More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
⁩ٹکرز - سمیر احمد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر۔ سمیراحمد ایک غیر معمولی منظم پروفیشنل ہیں جن میں انتظامی مہارت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے لیے غیر متزلزل جذبہ بھی موجود ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی عالمی معیار کی کرکٹ کی میزبانی کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ محسن نقوی۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے یہ ایک خوبصورت تجربہ ہوگا کہ وہ کھیل کے لیے اس ملک کے جذبے اور مشہور مہمان نوازی کو دیکھ سکیں گے۔ محسن نقوی ۔ میں اس ٹورنامنٹ کے لئے یہ اہم ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ُپرجوش ہوں اور اسے اعزاز سمجھتا ہوں ۔ سمیر احمد سید۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پچھلے ایڈیشنز میں جو معیار مقرر کیے گئے تھے ان معیار کو مزید بہتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سمیر احمد سید۔ زمبابوے قومی کرکٹ سکوارڈ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بلاوائیو پہنچ گیا پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین تین میچز پر مشتمل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جائیں گی پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ --------------------------------------------------------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں امام الحق ۔ بسم اللہ خان اور اویس ظفر کی سنچریاں ۔ امام الحق نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری سنچری اسکور کی ہے۔ لاہور بلوز کے محمد عباس کی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری ، فاٹا کے خلاف 39 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لاڑکانہ کے مشتاق کلہوڑو کی لاہور وائٹس کے خلاف 103 رنز کے عوض 6 وکٹیں۔ بہاولپور کے عمران رندھاوا کی کراچی وائٹس کے خلاف 28 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ فاٹا کے آفاق آفریدی کی لاہور بلوز کے خلاف 56 رنز دے کر6 وکٹیں پاکستان انڈر 19 نے افغانستان انڈر 19 کو تیرہ رنز سے شکست دے دی دبئی، 20 نومبر 2024: پاکستان انڈر 19 نے افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 13 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان کی ٹیم نے 244 رنز بنائے ، اوپنرز نے شاندار کھیل پیش کیا ، شاہ زیب نے 78 اور عثمان خان نے 77 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 231 رنز بنا سکی ۔ پاکستان کی طرف سے علی رضا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ سیشن۔ کھلاڑیوں نے کوچز کی نگرانی میں تین گھنٹے بیٹنگ، بولنگ اور فلیڈنگ سیشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے سے دوپہر دو بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لے گی۔ پاکستان انڈر 19 ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں اپنا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف 20 نومبر کو کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں میزبان یو اے ای کو دس وکٹوں سے شکست دیدی جبکہ اسے افغانستان سے اپنے دوسرے میچ میں شکست ہوئی تھی۔ اہم ترین قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام تیز مجموعی طور پر 60 فیصد منصوبہ مکمل۔ فلورز کا کام آخری مرحلے میں نئی نشتوں کے سٹرکچر کی تعمیر بھی شروع چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ۔ انکلوژرز میں جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی لائٹس کی تنصیب کے کام کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے فلورز پر جاری تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تیار کردہ کمروں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار تعمیراتی کاموں میں اعلی معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل پراجیکٹ کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ محسن نقوی پوری ٹیم محنت سے کام کر رہی ہے۔ پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی منصوبے پر پیش رفت کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی ایڈوائزر عامر میر۔ بلال افضل۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سید سمیر احمد۔ ڈائریکٹرز انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک۔ ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ ---------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں کراچی بلوز نے ڈیرہ مراد جمالی کو اننگز اور 56 رنز سے ہرادیا۔ کراچی بلوز کے محمد حمزہ کی میچ میں 10 وکٹیں۔ اسلام آباد نے حیدرآباد کو اننگز اور 2 رنز سے شکست دے دی۔ محمد موسی کی میچ میں12 وکٹیں لاہور بلوز کے محمد سلیم اور عمر صدیق کی سیالکوٹ کے خلاف ڈبل سنچری پارٹنرشپ۔ ٹکرز ۔پاکستان شاہینز بمقابلہ سری لنکا اے ---------------------------- راولپنڈی ۔ پاکستان شاہینز کے خلاف سری لنکا اے پہلے چار روزہ میچ کی پہلی اننگز میں 115 رنز پر آؤٹ ۔ کاشف علی اور خرم شہزاد کی عمدہ بولنگ ۔کاشف علی نے 31 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں۔ خرم شہزاد نے 32 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پاکستان شاہینز کے پہلی اننگز میں 2 وکٹوں پر 66 رنز۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا قومی سکواڈ ٹی ٹونٹی سیریز کا پہلا میچ کھیلنے کے لیے برسبین پہنچ گیا ٹی ٹونٹی سکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑی بھی پاکستان سے برسبین پہنچ چکے ہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹی ٹونٹی میچ 14 نومبر کو ہوگا لاہور۔ عمیر بٹ بلجیئم کرکٹ فیڈریشن کے چئیرمین منتخب عمیر بٹ مسلسل تیسری بار بلجیئم کرکٹ فیڈریشن کے چئیرمین منتخب ہونے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی بلجیئم کرکٹ فیڈریشن کا مسلسل تیسری بار چئیرمین منتخب ہونے پر عمیر بٹ کو مبارک باد چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا بلجیئم کرکٹ فیڈریشن کے نومنتخب چیئرمین عمیر بٹ کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار عمیر بٹ کا تسلسل کے ساتھ تیسری بار چئیرمین منتخب ہونا ایک اعزاز ہے۔ محسن نقوی عمیر بٹ اپنی محنت اور پروفیشنل اپروچ کی بدولت بلجیئم کرکٹ فیڈریشن کے چئیرمین منتخب ہوئے۔ محسن نقوی امید ہے کہ عمیر بٹ بلجیئم میں کرکٹ کے فروغ کیلئے اپنا موثر کردار جاری رکھیں گے۔ محسن نقوی

