More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
ٹکرز پی ایس ایل اجلاس۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کا جائزہ لینے کے لیے پی سی بی اور فرنچائز مالکان کا اجلاس۔ اجلاس میں پی ایس ایل 2024 کو کامیاب ایونٹ قرار دیا گیا۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کو مزید دلچسپ اور کامیاب بنانے کے لیے پی سی بی نے تجاویز دے دیں۔ چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے پی ایس ایل 2025 کو 7 اپریل سے 20 مئی تک منعقد کرنے کی تجویز۔ ان تجاویز میں کراچی ملتان لاہور اور راولپنڈی میں میچز کاانعقاد شامل ہے۔ پی سی بی اضافی وینیوز تلاش کرے گا۔ پی سی بی نے پی ایس ایل کے چار پلے آف نیوٹرل وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز بھی پیش کردی۔ پی ایس ایل کو مزید کامیاب اور مقبول بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ شائقین کو اس میں شامل کرنے کی غرض سے ایونٹ کی پلیئنگ کنڈیشنز میں بھی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ اس مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس اور لائیو اسٹریمنگ میں اضافہ ہوا۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کو ایک کامیاب برانڈ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جاچکا ہے۔ پی سی بی ۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت اہم اجلاس پی سی بی ہیڈ کوارٹر قذافی سٹیڈیم میں منعقدہ اجلاس میں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن بلان کا جائزہ لیا گیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی قذافی سٹیڈیم۔ نیشنل بینک سٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی سٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کے لئے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات جلد لینے کی ہدایت تینوں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے کام میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔ محسن نقوی اب بلاتاخیر آگے بڑھا جائے ۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کمیٹی انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ اور انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹرز پر مشتمل ہو گی کمیٹی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی قواعد و ضوابط کے تحت جلد ہائرنگ کے عمل کو یقینی بنائے گی کمیٹی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی مشاورت سے تینوں سٹیڈیمز میں عالمی معیار کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے گی اپ گریڈیشن پلان کے تحت بکسز میں سٹرکچرل تبدیلیاں کی جائیں گی اور سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا سٹیڈیمز کے انکلوژرز میں نشتیں لگائی جائیں گی اور شائقین کرکٹ کی سہولت کیلئے ہر نشت کا نمبر ہوگا قذافی سٹیڈیم کے مین گیٹ کے دو اطراف انکلوژرز میں نشتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی سٹیڈیمز میں سکور بورڈ اورلائیو سٹریم کے لئے سکرین تبدیل کرنے کی ہدایت سٹیڈیمز کی فلڈ لائٹس کو تبدیل کرنے کے لیے تحمینہ لگایا جائے۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر۔ چیف فنانشل آفیسر۔ ڈائریکٹرڈومیسٹک کرکٹ۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ کی اجلاس میں شرکت پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آئرلینڈ / انگلینڈ پاکستان کرکٹ ٹیم نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کی تیاریاں شروع کر دیں قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ کے کھلاڑی قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کر رہے ہیں کھلاڑیوں کی فزیکل اور فیلڈنگ ڈرلز کے ساتھ نیٹ پر بولنگ اور بیٹنگ کی پریکٹس پریکٹس سیشن کے اختتام پر کرکٹرز میڈیا ڈے میں شرکت کریں گے پاکستان کرکٹ ٹیم اتوار اور پیر کو بھی پریکٹس سیشن کرے گی شاداب خان اور حسن علی آئرلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے اعظم خان کچھ دیر میں کیمپ میں رپورٹ کر دیں گے شاہین آفریدی آج ٹیم جوائن کریں گے کل سے ٹریننگ کا آغاز کریں گے ٹکرز پاکستان کرکٹ ٹیم ٹریننگ ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ہفتہ 4 مئی سے انگلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے کے لیے قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرے گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم 6 مئی تک ٹریننگ سیشن کرے گی۔ ہفتہ اور اتوار کو پاکستانی کرکٹرز میڈیا ڈے میں شریک ہونگے۔ شاداب خان اور حسن علی آئرلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سپورٹ اسٹاف کا اعلان کردیا گیا۔ اظہرمحمود آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داری نبھائیں گے۔ گیری کرسٹن انگلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے ۔ ٹکرز ۔جنوبی افریقی ٹور۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورۂ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس سال کے اواخر میں جنوبی افریقہ کا دورہ کرے گی۔ پاکستان ٹیم اس دورے میں دو ٹیسٹ۔ تین ون ڈے انٹرنیشنل اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے گی۔ یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا جنوبی افریقہ کا ساتواں ٹیسٹ ٹور ہوگا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس سال آسٹریلیا کے دورے میں بھی تین ون ڈے اور تین ٹوئنٹی کھیلے گی۔ پاکستان اس سال جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے ساتھ سہ فریقی ون ڈے سیریز بھی کھیلے گا۔ پاکستان اسی سال بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی میزبانی بھی کرے گا۔ میں محنتی کھلاڑیوں کو اور ڈسپلن کو پسند کرتا ہوں۔ جیسن گلیسپی۔ ٹیسٹ کرکٹ آپ کی مہارت ، ذہنی صلاحیت اور صبر کا امتحان ہے۔ جیسن گلیسپی ۔ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں جیتنا چاہتا ہوں۔ جیسن گلیسپی ۔ مجھے معلوم ہے کہ پاکستانی شائقین ٹیم کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ جیسن گلیسپی۔ دنیا کے چند بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کی تجویز میرے لیے پرکشش تھی۔ گیری کرسٹن۔ میں پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں ۔ گیری کرسٹن۔ میں تسلسل اور مستقل مزاجی کا قائل ہوں۔کھلاڑیوں کو میری مکمل سپورٹ حاصل رہے گی۔ گیری کرسٹن۔ ٹیم کی صلاحیتوں کو میدان میں بھرپور انداز سے پیش کرنا میری کوشش ہوگی۔ گیری کرسٹن لاہور ۔ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن پاکستان کے ہیڈ کوچز مقرر ۔ جیسن گلیسپی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے۔ گیری کرسٹن پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر ۔ اظہرمحمود دونوں فارمیٹس میں اسسٹنٹ کوچ ہونگے۔ تینوں تقرریاں دو سال کی مدت کے لیے کی گئی ہیں۔ گلیسپی اور گیری کرسٹن کا وسیع تجربہ پاکستان ٹیم کو بہترین رہنمائی فراہم کرے گا۔ محسن نقوی۔ پی سی بی کا شکریہ کہ انہوں نے میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا۔ جیسن گلیسپی۔ عالمی سطح پر پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے اس کی کوچنگ اعزاز ہے۔ گیری کرسٹن۔ میرا مقصد کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ گیری کرسٹن۔ گیری کرسٹن انڈیا اور جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بناچکے ہیں۔ جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں یارکشائر دو مرتبہ کاؤنٹی چیمپئن شپ جیت چکی ہے۔ اہم ٹیکرز پاکستان کرکٹ ٹیم کی آخری ٹی ٹونٹی میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف جیت۔ نیدرلینڈ کی سفیر نے بھی گرین شرٹ پہن لی نیدر لینڈ کی سفیر ہینی ڈی وریس (Ms. Henny de Vries) کی قذافی سٹیڈیم آمد چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے نیدرلینڈ کی سفیر کا خیرمقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے نیدرلینڈ کی سفیر کی ملاقات باہمی دلچسپی کے امور. کرکٹ اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال نیدرلینڈ کی سفیر نے میچ اور سٹیڈیم کے انتظامات کے بارے اپنے تاثرات چئیرمین پی سی بی سے شئیر کئے نیدرلینڈ کی سفیر نے شاندار انتظامات پر چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کو مبارکباد دی پاکستان نیوزی لینڈ کا میچ دیکھا۔ بہت انجوائے کیا۔ سفیر نیدرلینڈ قذافی سٹیڈیم میں شائقین کرکٹ کا نطم و ضبط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ سفیر نیدرلینڈ شائقین کرکٹ کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ سفیر نیدرلینڈ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم آمد پر نیدرلینڈ کی سفیر کا شکریہ ادا کیا کرکٹ کے کھیل سے پاکستانی قوم خصوصی لگاو رکھتی ہے۔ محسن نقوی کرکٹ دلوں کو جوڑنے والا کھیل ہے۔ محسن نقوی پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بہترین انتظامات پر پی سی بی کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ محسن نقوی دیگر اداروں نے بھی دن رات محنت سے کام کیا۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر اور نیدرلینڈ سفارتخانے کی فرست سیکرٹری بھی اس موقع پر موجود تھیں شکریہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی۔ شکریہ. سٹیڈیم میں میچ دکھانے پر بے سہارا و یتیم بچے خوش بچوں آپ کا شکریہ ۔ ہماری دعوت پر سٹیڈیم آکر میچ دیکھا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی خصوصی دعوت پر بے سہارا اور یتیم بچوں نے پاکستان نیوزی لینڈ کا چوتھا ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھا 140 بچے قذافی سٹیڈیم میں پی سی بی کے خاص مہمان تھے چئیرمین پی سی بی کی ہدایت پر بچوں کی تواضع کی گئی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی میچ کے اختتام پر بچوں کے پاس گئے اور بچوں سے ملاقات کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بچوں سے مصافحہ کیا اور میچ کے بارے پوچھا بے سہارا اور یتیم بچوں نے میچ دکھانے پر چئیرمین پی سی بی کا شکریہ ادا کیا سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کا مزہ آیا۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو پہلی بار سٹیڈیم آکر میچ دیکھا ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی سے گفتگو پی سی بی نے ہمارا بہت خیال رکھا۔ آپ کا شکریہ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سہیل شوکت بٹ۔ انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے اہم ترین ٹیکرز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی سے نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سکاٹ وئینک ( Mr. Scott Weenink) کی ملاقات پاکستان نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز اور اگلے برس نیوزی لینڈ میں کرکٹ سیریز پر تبادلہ خیال پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے برس چیمپئنز ٹرافی کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کرے گی پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ میں 5 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچ کھیلے گی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کرکٹ سیریز کے لئے پاکستان آمد پر چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ کا شکریہ ادا کیا کیویز کھلاڑیوں کی سکیورٹی بے حد عزیز ہے۔ محسن نقوی کھلاڑیوں کی سکیورٹی کے لئے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ محسن نقوی کیویز کھلاڑی ہمارے معزز مہمان ہیں۔ ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ محسن نقوی ذاتی طور پر تمام انتظامات اور سکیورٹی پلان کی مانیٹرنگ کر رہا ہوں۔ محسن نقوی نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے پاکستان میں شاندار انتظامات کو سراہا اور چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا شکریہ ادا کیا نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے لئے راولپنڈی اور لاہور میں بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ راولپنڈی اور لاہور میں بہترین انتظامات دیکھ کر خوشی ہوئی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 3 ملکی سیریز کھیلنے چیمپئنز ٹرافی سے پہلے پاکستان آئے گی ۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے

سب کچھ مصباح، آخر کیوں ؟

سب کچھ مصباح، آخر کیوں ؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

بدھ کی شام پاکستان اور سری لنکا کے مابین لاہور میں ہونے والے تیسرے ٹی 20 کا نتیجہ بھی پہلے دونوں میچز کی طرح ہی رہا اور سری لنکا نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اس میچ میں ہرا کر پاکستانی شائقین کرکٹ کے دلوں کے ساتھ ساتھ ٹی 20 سریز بھی تین صفر سے جیت لی اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو وائٹ واش سے دوچار ہونا پڑا ویسے کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ کرکٹ کا کھیل بھی عجیب کھیل ہے جس میں منہ کالا کروانے کو وائٹ واش کہا جاتا ہے بظاہر ہلکی سمجھی جانے والی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ٹی 20 رینکنگ میں پہلے نمبر پر موجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر بھاری ثابت ہوئی
سری لنکا کی نسبتا کم تجربہ رکھنے والی ٹیم کے ہاتھوں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد بہت سے شائقین کرکٹ نے نئے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کو تنقید کا نشانہ بنایا جو میرے خیال میں بہت ناانصافی ہے کیونکہ تنقید اس شخص پر کی جانی چاہیے جس نے مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سیاہ و سفید کا مالک بنایا ہے مصباح الحق پر تنقید تب جائز ہے جب ہمیں معلوم ہو کہ وہ اس کام کا اہل ہے جب ہمیں معلوم ہے وہ ان سب کاموں کو ایک ساتھ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا (خاص کر چیف سلیکٹر کے عہدے کے لیے ) اور آج تک بحثیت کپتان کچھ خاص کھلاڑیوں کو نوازنے میں مگن رہا ہے تو پھر تنقید کیسی ؟ ویسے بھی اکیلا مصباح الحق کیا کیا کر لے گا بحیثیت کپتان اور کھلاڑی ہمیشہ مصباح الحق اکیلا وکٹ پر موجود رہتا اور کوئی اس کا ساتھ نہیں دیتا تھا اور شاید پاکستان کرکٹ بورڈ کے امپورٹڈ ایم ڈی کو یہ بات اتنی اچھی لگی اورانہوں نے سوچا جب ایک بندہ بحیثیت کھلاڑی اکیلے اتنا سب کچھ کر سکتا ہے تو کیوں دس لوگوں کو نوکری پر رکھ کر جھنجٹ پالنا اکیلے مصباح الحق ہی کو پاکستان کی کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیتے ہیں بندہ پڑھا لکھا بھی ہے ویسے بھی تنقید برداشت کرنے کا ماہر ہے اگر کوئی تنقید کرے گا تو خود سنبھال لے گا – مجال ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے خلاف ایک لفظ بھی کھبی بولا ہو جب اتنی ساری قابلیت ایک بندے میں موجود ہو تو پھر اس سے بہتر انتخاب کوئی نہیں ہو سکتا مگر شاید مصباح الحق کو منتخب کرنے والے اس بات کو بھول گئے تھے کہ یہ پاکستان کی کرکٹ ہے کوئی جنرل اسٹور نہیں جس میں ایک ہی بندے سے ہر طرح کا کام کروایا جا سکتا ہے دوسری طرف اگر ایک بندے کو پاکستان کی کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنایا جائے اور ساتھ مہینے کا تیس لاکھ( کم و بیش ) پاکستانی روپیہ تنخواہ بھی ملے تو کیا وہ انکار کرے گا ؟ لہذا مصباح الحق پر تنقید کیسی اس نے تو وہ ہی کیا جو صاحب بہادر نے کہا اور اب وہی کرے گا جو صاحب بہادر چاہیں گے اور صاحب بہادر تو صاحب بہادر ہیں ان سے کبھی کوئی پوچھ سکتا ہے کیا کہ اس بندے کو کس بنیاد پر لائے؟
اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی اس سریز میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ان دنوں پاکستان کی ٹیم کے سیاہ و سفید کے مالک مصباح الحق کو الٹا لینے کے دینے پڑ گئے ہیں جس انداز میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنایا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اگر کوئی بھی شخص ہمارے پاس نوکری کے لیے آتا ہے تو ہم سب سے پہلے اس کا تجربہ دیکھتے ہیں اور اس تجربے کی بنیاد پر اس کا انتخاب کرتے ہیں اگر اس نوکری کے لیے اسی شخص کا انتخاب ہماری ضد ہو تو کچھ عرصہ ہم اس کو کسی سینئر یا تجربہ رکھنے والے شخص کے ساتھ کام کرنے کو کہتے ہیں اور جب شخص مطلوبہ تجربہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کو وہ ذمہ داری دی جاتی ہے مگر بغیر تجربہ حاصل کیے اس کو کسی بھی کمپنی کے سیاہ و سفید کا مالک نہیں بنایا جاتا جبکہ میرے نزدیک مصباح الحق جیسا کھلاڑی جس نے کسی انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کی تو کیا کسی کلب کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ بھی نا کی ہو  وہ ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ہو ، بیٹنگ کوچ کے لیے تقرری ہو ، یا پھر چیف سلیکٹر بنایا جانا وہ کسی بھی لحاظ سے کسی بھی تقرری کے لیے مناسب انتخاب نہیں تھے اور پھر جس بھونڈے انداز میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس تقرری کا دفاع کیا اس سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا مذاق خود بنوایا
مصباح الحق کا پہلا امتحان سری لنکا کے خلاف پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تقریبا دس سال بعد پاکستان میں ہونے والی سریز تھی اور مصباح الحق نے جس انداز میں ٹیم کا انتخاب کیا اس سے ایسے لگ رہا تھا جیسے بہت سے کھلاڑیوں کو سری لنکا کی کمزور ٹیم کے خلاف اپنا کیرئیر بچانے کا موقع دیا گیا ہے تا کہ وہ سری لنکا کی کمزور ٹیم کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد ایک بار پھر ٹیم میں اپنی جگہ پکی کر سکیں اس میں سب سے حیران کن بات عمر اکمل اور احمد شہزاد کی ٹیم میں شمولیت تھی کیونکہ بحیثیت کپتان مصباح الحق نے ہمیشہ ان دونوں کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے سے گریز کیا مگر جیسے ہی ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنے سب سے پہلے ان دونوں کھلاڑیوں کو ٹیم میں منتخب کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے پاکستان کی کرکٹ آگے جانے کی بجائے پیچھے کی طرف جا رہی ہے
ولڈکپ کے اختتام پذیر ہوتے ہی بہت سے دوسرے ممالک کی کرکٹ ٹیموں میں ان کے سنیئر کھلاڑیوں کو آرام دے کر نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جا رہا ہے تا کہ مستبقل کے لیے ان پاس ایسے کھلاڑی تیار ہوسکیں جو ان ٹیموں کے لیے لمبے عرصے تک کھیل سکیں مگر نا جانے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ان دنوں سیاہ و سفید کے مالک مصباح الحق کے دماغ میں کیا بات آئی انہوں نے بجائے ان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا ان کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جو مسلسل ناکامی کا سبب بن رہے ہیں ۔ مصباح الحق نے آصف علی جیسے کھلاڑی کو کارکردگی کم اور یاری دوستی کی بنیاد پر زیادہ ٹیم میں شامل کیا۔ سری لنکا کی کمزور ٹیم کے خلاف سرفراز احمد اور شاداب خان کو آرام کی بجائے دوبارہ موقع دیا گیا تا کہ وہ اس کم تجربہ کار ٹیم کے خلاف کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اپنے ناقدین کا منہ بند کر سکیں مگر ایسا نا ہو سکا اور بجائے ان کی کارکردگی اچھی ہونے کے مزید خراب رہی۔
میرے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ دونوں عہدے دے کر بہت بڑا رسک لیا ہے جو آنے والے وقت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے مہنگا ثابت ہو گا چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ایک شخص کے لیے نبھانا بہت مشکل ہے ایک اچھا چیف سلیکٹر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بہت باریک بینی سے جائزہ لیتاہےاس کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کے میچز کو خود جا کر غور سے دیکھتا ہے کیونکہ کئی دفعہ جو کارکردگی کاغذوں میں نظر آتی ہے اس میں اور حقیقت میں بہت فرق ہوتا ہے مثال کے طور پر ایک کھلاڑی بہت اچھی بالنگ کا مظاہرہ کرتا ہے مگر اس کی گیند پر کیچز چھوٹنے کی وجہ سے وہ کم وکٹیں لیتا ہے تو اسکور کارڈ میں اس بات کا ذکر نہیں ہو گا کہ اس کی گیندوں پر اتنے کیچڑ بھی چھوتے جبکہ دوسری طرف ایک کھلاڑی کے بیٹنگ کے دوران چار سے پانچ کیچ چھوڑے جاتے ہیں اور وہ کھلاڑی ستر یا اسی سکور کر لیتا ہے تو اسکور کارڈ میں اس بات کا ذکر نہیں ہو گا کہ اس کے اتنے کیچ چھوڑے  گئے جبکہ دوسری طرف ہیڈ کوچ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں جا کر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا بہت مشکل ہے اور اگر اس کے ساتھ ساتھ جب سلیکشن کمیٹی میں سوائے چیف سلیکٹر کے کوئی خاص ممبر شامل نا ہو تو میرے خیال میں مستقبل میں ٹیم کا انتخاب صرف اور صرف کاغذی کارگردگی پر ہی ہو گا کوچ اور کھلاڑیوں کے درمیان ایک استاد شاگرد کا رشتہ ہوتا ہے جس سے اس کے شاگرد اپنے مشکلات کا حل پوچھتے ہیں مگر وہ ہی کوچ اگر چیف سلیکٹر بھی ہو تو کیا کھلاڑی اس سے اپنی مشکلات کا ذکر کر سکیں گے یہ ایک بہت سوالیہ نشان ہے میرا پاکستان کرکٹ بورڈ کے باہر سے امپورٹڈ کیے گئے ایم ڈی کو مشورہ ہے کہ ابھی بھی وقت ہے پاکستان کی کرکٹ پر تھوڑا رحم فرمائیں اور کوچ اور چیف سلیکٹر دو الگ الگ بندوں کو بنایا جائے ویسے بھی ایم ڈی صاحب تو کچھ عرصے بعد واپس اپنے وطن لوٹ جائیں گے مگر اس  وقت تک پاکستان کی کرکٹ کا بیڑہ غرق ہو چکا ہو گا۔ کیونکہ سری لنکا کے لگائے چھوٹے چھوٹے زخم آسٹریلیا بہت بڑے کر دے گی اور مصباح الحق پر گولہ باری عروج پر پہنچ جائے گی

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں