More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا. ٹکرز 2025 کرکٹ شیڈول ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2025 میں ہونے والے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کے مکمل شیڈول کا اعلان کردیا۔ 18 ٹیموں پر مشتمل نیشنل T20 کپ مارچ میں ہوگا۔ پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ٹو اپریل اور مئی میں منعقد کیا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کا آغاز ستمبر میں ہوگا۔ چیمپئنز فرسٹ کلاس ایونٹ کا پہلا ایڈیشن ستمبر اور اکتوبر کی ونڈو میں کھیلا جائے گا۔ چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کا دوسرا ایڈیشن دسمبر 2025 میں کھیلا جائے گا۔ سال 2025 میں انڈر 19 کرکٹرز کیلئے چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ انڈر 13 اور انڈر 15 ٹورنامنٹس کو انڈر 15 اور انڈر 17 ٹورنامنٹس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اور ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے انڈر 19 کھلاڑی چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس میں جگہ بنائیں گے۔ اہم ترین 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں قذافی سٹیڈیم کا رنگ و روپ بدل گیا گرے سٹرکچر 100 فیصد مکمل۔ فنشنگ ورک تیز پورا سٹیڈیم نیا۔ 34 ہزار سے زائد کی گنجائش جدید لائٹس کی تنصیب آخری مرحلے میں۔ جنرل انکلوژرز سے بھی گراؤنڈ کا ویو بہتر ہو گیا دونوں اطراف نئی سکور سکرینز نصب کرنے کاکام بھی جاری چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کاموں کا تفصیلی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ کے تمام فلورز کا وزٹ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کے ویو کو دیکھا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز سے گراؤنڈ ویو کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ کی رفتار پر اطمینان کا اظہار شدید سردی اور دھند کے باوجود پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل نیا سٹیڈیم جدید سہولتوں کے ساتھ تیار ہو گا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی مقررہ مدت میں کام مکمل کرنے کی ہدایت ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پراجیکٹ پر پیش رفت کے بارے بریفنگ دی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ایڈوائزرز عامر میر۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر . ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے نوجوان بیٹر اذان اویس اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن کی کارکردگی سے خوش۔ قائداعظم ٹرافی میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 844 رنز اسکور کیے اور ٹاپ اسکورر بنے۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بیسٹ بیٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ اوپنر بیٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلنے کی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ اذان اویس کوچنگ اسٹاف نے میرے کھیل میں بہتری لانے پر بہت توجہ دی ہے۔ اذان اویس۔ اذان اویس پریذیڈنٹ ٹرافی میں ایشال ایسوسی ایٹس کی نمائندگی کریں گے۔ کراچی۔ آئی سی سی ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ کی تیاریاں پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم کا کراچی ایمرجنگ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میچ نیشنل سٹیڈیم کراچی اوول گراؤنڈ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے کراچی ایمرجنگ ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کی کراچی ایمرجنگ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 آؤٹ پر 101 رنز بنائے کراچی ایمرجنگ ٹیم کی بیٹر رامین شمیم نے 24 بالز پر 22 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے امیمہ سہیل نے 22 بولز پر 19 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں قراۃالعین نے 8 رنز دے کر 1 کھلاڑی آؤٹ کیا ماہم انیس نے 7 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی پاکستان انڈر 19 ٹیم نے 18.5 اوورز میں 5 آوٹ پر 102 سکور بنا کر میچ جیت لیا پاکستان انڈر 19 ٹیم میں فاطمہ خان نے 23 بالز پر 27 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور 1 چھکا شامل تھا ماہم انیس نے 21 بالز پر 20 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے کراچی ایمرجنگ ٹیم میں رامین شمیم نے 10 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی بریکنگ نیوز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا صائم ایوب کو فوری علاج کے لیے لندن بھیجے کا فیصلہ یہ فیصلہ انہوں نے ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا صائم ایوب سے خود بھی رابطہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کااظہار کیا لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز صائم ایوب کا چیک اپ کریں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ اپوائمنٹ طے پاکستان میں ڈاکٹر ممریز صائم ایوب کے علاج معالجے کے سارے کیس کو دیکھ رہے ہیں ڈاکٹر ممریز نے صائم ایوب کی تمام میڈیکل رپورٹس لندن بھجوا دی ہیں صائم ایوب سٹائلش زبردست بیٹر اور پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ محسن نقوی صائم ایوب کو پہلی دستیاب فلائٹ سے کیپ ٹاؤن سے لندن بھجوایا جائے گا۔ محسن نقوی اسٹنٹ کوچ اظہر محمود بھی صائم ایوب کے ساتھ لندن جائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی انجری پر بہت تشویش ہے۔ محسن نقوی صائم ایوب کا دنیا کے بہترین ہسپتال میں چیک اپ اور علاج کرائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کے علاج معالجے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ محسن نقوی امید ہے کہ صائم ایوب چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ٹکرز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 واں ایڈیشن ۔ لاہور۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 کا ڈرافٹ 11 جنوری کو ہوگا ۔ایونٹ 8 اپریل سے 19 مئی تک کھیلا جائے گا۔ اس مرتبہ 19 ممالک کے 510 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کا ڈرافٹ کیلئے سائن کیا ہے۔ پی ایس ایل کے قواعد کے مطابق ہر فرنچائز کو اپنے سابقہ اسکواڈ میں سے 8 کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تین فرنچائزز اسلام آباد یونائٹڈ ۔ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے آٹھ آٹھ کھلاڑی برقرار رکھے ہیں ۔ کراچی کنگز ۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی نے سات سات کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ٹکرز پاکستان شاہینز اسکواڈ۔ - لاہور۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین روزہ وارم اپ میچ کے لیے پاکستان شاہینز اسکواڈ کا اعلان ۔ یہ میچ 10 جنوری سے اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ بیٹر امام الحق پاکستان شاہینز کی قیادت کریں گے ۔ ویسٹ انڈیز کا ٹیسٹ اسکواڈ پیر 6 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا آغاز 17 جنوری سے ملتان میں ہو گا۔ دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔

پی سی بی ،، مچھلیاں نہیں، مگر مچھ بدلو

پی سی بی ،، مچھلیاں نہیں، مگر مچھ بدلو
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پاکستان کی ٹیم نے جمعہ کے روز ہونے والے اپنے آخری میچ میں بنگلہ دیش کی ٹیم کو 94 رنز سے شکست تو دی مگر اس فتح کے باوجود
پاکستان کی ٹیم کا اس میگا ایونٹ میں سفر اپنے اختتام کو پہنچ گیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم بہترین رنز اوسط کی وجہ سے بھارت، انگلستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے ساتھ سیمی فائنل میں پہنچ گئ اور پاکستان کی ٹیم 2015 کی طرح اس دفعہ بھی سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔اس میچ میں پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنےکے لیے بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کو ایک بھاری مارجن سے شکست دینا تھی اور میچ سے ایک روز پہلے ہونے والے پریس کانفرنس میں سرفراز احمد نے اس بات کا اشارہ بھی دیا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم اس میچ میں کم از کم پانچ سو رنز بنانے کی کوشش کرے گی اور سیمی فائنل میں پہنچ جائے گی مگر جب پاکستان بلے باز (افتتاحی ) میدان میں اترے تو ایسا لگا کہ وہ پاکستان کی بجائے اپنے لیے کھیل رہے ہیں اور آ کی کوشش صرف اتنی ہے کہ وہ اپنے لیے ایک اچھا سکور کر سکیں۔
اس ولڈکپ میں پاکستان کی ٹیم نے کوئی بہت خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا مگر وہ کارکردگی نا دکھا سکی جس کارکردگی کی پاکستانی ٹیم کے چاہنے والے امید کر رہے تھے۔ولڈکپ سے تقریبا دو ماہ پہلے انگلستان میں اپنے ڈیرے ڈالنے والی پاکستان کی کرکٹ ٹیم ولڈکپ شروع سے ہونے سے پہلے ہی مشکلات میں گھری ہوئی نظر آئی اور اس کو انگلستان کی ٹیم ( جو اس وقت آئی سی سی رینکنگ میں پہلے نمبر پر موجود ہے ) نے چار صفر سے ہرایا۔ پاکستان کی ٹیم کی انگلستان کے ہاتھوں ہار کیا ہوئی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کو ایسے لگا ولڈکپ میں یہ ٹیم کچھ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائے گی اور انضمام الحق نے ولڈکپ سے کچھ دن پہلے اپنی ہی منتخب کردہ ٹیم کو تبدیل کر دیا
پاکستان نے ولڈکپ میں اپنا سفر شروع کیا تو ماضی میں اپنے بہتر تیز گیند بازوں کی وجہ سے کالی آندھی کے نام سے مشہور ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے ایسی عبرت ناک شکست سے دوچار کیا کہ پاکستان کی ٹیم پورے ٹورنامنٹ میں اس شکست کے زخم کو بھر نا سکی ( یہ شکست پاکستان کے ولڈکپ سے باہر ہونے کی وجہ بھی بنی)۔ اگر دیکھا جائے تو اس ولڈکپ میں بھی پاکستانی کھلاڑی انفرادی کھیل پیش کرتے نظر آئے جبکہ ان میں ایک ٹیم کی طرح مل کر کھیلنا یا جیت کا وہ جذبہ کہیں نظر نہیں آیا جو ماضی میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی طرف سے دیکھنے کو ملتا تھا۔ پاکستانی کھلاڑی میدان میں بجھے بجھے اور تھکن سے چور نظر آئے۔ لگتا ہے پاکستان کی کرکٹ ٹیم ابھی تک 1980 کی دہائی کی کرکٹ سے باہر نہیں آ سکی جہاں پر دوسرےممالک کی ٹیمیں کم از کم 300 یا اس سے زیادہ سکور بنا کر بھی مطمئن نہیں ہوتیں وہیں پر پاکستان کے کھلاڑیوں کی کوشش صرف دو سو یا دو سو پچاس رنز بنانا ہوتی ہے
کسی بھی ٹیم کی ہار جیت میں ڈاٹ بالز کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اگر کوئی بیٹسمین بیس گیند میں دس سے پندرہ ڈاٹ بالز کھیل کر ایک چوکا یا چھکا لگا دیتا ہے تو اس سے وہ کھلاڑی زیادہ اہم اور اچھا ہے جو بیس گیندوں میں صرف دو یا تین ڈاٹ بالز کھیلتا ہے۔ پاکستان کی ولڈکپ میں ناکامی کی ایک وجہ کھلاڑیوں کا بہت زیادہ ڈاٹ بالز کھیلنا اور پھر آوٹ ہو جانا ہے۔پاکستان کی ٹیم نے پورے ولڈکپ کے دوران پہلے پاور پلے میں 65.2 فیصد ڈاٹ بالز کھیلی جس کا مطلب ہے پاکستانی ٹیم نے ولڈکپ کے تمام میچوں کے پہلے پاور پلے میں (پہلے دس اوورز ) اوسط 20.88 گیندوں پر سکور بنائے جو موجودہ دور کی ون ڈے کرکٹ کے لحاظ سے بہت کم ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور اس کی منیجمنٹ ابھی تک کس طرح کا دفاعی انداز اپنائے ہوئے ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمارے کچھ کھلاڑیوں کا اتنی زیادہ ڈاٹ بالز کھیلنےکے بعد آوٹ ہونا بھی ہماری ناکامی کا باعث بنا۔
اگر پاکستانی کھلاڑیوں کی فیلڈنگ کی بات کی جائے تو پاکستان کی ٹیم نے پورے ولڈکپ میں 15 سے زائد بار کیچ چھوڑے جو کہ کسی بھی ٹیم کی طرف سے ابھی تک اس ولڈکپ میں سب سے زیادہ ہیں اس کے علاوہ فیلڈنگ میں جس طرح پاکستانی کھلاڑیوں نے رن آؤٹ کے مواقع ضائع کیے وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں
پورے ولڈکپ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ کا سارا دارومدار صرف اور صرف بابر اعظم پر رہا جیسے ہی بابر اعظم آوٹ ہوتے ایسا لگتا جیسے پاکستان کے کھلاڑی بیٹنگ کرنا ہی بھول گئے ہیں۔پاکستان کی طرف سے اس ولڈکپ میں بابر اعظم اور امام الحق سینچری بنانے میں کامیاب رہے۔ بابر اعظم نے اس ولڈکپ میں 67.71 کی اوسط سے 474 رنز بنائے جو کہ کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کا ولڈکپ میں سب سے زیادہ سکور ہے بیٹنگ میں کپتان سرفراز احمد بھی کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے اور 8 میچز میں 28.60 کی اوسط سے صرف 143 رنز بنا سکے جس میں صرف ایک پچاس سے زیادہ سکور تھا
اگر پاکستانی باؤلنگ کی بات کی جائے تو آخری لمحات میں ٹیم میں شامل ہونے والے محمد عامر سب سے کامیاب باؤلر رہے جہنوں نے 17 وکٹیں حاصل کیں جب کہ اٹھارہ سالہ نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی نے 16 وکٹیں لے کر اپنا لوہا منوایا۔
اگر دیکھا جائے تو انفرادی طور پر پاکستانی ٹیم کے کچھ کھلاڑیوں کی کارکردگی بہت اچھی رہی مگر مجموعی طور پر اور بحیثیت ٹیم کارکردگی اتنی خاص نہیں رہی۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی ٹیم میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش میں لگے رہے (بنگلہ دیش کے خلاف آخری میچ میں اس چیز کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا) اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم سے زیادہ اپنے لیے کھیلتے نظر آئے جس کا اندازہ سب دیکھنے والوں کو بھی ہوا۔
میرے کچھ دوست احباب کا خیال ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم بہت بدقسمت رہی اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم صرف اور صرف خوش قسمتی کی وجہ سے ولڈکپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جب کہ میرے خیال میں ایسا بالکل بھی نہیں پاکستان کی کرکٹ ٹیم بدقسمتی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے برے اور مفاد پرست کھلاڑیوں کی وجہ سے ولڈکپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہوئی نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پاکستان سے بہتر کھیل پیش کیا اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ پاکستان کی ٹیم افغانستان جیسی ٹیم سے کم سکور کا میچ بہت مشکل سےجیت سکی جب دوسری طرف نیوزی لینڈ کی ٹیم نے افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو باآسانی شکست دی ۔
جب مکی آرتھر نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تو انہوں نے بہت سے کھلاڑیوں کی فٹنس کو جواز بنا کر ٹیم میں شامل کرنے سے انکار کر دیا اور کہا پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں صرف وہ ہی کھلاڑی شامل ہوں گے جو مکمل طور پر فٹ ہوں گے اور اس چیز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا جو بظاہر ایک اچھا اقدام تھا مگر جیسے وقت گزرتا گیا مکی آرتھر بھی پاکستانی ٹیم کے رنگ میں رنگ گئے اور اب یہ وقت ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی فٹنس پر بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ہمیشہ کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ سے پہلے پاکستان آرمی کے زیراہتمام پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے فٹنس کیمپ لگاتا ہے جس سے کچھ عرصہ کے لیے تو کھلاڑیوں کی فٹنس میں اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں مگر اس کے بعد پھر وہی صورت حال ہو جاتی ہے جیسے پہلے تھی کیونکہ پاکستانی کھلاڑی ٹورنامنٹ شروع ہونے کچھ عرصہ پہلے تو کافی محنت کرتے ہیں مگر جیسے ہی ٹورنامنٹ ختم ہوتا ہے وہ اپنی ٹریننگ بھول جاتے ہیں پاکستانی کھلاڑیوں کی ناکامی کی وجہ ان کا اس حد تک فٹ نا ہونا بھی ہے جو آج کل کی کرکٹ کے لیے ضروری ہے
اگر دیکھا جائے تو میرے نزدیک پاکستان کی اس کارکردگی کا ذمہ دار کسی ایک کھلاڑی کو یا منیجمنٹ کے بندے کو نہیں کہا جا سکتا بلکہ پاکستان کی اس کارکردگی کا ذمہ دار وہ نظام ہے جس کی بدولت چند لوگوں نے پاکستان کی کرکٹ کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ہر عہدہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا فیصلہ ان چند لوگوں کی طرف گھومتا رہتا ہے ۔ پاکستان کی ہر شکست کے بعد صرف چہرے تبدیل کیے جاتے ہیں اور ان ہی کچھ مفاد پرست لوگوں میں یہ تبدیلی کا کھیل کھیلا جاتا ہے جو پچھلی کافی دہائیوں سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو نقصان پہچانے کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ میں ہمیشہ سے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون رہا ہے ہر شکست کے بعد انکوائری کمیٹیاں بھی قائم کی گئیں اور کھلاڑیوں کو جرمانے بھی کیےگئے مگر کیا نہیں گیا تو اس افسردہ نظام کا خاتمہ جس کی بدولت جنید ضیاء جیسا کھلاڑی تو راتوں رات پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیل جاتا ہے مگر انور علی جیسا ہونہار کھلاڑی جو اپنی پرفارمنس سے تن تنہا انڈر 19 ولڈکپ کا فائنل پاکستان کو جیتواتا ہے اسے پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے سالوں انتظار کرنا پڑتاہے۔ پاکستان کی شکست کا اصل ذمہ دار وہ نظام ہے جس کےتحت امام الحق پر تو چیف سلیکٹر کی نظر پڑ جاتی ہے مگر فواد عالم، اعزاز چیمہ اور کامران اکمل جیسے کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز اور وکٹوں کے انبار لگانے کے باوجود ٹیم سے باہر رہتے ہیں ۔ یہ وہ فرسودہ نظام ہے جس میں جنید خان جیسے کھلاڑی کو منہ پر ٹیپ باندھ کر احتجاج کرنا پڑتا ہے محمد حسنین کو پاکستان سپر لیگ میں صرف تیز گیند بازی کی وجہ سے ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے مگر سہیل خان پاکستان سپر لیگ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کے باوجود ٹیم سے باہر رہتا ہے۔ میں ہمیشہ سے کہتا آیا ہوں کہ جب تک یہ ذاتی پسند ،نا پسند اور پرچی کا نظام نہیں بدلا جائے گا تب تک چہرے بدلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ دوسرے ممالک کی ٹیمیں ان نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی ٹیم میں منتخب کرتی ہیں جو انڈر 19 اور اس طرح کی کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں ان کھلاڑیوں کو اول تو شامل ہی نہیں کیا جاتا اور اگر ان کو شامل بھی کیا جاتا ہےتو اس عمر میں جس عمر میں دوسرے ممالک کے کھلاڑی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیتے ہیں۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم اس وقت بھی عملی طور پر شکیل شیخ، سبحان احمد، ذاکر خان اور ہارون رشید جیسے لوگوں کے زیر اثر ہے اور یہ مفاد پرست لوگوں کا وہ ٹولہ ہے جس نے پاکستان کی کرکٹ کو نقصان پہچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ جو بھی نیا بندہ اس نظام میں آتا ہے یا تو وہ اسے کام نہیں کرنے دیتے یا اپنے رنگ میں رنگ لیتے ہیں
یقینا ولڈکپ کی اس کارکردگی پر بھی ایک انکوائری کمیٹی بنائی جائے گی اور اس میں ان کھلاڑیوں کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا جن کا کرکٹ کیریئر تقریبا اختتام پذیر ہو چکا ہے اور ان کھلاڑیوں کو بچایا جائے گا جو کپتان اور سلیکشن کمیٹی کے لاڈلے ہیں ہو سکتا ہے کپتان، کوچ اور چیف سلیکٹر کو بھی تبدیل کر دیا جائے ( میرے نزدیک ان سب کو تبدیل ہونا چاہیے بشمول بالنگ کوچ، بیٹنگ کوچ ) مگر ان سب چیزوں کا اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں جب تک اس فرسودہ نظام کو تبدیل نہیں کیا جاتا جس کے تحت میرٹ پر کھلاڑی ٹیم میں شامل نہیں کیے جاتے۔
اللہ آپ سب کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرے اور آپ کو آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق دے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں