More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
کراچی۔ 29 سال بعد پاکستان میں آج کرکٹ کا بین الاقوامی میلہ سجے گا 8 ٹاپ ٹیموں میں کانٹے دار مقابلے۔ شائقین کرکٹ بے تاب۔ کھلاڑی پر جوش کراچی کے عالمی معیار کے سٹیڈیم میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا بڑا مقابلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کراچی نیشنل بینک سٹیڈیم میں افتتاحی میچ کے مہمان خصوصی ہونگے پاکستان ائیر فورس کے جانباز آج شیردل شو پیش کریں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کراچی نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ دیکھیں گے چیمپئنز ٹرافی صرف ایک ٹورنامنٹ نہیں بلکہ ثقافت و تہذیب کو فروغ دینے کاخوبصورت سلسلہ بھی ہے۔ محسن نقوی تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پرامن اور محفوظ پاکستان کی جیت ہے۔ محسن نقوی میرے سمیت آج ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہے۔ محسن نقوی اللہ تعالٰی کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ محسن نقوی پاکستانی قوم نے ثابت کیا ہے کہ وہ کرکٹ کے دلدادہ ہیں اور کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ محسن نقوی انتظار کی گھڑیاں ختم۔ کل پاکستان میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سجنے کو تیار پہلا جوڑ کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پڑے گا۔ صدر آصف علی زرداری مہمان خصوصی ہونگے کل پاکستان ائیر فورس شیر دل شو کا شاندار فضائی مظاہرہ کرے گی چئیرمین کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت قذافی سٹیڈیم میں اہم اجلاس چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی تیاریوں اور انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا پاکستان چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تمام تر انتظامات کو خوب سے خوب تر بنانے کی ہدایت تمام ٹیموں کو بین الاقوامی معیار کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ محسن نقوی سٹیڈیمز میں شائقین کرکٹ کیلئے ہر ممکن سہولتیں دیں گے۔ محسن نقوی 29 برس بعد آئی سی سی ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان کے لئے باعث افتخار ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا شاندار انعقاد یقینی بنا کر پاکستان کی عزت بڑھائیں گے۔ محسن نقوی ایڈوائزر عامر میر۔ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ڈائریکٹر سکیورٹی۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر۔ ڈائریکٹر ایچ آر و ایڈمن ۔ ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن۔ ہیڈ آف آئی ٹی۔ ہیڈ آف ویمنز ڈیپارٹمنٹ اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 / پاکستان میں بین الاقوامی ٹیموں کی آمد انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچ گئی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کپتان جاس بٹلر کی قیادت میں لاہور پہنچی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا کھلاڑیوں اور اسٹاف سمیت 31 رکنی دستہ براستہ دبئی لاہور پہنچا ہیڈ کوچ برینڈن مکیلم سمیت انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے منیجنگ ڈائریکٹر رابرٹ کی بھی ٹیم کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں اپنے گروپ میچ لاہور اور کراچی میں کھیلے گی انگلینڈ کرکٹ ٹیم اپنا افتتاحی میچ 22 فروری کو روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گی۔ انگلینڈ کا دوسرا میچ افغانستان کے خلاف 26 فروری کو لاہور میں شیڈول ہے۔ انگلینڈ اپنا تیسرا اور آخری گروپ میچ یکم مارچ کو جنوبی افریقہ کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گی۔ بریکنگ شاباش گرین شرٹس شاباش۔ چیئرمین پی سی محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے میچ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد پاکستانی کھلاڑیوں نے زبردست کھیل پیش کیا اور مشکل ٹارگٹ کو حاصل کیا۔ محسن نقوی پاکستانی ٹیم نے میچ جیت کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرکے قوم کو خوشیاں دیں۔ محسن نقوی محمد رضوان اور سلمان آغا کو شاندار بیٹنگ پر شاباش اور مبارکباد ۔ محسن نقوی کپتان محمد رضوان نے صحیح معنوں میں کیپٹنز اننگز کھیلی۔ محسن نقوی نائب کپتان سلمان آغا نے بھی شاندار بلے بازی کی۔ محسن نقوی پاکستانی کھلاڑیوں نے ٹیم ورک کا مظاہرہ کرکے جیت اپنے نام کی۔ محسن نقوی امید ہے کہ پاکستانی ٹیم سہ ملکی سیریز کا فائنل بھی جیتے گی۔ محسن نقوی کراچی۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی نیا ناظم آباد سپورٹس جمخانہ آمد معروف صنعتکار عارف حبیب نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا خیر مقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نیا ناظم آباد کرکٹ سٹیڈیم میں نیٹ پریکٹس کرنے والے ینگ کرکٹرز سے ملاقات کی اور ان کی باولنگ و بیٹنگ دیکھی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ینگ کرکٹرز کے ٹیلنٹ کی تعریف کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے ینگ کرکٹرز کو پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات کی دعوت دی ینگ کرکٹرز کل پاکستان ٹیم سے ملاقات کریں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سپورٹس جمخانہ کا وزٹ کیا اور مختلف کھیلوں کی سہولتوں کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے شاندار سپورٹس فیسلیٹی پر عارف حبیب اور ان کی ٹیم کو سراہا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے عملے سے بھی ملاقات کی اور شاندار گراونڈ بنانے پر شاباش دی وزیر کھیل سندھ۔ معروف شخصیات اور سابق پلیئرز بھی اس موقع پرموجود تھے ٹکرز افغانستان کی کرکٹ ٹیم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں حصہ لینے لاہور پہنچ گئی۔ افغانستان کی ٹیم پہلی بار آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں حصہ لے رہی ہے۔ ٹیم کی قیادت حشمت اللہ شاہدی کر رہے ہیں۔ افغانستان کا پہلا میچ 21 فروری کو جنوبی افریقہ کے خلاف کراچی میں ہوگا۔ بریکنگ نیوز کراچی۔ غیر معمولی سپیڈ۔ انتھک محنت اور اعلی ترین معیار۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی مکمل تیار۔ آج شام رنگارنگ افتتاحی تقریب عوام کا داخلہ فری۔نامورگلوکار علی ظفر۔ شفقت امانت علی اور ساحر علی بگا تقریب کو چار چاند لگائیں گے آتش بازی اور لائٹس شو کا شاندار مظاہرہ ہو گا نئی پویلین عمارت۔ ہر انکلوژرز میں نئی کرسیاں۔جدید ایل ای ڈی لائٹس۔ نئی سکور سکرینز اور گرل نصب ہاسپٹلٹی باکسز کی اپ گریڈیشن۔ شائقین کرکٹ و کھلاڑیوں کے لئے سہولتوں میں اضافہ۔ قذافی سٹیڈیم کے بعد آج نیشنل سٹیڈیم کراچی کے افتتاح پر اللہ تعالٰی کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔ محسن نقوی ہماری دن رات کی مخلصانہ کاوشوں کو رب ذوالجلال نے ثمر آور کیا۔ محسن نقوی تنقید کرکے باوجود پوری ٹیم مشن سمجھ کر کام میں مصروف رہی۔ محسن نقوی ہم پاکستان کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھے اور اللہ تعالٰی نے کامیاب کیا۔ محسن نقوی نیشنل سٹیڈیم کراچی کی تعمیر میں حصہ لینے والے مزدوروں کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او۔ نیسپاک ۔ کنٹریکٹر اور پی سی بی کی ٹیم نے بھی قومی فریضہ سمجھ کر کام کیا۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل سٹیڈیمز کی تعمیر نو ایک چیلنج تھا۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں اور پاکستان کو سرخرو کیا ۔ محسن نقوی کراچی سہہ ملکی کرکٹ سیریز قومی سکواڈ کی نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں پریکٹس جاری قومی کھلاڑیوں نے وارم اپ اور فیلڈنگ ڈرلز میں حصہ لیا کوچز نے کھلاڑیوں کو کیچز اور فیلڈنگ کی ٹریننگ کرائی کھلاڑیوں نے نیٹ میں بیٹنگ اور باولنگ کی پریکٹس کی پاکستان اور جنوبی آفریقہ کے درمیان میچ 12 فروری کو کھیلا جائے گا ٹکرز ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے لوگو کی رونمائی ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آج ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 10 ویں ایڈیشن کے لوگو کی رونمائی کر دی۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا 10 واں ایڈیشن 8 اپریل سے 19 مئی 2025 تک منعقد ہوگا۔ یہ ایونٹ اس لیے یادگار ہے کہ یہ اپنے دس سال مکمل کررہاہے۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کا لوگو لیگ کے غیر معمولی سفر کو جرات مندانہ خراج تحسین ہے۔ لوگو کا ایک نمایاں عنصر چھ بولڈ اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی لائنز ہیں جو چھ فرنچائزز کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں ۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل صرف ایک لیگ نہیں بلکہ قومی جذبے کی آئینہ دار ہے۔اس نے قوم کو متحد کررکھا ہے۔ سلمان نصیر چیف ایگزیکٹیو پی ایس ایل۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن میں شائقین کو کرکٹ کے یادگار لمحات سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ سلمان نصیر۔ لاہور : ٹرائی نیشن سیریز قومی سکواڈ کا غنی انسٹیٹیوٹ آف کرکٹ میں پریکٹس سیشن جاری قومی کھلاڑی کا سنیریو بیسڈ پریکٹس میچ جاری سنیریو بیسڈ میچ سے قبل کھلاڑیوں نے وارم اپ میں حصہ لیا ٹرائی نیشن سیریز کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین ہوگا میچ 8 فروری کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا

دنیا کو اب کیا سمجھائیں – کیا جیتے؟ کیا ہار گئے ہم

دنیا کو اب کیا سمجھائیں – کیا جیتے؟ کیا ہار گئے ہم
آفتاب تابی
آفتاب تابی

کینگروز کے دیس میں پاکستان کرکٹ ٹیم ایک اور سیریز کی شکست سے دوچار ہو گئی۔ کینگروز کے دیس میں مسلسل چوتھے دورے پر پہلے ٹیسٹ سیریز  ہاتھ سے گنوائی اور پھر ایک روزہ سیریز بھی ہار گئے۔ آسٹریلیا کے تین سو تریپن رنز کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم چھیاسی رنز سے شکست کھا گئی۔ خیر گرین ٹیم سے اس نتیجے کے برعکس توقع بھی نہیں کی جا رہی تھی۔
شرجیل خان کی طرح باقی کھلاڑی کب نڈر ہو کر کھیلیں گے؟

یہ تو بھلا ہو شرجیل خان کا جسکی بلےبازی میں جارحیت کا خاصہ عنصر موجود ہے اور مقابل بالر کوئی بھی ہو وہ کسی خوف کا خاطر میں نہیں لاتا۔ شرجیل خان نے اننگز کی شروعات اچھے طریقے سے کیں اور آغاز سے ہی کھیل کو تیز رکھا جسکے باعث پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں شعیب ملک،محمد حفیظ اور بابر اعظم کو بھی قوت اور خود اعتمادی میسر آئی۔ لیکن کوئی بھی کھلاڑی اپنی اننگز کو بڑی اننگز میں نہ بدل سکا اور یہی ایک بنیادی فرق ہے پاکستانی اور آسٹریلین کرکٹ کے مزاج میں۔
شعیب ملک، محمد حفیظ، بابر اعظم ٹیم کے کلائمیکس کریکٹرز ہیں

ایک روزہ سیریز پر تبصرے سے قبل ، پہلے تھوڑی بات ٹیسٹ کرکٹ پر کر لی جائے۔ پاکستان کی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کے ہاتھوں تواتر سے شکست کوئی نئی بات تو نہیں لیکن اس مرتبہ کینگروز کی ٹیم ماضی کے برعکس کہیں ذیادہ کمزور اور پاکستانی سکواڈ خاصہ مضبوط تھا۔ توقع تھی پاکستان ٹیم کینگروز کو انکے دیس میں شکست دے دے گی۔ گذشتہ تین دوروں کے مقابلے میں اس دفعہ پاکستان نے پہلے دو ٹیسٹ میچز میں ہمت دکھائی،مزاحمت بھی ضرور کی لیکن جیتنا تو دور کی بات پاکستان ٹیم کوئی ٹیسٹ ڈرا بھی نہ کر سکی۔ پہلے دو ٹیسٹ میچز مین شکست کے بعد سڈنی ٹیسٹ پاکستان ٹیم کے لئے محض ایک رسمی کارروائی تھا۔ اس ٹیسٹ میں گرین شرٹس کو صرف ایک ریٹنگ پوائنٹ مل سکتا تھا لیکن سڈنی ٹیسٹ میں بھی شکستوں کے آسیب نے ٹیم پاکستان کا پیچھا نہ چھوڑا اور پاکستان ٹیم کینگروز سے ٹیسٹ سیریز تین صفر سے ہار گئی۔
اظہر علی ٹیسٹ کے سورما، ون ڈے کی کپتانی خطرے میں

آسٹریلیا میں ہار ہوئی تو حسب روایت کچھ ایسے سابق کرکٹرز نے بھی ٹیم پر تنقید اور کپتان کی تبدیلی کا مطالبے دہرائے جو اپنے عہد میں کینگروز کی سرزمین پر اس سے بھی بدترین کھیل کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ تنقید برائے اصلاح کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن ٹیم کے ہارنے کے بعد ذاتییات پر اتر جانا، تکنیکی مسائل کو صرف نظر کرتے ہوئے بے جا تنقید برائے تنقید کرنے سے شائقین کرکٹ کے دلوں میں کرکٹ سے نفرت پیدا ہوتی ہے جس کا بالاخر پاکستان کرکٹ کو ہی نقصان ہوتا ہے۔

گذشتہ کچھ سالوں سے ٹیسٹ کرکٹ میں بالخصوص کنڈیشنز کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ٹیسٹ کرکٹ کنڈیشنز کی محتاج ہو کر رہ گئی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہی آسٹریلین ٹیم یو اے ای میں پاکستان کیخلاف کھیلے تو ہار جاتی ہے۔ دو ہزار بارہ میں انگلینڈ نمبر ون ٹیم ہونے کے باوجود یو اے ای میں پاکستان کے ہاتھوں کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہو چکی ہے۔ یہی نہیں ، تین سال بعد یو اے ای میں ہی ہونے والی سیریز بھی ہار چکی ہے۔ بھارت آسٹریلیا میں کھیلے تو ہارتا ہے، انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلے تو ہارتا ہے لیکن انگلینڈ بھارت میں جا کے کھیلے تو کلین سویپ ہو جاتا ہے۔ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم مہیلا جے وردنے اور کمارا سنگاکارا کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نئی سری لنکن ٹیم کے خلاف سری لنکا میں کھیلے تو کلین سویپ ہو جاتی ہے۔ کھلاڑی اچھا پرفارم نہیں کر سکے، لیکن ناقدین کو پرفارمنس کے ساتھ ساتھ اچھے کھیل کے دیگر عناصر بھی مد نظر رکھنے چاہئیں۔
ٹی وی پر بیٹھے کرکٹ ناقدین ذاتیات کے بجائے اصلاحی تنقید پر زور دیں

آسٹریلیا میں ہونے والی گذشتہ چھ سالہ ٹیسٹ کرکٹ کا  جائزہ لیا جائے تو کرکٹ کے ان

 تجزیہ نگاروں کی یاداشت پر ضرب ضرور لگے گی کہ جنوری دو ہزار گیارہ سے جنوری دو ہزار سترہ تک آسٹریلیا میں نو ٹیسٹ ٹیموں نے کینگروز کیخلاف سیریز کھیلی۔ اپنی ٹیموں کی قیادت کرنے والے گیارہ کپتانوں میں سے صرف جنوبی افریقہ کے فاف ڈوپلیسی واحد کپتان ہیں جنہوں نے کینگروز کو ان کے دیس میں شکست دی۔باقی کپتانوں میں گریم سمتھ اور روز ٹیلر صرف ایک ایک میچ میں فتح سمیٹنے میں کامیاب ہوئے۔ مہندر سنگھ دھونی،الیسٹر کک اور برینڈن میکلم جیسے دیگر آٹھ بڑے بڑے کپتان بھی آسٹریلیا کیخلاف سیریز جیتنے میں ناکام رہے۔

ایک روزہ سیریز پر تبصرہ سے پہلے خود کو با اختیار ترین اور ہر دباؤ سے بالا چیف سلیکٹر سمجھنے والے انضمام الحق سے ایک اہم سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آسٹریلیا جیسے ملک میں مشکل کرکٹ ہونے کے باوجود جب سرفراز احمد پاکستان واپس آئے تو آؤٹ آف فارم محمد رضوان کے بجائے ان فارم کامران اکمل کو کیوں پاکستانی سکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا؟ محمد رضوان کی پرفارمنس کا ایسا کونسا پہلو تھا کہ انہیں ٹیم میں کھلایا گیا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھرپور پرفارم کرنے کے باوجود اگر کامران اکمل کو ٹیم میں شامل نہیں کرنا تو ان پر واضح کیوں نہیں کر دیا جاتا کہ نہ تو پی سی بی کو انکی مزید ضرورت ہے اور نہ ہی وہ انکے فیوچر پلان کا حصہ ہیں تاکہ کامران اکمل ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی زور آزمائی سے پرہیز کریں۔ دوسری جانب غیر سنجیدہ رویے کے باعث شہرت یافتہ عمر اکمل کو کس پرفارمنس کی بنیاد پر ٹیم میں شامل کیا گیا؟ جب ٹیم کی سلیکشن میں ہی اتنے شکوک و شبہات ہوں گے تو پھر کھلاڑیوں کی پرفارمنس بپر اٹھتے سوالات اور تنقید کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

اظہر علی کی ایک روزہ سکواڈ کی کپتانی پر بات کی جائے تو ابھی تک نہ تو انکی پرفارمنس نظر آئی ہے اور نہ ہی ان میں ون ڈے کرکٹ والا ٹیمپرامنٹ ہے کہ وہ ٹیم کو لے کے چل سکیں۔ پی سی بی کو اس حوالے سے بھی غور کرنا ہو گا کہ ایسا کپتان بنایا جائے جو ٹیم کو میدان میں لڑوا سکے اور بطور فرنٹ مین لیڈ کرنے کا ہنر جانتا ہو۔ اظہر علی ایک اچھے ٹیسٹ کرکٹر ہیں اور انہیں ٹیسٹ کرکٹ تک محدود رکھنا ہی عقلمندی ہے۔ اگر ون ڈے ٹیم میں انکی موجودگی انتہائی ضروری ہے تو انہیں اوپنر کے بجائے مڈل آرڈر میں کھلایا جائے جہاں ایسے بلے بازوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

بابر اعظم کو ذرا سی مستقل مزاجی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی فارم کا لحاظ کرتے ہوئے تیس پینتیس رنز کی اننگز کو بڑی اننگز میں بدل سکیں۔ شعیب ملک پاکستان کے کپتان ضرور رہے ہیں لیکن انکی بلے بازی نے پاکستان کو کس میچ میں فتح دلوائی، مجھے یاد نہیں پڑتا۔ ہاں دو ہزار بارہ کے اواخر اور دو ہزار تیرہ کے اوائل میں انکے سسرال میں ہونے والی سیریز میں انکی میچ وننگ اننگز مجھے یاد ہیں۔

پاکستان کرکٹ کا شاندار مستقبل ہوم گراؤنڈ پر بین الاقوامی کرکٹ سے مشروط ہے۔ جب تک پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوگی ہمیں مسائل کا سامنا رہے گا۔ بطور پروفیشنل کرکٹرز قومی کھلاڑی پہلے بھی واضح کر چکے ہیں اور آئندہ بھی کرنا ہو گا کہ پاکستانی ٹیم دنیا کی واحد ٹیم ہے جو آٹھ سال سے اپنے ملک میں کرکٹ نہ کھیلنے کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون تک پہنچی۔ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یہی ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں بھی دنیا کی ٹاپ ٹیموں میں جگہ نہ بنا سکے۔

کھلاڑیوں کی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ بورڈ کے ذمہ داران پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ویسے تو چئیرمین پی سی بی کے آرام کرنے کی عمر ہے لیکن اگر انہوں نے اس عمر میں بھی کام کرنا ہے تو میری ان سے گذارش ہے کہ بورڈ کے معاملات پر خصوصی توجہ دیں۔ یہی نہیں پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی کے چئیرمین اور وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب کے لاڈلے نجم سیٹھی کو بھی مستعد اور ذاتی پسند نا پسند سے بالا تر ہو کر کام کرنا پڑے گا ورنہ شکیل شیخ جیسے لوگ پاکستان کرکٹ کا نقصان کرتے رہیں گے۔ پاکستانی کرکٹ، پی سی بی ، گرین شرٹس اور پرفارمنس کے معاملات پر لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن بحث سمیٹتے ہوئے ماہرین کرکٹ،تجزیہ کاروں اور شائقین کرکٹ کے گوش گذار ایک درخواست چھوڑے جا رہا ہوں کہ مختلف چینلز پر بیٹھ کر کرکٹ اور کرکٹرز پر بے جا تنقید اور تبصرے سے قبل ذرا سا سوچ لیا جائے کہ انہیں کھیل کے سفیر کے طور پرپاکستان اور پاکستان سے باہر کرکٹ کے شائقین کیلئے کھیل سے محبت پیدا کرنی ہے تو پاکستانی کرکٹ بہت بہتر ہو سکتی ہے۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں