معجزوں کے منتظر، ہم اور کرکٹر
جیسے جیسے انگلینڈ میں ہونے والےکرکٹ ولڈکپ کا سفر آگے بڑھ رہا ہے ویسے ویسے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ہر گزرنے والے دن کے ساتھ کھلاڑی نئےتنازعات میں گھرتے نظر ا رہے ہیں۔پاکستان کی ٹیم کا سیمی فائنل میں پہنچنا کافی مشکل نظر آ رہا ہے اور ایسے لگ رہا ہے 2003 اور 2007 کے ولڈکپ کی طرح اس بار بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم پہلے مرحلے ہی سے باہر ہو جائے گی( اگر کوئی معجزہ نہیں ہوتا )
16 جون کو ہونے والے پاک بھارت ٹاکرے کا نتیجہ بھی حسب روایت وہ ہی نکلا جو پچھلے چھ ولڈکپ میچوں سے نکلتا آ رہا ہے اس بار بھی بھارت کی کرکٹ ٹیم نے پاکستانی ٹیم کو ہرا دیا جو کوئی نئی بات نہیں مگر جس طریقے سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم یہ میچ کھیلی وہ یقینا بہت سے لوگوں کی کے لیے کافی حیران کن تھا چاہیے وہ سرفراز احمد کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ ہو یا پھر پاکستانی کھلاڑیوں کا میدان میں اکتایا ہوا نظرآنا پاکستانی کھلاڑیوں کی چال ڈھال (باڈی لینگویج )دیکھ کر شائقین کرکٹ کو بہت مایوس ہوئی۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھارت سے میچ کیا ہاری پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کے کپتان کھلاڑیوں پر برس پڑے اور اس ہار کو ٹیم میں موجود ڈھرے بازی کو قرار دیتے ہوتے تمام کھلاڑیوں کو دھمکی دے ڈالی کہ اگر وہ ٹیم سے باہر جائیں گے تو اپنے ساتھ اور بھی بہت سے کھلاڑیوں کو لے کر جائیں گے مگر شاید سرفراز احمد یہ بھول گئے ہیں کہ یہ بات تب اچھی لگتی ہے جب کپتان کی اپنی کارکردگی سب سے بہتر ہو اور دوسرے کھلاڑی جان بوجھ کر میچ میں شکست دلوانے کی کوشش کریں چیمپئنز ٹرافی کے بعد سرفراز احمد کی کارکردگی بالکل نا ہونے کے برابر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دن بدن ان کا بڑھتا ہوا وزن بھی کافی حد تک پریشان کن ہے سرفراز احمد کی اس طرح کی باتیں سن کر دل بے اختیار کہہ اٹھتا ہے کہ واہ رے میرے کپتان آپ کی اپنی پرفارمنس کیا ہے؟ کیا ٹیم میں ہونے والی گروپنک نے آپ کو منع کیا ہے کہ اچھا نہیں کھیلنا؟ ویسے بھی گروپنک کی بات وہ انسان کرتا اچھا لگتا ہے جو خود اس کا حصہ کبھی نا بنا ہو۔ہم سب کو معلوم ہے کہ کس طرح ایک لابی کے ساتھ ملکر میرے کپتان آپ نے اظہر علی اور اس جیسے دوسرے کھلاڑیوں کو کھڈے لائن لگایا اور ہر اس کھلاڑی کا کیریئر ختم کیا یا کرنے میں مدد کی جو پاکستان کے لیے کھیل رہا تھا پاکستان کے ساتھ نہیں ویسےاب جب خود پر بنی ہے تو میرے کپتان کو گروپنک یاد آگئی ۔بڑے بزرگ کہتے ہیں اگر گندم کی فصل اگانی ہو تو گندم کا بیج بویا جاتا ہے جو کا نہیں سرفراز احمد کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے وہ دوسروں کی راہ میں کانٹے بکھیر کر سمجھ رہے تھے خود اس راستے سے آسانی سے نکل جائیں گے جو ممکن نہیں پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ میں جتنے بھی کپتان آئے ہیں میرے نزدیک ان میں سے سرفراز احمد سب سے بزدل کپتان ثابت ہوئے ہیں۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں ڈھرے بازی کوئی نئی بات نہیں یہ سلسلہ پچھلی کافی دہایوں سے چلتا آ رہا ہے اور ہر دور میں ٹیم میں موجود کچھ کھلاڑیوں نے کپتان کے خلاف لازم شازش کی ہے وسیم اکرم کے خلاف 90 کی دہائی میں ہونے والی کھلاڑیوں کی بغاوت سے لے کر ولڈکپ 2019 تک کوئی نا کوئی کھلاڑی کسی نا کسی طریقے سے کپتان کے خلاف لازمی طور پر شازش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اس چیز کا نقصان پاکستان کرکٹ ٹیم کو اٹھانا پڑا ہے پاکستان کی کرکٹ کے دو بڑے نام اور بہترین گیند باز وسیم اکرم اور وقار یونس کا آپس کا جھگڑا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اس کے علاوہ یونس خان کے خلاف جس طرح کا رویہ اس وقت کی ٹیم نے رکھا وہ بھی ہم سب جانتے ہیں جو بھی انسان پاکستان کی کرکٹ کو تھوڑا قریب سے جانتا ہے اس کے لیے پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں ڈھرے بازی کوئی نئی بات نہیں مگر جب جب کھلاڑیوں نے کپتان کے خلاف شازش کرنے کی کوشش کی وہ کھل کر اس میں کامیاب نا ہو سکے (سوائے چند موقعوں کے ) اس کی وجہ کرکٹ بورڈ کا کپتان کا ساتھ دینا اور کپتان کی اپنی پرفارمنس بہتر ہونا ہوتی تھی ۔پاکستان کی ٹیم کی کپتانی ہمیشہ سے ہی کانٹوں کی سہج رہی ہے مگر کچھ کھلاڑیوں نے اس کو بہت اچھے طریقے سے نبھایا ہے یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ ہمیشہ ولڈکپ کے دوران ہی کھلاڑیوں میں اختلافات کی خبریں کیوں سامنے آتی ہیں کیا ولڈکپ سے پہلے کھلاڑیوں میں اختلافات نہیں ہوتے یا پھر اس وقت ٹیم مینجمنٹ سو رہی ہوتی ہے؟ یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے جب سب کھلاڑی پاکستان کے لیے کھیلتے ہیں تو پھر یہ ڈھرے بازی اور گروپ بندی کیوں؟ کیا ان کھلاڑیوں کو پاکستان یا پاکستان کرکٹ سے پیار نہیں ہوتا جو ایسا کرتے ہیں؟ کیا ایسا کرنے والے کھلاڑی کبھی بھی اپنے ملک کے ساتھ برا بھی کر سکتے ہیں؟!
میرے نزدیک پاکستان کی کرکٹ ٹیم گروپ بندی سراسر پاکستان کرکٹ بورڈ کی نااہلی کی وجہ سے ہے اس کی مثال ایسے دے سکتے ہیں
اگر کسی بھی ادارے کا سربراہ مضبوط ذہنی صلاحیت کا مالک ہو اور وہ اس کرسی کا اہل بھی ہو تو وہ اس ادارے کو احسن طریقے سے چلاتا ہے اور اس ادارے میں کام کرنے والوں سے اچھے طریقے سے کام نکلواتا ہے اور اس ادارے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اگر کوئی شخص اس ادارے میں کام کرنے والے اپنے کسی ساتھی کا ساتھ نہیں دیتا تو وہ اس کے خلاف بھرپور انداز میں اور سخت سے سخت کارروائی کرتا ہے بے شک وہ شخص جو شازش کرنے والا ہو وہ اس ادارے کے لیے کتنا ہی اہم کیوں نا ہو وہ اس اس شخص کے خلاف کارروائی لازم کرتا ہے اور اس کے برعکس اگر کسی ادارے کا سربراہ اس کی کرسی کا اہل نا ہو اور وہ صرف اور صرف اپنی کرسی بچانے کی کوشش میں ہو تو وہ کبھی بھی اس ادارے کی ترقی میں اہم کردار ادا نہیں کر سکتا وہ ہمیشہ اپنے ساتھ کچھ مفاد پرست لوگوں کو لے کر چلتا ہے جو اس کے ہر اچھے برے کام کی تعریف کرتے ہیں پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو رہا ہے اور ایسے لگ رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کی کرسی کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جا رہی ہیں جب ایک ادارہ جس کے چیئرمین کی کرسی کے لیے اتنا سب کچھ ہو رہا ہو تو کیا اس ادارے میں کام کرنے والے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے سے باز آ سکتے ہیں ؟ چاہیے وہ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین ہوں جو اپنے رشتے داروں کو نوازنے کی کوشش کریں یا پھر کپتانی کی دوڑ میں شامل کھلاڑی ۔۔۔اس حمام میں ہمیں سب کے سب ننگے ہی نظر آتے ہیں اس وقت ایسے لگتا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ میں مفاد پرست لوگوں کا ایک ٹولہ ہے جو ہر نئے آنے والے چیئرمین کی جی حضوری کے سوا کچھ نہیں کرتا۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کچھ ایسے کھلاڑیوں کو ان کے کرکٹ بورڈز کی طرف سے زندگی بھر کے لیے اپنے ملک کی طرف سے کھیلنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا جو ان کی کرکٹ ٹیم کا لازم حصہ سمجھے جاتے تھے اور تصور کیا جاتا تھا ان کے شامل نا ہونے سے ٹیم کی کارکردگی پر کافی اثر پڑے گا مگر پھر بھی ان لوگوں نے سخت کارروائی کی جب کہ دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ ہمیشہ کھلاڑیوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا ہے اس کی وجہ صرف اور صرف نااہل منیجمنٹ کا ہونا ہے امید ہے یہ سلسلہ اب رک جائے گا اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں گروپ بندی کو ختم کرنا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو کچھ دلیرانہ فیصلے کرنے پڑیں گے ورنہ ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی جیت پاکستان کے ساتھ کھیلنے والوں کی ہو گی پاکستان کے لیے کھیلنے والوں کی نہیں
پچھلے بہت سے سالوں کی طرح اس دفعہ بھی ولڈکپ کے بعد کپتان، کوچ اور منیجر کی تبدیلی کا لالی پاپ پاکستان عوام کو دے دیا جائے گا مگر اصل مسئلے پر ( ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری ) توجہ نہیں دی جائے گی اس موضوع پر پھر کسی دن بات کریں گے ابھی تو اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم اپنے آنے والے میچز میں اچھی کارکردگی دکھائے اور کوئی معجزہ پاکستان کو ولڈکپ کے دوسرے مرحلے میں لے جائے
اپنی رائے کا اظہار کریں