More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
ٹکرز پاکستان زمبابوے ون ڈے سیریز بلاوائیو ۔ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز اتوار سے شروع ہوگی۔ ون ڈے سیریز کے بعد دونوں ٹیمیں تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل بھی کھیلیں گی۔تمام میچز بلاوائیو کے کوئنز اسپورٹس کلب میں کھیلے جائیں گے۔ اس ماہ پاکستان کی یہ دوسری ون ڈے سیریز ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا کو اسی کی سرزمین پر دو ایک سے شکست دی تھی۔ عاقب جاوید کی عبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ کی حیثیت سے پہلی ون ڈے سیریز ہے۔ زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز ہمارے لیے اہم ہے ، ہمارا مقصد اپنی بینچ اسٹرینتھ کو جانچنا ہے۔ محمد رضوان۔ ہم آسٹریلیا کے خلاف تاریخی جیت کا تسلسل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ محمد رضوان ۔ ڈسٹرکٹ پولیس لائنز/قومی ہیروز بنے لاہور پولیس کے مہمانِ خصوصی ورلڈ سنوکر چیمپئین 2024 محمد آصف'سابق ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر کی پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ آمد ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے قومی ہیروز کا استقبال کیا پھولوں کے گلدستے پیش کئے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر نعیم یاسین۔ریزرو انسپکٹر لائن بابراشرف۔انچارج سپورٹس انسپکٹر مسعودالرحمن بھی موجود قومی ہیروز کا پرتپاک استقبال ریڈ کارپٹ پر استقبال کیا گیا'پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں قومی ہیرو محمدآصف نے حال ہی میں 2024 ورلڈ سنوکر چیمپئین شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا 03 بار ہاکی ورلڈ چیمپئن کا ٹائٹل جیتنے والے سابق اولمپئین شہباز سنئیر بھی مہمان خصوصی قومی ہیرو ورلڈ چیمپئین سنوکر محمد آصف نے پولیس لائن میں سنوکرکے نئے سنوکر کلب کا افتتاح کیا پاکستان کا نام روشن کرنے والے کھلاڑی ہمارا فخر ہیں۔ایس پی احمد زنیر چیمہ سنوکر کے کھیل کو فروغ دینے کیلئے پنجاب پولیس کا بہت اچھا اقدام ہے۔ورلڈ چیمپئین محمد آصف کھیلوں کے فروغ کیلئے لاہور پولیس کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے ورلڈ سنوکر چیمپئین محمد آصف۔ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر کی آمد پر انکا شکریہ ادا کیا قومی ہیروز نے لاہور پولیس کی محبتوں اور پرتپاک استقبال کا شکریہ ادا کیا ملک و قوم کی سربلندی کیلئے پاکستان کا جھنڈا پوری دنیا میں لہراتے رہیں گے۔قومی ہیروز سنوکر ٹورنامنٹس۔سنوکر کے نئے ٹیلنٹ کو نکھارنے میں لاہور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔سنوکر ورلڈ چیمپئین محمد آصف ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے قومی ہیروز کو اعزازی شیلڈز پیش کیں کھیلوں کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدام لیں گے۔ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ سابق کپتان اظہر علی پاکستان کرکٹ بورڈ کے یوتھ ڈیولپمنٹ کے سربراہ۔ یہ رول اظہرعلی کی موجودہ ذمہ داریوں کی توسیع ہو گی، اسوقت وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مستقبل کے اسٹارز کی تشکیل میں گراس روٹ کرکٹ کی ترقی کا اہم کردار ہے۔ اظہرعلی اظہرعلی کا تجربہ اور وژن پاکستان میں نوجوانوں کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پی سی بی بلاوائیو قومی کرکٹ سکواڈ کل مقامی وقت کے مطابق 1:30 سے 4:30 تک پریکٹس کرے گا پاکستانی ٹیم کوئینز سپورٹس کلب میں پریکٹس کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ⁩ٹکرز - سمیر احمد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر۔ سمیراحمد ایک غیر معمولی منظم پروفیشنل ہیں جن میں انتظامی مہارت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے لیے غیر متزلزل جذبہ بھی موجود ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی عالمی معیار کی کرکٹ کی میزبانی کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ محسن نقوی۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے یہ ایک خوبصورت تجربہ ہوگا کہ وہ کھیل کے لیے اس ملک کے جذبے اور مشہور مہمان نوازی کو دیکھ سکیں گے۔ محسن نقوی ۔ میں اس ٹورنامنٹ کے لئے یہ اہم ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ُپرجوش ہوں اور اسے اعزاز سمجھتا ہوں ۔ سمیر احمد سید۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پچھلے ایڈیشنز میں جو معیار مقرر کیے گئے تھے ان معیار کو مزید بہتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سمیر احمد سید۔ زمبابوے قومی کرکٹ سکوارڈ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بلاوائیو پہنچ گیا پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین تین میچز پر مشتمل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جائیں گی پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ --------------------------------------------------------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں امام الحق ۔ بسم اللہ خان اور اویس ظفر کی سنچریاں ۔ امام الحق نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری سنچری اسکور کی ہے۔ لاہور بلوز کے محمد عباس کی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری ، فاٹا کے خلاف 39 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لاڑکانہ کے مشتاق کلہوڑو کی لاہور وائٹس کے خلاف 103 رنز کے عوض 6 وکٹیں۔ بہاولپور کے عمران رندھاوا کی کراچی وائٹس کے خلاف 28 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ فاٹا کے آفاق آفریدی کی لاہور بلوز کے خلاف 56 رنز دے کر6 وکٹیں پاکستان انڈر 19 نے افغانستان انڈر 19 کو تیرہ رنز سے شکست دے دی دبئی، 20 نومبر 2024: پاکستان انڈر 19 نے افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 13 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان کی ٹیم نے 244 رنز بنائے ، اوپنرز نے شاندار کھیل پیش کیا ، شاہ زیب نے 78 اور عثمان خان نے 77 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 231 رنز بنا سکی ۔ پاکستان کی طرف سے علی رضا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ سیشن۔ کھلاڑیوں نے کوچز کی نگرانی میں تین گھنٹے بیٹنگ، بولنگ اور فلیڈنگ سیشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے سے دوپہر دو بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لے گی۔ پاکستان انڈر 19 ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں اپنا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف 20 نومبر کو کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں میزبان یو اے ای کو دس وکٹوں سے شکست دیدی جبکہ اسے افغانستان سے اپنے دوسرے میچ میں شکست ہوئی تھی۔ اہم ترین قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام تیز مجموعی طور پر 60 فیصد منصوبہ مکمل۔ فلورز کا کام آخری مرحلے میں نئی نشتوں کے سٹرکچر کی تعمیر بھی شروع چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ۔ انکلوژرز میں جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی لائٹس کی تنصیب کے کام کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے فلورز پر جاری تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تیار کردہ کمروں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار تعمیراتی کاموں میں اعلی معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل پراجیکٹ کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ محسن نقوی پوری ٹیم محنت سے کام کر رہی ہے۔ پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی منصوبے پر پیش رفت کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی ایڈوائزر عامر میر۔ بلال افضل۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سید سمیر احمد۔ ڈائریکٹرز انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک۔ ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے

اعتماد کا فقدان, مکی آرتھر کی نا اہلی کا اعتراف یا کچھ اور ۔۔۔

اعتماد کا فقدان, مکی آرتھر کی نا اہلی کا اعتراف یا کچھ اور ۔۔۔
آفتاب تابی
آفتاب تابی

جیسے جیسے ایشیا کپ آگے بڑھتا جا رہا ہے پاکستان کی ٹیم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔23 ستمبر کو ہونے والے ایشیا کپ کے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سپر فور مقابلے کا نتیجہ بھی 19 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے مقابلے جیسا ہی رہا اور بھارت کو ٹیم نے پاکستان کو بآسانی نو وکٹوں سے شکست دے دی اور ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنا لی۔ایشیا کپ شروع ہونے سے پہلے بھارت کی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے آرام کرنے کا فیصلہ کیا اور ان کے فیصلے بعد اور ان کے ٹیم میں نا ہونے کے باوجود بھارتی ٹیم کی پرفارمنس شاندار رہی۔
کسی بھی کھلاڑی کی خود اعتمادی میں اس کی اپنی انفرادی کارکردگی بہت اہم کردار ادا کرتی اور اس کی کارکردگی ہی اس کے ٹیم میں ہونے کی وجہ ہوتی ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کی موجودہ صورتحال میرے خیال میں ان کی انفرادی کارکردگی نا ہونے کی وجہ سے بھی ہے
بھارت کے خلاف کھیلے جانے والے 23 ستمبر کے میچ میں پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج دیکھ کر لگتا تھا پاکستانی ٹیم میں اعتماد کی انتہائی کمی ہے اور پاکستانی کھلاڑی تھکے تھکے نظر آئے۔تقریبا پچھلے دس سال سے پاکستانی ٹیم یو اے ای میں کھیل رہی ہے اور اس وقت ایشیا کپ میں حصہ لینے والی ٹیموں میں یو اے ای میں کھیلنے کا سب سے زیادہ تجربہ رکھتی ہے
پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس میں ہر گزرنے والے میچ کے ساتھ کمی آتی جا رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ کھلاڑیوں میں اعتماد کی کمی قرار دیا جا سکتا ہے ۔جس طرح سے پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے چہرے پر پریشانی اور گھبراہٹ نظر آ رہی ہے اس سے ہم سب اندازہ کر سکتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم میں اس وقت اعتماد کی کتنی کمی نظر آ رہی ہے۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں مگر ایک اہم وجہ پاکستانی کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے سپر اسٹارز سمجھے جانے والے کھلاڑیوں کی کارکردگی دن بدن تنزلی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔ چاہیے وہ محمد عامر ہوں، حسن علی ہوں ،شاداب خان ہوں یا پھر ان سب سے بڑھ کر کپتان سرفراز احمد ہوں ۔کسی بھی کھلاڑی کی پرفارمنس ایسی نہیں جس سے ٹیم میچ جیت سکے۔اگر آپ کی انفرادی کارکردگی اچھی نہیں ہوتی تو اس سے آپ کے اعتماد میں بھی کمی آتی ہے جو گزرنے والے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید کمی آتی ہے ۔
کپتان بننے سے پہلے اور کپتان بننے کے بعد اگر ہم سرفراز احمد کی باڈی لینگویج کا موازنہ کریں تو ہم کو اس میں زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے ۔سرفراز احمد ہمیشہ سے اٹیکنگ کھلاڑی پر مشہور رہے ہیں مگر ایشیا کپ کے میچز میں ان میں وہ چستی اور تیز رفتاری نظر نہیں آ رہی ۔ اس کی ایک وجہ ان کی اپنی حالیہ پرفارمنس بھی ہے۔سرفراز احمد کے کپتان بننے کے پاکستان کچھ اہم ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے جس میں چیمپئنز ٹرافی بھی شامل ہے مگر ان سب کے باوجود سرفراز احمد کی اپنی پرفارمنس نا ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے وہ انتہائی پریشر میں ہیں اور میرے خیال میں اس وقت وہ ٹیم میں صرف اور صرف کپتان ہونے کی وجہ سے ہیں۔ یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کل کو سرفراز احمد کو سلیکشن کمیٹی کچھ عرصے کے لیے آرام دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو کون سا ایسا کھلاڑی ہے جن ان کی جگہ ٹیم میں شامل ہو گا ؟ ( میرے خیال میں محمد رضوان ان کی جگہ لے سکتے ہیں ) سرفراز احمد کے لیے میرا مشورہ ہے کہ جتنی تیزی سے ان کی میدان میں زبان چلتی اتنی ہی تیزی سے اپنا بلا بھی چلائیں تو ان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ٹیم کے لیے بھی بہتر ہو گا
اگر مزید پاکستانی بیٹسمینوں کی بات کی جائے تو لگتا ہے فخر زمان کو کوچ اور کپتان ان مرضی کے مطابق نہیں کھیلنے دے رہے اور ان کے قدرتی انداز کو روکا جا رہا جس کی وجہ سے وہ انتہائی پریشر میں کھیل رہے ہیں اور ان سے سکور بالکل نہیں ہو رہا ۔آج کل کی جدید کرکٹ میں جب تمام ٹیمیں وقت کے ساتھ ساتھ اپنے منصوبوں میں تبدیلی کرتے ہیں پاکستانی منجمنٹ وہ ہی 1980 اور 90 کی کرکٹ کھیلنے میں مصروف ہے ۔ بجائے اوپر کے کھلاڑیوں کو اٹیکنگ کرکٹ کا مشورہ دینے کے ان کو روکنے کا کہا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی ٹیم ایک بڑا سکور کرنے میں ناکام رہتی ہے ۔
پاکستانی ٹیم کی مشکلات کی سب سے بڑی وجہ پاکستانی باؤلرز کی ناقص کارکردگی ہے۔ محمد عامر کی کارکردگی 2018 میں ابھی تک کوئی تسلی بخش نہیں رہی۔ حسن علی بھی اس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے جس کی ان سے امید کی جا رہی تھی۔ میرے خیال میں حسن علی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد بہت زیادہ خود اعتمادی کا شکار ہو گئے تھے اور انہوں نے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی بجائے دوسری سرگرمیوں پر زیادہ توجہ دینا شروع کر دی جس کی وجہ سے ان کی بولنگ میں وہ برق رفتاری نظر نہیں آ رہی جس کی وجہ سے وہ شہرت رکھتے ہیں ۔
کپتان اور ٹیم منجمنٹ اس وقت پلینگ الیون چناؤ میں بھی مشکلات کا شکار نظر آ رہے ہیں ۔ ایسے لگتا ہے وہ ابھی تک اس بات کا فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ٹیم میں کتنے بیٹسمین ہوں اور کتنے باؤلرز ؟یہاں پر سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے اگر پاکستانی ٹیم میں اعتماد کی کمی ہے تو اتنی بھاری بھاری تنخواہیں لینے والے ٹیم منجمنٹ کے ارکان کس مرض کی دوا ہیں اور وہ ٹیم کے ساتھ کیا کر رہے ہیں ۔ اور کیا بڑا نام ہونا ہی ٹیم میں شامل ہونے کی ضمانت ہے؟ اور ان کھلاڑیوں کا کیا قصور ہے جو ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی پرفارمنس دے رہے ہیں؟ میں پہلے بھی اس بات کا ذکر کر چکا ہوں جب تک ٹیم کا انتخاب ذاتی پسند نا پسند پر ہو گا اور کارکردگی دیکھانے والے کھلاڑیوں سے ناانصافی ہوتی رہے گی تو ہم کو اس بات پر حیران نہیں ہونا چاہیے کہ افغانستان جیسی ٹیم کے خلاف پاکستان کی ٹیم اتنے مشکل سے جیتی۔ خدا را پاکستان کی طرف سے کھیلیں ۔پاکستان کے ساتھ مت کھلیں ۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں