More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کا آغاز۔ تمام 15 کھلاڑیوں نے آج کوچز کی نگرانی میں ٹریننگ سیشن میں حصہ لیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ 17 جنوری سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دونوں ٹیمیں کل صبح دس بجے سے ٹریننگ سیشنز میں حصہ لیں گی ٹکرز پاکستان اسٹرائیک فورس کیمپ ۔ ---------------------------------------- لاہور۔ پاکستان اسٹرائیک فورس تربیتی کیمپ آج لاہور میں شروع ہو گیا۔ کیمپ کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز میں جدید دور کی بیٹنگ اور ہارڈ ہٹنگ کی مہارت پر کام کرنا ہے۔ کیمپ میں 25 کرکٹرز شریک ہیں۔ کیمپ 14 سے 30 جنوری تک این سی اے لاہور میں جاری رہےگا۔ کیمپ کا دوسرا مرحلہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں یکم سے 28 فروری تک ہوگا۔ سابق انٹرنیشنل کرکٹر عبدالرزاق اس کیمپ کے ہیڈ کوچ ہیں ۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہمایوں فرحت اور سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی کامران ساجد، عبدالرزاق کی معاونت کریں گے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینم راؤنڈ میں اپنی پہلی باری میں ڈیوڈ وارنر کو کنگز اسکواڈ کا حصہ بنا لیا. ٹکرز 2025 کرکٹ شیڈول ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2025 میں ہونے والے ڈومیسٹک کرکٹ ٹورنامنٹس کے مکمل شیڈول کا اعلان کردیا۔ 18 ٹیموں پر مشتمل نیشنل T20 کپ مارچ میں ہوگا۔ پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ٹو اپریل اور مئی میں منعقد کیا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کا آغاز ستمبر میں ہوگا۔ چیمپئنز فرسٹ کلاس ایونٹ کا پہلا ایڈیشن ستمبر اور اکتوبر کی ونڈو میں کھیلا جائے گا۔ چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کا دوسرا ایڈیشن دسمبر 2025 میں کھیلا جائے گا۔ سال 2025 میں انڈر 19 کرکٹرز کیلئے چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس متعارف کروائے جائیں گے۔ انڈر 13 اور انڈر 15 ٹورنامنٹس کو انڈر 15 اور انڈر 17 ٹورنامنٹس کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اور ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی دکھانے والے انڈر 19 کھلاڑی چیمپئنز انڈر 19 ایونٹس میں جگہ بنائیں گے۔ اہم ترین 3 ماہ سے بھی کم عرصے میں قذافی سٹیڈیم کا رنگ و روپ بدل گیا گرے سٹرکچر 100 فیصد مکمل۔ فنشنگ ورک تیز پورا سٹیڈیم نیا۔ 34 ہزار سے زائد کی گنجائش جدید لائٹس کی تنصیب آخری مرحلے میں۔ جنرل انکلوژرز سے بھی گراؤنڈ کا ویو بہتر ہو گیا دونوں اطراف نئی سکور سکرینز نصب کرنے کاکام بھی جاری چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کاموں کا تفصیلی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ کے تمام فلورز کا وزٹ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کے ویو کو دیکھا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے جنرل انکلوژرز سے گراؤنڈ ویو کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم میں ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں شاباش دی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ کی رفتار پر اطمینان کا اظہار شدید سردی اور دھند کے باوجود پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل نیا سٹیڈیم جدید سہولتوں کے ساتھ تیار ہو گا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی مقررہ مدت میں کام مکمل کرنے کی ہدایت ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پراجیکٹ پر پیش رفت کے بارے بریفنگ دی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سمیر احمد۔ ایڈوائزرز عامر میر۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر . ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک اور ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے نوجوان بیٹر اذان اویس اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن کی کارکردگی سے خوش۔ قائداعظم ٹرافی میں چار سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 844 رنز اسکور کیے اور ٹاپ اسکورر بنے۔ انہیں ٹورنامنٹ کے بیسٹ بیٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ اوپنر بیٹر کے طور پر طویل اننگز کھیلنے کی ذمہ داری کو محسوس کیا۔ اذان اویس کوچنگ اسٹاف نے میرے کھیل میں بہتری لانے پر بہت توجہ دی ہے۔ اذان اویس۔ اذان اویس پریذیڈنٹ ٹرافی میں ایشال ایسوسی ایٹس کی نمائندگی کریں گے۔ کراچی۔ آئی سی سی ویمنز انڈر 19 ورلڈ کپ کی تیاریاں پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم کا کراچی ایمرجنگ ٹیم کے ساتھ پریکٹس میچ نیشنل سٹیڈیم کراچی اوول گراؤنڈ میں پاکستان انڈر 19 ٹیم نے کراچی ایمرجنگ ٹیم کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کی کراچی ایمرجنگ ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 9 آؤٹ پر 101 رنز بنائے کراچی ایمرجنگ ٹیم کی بیٹر رامین شمیم نے 24 بالز پر 22 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے امیمہ سہیل نے 22 بولز پر 19 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے پاکستان انڈر 19 ٹیم میں قراۃالعین نے 8 رنز دے کر 1 کھلاڑی آؤٹ کیا ماہم انیس نے 7 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی پاکستان انڈر 19 ٹیم نے 18.5 اوورز میں 5 آوٹ پر 102 سکور بنا کر میچ جیت لیا پاکستان انڈر 19 ٹیم میں فاطمہ خان نے 23 بالز پر 27 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور 1 چھکا شامل تھا ماہم انیس نے 21 بالز پر 20 رنز بنائے جس میں 3 چوکے شامل تھے کراچی ایمرجنگ ٹیم میں رامین شمیم نے 10 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کی بریکنگ نیوز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا صائم ایوب کو فوری علاج کے لیے لندن بھیجے کا فیصلہ یہ فیصلہ انہوں نے ڈاکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا صائم ایوب سے خود بھی رابطہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے صائم ایوب کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کااظہار کیا لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز صائم ایوب کا چیک اپ کریں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی لندن کے سپورٹس آرتھو کے ماہر ڈاکٹرز کے ساتھ اپوائمنٹ طے پاکستان میں ڈاکٹر ممریز صائم ایوب کے علاج معالجے کے سارے کیس کو دیکھ رہے ہیں ڈاکٹر ممریز نے صائم ایوب کی تمام میڈیکل رپورٹس لندن بھجوا دی ہیں صائم ایوب سٹائلش زبردست بیٹر اور پاکستان کرکٹ کا اثاثہ ہیں۔ محسن نقوی صائم ایوب کو پہلی دستیاب فلائٹ سے کیپ ٹاؤن سے لندن بھجوایا جائے گا۔ محسن نقوی اسٹنٹ کوچ اظہر محمود بھی صائم ایوب کے ساتھ لندن جائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کی انجری پر بہت تشویش ہے۔ محسن نقوی صائم ایوب کا دنیا کے بہترین ہسپتال میں چیک اپ اور علاج کرائیں گے۔ محسن نقوی صائم ایوب کے علاج معالجے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ محسن نقوی امید ہے کہ صائم ایوب چیمپئنز ٹرافی سے قبل مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔ محسن نقوی ٹکرز ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 واں ایڈیشن ۔ لاہور۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 10 کا ڈرافٹ 11 جنوری کو ہوگا ۔ایونٹ 8 اپریل سے 19 مئی تک کھیلا جائے گا۔ اس مرتبہ 19 ممالک کے 510 کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کا ڈرافٹ کیلئے سائن کیا ہے۔ پی ایس ایل کے قواعد کے مطابق ہر فرنچائز کو اپنے سابقہ اسکواڈ میں سے 8 کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تین فرنچائزز اسلام آباد یونائٹڈ ۔ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے آٹھ آٹھ کھلاڑی برقرار رکھے ہیں ۔ کراچی کنگز ۔ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی نے سات سات کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ٹکرز پاکستان شاہینز اسکواڈ۔ - لاہور۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین روزہ وارم اپ میچ کے لیے پاکستان شاہینز اسکواڈ کا اعلان ۔ یہ میچ 10 جنوری سے اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا۔ ٹیسٹ بیٹر امام الحق پاکستان شاہینز کی قیادت کریں گے ۔ ویسٹ انڈیز کا ٹیسٹ اسکواڈ پیر 6 جنوری کو اسلام آباد پہنچے گا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریزکا آغاز 17 جنوری سے ملتان میں ہو گا۔ دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔

سب کچھ مصباح، آخر کیوں ؟

سب کچھ مصباح، آخر کیوں ؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

بدھ کی شام پاکستان اور سری لنکا کے مابین لاہور میں ہونے والے تیسرے ٹی 20 کا نتیجہ بھی پہلے دونوں میچز کی طرح ہی رہا اور سری لنکا نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اس میچ میں ہرا کر پاکستانی شائقین کرکٹ کے دلوں کے ساتھ ساتھ ٹی 20 سریز بھی تین صفر سے جیت لی اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو وائٹ واش سے دوچار ہونا پڑا ویسے کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ کرکٹ کا کھیل بھی عجیب کھیل ہے جس میں منہ کالا کروانے کو وائٹ واش کہا جاتا ہے بظاہر ہلکی سمجھی جانے والی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ٹی 20 رینکنگ میں پہلے نمبر پر موجود پاکستان کی کرکٹ ٹیم پر بھاری ثابت ہوئی
سری لنکا کی نسبتا کم تجربہ رکھنے والی ٹیم کے ہاتھوں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد بہت سے شائقین کرکٹ نے نئے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کو تنقید کا نشانہ بنایا جو میرے خیال میں بہت ناانصافی ہے کیونکہ تنقید اس شخص پر کی جانی چاہیے جس نے مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سیاہ و سفید کا مالک بنایا ہے مصباح الحق پر تنقید تب جائز ہے جب ہمیں معلوم ہو کہ وہ اس کام کا اہل ہے جب ہمیں معلوم ہے وہ ان سب کاموں کو ایک ساتھ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا (خاص کر چیف سلیکٹر کے عہدے کے لیے ) اور آج تک بحثیت کپتان کچھ خاص کھلاڑیوں کو نوازنے میں مگن رہا ہے تو پھر تنقید کیسی ؟ ویسے بھی اکیلا مصباح الحق کیا کیا کر لے گا بحیثیت کپتان اور کھلاڑی ہمیشہ مصباح الحق اکیلا وکٹ پر موجود رہتا اور کوئی اس کا ساتھ نہیں دیتا تھا اور شاید پاکستان کرکٹ بورڈ کے امپورٹڈ ایم ڈی کو یہ بات اتنی اچھی لگی اورانہوں نے سوچا جب ایک بندہ بحیثیت کھلاڑی اکیلے اتنا سب کچھ کر سکتا ہے تو کیوں دس لوگوں کو نوکری پر رکھ کر جھنجٹ پالنا اکیلے مصباح الحق ہی کو پاکستان کی کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیتے ہیں بندہ پڑھا لکھا بھی ہے ویسے بھی تنقید برداشت کرنے کا ماہر ہے اگر کوئی تنقید کرے گا تو خود سنبھال لے گا – مجال ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے خلاف ایک لفظ بھی کھبی بولا ہو جب اتنی ساری قابلیت ایک بندے میں موجود ہو تو پھر اس سے بہتر انتخاب کوئی نہیں ہو سکتا مگر شاید مصباح الحق کو منتخب کرنے والے اس بات کو بھول گئے تھے کہ یہ پاکستان کی کرکٹ ہے کوئی جنرل اسٹور نہیں جس میں ایک ہی بندے سے ہر طرح کا کام کروایا جا سکتا ہے دوسری طرف اگر ایک بندے کو پاکستان کی کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنایا جائے اور ساتھ مہینے کا تیس لاکھ( کم و بیش ) پاکستانی روپیہ تنخواہ بھی ملے تو کیا وہ انکار کرے گا ؟ لہذا مصباح الحق پر تنقید کیسی اس نے تو وہ ہی کیا جو صاحب بہادر نے کہا اور اب وہی کرے گا جو صاحب بہادر چاہیں گے اور صاحب بہادر تو صاحب بہادر ہیں ان سے کبھی کوئی پوچھ سکتا ہے کیا کہ اس بندے کو کس بنیاد پر لائے؟
اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی اس سریز میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ان دنوں پاکستان کی ٹیم کے سیاہ و سفید کے مالک مصباح الحق کو الٹا لینے کے دینے پڑ گئے ہیں جس انداز میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ کے سیاہ و سفید کا مالک بنایا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اگر کوئی بھی شخص ہمارے پاس نوکری کے لیے آتا ہے تو ہم سب سے پہلے اس کا تجربہ دیکھتے ہیں اور اس تجربے کی بنیاد پر اس کا انتخاب کرتے ہیں اگر اس نوکری کے لیے اسی شخص کا انتخاب ہماری ضد ہو تو کچھ عرصہ ہم اس کو کسی سینئر یا تجربہ رکھنے والے شخص کے ساتھ کام کرنے کو کہتے ہیں اور جب شخص مطلوبہ تجربہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کو وہ ذمہ داری دی جاتی ہے مگر بغیر تجربہ حاصل کیے اس کو کسی بھی کمپنی کے سیاہ و سفید کا مالک نہیں بنایا جاتا جبکہ میرے نزدیک مصباح الحق جیسا کھلاڑی جس نے کسی انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کی تو کیا کسی کلب کی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ بھی نا کی ہو  وہ ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ہو ، بیٹنگ کوچ کے لیے تقرری ہو ، یا پھر چیف سلیکٹر بنایا جانا وہ کسی بھی لحاظ سے کسی بھی تقرری کے لیے مناسب انتخاب نہیں تھے اور پھر جس بھونڈے انداز میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس تقرری کا دفاع کیا اس سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا مذاق خود بنوایا
مصباح الحق کا پہلا امتحان سری لنکا کے خلاف پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تقریبا دس سال بعد پاکستان میں ہونے والی سریز تھی اور مصباح الحق نے جس انداز میں ٹیم کا انتخاب کیا اس سے ایسے لگ رہا تھا جیسے بہت سے کھلاڑیوں کو سری لنکا کی کمزور ٹیم کے خلاف اپنا کیرئیر بچانے کا موقع دیا گیا ہے تا کہ وہ سری لنکا کی کمزور ٹیم کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد ایک بار پھر ٹیم میں اپنی جگہ پکی کر سکیں اس میں سب سے حیران کن بات عمر اکمل اور احمد شہزاد کی ٹیم میں شمولیت تھی کیونکہ بحیثیت کپتان مصباح الحق نے ہمیشہ ان دونوں کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے سے گریز کیا مگر جیسے ہی ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنے سب سے پہلے ان دونوں کھلاڑیوں کو ٹیم میں منتخب کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے پاکستان کی کرکٹ آگے جانے کی بجائے پیچھے کی طرف جا رہی ہے
ولڈکپ کے اختتام پذیر ہوتے ہی بہت سے دوسرے ممالک کی کرکٹ ٹیموں میں ان کے سنیئر کھلاڑیوں کو آرام دے کر نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جا رہا ہے تا کہ مستبقل کے لیے ان پاس ایسے کھلاڑی تیار ہوسکیں جو ان ٹیموں کے لیے لمبے عرصے تک کھیل سکیں مگر نا جانے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ان دنوں سیاہ و سفید کے مالک مصباح الحق کے دماغ میں کیا بات آئی انہوں نے بجائے ان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا ان کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جو مسلسل ناکامی کا سبب بن رہے ہیں ۔ مصباح الحق نے آصف علی جیسے کھلاڑی کو کارکردگی کم اور یاری دوستی کی بنیاد پر زیادہ ٹیم میں شامل کیا۔ سری لنکا کی کمزور ٹیم کے خلاف سرفراز احمد اور شاداب خان کو آرام کی بجائے دوبارہ موقع دیا گیا تا کہ وہ اس کم تجربہ کار ٹیم کے خلاف کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اپنے ناقدین کا منہ بند کر سکیں مگر ایسا نا ہو سکا اور بجائے ان کی کارکردگی اچھی ہونے کے مزید خراب رہی۔
میرے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ دونوں عہدے دے کر بہت بڑا رسک لیا ہے جو آنے والے وقت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے مہنگا ثابت ہو گا چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ایک شخص کے لیے نبھانا بہت مشکل ہے ایک اچھا چیف سلیکٹر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بہت باریک بینی سے جائزہ لیتاہےاس کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کے میچز کو خود جا کر غور سے دیکھتا ہے کیونکہ کئی دفعہ جو کارکردگی کاغذوں میں نظر آتی ہے اس میں اور حقیقت میں بہت فرق ہوتا ہے مثال کے طور پر ایک کھلاڑی بہت اچھی بالنگ کا مظاہرہ کرتا ہے مگر اس کی گیند پر کیچز چھوٹنے کی وجہ سے وہ کم وکٹیں لیتا ہے تو اسکور کارڈ میں اس بات کا ذکر نہیں ہو گا کہ اس کی گیندوں پر اتنے کیچڑ بھی چھوتے جبکہ دوسری طرف ایک کھلاڑی کے بیٹنگ کے دوران چار سے پانچ کیچ چھوڑے جاتے ہیں اور وہ کھلاڑی ستر یا اسی سکور کر لیتا ہے تو اسکور کارڈ میں اس بات کا ذکر نہیں ہو گا کہ اس کے اتنے کیچ چھوڑے  گئے جبکہ دوسری طرف ہیڈ کوچ کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں جا کر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا بہت مشکل ہے اور اگر اس کے ساتھ ساتھ جب سلیکشن کمیٹی میں سوائے چیف سلیکٹر کے کوئی خاص ممبر شامل نا ہو تو میرے خیال میں مستقبل میں ٹیم کا انتخاب صرف اور صرف کاغذی کارگردگی پر ہی ہو گا کوچ اور کھلاڑیوں کے درمیان ایک استاد شاگرد کا رشتہ ہوتا ہے جس سے اس کے شاگرد اپنے مشکلات کا حل پوچھتے ہیں مگر وہ ہی کوچ اگر چیف سلیکٹر بھی ہو تو کیا کھلاڑی اس سے اپنی مشکلات کا ذکر کر سکیں گے یہ ایک بہت سوالیہ نشان ہے میرا پاکستان کرکٹ بورڈ کے باہر سے امپورٹڈ کیے گئے ایم ڈی کو مشورہ ہے کہ ابھی بھی وقت ہے پاکستان کی کرکٹ پر تھوڑا رحم فرمائیں اور کوچ اور چیف سلیکٹر دو الگ الگ بندوں کو بنایا جائے ویسے بھی ایم ڈی صاحب تو کچھ عرصے بعد واپس اپنے وطن لوٹ جائیں گے مگر اس  وقت تک پاکستان کی کرکٹ کا بیڑہ غرق ہو چکا ہو گا۔ کیونکہ سری لنکا کے لگائے چھوٹے چھوٹے زخم آسٹریلیا بہت بڑے کر دے گی اور مصباح الحق پر گولہ باری عروج پر پہنچ جائے گی

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں