More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا. ٹکرز 2025 کرکٹ شیڈول ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2025 میں ہونے والے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کے مکمل شیڈول کا اعلان کردیا۔ 18 ٹیموں پر مشتمل نیشنل T20 کپ مارچ میں ہوگا۔ پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ٹو اپریل اور مئی میں منعقد کیا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کا آغاز ستمبر میں ہوگا۔ چیمپئنز فرسٹ کلاس ایونٹ کا پہلا ایڈیشن ستمبر اور اکتوبر کی ونڈو میں کھیلا جائے گا۔ چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کا دوسرا ایڈیشن دسمبر 2025 میں کھیلا جائے گا۔ سال 2025 میں انڈر 19 کرکٹرز کیلئے چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ انڈر 13 اور انڈر 15 ٹورنامنٹس کو انڈر 15 اور انڈر 17 ٹورنامنٹس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اور ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے انڈر 19 کھلاڑی چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس میں جگہ بنائیں گے۔ اہم ترین 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں قذافی سٹیڈیم کا رنگ و روپ بدل گیا گرے سٹرکچر 100 فیصد مکمل۔ فنشنگ ورک تیز پورا سٹیڈیم نیا۔ 34 ہزار سے زائد کی گنجائش جدید لائٹس کی تنصیب آخری مرحلے میں۔ جنرل انکلوژرز سے بھی گراؤنڈ کا ویو بہتر ہو گیا دونوں اطراف نئی سکور سکرینز نصب کرنے کاکام بھی جاری چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کاموں کا تفصیلی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ کے تمام فلورز کا وزٹ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کے ویو کو دیکھا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز سے گراؤنڈ ویو کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ کی رفتار پر اطمینان کا اظہار شدید سردی اور دھند کے باوجود پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل نیا سٹیڈیم جدید سہولتوں کے ساتھ تیار ہو گا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی مقررہ مدت میں کام مکمل کرنے کی ہدایت ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پراجیکٹ پر پیش رفت کے بارے بریفنگ دی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ایڈوائزرز عامر میر۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر . ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے نوجوان بیٹر اذان اویس اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن کی کارکردگی سے خوش۔ قائداعظم ٹرافی میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 844 رنز اسکور کیے اور ٹاپ اسکورر بنے۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بیسٹ بیٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ اوپنر بیٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلنے کی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ اذان اویس کوچنگ اسٹاف نے میرے کھیل میں بہتری لانے پر بہت توجہ دی ہے۔ اذان اویس۔ اذان اویس پریذیڈنٹ ٹرافی میں ایشال ایسوسی ایٹس کی نمائندگی کریں گے۔ کراچی۔ آئی سی سی ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ کی تیاریاں پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم کا کراچی ایمرجنگ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میچ نیشنل سٹیڈیم کراچی اوول گراؤنڈ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے کراچی ایمرجنگ ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کی کراچی ایمرجنگ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 آؤٹ پر 101 رنز بنائے کراچی ایمرجنگ ٹیم کی بیٹر رامین شمیم نے 24 بالز پر 22 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے امیمہ سہیل نے 22 بولز پر 19 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں قراۃالعین نے 8 رنز دے کر 1 کھلاڑی آؤٹ کیا ماہم انیس نے 7 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی پاکستان انڈر 19 ٹیم نے 18.5 اوورز میں 5 آوٹ پر 102 سکور بنا کر میچ جیت لیا پاکستان انڈر 19 ٹیم میں فاطمہ خان نے 23 بالز پر 27 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور 1 چھکا شامل تھا ماہم انیس نے 21 بالز پر 20 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے کراچی ایمرجنگ ٹیم میں رامین شمیم نے 10 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی بریکنگ نیوز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا صائم ایوب کو فوری علاج کے لیے لندن بھیجے کا فیصلہ یہ فیصلہ انہوں نے ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا صائم ایوب سے خود بھی رابطہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کااظہار کیا لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز صائم ایوب کا چیک اپ کریں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ اپوائمنٹ طے پاکستان میں ڈاکٹر ممریز صائم ایوب کے علاج معالجے کے سارے کیس کو دیکھ رہے ہیں ڈاکٹر ممریز نے صائم ایوب کی تمام میڈیکل رپورٹس لندن بھجوا دی ہیں صائم ایوب سٹائلش زبردست بیٹر اور پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ محسن نقوی صائم ایوب کو پہلی دستیاب فلائٹ سے کیپ ٹاؤن سے لندن بھجوایا جائے گا۔ محسن نقوی اسٹنٹ کوچ اظہر محمود بھی صائم ایوب کے ساتھ لندن جائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی انجری پر بہت تشویش ہے۔ محسن نقوی صائم ایوب کا دنیا کے بہترین ہسپتال میں چیک اپ اور علاج کرائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کے علاج معالجے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ محسن نقوی امید ہے کہ صائم ایوب چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ٹکرز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 واں ایڈیشن ۔ لاہور۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 کا ڈرافٹ 11 جنوری کو ہوگا ۔ایونٹ 8 اپریل سے 19 مئی تک کھیلا جائے گا۔ اس مرتبہ 19 ممالک کے 510 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کا ڈرافٹ کیلئے سائن کیا ہے۔ پی ایس ایل کے قواعد کے مطابق ہر فرنچائز کو اپنے سابقہ اسکواڈ میں سے 8 کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تین فرنچائزز اسلام آباد یونائٹڈ ۔ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے آٹھ آٹھ کھلاڑی برقرار رکھے ہیں ۔ کراچی کنگز ۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی نے سات سات کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ٹکرز پاکستان شاہینز اسکواڈ۔ - لاہور۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین روزہ وارم اپ میچ کے لیے پاکستان شاہینز اسکواڈ کا اعلان ۔ یہ میچ 10 جنوری سے اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ بیٹر امام الحق پاکستان شاہینز کی قیادت کریں گے ۔ ویسٹ انڈیز کا ٹیسٹ اسکواڈ پیر 6 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا آغاز 17 جنوری سے ملتان میں ہو گا۔ دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔

دنیا کو اب کیا سمجھائیں – کیا جیتے؟ کیا ہار گئے ہم

دنیا کو اب کیا سمجھائیں – کیا جیتے؟ کیا ہار گئے ہم
آفتاب تابی
آفتاب تابی

کینگروز کے دیس میں پاکستان کرکٹ ٹیم ایک اور سیریز کی شکست سے دوچار ہو گئی۔ کینگروز کے دیس میں مسلسل چوتھے دورے پر پہلے ٹیسٹ سیریز  ہاتھ سے گنوائی اور پھر ایک روزہ سیریز بھی ہار گئے۔ آسٹریلیا کے تین سو تریپن رنز کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم چھیاسی رنز سے شکست کھا گئی۔ خیر گرین ٹیم سے اس نتیجے کے برعکس توقع بھی نہیں کی جا رہی تھی۔
شرجیل خان کی طرح باقی کھلاڑی کب نڈر ہو کر کھیلیں گے؟

یہ تو بھلا ہو شرجیل خان کا جسکی بلےبازی میں جارحیت کا خاصہ عنصر موجود ہے اور مقابل بالر کوئی بھی ہو وہ کسی خوف کا خاطر میں نہیں لاتا۔ شرجیل خان نے اننگز کی شروعات اچھے طریقے سے کیں اور آغاز سے ہی کھیل کو تیز رکھا جسکے باعث پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں شعیب ملک،محمد حفیظ اور بابر اعظم کو بھی قوت اور خود اعتمادی میسر آئی۔ لیکن کوئی بھی کھلاڑی اپنی اننگز کو بڑی اننگز میں نہ بدل سکا اور یہی ایک بنیادی فرق ہے پاکستانی اور آسٹریلین کرکٹ کے مزاج میں۔
شعیب ملک، محمد حفیظ، بابر اعظم ٹیم کے کلائمیکس کریکٹرز ہیں

ایک روزہ سیریز پر تبصرے سے قبل ، پہلے تھوڑی بات ٹیسٹ کرکٹ پر کر لی جائے۔ پاکستان کی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کے ہاتھوں تواتر سے شکست کوئی نئی بات تو نہیں لیکن اس مرتبہ کینگروز کی ٹیم ماضی کے برعکس کہیں ذیادہ کمزور اور پاکستانی سکواڈ خاصہ مضبوط تھا۔ توقع تھی پاکستان ٹیم کینگروز کو انکے دیس میں شکست دے دے گی۔ گذشتہ تین دوروں کے مقابلے میں اس دفعہ پاکستان نے پہلے دو ٹیسٹ میچز میں ہمت دکھائی،مزاحمت بھی ضرور کی لیکن جیتنا تو دور کی بات پاکستان ٹیم کوئی ٹیسٹ ڈرا بھی نہ کر سکی۔ پہلے دو ٹیسٹ میچز مین شکست کے بعد سڈنی ٹیسٹ پاکستان ٹیم کے لئے محض ایک رسمی کارروائی تھا۔ اس ٹیسٹ میں گرین شرٹس کو صرف ایک ریٹنگ پوائنٹ مل سکتا تھا لیکن سڈنی ٹیسٹ میں بھی شکستوں کے آسیب نے ٹیم پاکستان کا پیچھا نہ چھوڑا اور پاکستان ٹیم کینگروز سے ٹیسٹ سیریز تین صفر سے ہار گئی۔
اظہر علی ٹیسٹ کے سورما، ون ڈے کی کپتانی خطرے میں

آسٹریلیا میں ہار ہوئی تو حسب روایت کچھ ایسے سابق کرکٹرز نے بھی ٹیم پر تنقید اور کپتان کی تبدیلی کا مطالبے دہرائے جو اپنے عہد میں کینگروز کی سرزمین پر اس سے بھی بدترین کھیل کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ تنقید برائے اصلاح کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن ٹیم کے ہارنے کے بعد ذاتییات پر اتر جانا، تکنیکی مسائل کو صرف نظر کرتے ہوئے بے جا تنقید برائے تنقید کرنے سے شائقین کرکٹ کے دلوں میں کرکٹ سے نفرت پیدا ہوتی ہے جس کا بالاخر پاکستان کرکٹ کو ہی نقصان ہوتا ہے۔

گذشتہ کچھ سالوں سے ٹیسٹ کرکٹ میں بالخصوص کنڈیشنز کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ٹیسٹ کرکٹ کنڈیشنز کی محتاج ہو کر رہ گئی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہی آسٹریلین ٹیم یو اے ای میں پاکستان کیخلاف کھیلے تو ہار جاتی ہے۔ دو ہزار بارہ میں انگلینڈ نمبر ون ٹیم ہونے کے باوجود یو اے ای میں پاکستان کے ہاتھوں کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہو چکی ہے۔ یہی نہیں ، تین سال بعد یو اے ای میں ہی ہونے والی سیریز بھی ہار چکی ہے۔ بھارت آسٹریلیا میں کھیلے تو ہارتا ہے، انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلے تو ہارتا ہے لیکن انگلینڈ بھارت میں جا کے کھیلے تو کلین سویپ ہو جاتا ہے۔ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم مہیلا جے وردنے اور کمارا سنگاکارا کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نئی سری لنکن ٹیم کے خلاف سری لنکا میں کھیلے تو کلین سویپ ہو جاتی ہے۔ کھلاڑی اچھا پرفارم نہیں کر سکے، لیکن ناقدین کو پرفارمنس کے ساتھ ساتھ اچھے کھیل کے دیگر عناصر بھی مد نظر رکھنے چاہئیں۔
ٹی وی پر بیٹھے کرکٹ ناقدین ذاتیات کے بجائے اصلاحی تنقید پر زور دیں

آسٹریلیا میں ہونے والی گذشتہ چھ سالہ ٹیسٹ کرکٹ کا  جائزہ لیا جائے تو کرکٹ کے ان

 تجزیہ نگاروں کی یاداشت پر ضرب ضرور لگے گی کہ جنوری دو ہزار گیارہ سے جنوری دو ہزار سترہ تک آسٹریلیا میں نو ٹیسٹ ٹیموں نے کینگروز کیخلاف سیریز کھیلی۔ اپنی ٹیموں کی قیادت کرنے والے گیارہ کپتانوں میں سے صرف جنوبی افریقہ کے فاف ڈوپلیسی واحد کپتان ہیں جنہوں نے کینگروز کو ان کے دیس میں شکست دی۔باقی کپتانوں میں گریم سمتھ اور روز ٹیلر صرف ایک ایک میچ میں فتح سمیٹنے میں کامیاب ہوئے۔ مہندر سنگھ دھونی،الیسٹر کک اور برینڈن میکلم جیسے دیگر آٹھ بڑے بڑے کپتان بھی آسٹریلیا کیخلاف سیریز جیتنے میں ناکام رہے۔

ایک روزہ سیریز پر تبصرہ سے پہلے خود کو با اختیار ترین اور ہر دباؤ سے بالا چیف سلیکٹر سمجھنے والے انضمام الحق سے ایک اہم سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آسٹریلیا جیسے ملک میں مشکل کرکٹ ہونے کے باوجود جب سرفراز احمد پاکستان واپس آئے تو آؤٹ آف فارم محمد رضوان کے بجائے ان فارم کامران اکمل کو کیوں پاکستانی سکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا؟ محمد رضوان کی پرفارمنس کا ایسا کونسا پہلو تھا کہ انہیں ٹیم میں کھلایا گیا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھرپور پرفارم کرنے کے باوجود اگر کامران اکمل کو ٹیم میں شامل نہیں کرنا تو ان پر واضح کیوں نہیں کر دیا جاتا کہ نہ تو پی سی بی کو انکی مزید ضرورت ہے اور نہ ہی وہ انکے فیوچر پلان کا حصہ ہیں تاکہ کامران اکمل ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی زور آزمائی سے پرہیز کریں۔ دوسری جانب غیر سنجیدہ رویے کے باعث شہرت یافتہ عمر اکمل کو کس پرفارمنس کی بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا؟ جب ٹیم کی سلیکشن میں ہی اتنے شکوک و شبہات ہوں گے تو پھر کھلاڑیوں کی پرفارمنس بپر اٹھتے سوالات اور تنقید کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

اظہر علی کی ایک روزہ سکواڈ کی کپتانی پر بات کی جائے تو ابھی تک نہ تو انکی پرفارمنس نظر آئی ہے اور نہ ہی ان میں ون ڈے کرکٹ والا ٹیمپرامنٹ ہے کہ وہ ٹیم کو لے کے چل سکیں۔ پی سی بی کو اس حوالے سے بھی غور کرنا ہو گا کہ ایسا کپتان بنایا جائے جو ٹیم کو میدان میں لڑوا سکے اور بطور فرنٹ مین لیڈ کرنے کا ہنر جانتا ہو۔ اظہر علی ایک اچھے ٹیسٹ کرکٹر ہیں اور انہیں ٹیسٹ کرکٹ تک محدود رکھنا ہی عقلمندی ہے۔ اگر ون ڈے ٹیم میں انکی موجودگی انتہائی ضروری ہے تو انہیں اوپنر کے بجائے مڈل آرڈر میں کھلایا جائے جہاں ایسے بلے بازوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

بابر اعظم کو ذرا سی مستقل مزاجی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی فارم کا لحاظ کرتے ہوئے تیس پینتیس رنز کی اننگز کو بڑی اننگز میں بدل سکیں۔ شعیب ملک پاکستان کے کپتان ضرور رہے ہیں لیکن انکی بلے بازی نے پاکستان کو کس میچ میں فتح دلوائی، مجھے یاد نہیں پڑتا۔ ہاں دو ہزار بارہ کے اواخر اور دو ہزار تیرہ کے اوائل میں انکے سسرال میں ہونے والی سیریز میں انکی میچ وننگ اننگز مجھے یاد ہیں۔

پاکستان کرکٹ کا شاندار مستقبل ہوم گراؤنڈ پر بین الاقوامی کرکٹ سے مشروط ہے۔ جب تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوگی ہمیں مسائل کا سامنا رہے گا۔ بطور پروفیشنل کرکٹرز قومی کھلاڑی پہلے بھی واضح کر چکے ہیں اور آئندہ بھی کرنا ہو گا کہ پاکستانی ٹیم دنیا کی واحد ٹیم ہے جو آٹھ سال سے اپنے ملک میں کرکٹ نہ کھیلنے کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون تک پہنچی۔ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یہی ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں بھی دنیا کی ٹاپ ٹیموں میں جگہ نہ بنا سکے۔

کھلاڑیوں کی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ بورڈ کے ذمہ داران پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ویسے تو چئیرمین پی سی بی کے آرام کرنے کی عمر ہے لیکن اگر انہوں نے اس عمر میں بھی کام کرنا ہے تو میری ان سے گذارش ہے کہ بورڈ کے معاملات پر خصوصی توجہ دیں۔ یہی نہیں پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے چئیرمین اور وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب کے لاڈلے نجم سیٹھی کو بھی مستعد اور ذاتی پسند نا پسند سے بالا تر ہو کر کام کرنا پڑے گا ورنہ شکیل شیخ جیسے لوگ پاکستان کرکٹ کا نقصان کرتے رہیں گے۔ پاکستانی کرکٹ، پی سی بی ، گرین شرٹس اور پرفارمنس کے معاملات پر لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن بحث سمیٹتے ہوئے ماہرین کرکٹ،تجزیہ کاروں اور شائقین کرکٹ کے گوش گذار ایک درخواست چھوڑے جا رہا ہوں کہ مختلف چینلز پر بیٹھ کر کرکٹ اور کرکٹرز پر بے جا تنقید اور تبصرے سے قبل ذرا سا سوچ لیا جائے کہ انہیں کھیل کے سفیر کے طور پرپاکستان اور پاکستان سے باہر کرکٹ کے شائقین کیلئے کھیل سے محبت پیدا کرنی ہے تو پاکستانی کرکٹ بہت بہتر ہو سکتی ہے۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں