لاہور رائزنگ سٹار ،،، گلگت بلتستان اور کے پی کے میں مقبولیت کی انتہا پر
آج کے کالم کے لیے منتخب کی گئی تصویر اپنے اندر کائنات کی سی وسعت سموئے ہوئی ہے جہاں برف پوش چوٹیوں پر دنیا و مافیا سے بے فکر نوجوان دستیاب وسائل کے ساتھ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل کرکٹ کھیلنے میں مصروف ہیں،،، اس تصویر میں شوق لگن اور جزبہ دیکھا جا سکتا ہے وہیں بڑا بھائی چھوٹے بھائی کو کرکٹ کے گر سکھاتا اور اس کی معاونت کرتا دکھائی دے رہا ہے،،،
پنجاب کو بلاشبہ صوبوں میں بڑے بھائی کی حثیت حاصل ہے ور وہ اس ذمہ داری کو اکثر قربانی دے کر بھی پورا کر جاتا ہے،، مگر بدقسمتی رہی کہ بڑے بھائی کے حصے میں شاباش کم ہی دیکھنے میں آئی ہے،،،، لاہور قلندرز جو لاہور اور پنجاب کی نمائندہ ٹیم ہے ،،، کچھ وہی جزبہ لیکر اس سال گلگت،،بلتستان اور خیبر پختون خواہ پہنچ رہا ہے اور چھوٹے بھائیوں کی نسل نو میں امید کرن اور ان کے جمے جزبوں کو حرارت پہنچانے کی خاطر ان کے شہروں میں جاکر معیاری کرکٹ کھیلنے کا خواب لیے بیٹھے نوجوانوں کا ہاتھ پکڑ کر اٹھانے اور کچھ کر دکھانے کا موقع فراہم کر رہا ہے،،، جی ہاں لاہور قلندرز گلگت ،بلتستان اور خیبر پختوں خواہ کے ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کا کھوج لگانے کو نکل رہا ہے
آپ کو یقین کرنا ہوگا کہ سپانسرز کی بلیک میلنگ اور دھمکیوں کے باوجود لاہور قلندرز نے پنجاب کے شہر سرگودھا،،لیہ ,, سیالکوٹ ،،، اور ملتان جیسے اہم شہروں کو نظر انداز کرکے گلگت،بلتستان اور خیبر پختون خواہ کے نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیت دکھائیں،، لاہور قلندرز رائزنگ سٹار کا حصہ بنیں اور پہلے لاہور میں اور پھر آسٹریلیا میں کرکٹ کھیل کر اپنا مستقبل تابناک بنائیں اور لاہور قلندرز کا پلیٹ فارم استعمال کرکے پاکستان سپر لیگ اور قومی ٹیم تک جا پہنچیں
مجھے پوری امید ہے کہ لاہور قلندرز آنے والے سالوں میں بلوچستان کو بھی اپنے اس میگا ایونٹ کا حصہ بنائے گا ،،، شاید وہ محسوس کر رہے ہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے رائزنگ سٹار جیسا پروگرام پیش کرے گی
آج تک کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان کے لیے اربوں روپے سرمایہ بھیجنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں میں بھی کرکٹ کا بے پناہ جزبہ اور ٹیلنٹ پایا جاتا ہے ،،، لاہور قلندرز یہاں بھی بازی لے گیا اور لاہور قلندرز رائزنگ سٹار میں پردسی قلندرز کے نام سے ٹیم شامل کرلی،،، بیرون ملک مقیم پاکستانی نوجوان اپنی ویڈیوز بھیجیں گے جن کو دیکھ کر قلندرز کا کوچنگ پینل 50 پردیسیوں کو پاکستان مدعو کرے گا اور ان کے ٹرائلز لے کر حتمی ٹیم منتخب کرے گا
یوں اس سال اگست میں قزافی اسٹیڈیم لاہور میں لاہور قلندرز رائزنگ سٹار کا جو میلہ سجے گا وہ پورے پاکستان کی عکاسی کرے گا اور میں دعوی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ رونقیں ماضی کے تمام ریکارڈز توڑ دیں گی اور لاہوریے اسے اپنا ایونٹ سمجھتے ہوئے ایسے ہی شرکت کریں گے جیسے انہوں نے گزشتہ سال لاہور قلندرز رائزنگ سٹار کے فائنل میں شرکت کی تھی
میں اکثر لاہور قلندرز کے مرکزی دفتر جاتا رہتا ہوں جہاں عاقب جاوید اور عاطف رانا سے گپ شپ رہتی ہے اور جب لاہور قلندرز رائزنگ سٹار تھری کے بارے گفتگو ہوئی تو میری حیرانگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا ،،دوران گفتگو پتہ چلا کہ رائزنگ سٹار ٹرائلز کے سلسلے میں رجسٹریشن کا مرحلہ محض ایک ہفتے میں ہی نوجوانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور ابھی تک لگ بھگ انتیس ہزار نوجوان موبائل اور ویب سائٹ کے ذریعے اپنی رجسٹریشن یقینی بنا چکے ہیں ،،، گلگت بلتستان سے اندازہ تین ہزار دو سو اور خیبر پختون خواہ سے بارہ ہزار پانچ سو کے قریب نوجوان ٹرائلز کا حصہ بن چکے ہیں جبکہ بیرون ملک سے چار سو نوجوان کھلاڑی نہ صرف رجسٹریشن کرا چکے ہیں بلکہ اپنی ویڈیو بھی بھیج چکے ہیں
میں اکثر ازراہ مزاق عاقب جاوید اور عاطف رانا کو چھیڑتا رہتا ہوں کہ پی ایس ایل میں آپ کوئی پوزیشن لیتے نہیں اور اس کا غصہ آپ رائزنگ سٹار پر نکال دیتے ہو تو انکا جواب بھی تقریبا یہی ہوتا ہے کہ ہاں ہم پی ایس ایل کا غصہ رائزنگ سٹار میں اس لیے نکالتے ہیں کہ ہم جائزہ لیں کہ ہم نے کہاں غلطیاں کیں اور اس کے مطابق پاکستان کے شہر شہر جاکر ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کی کھوج لگائیں اسی لیے ہم نے اس سال رائزنگ سٹار میں عمر کی قید بھی ختم کردی ہے اور جب میں نشتر چبھوتا ہوں کہ آپ کی پی ایس ایل کی ٹیم آپ کی کارکردگی دیکھ کر سپانسرز بھی بھاگ گئے ہیں تو اس پر عاطف رانا جزباتی ہو جاتے ہیں اور ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ رائزنگ سٹار ون میں 90 فیصد اخراجات ہم نے خود لگائے جبکہ رائزنگ سٹار ٹو میں پچاس فیصد اخراجات سپانسرز نے اٹھائے اور رائزنگ سٹار تھری میں ہم بنا کسی سپانسر کے جا رہے ہیں تو یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ سے بھی ذیادہ اہمیت رائزنگ سٹار اس لیے دیتے ہیں کہ ہمارا ٹورنامنٹ نہ صرف پی ایس ایل مقبول بناتا ہے بلکہ ہماری پہچان کا باعث بنتا ہے
عاطف رانا یہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں لاہور قلندرز کے متعارف کردہ کھلاڑی دوسری پی ایس ایل ٹیموں میں کھیلتے ہیں اور ان کے مطابق یہی ہمارا جنون ہے کہ ریجنل کرکٹ یا دور افتادہ کے نظر انداز کھلاڑیوں کو پلیٹ فارم مہیا کیا جائے اور یہ ثابت کیا جائے کہ پاکستان باصلاحیت کھلاڑیوں مالا مال ہے اور اگر ضرورت ہے تو صرف ان کو سہولیات اور انفراسٹکچر کا فراہم کرنا ہے جو لاہور قلندرز کرتا رہے گا اور اپنا دائرہ پاکستان کے شہر شہر بڑھاتا چلا جائے گا
تو نوجوانوں ایک بات کی گارنٹی میں آپکو دیتا ہوں کہ اپنے ذہن سے نکال دیں کہ منتخب ہونے کے لیے آپ کو سفارش کی ضرورت ہے بلکہ لاہور قلندرز کے ہیڈکوچ عاقب جاوید کو سفارش کروانے کی کوشش بھی نہیں کیجیے گا ورنہ آپ منتخب ہوکر بھی باہر ہوجائیں گے یہ میں آپکو ذاتی تجربے کی بنا پر بتا رہا ہوں ،،، اگر آپ نے رجسٹریشن حاصل نہیں کی تو جلد از جلد لاہور قلندرز رائزنگ سٹار کے لیے اپنی رجسٹریشن کروا لیں اور ٹرائلز کا حصہ بن کر اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کو اجاگر کریں ،،، میری بھی پوری کوشش ہوگی کہ ٹرائلز کے موقع پر لاہور قلندرز کی ٹیم کے ساتھ آپ کے شہر آوں اور وہاں آپ کے انٹرویوز کروں اور آپ کی آواز دنیا بھر میں پہنچاوں
اور ہاں آپ سب سے امید کرتا ہوں کہ میری یہ تحریر پڑھ کر اسے اپنی فیس بک، ٹوئٹر اور دوسرے سوشل نیٹ ورکس پر شیئر کریں گے تاکہ لاہور قلندرز رائزنگ سٹار کا حصہ بننے سے کوئی نوجوان رہ نہ جائے ،،،، شکریہ
اپنی رائے کا اظہار کریں