ٹیم کی ناقص کارکردگی اور فٹنس – این سی اے کی افادیت مشکوک

ٹیم کی ناقص کارکردگی اور فٹنس – این سی اے کی افادیت مشکوک
آفتاب تابی
آفتاب تابی

چار جون کو پاک بھارت میچ اس لحاظ سے تاریخی رہے گا کہ اس میں باولنگ کرنے والی پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی پویلین کو لوٹتے رہے، پہلے فاسٹ باولر محمد عامر نے بھارتی بلے بازوں کے عزائم بھانپتے ہوئے باہر جانے میں عافیت جانی اور اس کے بعد بھارتی بلے بازوں کی وحشیانہ بلے بازی سے نیم مردہ وہاب ریاض کو سہارے سے باہر لانے کے مناظر کل عالم نے دیکھے اور دونوں کو پاکستانی کی سپیڈ گنز کہا جاتا ہے یہ الگ بات کہ وہاب ریاض پانی والی پلاسٹک کی پستول ثابت ہوئے اور محمد عامر چالاک مکارانہ ذہنیت کا باولر

باولنگ چھوڑیے، بلے بازی چھوڑیے بھارت کے خلاف بوکھلاہٹ کا شکار ہماری فیلڈنگ سائیڈ کچھ ایسی حرکات کرتی دکھائی دی کہ جیسے بم دھماکے کی اطلاع ملنے پر جیسے ہجوم بے مہار بھاگتا ہے، ایسے ہمارے فیلڈر دائیں بائیں بھاگتے اور گرتے دکھائی دیے، یہ پندرہ کھلاڑی صرف بین الاقوامی کرکٹ میں تین سے چار رنگ باز گوروں کے ہتھے چڑھتے ہیں اور یہ کوچز مختلف مداریوں والے کرتب دکھاکر کچھ ایسا تاثر پیش کرتے ہیں کہ ان سے بڑا پڑھا لکھا اور پر مہارت کوچ ہی کوئی نہیں، مگر نتائج بڑی ٹیموں کے خلاف ایسے ہیں کہ جن پر محض کہا جا سکتا ہے I am Sorry

کسی بھی درجے کی ٹیم جو پاکستان کے لیے بنتی ہے، ان سب کھلاڑیوں کو نیشنل کرکٹ اکیڈیمی لاہور لایا جاتا ہے جہاں مقصد ہوتا ہے ان کی نوک پلک درست کرنا، ان کی فٹنس، بیٹنگ باولنگ کے ساتھ ساتھ پہننے، بولنے اور کھانا کھانے کے آداب سکھانا،،،، میں یہ مانتا ہوں کہ انڈر19 کی حد تک ان تمام شعبوں میں تبدیلی لانے میں یقینا کچھ نتائج حاصل ہوتے ہیں اور اس کی وجہ محض یہ کہ انڈر19 تک کھلاڑی مودب اور کچھ سیکھنے کا متلاشی ہوتا ہے،،،،مگر سکھانے والوں کی اہلیت پر سوالیہ نشان اس وقت لگ جاتا ہے جب ہماری قومی ٹیم کہ جس کے لیے یہ سب پاپڑ بھیلے جاتے ہیں ،،،،بڑے میچوں میں ٹھس ہوجاتی ہے
پہلے تھوڑی سی معلومات آپ کو دیتا چلوں کہ قزافی اسٹیڈیم کے باہر دنیا کی جدید ترین اکیڈیمی ہے، قزافی اسٹیڈیم میں مستقل عیاشیوں کے حامل اعلی عہدیداران نے یہ ادارہ قائم کر رکھا ہے کہ جب کوئی بحرانی صورت حال پیدا ہو،،،،قوم کا اور موقع پرست سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا منہ چپ کروانے کے لیے اسے اکیڈیمی میں تعینات کر دیا جاتا ہے، چاہے اس کی قابلیت اس ادارے میں نوکری کرنے کی ہو یا نہ ہو،،،جیسے نجم سیٹھی صاحب پہلے اپنے عزیز ایزد سید کو ڈائریکٹر اکیڈیمیز بنایا اور ہارون رشید کو چلتا کیا گیا،،،،قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی پر شور مچا تو چیئرمین پی سی بی دوبئی جاکر بیٹھ گئے اور اس وقت تک نہیں واپس آئے جب تک مدثر نزر مان نہیں گئے کہ وہ ڈائریکٹر اکیڈیمیز ہیں،،،،مدثر نزر کے ساتھ عاقب جاوید بھی لاہو رآبسے اور لاہور قلندرز کی کمان سنبھال لی،،،مگر ہم نے بعد میں دیکھا کہ لاہور قلندرز کی ٹیم کو نیشنل کرکٹ اکیڈیمی لاہور کے اندر پریکٹس کرنے سے انکار کردیا گیا،،،کیوں کیا گیا؟ تو یہ الگ کہانی ہے جو پھر کبھی سہی،،،مختصرا یہ کہ لاہور قلندرز،،پی ایس انتظامیہ کی پسندیدہ ٹیم نہیں ہے
national- cricket- academy-lahore-pakistan

یا یوں کہہ لیجیے کہ قومی ٹیموں سے گراونڈ کیے گئے افراد کو ٹھکانے لگانے والی عمارت کا نام این سی اے ہے،،،،مدثر نزر سمیت جو بھی آیا اس نے بڑھکیں ذیادہ ماریں مگر نزر آنے والا کام کوئی بھی کرنے سے معزور رہا،،،ایزد سید ڈائریکٹر اکیڈیمیز بنے تو انہوں نے مجھ سے ڈان ٹی وی کے لیے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ تین ماہ میں این سی اے کے اندر بائیومکینکس لیب پر کام ہوتا سب دیکھیں گے اور ہم نے دیکھا کہ وہ دور این سی اے کے ناکام ترین ادوار میں سے ایک رہا،،،کیونکہ ایک ادارے کا سربراہ جب بعد از دوپہر دفتر آئے گا تو اچانک کوچز کی تو موجیں لگی رہیں گی نہ،،،خیر بائیومکینکس بنی بھی تو لمز یونیورسٹی میں اور وہ بھی چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی ذاتی کاوشوں سے،،،،،،یہ وقت بتائے گا کہ اس لیب کا ذیادہ فائدہ پاکستان کرکٹ کو ہوتا ہے یا اس یونیورسٹی کو،،مدثر نزر کرکٹ میں ایک قابل احترام نام ہیں اور انہوں نے بھی کئی بار فنڈز کی عدم دستیابی کو ان کے پروگرامز میں رکاوٹ کا باعث قرار دیا ہے مگر حیران ہوں کہ بیرون ملک دوروں کے لیے کبھی بھی فنڈز کی کمی آڑے نہیں آئی
این سی اے کے جڑے تمام کوچز سے میری اچھی شناسائی ہے کیونکہ 2005 میں مجھے بھی یہاں سے لیول ٹو کوچنگ کورس کرنے کا اعزاز حاصل ہوا،،،،ریجنز ہوں یا این سی اے کے کوچز،،،،سب کے پیچھے پیچھے کسی نہ کسی کا ہاتھ ہے اور کئی کے پیچھے تو باقاعدہ کندھا ہے اور کچھ بڑے کھلاڑیوں کے بچوں کو بڑی محنت  سے کرکٹ سکھا کر بڑے بڑے دفتروں میں بیٹھے نظر آتے ہیں ،،،یہاں کے کوچز اچھی پریکٹس کروانے کی حد تک تو قابل تعریف ہیں یعنی لیبر جتنی مرضی کروا لیں مگر مہارت سے عاری بارات ہے کہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے،،،جو جی حضوری کرنے کا جتنا ماہر ہے اسے اتنا بڑا کوچ ہونے کا اعزاز حاصل ہے،،،،ریجنز میں کوچز ریجنل صدور کے ماتحت کے علاوہ کچھ بھی نہیں،،،،اور سب حسب حصہ  ٹیموں میں من پسند کھلاڑی شامل کروا کے تنخواہ کے علاوہ بھی بہت کچھ جوڑ لیتے ہیں یا یوں کہہ لیجیے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈیمی کو سب سے بڑا دھوکہ ریجنل صدرو اور کوچز دے رہے ہیں کہ جو ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کو یہاں تک پہنچنے ہی نہیں دیتے اور ایسی درجنوں مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں
نیشنل کرکٹ اکیڈیمی کے ساتھ ایک اور المیہ بھی ٹائم ٹو ٹائم رہا ہے کہ یہاں بیک وقت دو مکاتب فکر کو بٹھایا گیا،،،،جیسے آج کل نیشنل کرکٹ اکیڈیمی میں ایک دھڑا چیف سلیکٹر انضمام الحق سے جڑا ہے جو کوچ کا تعلیم یافتہ ہونے کو اتنی اہمیت نہیں دیتا،،،جبکہ دوسرا دھڑا مدثر نزر کی نظر ہے جنکے پاس مہارت کم مگر تعلیم یافتہ سب ہیں اور ایک سے ایک ذہین اور باکمال کوچ ہونے کا دعویدار،،،،،ہر سال کڑوڑوں جھونک دیے جاتے ہیں مگر نتائج آپ سب کے سامنے ہیں کہ ہمارے کھلاڑی کسی بھی بڑے بلے باز کو باولنگ اور کسی بھی ورلڈکلاس بلے باز کو باولنگ کروانے سے گھبراتے ہیں اور بہانے سے باہر آنے میں عافیت سمجھتے ہیں،،،،فیلڈنگ میں تو شاید ہم افغانستان سے بھی بدتر ٹیم ہیں،،،جو یہ ثابت کرتی ہے کہ ہمارے ریجنز اور این سی اے اپنا کردار ادا کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور مزے کی بات ہے کہ کرکٹ کا یہ واحد ادارہ ہے کہ جس میں احتساب نام تک نہیں ہے،،،،وہی کوچز جو پچھلے دس سال سے پاکستان کرکٹ کو چمٹے ہیں وہی مختلف اشکال میں ہمارے کھلاڑیوں کو دستیاب ہوتے ہیں

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں