عاقب جاوید ہیڈکوچ لاہور قلندرز ،،، مبارکباد یا کاونٹ ڈاون شروع
آج کے کالم کے لیے سینکڑوں تصاویر دستیاب تھیں مگر یہ دھندلی تصویر نہایت حسب حال اور موضوع کے عین مطابق بولتی تصویر ہے،،،آگے چل کر آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ آخر یہی تصویر منتخب کرنے کو ترجیح کیوں دی گئی،،،، آپ سب کے علم میں ہے کہ عاقب جاوید جنکو میں ماڈرن ایج کرکٹ کا پاکستان میں نمبر ایک کوچ سمجھتا ہوں لاہور قلندرز کا ہیڈکوچ بنا دیا گیا ہے اور ان کے ساتھ ایک اور محنتی کوچ کبیر خان کو اسسٹنٹ کوچ کی خدمات سونپ دی گئی ہیں اور عتیق الزمان کو بھی کوچنگ سٹاف میں رکھ لیا گیا اور قلندر طبیعت فخر زمان کو ٹیم کا نائب کپتان خود ان کو حیران کر دیا گیا ہے
پی ایس ایل ون میں جب لاہور قلندرز جب پہلے ہی راونڈ میں آوٹ ہوگئی تو فرنچائز انتظامیہ نے متحدہ عرب امارات میں کوچنگ کے فرائض سرانجام دینے عاقب جاوید کو قائل کر لیا کہ وہ پاکستان آئیں اور نوجوان نسل میں چھپے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے میں لاہور قلندرز کی مدد کریں،، عاقب جاوید بھی یہ بیان دے کر پر تعیش زندگی چھوڑ کر پاکستان آ گئے کہ یو اے ای ٹیم کے کھلاڑیوں سے جو ذیادہ سے ذیادہ نتائج حاصل کیے جا سکتے تھے کر لیے گئے اور میں اپنی صلاحیتوں کو سکوت میں نہیں دیکھ سکتا اور خوب سے خوب کی تلاش میرا مقصد حیات ہے لہذا مدثر نزر اور وہ اپنا بوریا بستر لپیٹ کر خدمت کا بریف کیس لیے پاکستان آ گئے،،، عاقب جاوید کو لاہور قلندرز کا ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ جبکہ مدثر نزر کو قلندرز کا آئیکون مقرر کردیا گیا اور مجھے یاد ہے کہ جب مدثر نزر کو ایک نہایت خوشگوار سرپرائز دیا گیا جب ان کو لاہور قلندرز کے دفتر بلایا گیا جہاں نجم سیٹھی بھی موجود تھے اور وہاں ان کو مدعو کرکے بتایا کہ آج ان کی سالگرہ ہے اور میں چشم دید گواہ ہوں کہ نہایت شایان شان سالگرہ تقریب کا انعقاد کیا گیا،،، ہاں سابق کوچ اعجاز احمد کو ایڈاوائزر ٹو رانا فواد بنایا گیا بعد میں اعجاز احمد کہاں گئے؟ کسی کو پتہ نہیں،،، کہتے ہیں وہ دوبئی کے کسی تعلیمی ادارے میں کوچنگ کے فرائض سرانجام دے کر اپنا کاروبار زندگی چلا رہے ہیں،،،، سادہ الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اعجاز احمد کو نہایت نفاست سے لاہور قلندرز سے علیحدہ کر دیا گیا
یعنی تصویر سے اعجاز احمد غائب،،، پھر ہم نے دیکھا کہ رانا فواد کے وعدہ کے مطابق ٹیلنٹ ہنٹ کا پروگرام شروع کیا گیا اور پنجاب بھر سے ہزاروں نہیں لاکھوں نوجوان ٹرائلز دینے کو سٹیڈیمز میں امڈ آئے،،، مدثر نزر اور عاقب جاوید نے اپنی ٹیمز کے ہمراہ سخت گرمی میں شہر شہر جا کر باصلاحیت کھلاڑیوں کو منتخب کیا اور ایسی بنیاد رکھ دی ہے کہ لاہور قلندرز کو درجنوں ٹیلنٹڈ کھلاڑی دستیاب ہوگئے اور ان دونوں لیجنڈز کا یہ خاصا ہے کہ یہ کسی سفارش کو خاطر میں لاتے ہی نہیں اور جو بہتر لگا وہی منتخب کیا،،، کیونکہ مدثر نزر ڈائریکٹر اکیڈیمز بھی ہیں لہذا وہ لاہور قلندرز کو کل وقتی دستیاب بھی نہیں تھے اور ہر منصوبے اور ایونٹ میں شرکت ان کے لیے نہ ممکن تھا اور اندر کی بات ہے کہ نہ ان کے ان اقدام کو پی سی بی کے بڑے خوش دلی سے دیکھ رہے تھے،،، جن دنوں پی ایس ایل ٹو ہوئی وہ پی سی بی کسی پراجیکٹ کے لیے انگلینڈ میں مصروف تھے اور ذرائع بتاتے ہیں لاہور قلندرز نے ان کو مشورہ سازی میں ذیادہ رابطے میں نہ رکھا،،، دیواریں اونچی ہوتی گئیں اور پھر ہم نے دیکھا کہ مدثر نزر بھی لاہور قلندرز کے منظر نامے سے غائب ہوگئے یا کر دیے گئے
اور اب آتے ہیں عاقب جاوید جنہوں نے گراس روٹ لیول پر لاہور قلندرز کے پلیٹ فارم سے وہ رنگ بکھیرے ہیں کہ ان کے اپنے رنگ اڑ گئے ہیں اور انہوں ٹیلنٹ ہنٹ میں ایسا جوش و خروش بھر دیا کہ سرگودھا اور لیہ جیسی ٹیموں کے فائنل کے موقع پر قزافی اسٹیڈیم کا فل ہونا کسی حیران کن معرکے سے کم نہیں لگ رہا تھا،، بلا شبہ ان کو لاہور قلندرز کی جانب سے ہر طرح کی سپورٹ حاصل ہے اور کامیابیوں کے سفر تک حاصل رہے گی،،،، اب ان کو لاہور قلندرز کی ٹیم کا ہیڈ کوچ بھی بنا دیا گیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹیم انتظامیہ ممکمل کرنے میں بھی ان کو مکمل آزادی دی گئی ہے تاکہ نتائج حاصل کرنے میں کوئی عزر باقی نہ رہے،،، بلاشبہ یہ عاقب جاوید کے دعوی کو سچا ثابت کرنے کے لیے بھی بہترین موقع ہے کہ وہ ذیادہ سے ذیادہ حاصل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور لاہور قلندرز بھی پی ایس ایل ٹرافی اٹھانے کو بے چین نظر آتی ہے
آج کل عاقب جاوید ہیڈ کوچ بننے پر ہر طرف سے مبارکبادیاں سمیٹ رہے ہیں بلاشبہ جس کے وہ حقدار بھی ہیں کیونکہ یہاں تک پہنچنے کے لیے انہوں نے کئی لیٹر پسینہ بہایا ہے،،، ہمیں پوری امید ہے کہ اگر پاکستانی کوچ محمد اکرم پشاور زلمی کو فتحیاب کروا سکتے ہیں تو عاقب جاوید صلاحیتوں سے مالا مال ہیں،،، مگر کیا محمد اکرم کی طرح عاقب جاوید کو آخر تک اپنے مالکان کی آشیر باد حاصل رہے گی،، یہ ایک تجارتی سوال ہے،،،،عاقب جاوید کو ہیڈ کوچ بنانے کی وجوہات میں جہاں یہ ہے کہ ان کی صلاحیتوں سے بھرپور اور حتمی فائندہ اٹھانا ہے وہاں یہ بھی ہے کہ فرناچائزز اپنے اخراجات کا بوجھ بھی کم کرنے میں مصروف نظر آتی ہیں
مجھے ذاتی طور پر یہ محسوس ہو رہا ہے کہ عاقب جاوید کے لیے کامیابی حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ناکامی کی صورت میں ان کے پاس پیش کرنے کے لیے کوئی عزر نہ ہوگا اور ٹیم مالکان کا بھی موقف ہوگا کہ ہم نے مکمل طور پر اوپن ہینڈ دیا کسی فیصلے میں دخل اندازی نہیں کی اور دو سال کا بھر پور وقت بھی دیا،، اگر عاقب جاوید ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں سو بسم اللہ ،، اب ہم پاکستان سے وہ کوچ لے کر آئیں گے کہ جس کو دیکھ کر پاکستانی شائیقن کرکٹ دل اور چہرے کھلکھلا اٹھے گے
چلیں آج کی تحریر کے اختتام پر اختتامی تصویر بھی دیکھ لیں
اپنی رائے کا اظہار کریں