلاڑیوں کی سکیورٹی کے لئے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ محسن نقوی کیویز کھلاڑی ہمارے معزز مہمان ہیں۔ ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ محسن نقوی ذاتی طور پر تمام انتظامات اور سکیورٹی پلان کی مانیٹرنگ کر رہا ہوں۔ محسن نقوی نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے پاکستان میں شاندار انتظامات کو سراہا اور چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا شکریہ ادا کیا نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے لئے راولپنڈی اور لاہور میں بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ راولپنڈی اور لاہور میں بہترین انتظامات دیکھ کر خوشی ہوئی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 3 ملکی سیریز کھیلنے چیمپئنز ٹرافی سے پہلے پاکستان آئے گی ۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز بسمہ معروف ریٹائرمنٹ۔ پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے کرکٹ سے فوری ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ بسمہ معروف نے 276 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی جو قومی ریکارڈ ہے۔ بسمہ معروف نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 6262 رنز بنائے اور 80 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کھیل کو خیرباد کہہ رہی ہوں جس سے مجھے بہت پیار ہے۔ بسمہ معروف۔ کرکٹ کا یہ سفر یادگار رہا ہے ۔ یہ یادیں ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ بسمہ معروف۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ۔ ساتھی کھلاڑیوں فیملی اور پرستاروں نے ہر قدم پر میرا ساتھ دیا۔ بسمہ معروف۔ ویمنز کرکٹ کے لیے بسمہ معروف کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ تانیہ ملک۔ پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سیریز۔۔ چوتھا میچ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی بے سہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھنے کی خصوصی دعوت 140 بے سہارا و یتیم بچے قذافی سٹیڈیم میں پی سی بی کے مہمان خاص ہوں گے بے سہارا و یتیم بچوں کی میچ کے دوران مہمان نوازی بھی کی جائے گی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی ہدایت پر بے سہارا و یتیم بچوں کے لیے فرسٹ کلاس انکلوژر کی ٹکٹس فراہم کر دی گئیں پی سی بی حکام کا ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر سے رابطہ۔ بچوں کے لیے ٹکٹس مہیا کر دیں بے سہارا و یتیم بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کی یہ حققیر سی کاوش ہے۔ محسن نقوی ٹکرز ندا ڈار۔ ہماری آج میچ میں بولنگ اور فلیڈنگ اچھی نہیں رہی۔ کپتان نداڈار ہم نے آخری دس اوورز میں زیادہ رنز دے ڈالے۔ اگر ہم ویسٹ انڈیز کو 220 تک محدود کرتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔ جیت ہار کھیل کا حصہ ہے ہمیں بہتر منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ تمام کھلاڑیوں کو اپنی اپنی ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔ مجھے امید ہے کہ اگلے میچوں میں ٹیم اچھا کھیل پیش کرے گی۔ ٹکرز پہلا ویمنز ون ڈے ۔ کراچی ۔ ویسٹ انڈیز ویمنز نے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان ویمنز کو 113 رنز سے ہرادیا۔ ویسٹ انڈیز ویمنز کے 269 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ کے جواب میں پاکستان ویمنز ٹیم 156 رنز پر آؤٹ ۔ کپتان ہیلی میتھیوز کے کریئر بیسٹ 140 رنز ناٹ آؤٹ اور تین وکٹوں کی عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی سعدیہ اقبال اور طوبٰی حسن کی دو دو وکٹیں۔ پاکستان ویمنز کی طرف سے طوبٰی حسن 25 رنز بناکر ٹاپ اسکورر۔ دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل اتوار کے روز کھیلا جائے گا۔ سپورٹس بورڈ پنجاب ٹیکرز صوبائی وزیرکھیل وامورنوجوانان پنجاب ملک فیصل ایوب کھوکھر کا دورہ شاہ کوٹ ننکانہ صاحب صوبائی وزیرکھیل پنجاب ملک فیصل ایوب کھوکھر نے شاہ کوٹ سٹی میں سٹیٹ آف دی آرٹ سپورٹس جمنازیم کا افتتاح کیا نتھووالا شاہ کوٹ میں ملٹی پرپز سپورٹس سٹیڈیم کا بھی افتتاح کردیا ڈی جی سپورٹس پنجاب پرویز اقبال نے نئے تعمیر ہونیوالے منصوبوں بارے بریفنگ دی پنجاب میں پہلی بار دیہاتوں میں سٹیٹ آف دی آرٹ سپورٹس سٹیڈیم تعمیر کررہے ہیں، وزیرکھیل پنجاب سپورٹس کی ترقی کا دور شروع ہوچکا ہے، فیصل ایوب کھوکھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا ویژن سپورٹس کی ترقی ہے،وزیرکھیل پنجاب پنجاب میں گاؤں اور تحصیل کی سطح پر بھی سپورٹس کمپلیکس بنانے جارہے ہیں،فیصل ایوب کھوکھر 300سپورٹس سہولیات تعمیر کررہے ہیں،وزیرکھیل پنجاب بہترین کھلاڑیوں کو بیرونی ممالک بھی بھجوائیں گے،فیصل ایوب کھوکھر ہمارے کھلاڑی انٹرنیشنل مقابلوں میں ملک کا نام روشن کریں گے،وزیرکھیل پنجاب شاہ کوٹ جمنازیم کی افتتاحی تقریب سے ڈی جی سپورٹس پنجاب پرویز اقبال نے بھی خطاب کیا ڈویژنل سپورٹس آفیسر لاہوررانا ندیم انجم، پی ڈی پی ایم یو قیصر رضا بھی افتتاحی تقریب میں شریک ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ننکانہ صاحب اور اے ڈی سی ننکانہ صاحب بھی شریک

دنیا کو اب کیا سمجھائیں – کیا جیتے؟ کیا ہار گئے ہم

دنیا کو اب کیا سمجھائیں – کیا جیتے؟ کیا ہار گئے ہم
آفتاب تابی
آفتاب تابی

کینگروز کے دیس میں پاکستان کرکٹ ٹیم ایک اور سیریز کی شکست سے دوچار ہو گئی۔ کینگروز کے دیس میں مسلسل چوتھے دورے پر پہلے ٹیسٹ سیریز  ہاتھ سے گنوائی اور پھر ایک روزہ سیریز بھی ہار گئے۔ آسٹریلیا کے تین سو تریپن رنز کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم چھیاسی رنز سے شکست کھا گئی۔ خیر گرین ٹیم سے اس نتیجے کے برعکس توقع بھی نہیں کی جا رہی تھی۔
شرجیل خان کی طرح باقی کھلاڑی کب نڈر ہو کر کھیلیں گے؟

یہ تو بھلا ہو شرجیل خان کا جسکی بلےبازی میں جارحیت کا خاصہ عنصر موجود ہے اور مقابل بالر کوئی بھی ہو وہ کسی خوف کا خاطر میں نہیں لاتا۔ شرجیل خان نے اننگز کی شروعات اچھے طریقے سے کیں اور آغاز سے ہی کھیل کو تیز رکھا جسکے باعث پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں شعیب ملک،محمد حفیظ اور بابر اعظم کو بھی قوت اور خود اعتمادی میسر آئی۔ لیکن کوئی بھی کھلاڑی اپنی اننگز کو بڑی اننگز میں نہ بدل سکا اور یہی ایک بنیادی فرق ہے پاکستانی اور آسٹریلین کرکٹ کے مزاج میں۔
شعیب ملک، محمد حفیظ، بابر اعظم ٹیم کے کلائمیکس کریکٹرز ہیں

ایک روزہ سیریز پر تبصرے سے قبل ، پہلے تھوڑی بات ٹیسٹ کرکٹ پر کر لی جائے۔ پاکستان کی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کے ہاتھوں تواتر سے شکست کوئی نئی بات تو نہیں لیکن اس مرتبہ کینگروز کی ٹیم ماضی کے برعکس کہیں ذیادہ کمزور اور پاکستانی سکواڈ خاصہ مضبوط تھا۔ توقع تھی پاکستان ٹیم کینگروز کو انکے دیس میں شکست دے دے گی۔ گذشتہ تین دوروں کے مقابلے میں اس دفعہ پاکستان نے پہلے دو ٹیسٹ میچز میں ہمت دکھائی،مزاحمت بھی ضرور کی لیکن جیتنا تو دور کی بات پاکستان ٹیم کوئی ٹیسٹ ڈرا بھی نہ کر سکی۔ پہلے دو ٹیسٹ میچز مین شکست کے بعد سڈنی ٹیسٹ پاکستان ٹیم کے لئے محض ایک رسمی کارروائی تھا۔ اس ٹیسٹ میں گرین شرٹس کو صرف ایک ریٹنگ پوائنٹ مل سکتا تھا لیکن سڈنی ٹیسٹ میں بھی شکستوں کے آسیب نے ٹیم پاکستان کا پیچھا نہ چھوڑا اور پاکستان ٹیم کینگروز سے ٹیسٹ سیریز تین صفر سے ہار گئی۔
اظہر علی ٹیسٹ کے سورما، ون ڈے کی کپتانی خطرے میں

آسٹریلیا میں ہار ہوئی تو حسب روایت کچھ ایسے سابق کرکٹرز نے بھی ٹیم پر تنقید اور کپتان کی تبدیلی کا مطالبے دہرائے جو اپنے عہد میں کینگروز کی سرزمین پر اس سے بھی بدترین کھیل کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ تنقید برائے اصلاح کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن ٹیم کے ہارنے کے بعد ذاتییات پر اتر جانا، تکنیکی مسائل کو صرف نظر کرتے ہوئے بے جا تنقید برائے تنقید کرنے سے شائقین کرکٹ کے دلوں میں کرکٹ سے نفرت پیدا ہوتی ہے جس کا بالاخر پاکستان کرکٹ کو ہی نقصان ہوتا ہے۔

گذشتہ کچھ سالوں سے ٹیسٹ کرکٹ میں بالخصوص کنڈیشنز کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ٹیسٹ کرکٹ کنڈیشنز کی محتاج ہو کر رہ گئی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہی آسٹریلین ٹیم یو اے ای میں پاکستان کیخلاف کھیلے تو ہار جاتی ہے۔ دو ہزار بارہ میں انگلینڈ نمبر ون ٹیم ہونے کے باوجود یو اے ای میں پاکستان کے ہاتھوں کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہو چکی ہے۔ یہی نہیں ، تین سال بعد یو اے ای میں ہی ہونے والی سیریز بھی ہار چکی ہے۔ بھارت آسٹریلیا میں کھیلے تو ہارتا ہے، انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلے تو ہارتا ہے لیکن انگلینڈ بھارت میں جا کے کھیلے تو کلین سویپ ہو جاتا ہے۔ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم مہیلا جے وردنے اور کمارا سنگاکارا کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نئی سری لنکن ٹیم کے خلاف سری لنکا میں کھیلے تو کلین سویپ ہو جاتی ہے۔ کھلاڑی اچھا پرفارم نہیں کر سکے، لیکن ناقدین کو پرفارمنس کے ساتھ ساتھ اچھے کھیل کے دیگر عناصر بھی مد نظر رکھنے چاہئیں۔
ٹی وی پر بیٹھے کرکٹ ناقدین ذاتیات کے بجائے اصلاحی تنقید پر زور دیں

آسٹریلیا میں ہونے والی گذشتہ چھ سالہ ٹیسٹ کرکٹ کا  جائزہ لیا جائے تو کرکٹ کے ان

 تجزیہ نگاروں کی یاداشت پر ضرب ضرور لگے گی کہ جنوری دو ہزار گیارہ سے جنوری دو ہزار سترہ تک آسٹریلیا میں نو ٹیسٹ ٹیموں نے کینگروز کیخلاف سیریز کھیلی۔ اپنی ٹیموں کی قیادت کرنے والے گیارہ کپتانوں میں سے صرف جنوبی افریقہ کے فاف ڈوپلیسی واحد کپتان ہیں جنہوں نے کینگروز کو ان کے دیس میں شکست دی۔باقی کپتانوں میں گریم سمتھ اور روز ٹیلر صرف ایک ایک میچ میں فتح سمیٹنے میں کامیاب ہوئے۔ مہندر سنگھ دھونی،الیسٹر کک اور برینڈن میکلم جیسے دیگر آٹھ بڑے بڑے کپتان بھی آسٹریلیا کیخلاف سیریز جیتنے میں ناکام رہے۔

ایک روزہ سیریز پر تبصرہ سے پہلے خود کو با اختیار ترین اور ہر دباؤ سے بالا چیف سلیکٹر سمجھنے والے انضمام الحق سے ایک اہم سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آسٹریلیا جیسے ملک میں مشکل کرکٹ ہونے کے باوجود جب سرفراز احمد پاکستان واپس آئے تو آؤٹ آف فارم محمد رضوان کے بجائے ان فارم کامران اکمل کو کیوں پاکستانی سکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا؟ محمد رضوان کی پرفارمنس کا ایسا کونسا پہلو تھا کہ انہیں ٹیم میں کھلایا گیا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھرپور پرفارم کرنے کے باوجود اگر کامران اکمل کو ٹیم میں شامل نہیں کرنا تو ان پر واضح کیوں نہیں کر دیا جاتا کہ نہ تو پی سی بی کو انکی مزید ضرورت ہے اور نہ ہی وہ انکے فیوچر پلان کا حصہ ہیں تاکہ کامران اکمل ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی زور آزمائی سے پرہیز کریں۔ دوسری جانب غیر سنجیدہ رویے کے باعث شہرت یافتہ عمر اکمل کو کس پرفارمنس کی بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا؟ جب ٹیم کی سلیکشن میں ہی اتنے شکوک و شبہات ہوں گے تو پھر کھلاڑیوں کی پرفارمنس بپر اٹھتے سوالات اور تنقید کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

اظہر علی کی ایک روزہ سکواڈ کی کپتانی پر بات کی جائے تو ابھی تک نہ تو انکی پرفارمنس نظر آئی ہے اور نہ ہی ان میں ون ڈے کرکٹ والا ٹیمپرامنٹ ہے کہ وہ ٹیم کو لے کے چل سکیں۔ پی سی بی کو اس حوالے سے بھی غور کرنا ہو گا کہ ایسا کپتان بنایا جائے جو ٹیم کو میدان میں لڑوا سکے اور بطور فرنٹ مین لیڈ کرنے کا ہنر جانتا ہو۔ اظہر علی ایک اچھے ٹیسٹ کرکٹر ہیں اور انہیں ٹیسٹ کرکٹ تک محدود رکھنا ہی عقلمندی ہے۔ اگر ون ڈے ٹیم میں انکی موجودگی انتہائی ضروری ہے تو انہیں اوپنر کے بجائے مڈل آرڈر میں کھلایا جائے جہاں ایسے بلے بازوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

بابر اعظم کو ذرا سی مستقل مزاجی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی فارم کا لحاظ کرتے ہوئے تیس پینتیس رنز کی اننگز کو بڑی اننگز میں بدل سکیں۔ شعیب ملک پاکستان کے کپتان ضرور رہے ہیں لیکن انکی بلے بازی نے پاکستان کو کس میچ میں فتح دلوائی، مجھے یاد نہیں پڑتا۔ ہاں دو ہزار بارہ کے اواخر اور دو ہزار تیرہ کے اوائل میں انکے سسرال میں ہونے والی سیریز میں انکی میچ وننگ اننگز مجھے یاد ہیں۔

پاکستان کرکٹ کا شاندار مستقبل ہوم گراؤنڈ پر بین الاقوامی کرکٹ سے مشروط ہے۔ جب تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوگی ہمیں مسائل کا سامنا رہے گا۔ بطور پروفیشنل کرکٹرز قومی کھلاڑی پہلے بھی واضح کر چکے ہیں اور آئندہ بھی کرنا ہو گا کہ پاکستانی ٹیم دنیا کی واحد ٹیم ہے جو آٹھ سال سے اپنے ملک میں کرکٹ نہ کھیلنے کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون تک پہنچی۔ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یہی ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں بھی دنیا کی ٹاپ ٹیموں میں جگہ نہ بنا سکے۔

کھلاڑیوں کی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ بورڈ کے ذمہ داران پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ویسے تو چئیرمین پی سی بی کے آرام کرنے کی عمر ہے لیکن اگر انہوں نے اس عمر میں بھی کام کرنا ہے تو میری ان سے گذارش ہے کہ بورڈ کے معاملات پر خصوصی توجہ دیں۔ یہی نہیں پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے چئیرمین اور وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب کے لاڈلے نجم سیٹھی کو بھی مستعد اور ذاتی پسند نا پسند سے بالا تر ہو کر کام کرنا پڑے گا ورنہ شکیل شیخ جیسے لوگ پاکستان کرکٹ کا نقصان کرتے رہیں گے۔ پاکستانی کرکٹ، پی سی بی ، گرین شرٹس اور پرفارمنس کے معاملات پر لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن بحث سمیٹتے ہوئے ماہرین کرکٹ،تجزیہ کاروں اور شائقین کرکٹ کے گوش گذار ایک درخواست چھوڑے جا رہا ہوں کہ مختلف چینلز پر بیٹھ کر کرکٹ اور کرکٹرز پر بے جا تنقید اور تبصرے سے قبل ذرا سا سوچ لیا جائے کہ انہیں کھیل کے سفیر کے طور پرپاکستان اور پاکستان سے باہر کرکٹ کے شائقین کیلئے کھیل سے محبت پیدا کرنی ہے تو پاکستانی کرکٹ بہت بہتر ہو سکتی ہے۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں