عاقب جاوید — لاہور قلندرز کو چمٹا ہوا جن
جیسے جیسے پاکستان سپر لیگ کے اگلے سیزن کے لیے کھلاڑیوں کے چناؤ کے لیے دن نزدیک آ رہے ہیں ویسے ویسے پاکستان سپر لیگ کی تمام ٹیمیں اپنا اپنا ہوم ورک مکمل کر رہی ہیں اور ہر ٹیم کی منیجمنٹ ٹیم کے لیے اچھے کھلاڑیوں کے انتخاب کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ رہی ہیں اور یہ سوچ رہی ہیں کہ کون سا کھلاڑی کس طرح سے ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ٹیمیوں کے مالک اپنی مینجمنٹ میں بھی تبدیلی کر رہے ہیں تا کہ وہ بہترین نتائج حاصل کر سکیں اس سلسلے میں پاکستان سپر لیگ کے سب سے کامیاب کوچ ڈین جونز کو ان کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے خیر آباد کہہ دیا کراچی کنگز کے کوچ مکی آرتھر کے بارے میں بھی ابھی تک کراچی کنگز نے کوئی واضح اعلان نہیں کیا جب کہ حیران کن طور پر پاکستان سپر لیگ میں بری طرح سے ناکام ترین ہونے والے عاقب جاوید ابھی تک لاہور قلندرز کی ٹیم کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں اور ایسے لگتا ہے جیسے باقی سب تو لاہور قلندرز کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے مگر آنے والے مزید پندرہ بیس سال نہ تو لاہور قلندرز عاقب جاوید کو چھوڑے گی اور نہ ہی عاقب جاوید لاہور قلندرز کی ٹیم کو منہ دکھانے کے قابل چھوڑیں گے
لگتا ہے عاقب جاوید کے پاس یا تو کوئی گیڈر سنگھی ہے یا پھر کوئی اور ایسی چیز جس کی وجہ سے لاہور قلندرز کی ٹیم کے مالکان کو عاقب جاوید کی بری پرفارمنس بھی اچھی نظر آتی ہے اور ان کو لگتا ہے اگر انہوں نے عاقب جاوید کو لاہور قلندرز سے الگ کیا تو کسی قلندر کی آہ ہی نا لگ جائے حالانکہ قلندرز عاقب جاوید کے اشاروں پر ناچ ناچ کر اب دھمال ڈالنے کے قابل بھی نہیں رہے لاہور قلندرز کی ٹیم میں فواد رانا سے بھی زیادہ اختیارات کے مالک عاقب جاوید نظر آتے ہیں اور ٹیم کا کوئی بھی فیصلہ ان کی مرضی اور مشورے کے بغیر نہیں ہوتا ایسے لگتا ہے کہ عاقب جاوید کی کوشش ہوتی ہے وہ کسی ایسے کھلاڑی کو ٹیم میں منتخب کروائیں جو عوام میں بہت مقبول ہو اور فواد رانا اس بات پر عمل بھی کرتے ہیں فواد رانا ہمیشہ بڑے کھلاڑی ٹیم میں شامل کرنے سے سمجھتے ہیں کہ وہ جیت جائیں گے مگر وہ تب تک نہیں جیت سکتے جب تک اصل ناکامی کی وجہ کو دور نہیں کرتے اور میرے خیال میں لاہور قلندرز کی ٹیم کی اصل ناکامی کو وجہ صرف اور صرف عاقب جاوید ہیں ابھی تک عاقب جاوید لاہور قلندرز کی ٹیم کے لیے کوئی خاص حکمت عملی بنانے میں ناکام رہے ہیں ابھی تک لاہور قلندرز کی ٹیم میں دو ہی چیزیں ہیں جو تبدیل نہیں ہوئیں ایک ان کی کارکردگی دوسرے عاقب جاوید
ہم لوگ ہمیشہ کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ تو لیتے ہیں اور اس پر تعریف اور تنقید بھی کرتے ہیں مگر کھبی کھبی ہم ان کے پیچھے چھپے ہوئے ذہن کو بھول جاتے ہیں ہم کھلاڑیوں کی اچھی کارکردگی پر کوچنگ اسٹاف کی تعریف تو کرتے ہیں مگر پاکستان سپر لیگ میں ایک ٹیم کی بری کارکردگی پر کوچنگ اسٹاف کی کارکردگی کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں اور سارے کا سارا ملبہ ٹیم پر اور کھلاڑیوں پر ڈال دیتے ہیں میرے خیال میں کسی بھی ٹیم کی کارکردگی میں کوچنگ اسٹاف اور مینجمنٹ کا بہت ہاتھ ہوتا ہے کسی بھی ٹیم کا امتحان کھلاڑیوں کے انتخاب کے وقت سے ہی شروع ہو جاتا ہے اور اگر ایک اچھے کمبینیش کا انتخاب کیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہت اچھی رہتی ہے جب کہ دوسری طرف عاقب جاوید لاہور قلندرز کی ٹیم کے لیے ایک دو بڑے کھلاڑیوں کو ٹیم میں منتخب کرنے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ شاید انہوں نے پاکستان سپر لیگ جیت لی ہے اور اب کسی بھی چیز کی مزید ضرورت نہیں گزشتہ سیزن جس طرح سے سلمان بٹ کو ٹیم میں منتخب کیا اس نے عاقب جاوید کے ٹیم میں کھلاڑیوں کے انتخاب کا سب پول کھول دیا اس سے صاف نظر آیا کہ عاقب جاوید کے پاس ٹیم کمبینیش کا کوئی خاص قسم کا ہوم ورک نہیں تھا مجھے لگتا ہے کہ عاقب جاوید کے خیال میں ان کا کام صرف کھلاڑیوں کے چناؤ میں جانا یا صرف پی ڈی پی کا انعقاد کروانا ہے ان کو ٹیم کی جیت یا ہار سے کوئی فرق نہیں پڑتا
لاہور قلندرز کی ٹیم کے کسی بھی میچ میں حکمت عملی کے وقت عاقب جاوید کھبی بھی میدان میں نظر نہیں آئے جب سب کوچز میچ کے دوران تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وقفے کے دوران میدان کے اندر جاتے ہیں اس دوران عاقب جاوید ریلکس کرتے نظر آتے ہیں
ایک اچھے کوچ کے لیے لازم نہیں وہ ایک بڑا کھلاڑی رہا ہو مگر وہ یہ لازم جانتا ہو کون سا کام کس وقت کرنا ہے اور میچ جیتنے کے لیے کیا حکمت عملی ہونی چاہئے اگر دیکھا جائے تو پچھلے تمام سیزن میں لاہور قلندرز کی ٹیم نے ہر بڑے سے بڑا کھلاڑی اپنی ٹیم میں منتخب کیا مگر نتیجہ ہمیشہ وہ ہی رہا وہ ہمیشہ آخری نمبر پر رہے اس میں جتنی کھلاڑیوں کی کارکردگی اہم ہے اتنی ہی عاقب جاوید کی حکمت عملی بھی شامل ہے جب دوسری ٹیمیں اپنا اچھا کمبینیش منتخب کرنے کی کوشش کر رہی ہوتی ہیں تب عاقب جاوید لاہور قلندرز کی ٹیم کے لیے ایک دو بڑے نام تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں
لاہور قلندرز کی ٹیم مینجمنٹ ہمیشہ سے ان لوگوں پر مشتمل رہی ہے جو عاقب جاوید کی جی حضوری کریں جس کسی نے ان کی کسی بات سے اختلاف کیا یا ان کو کوئی ایسا مشورہ دیا جس سے ٹیم کا فائدہ ہو اس کو انہوں نے دودھ میں سے بال کی طرح باہر نکال دیا اس کی مثال عتیق الزمان اور کبیر خان کی صورت میں موجود ہے عتیق الزمان اور کبیر خان اگر پاکستان سپر لیگ کی کسی اور ٹیم کے ساتھ منسلک ہوتے تو ابھی تک وہ پاکستان سپر لیگ کا حصہ ہوتے مگر عاقب جاوید کی غلط پالیسیوں اور لاہور قلندرز کی ٹیم کے حق میں آواز اٹھانے کی وجہ آج وہ لاہور قلندر کی ٹیم کا حصہ نہیں اس کا بعد میں عتیق الزمان کھل کر اظہار بھی کر چکے ہیں مجھے تب بہت حیرانگی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب لاہور قلندرز کی ٹیم نے عتیق الزمان اور کبیر خان کو نئے سیزن کے لیے اپنی مینجمنٹ کا حصہ نہیں بنایا جب میں نے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو اس کے پچھے عاقب جاوید کی غلط پالیسیوں سے اختلاف اور ان کی جی حضوری نا کرنا نکلا ویسے فواد رانا صاحب اگر عاقب جاوید کی بجائے عتیق الزمان اور کبیر خان سے اصل حالات دریافت کرنے کی کوشش کرتے تو اس وقت صورت حال کچھ مختلف ہوتی
لاہور قلندرز کی ٹیم کا حصہ رہنے والوں کے مطابق عاقب جاوید کا پاکستانی کھلاڑیوں اور اوورسیز کھلاڑیوں سے رویہ بھی بالکل مختلف ہوتا ہے وہ پاکستانی کھلاڑیوں اور کوچز سے تو بہت بدتمیزی سے بات کرتے ہیں اور برے طریقے سے پیش آتے ہیں جب کہ اوورسیز کھلاڑیوں کی جی حضوری کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ ٹیم کی کارکردگی پر توجہ دینے کی بجائے دوسرے لوگوں کو بھی اینجوائےکرنے کا مشورہ دیتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ ذہنی طور پر میچ کے وقت وہاں حاضر نہیں ہوتے
یہاں یہ بات بھی حیران کن ہے کہ اتنی ساری ناکامیوں کے باوجود لاہور قلندرز کی ٹیم نے ابھی عاقب جاوید کو ہٹانےکی کوشش کیوں نہیں کی؟ کیا عاقب جاوید سے بہتر پاکستان میں کوئی موجود نہیں؟ ( بقول ثمین رانا عاقب جاوید سے بہتر کوئی بھی پاکستان میں موجود نہیں ) یا پھر لاہور قلندرز کی ٹیم جیتنا نہیں چاہتی ؟
کھبی کھبی دل میں آتا ہے کہ کاش فواد رانا نے جتنا پیسا نیا ٹیلنٹ سامنے لانے کے خرچ کیا ہے اس کا آدھا پیسا ٹیم کے لیے اچھے کوچ اور منیجر کی تلاش میں لگاتے تو آج ٹیم کی یہ حالت نہ ہوتی لاہور قلندرز کی ٹیم ہارنے کے باوجود ان کے مالک فواد رانا کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں بستی ہے مگر میرے خیال میں اب وقت آ گیا ہے کہ فواد رانا صاحب جوش کی بجائے ہوش سے کام لیں سب سے پہلے عاقب جاوید سے لاہور قلندرز کی ٹیم کو چھٹکارا دلائیں اور عاقب جاوید کی جگہ بے شک کوئی بڑا نام لے کر نا آئیں مگر اس انسان کو لے کر آئیں جس کو ٹیم کمبینیش بنانے میں مہارت حاصل ہو اس کے ساتھ ساتھ جو کھلاڑیوں اور اپنے ساتھ موجود دوسرے لوگوں کی عزت کرنا جانتا ہو فواد رانا کو لاہور قلندرز کی مینجمنٹ میں راشد لطیف ، ڈین جونز، عتیق الزمان، کبیر خان جیسے لوگوں کو شامل کرنا پڑے گا جب کہ جتنی جلدی ہو عاقب جاوید ٹیم منیجمنٹ سے الگ کرنا ہو گا ورنہ کوئی کتنا بڑا کھلاڑی کیوں نا آ جائے لاہور قلندرز کی ٹیم کھبی بھی جیت نہیں سکے گی اور عاقب جاوید فواد رانا کو اپنا نیا منصوبہ بتا کر ایسا بوتل میں اتاریں گے کہ انکو لاہور قلندرز کے ساتھ چمٹا ہوا یہ جن نظر ہی نہیں آئے گا
اپنی رائے کا اظہار کریں