جاوید آفریدی کی کامیابیاں — انسان دوستی میں پنہاں
یہ تصویر دیکھ کر آپ ذہن میں آ رہا ہوگا کہ جاوید آفریدی کس کو اتنے تپاک سے گلے لگارہے ہیں،،، کیا یہ کوئی ایم این اے، ایم پی اے یا سینیٹر ہے ؟ کیا یہ کوئی پی سی بی کی بڑی توپ ہے ؟ کیا پشاور زلمی کا منیجر یا کوچ ہے ؟ نہیں تو پھر یہ لازمی کوئی پشاور زلمی کا بڑا سپانسر ہے جو کسی بھی فرنچائز کے لیے VVIP ہوتا ہے،،،، کیا یہ سپانسر بھی نہیں ہے تو کون ہے بھائی ؟ پھر تو یقینا جاوید آفریدی کا کوئی قریبی عزیز ہے،،،،،، قریبی عزیز بھی نہیں تو آخر یہ ہے کون؟
تو جناب یہ وہ لوگ ہیں جن کی خدمات پر کبھی کسی کی نہ نظر پڑی اور نہ ہی کوئی ان کا معترف نظر آتا ہے،،، بتاتا ہوں ،،بتاتا ہوں ،،، کہ کون صاحب ہیں،،،، جب آپ کو بتاوں گا تو آپ بھی ورطہ حیرت کا شکار ہوجائیں گے کہ ان خدمت گزاروں کے حصے تو محض ڈانٹ اور حقارت ہی آتی ہے،،،، اور جب ان کا تعارف کروایا جاتا ہے تو جعلی لوگوں کے چہروں پر رعونت ایسے آتی ہے جیسے وہ ان کے زر خرید ہیں
آپکے علم ہے کہ پشاور زلمی کے دو اہم ترین کھلاڑی کپتان ڈیرین سیمی اور کامران اکمل ان فٹ ہونے کے باوجود میدان سے بھاگے نہیں اور اپنے حریفوں کے لیے ڈراونا خواب بن گئے ،،،،، ارے نہیں بھائی کراچی کنگز سے فتح سمیٹنے کے بعد جاوید آفریدی جن صاحب کو گلے سے چمٹائے ہوئے ہیں یہ نہ تو ڈاکٹر ہیں اور نہ اعلی تعلیم یافتہ فزیو جو اپنی اہمیت بنانے کے لیے کھلاڑی کو سو فیصد ٹھیک ہونے ہی نہیں دیتے
تو جناب چلیں آپ کے تجسس کا مزید امتحان نہیں لیتا،،،،، تو جناب یہ Team Massager ملنگ علی ہیں جو کئی دہائیوں سے پاکستان کرکٹ سے وابستہ ہیں اور تھکے ماندے کھلاڑیوں کو اپنے سحر انگیز ہاتھوں سے چند لمحوں میں تر و تازہ اور میدان میں اترنے کے قابل بنا دیتے ہیں،،، اب آپ پوچھیں گے یہ مساجر کیا ہوتا ہے تو ہمارے معاشرے میں ان کو مالشیا کہا جاتا ہے ،،،، کچھ لوگ اس لفظ کو ہتک آمیز سمجھتے ہیں مگر مالشیا مالش سے نکلا ہے اس لیے اردو ادب کا ادب کرتے ہوئے لفظ مالشیے میں ہتک سمجھنا نہیں چاہیے
میں نے جب جاوید آفریدی کو مبارکباد کے پیغام میں لکھا کہ آج کے میچ کا سب سے قابل احترام منظر وہ تھا جب آپ نے ملنگ علی کو کئی کھلاڑیوں سے بھی ذیادہ جوش گلے لگایا تو ان کے جواب نے مجھے آج کی تحریر لکھنے پر مجبور کردیا
جاوید آفریدی نے اپنے جواب میں لکھا کہ ملنگ علی ہماری ٹیم کا اہم ترین اور قابل احترام فرد ہے اور ڈیرین سیمی اور کامران اکمل کو فٹ کرنے میں ملنگ علی کا بڑا کردار ہے
مگر افسوس کہ ایسے مناظر نجم سیٹھی کی جانب سے دیکھنے کو نہیں ملے کیونکہ قزافی اسٹیڈیم کے گراونڈ سٹاف نے ناممکن کو ممکن بناتے ہوئے پشاور زلمی اور کراچی کنگز کا میچ ممکن بنایا ،،لیکن سارے نمبر ہیلی کاپٹر کو دے دیے گئے،،،، چلیں سیٹھی صاحب نے ان کو گلے تو نہیں لگایا اگر ان کی تنخواہوں کو ڈبل کردیں تو یہ ان کی ناقابل یقین خدمت کا گولڈ میڈل ہوگا
یہ بات کرکٹ کو سمجھنے والا ہر فرد جانتا ہے کہ محمد حفیظ کو باولنگ سے دور رکھنے اور شاہد آفریدی کا زلمی ہونا پشاور زلمی کی کمزور باولنگ کا باعث بنا اور ایک لمحہ ایسا بھی آیا جب محسوس ہونے لگا کہ شاید پشاور زلمی دوبئی میں ہی پی ایس ایل سے باہر ہوجائے گی،،، مگر سب نے دیکھا کہ اچانک پشاور زلمی کا راکٹ لانچر کامران اکمل ایسا چلا کہ مخالف ٹیموں کے خیمے چیرتا ہوا ایک بار پھر پشاور زلمی کو اپنے شہر لاہور لے آیا،،،، حسن علی کا بم پورا طرح تو نہ چل سکا مگر پھر اتنا ضرور چلا کہ جو پشاور زلمی کے ریس میں واپس آنے کا باعث بنا ،،، لاہور ہی کے عمید آصف نے طبل بجا دیا کہ وہ دن دور نہیں جب وہ قومی ٹیم میں چمکتے ہوئے نظر آئیں گے،،،
پشاور زلمی کا یوں پلٹ کر وار کرنا جہاں ان کی ٹیم کا بروقت فارم میں آنا تھا وہاں میرے جیسے پیر و مرشدوں کے ماننے والے کا یقین کامل ہے کہ جاوید آفریدی کی رنگ و نسل سے بالا تر انسان دوستی نے رب کی رحمت کا سایہ ان پر ہمہ وقت موجود رہتا ہے،،، کون ایک مالشیے کو بھائیوں کی طرح گلے لگاتا ہے ؟ کون کینسر کے مریض بچوں کے چہروں پہ رنگ بکھیرتا ہے ؟ یہاں کس کے اہداف کمائی اور سیاسی تعلقات کے نہیں ؟ مگر کس میں اتنی اخلاقی ہمت ہے کہ ان کو گلے لگائے جن کو کوئی منہ لگانے کو تیار نہیں
ہم نے دیکھا کہ پی ایس ایل ٹیموں نے گورے کوچز کو منہ مانگے داموں میں ایسے کوچز بنایا گیا کہ جیسے ان کے پاس وہ ٹیکے ہیں جو لگاتے ہی ٹیم پی ایس ایل چیمپیئن بن جائے گی،،، مگر جاوید آفریدی نے خالصتا Made in Pakistan ٹیم منیجمنٹ بناکر ثابت کردیا کہ ہمارے کوچز نہ تو کسی سے کم ہیں اور اپنا کوچ ہی اپنی ٹیم کا درد سمجھ سکتا ہے،،، پیسے بٹورنے والی چٹی چمڑیوں کو ٹیم کی فتح یا شکست سے کیا لینا،،، حاجی بابا محمد اکرم اور یونس خان نے ثابت کردیا کہ وہ پتھروں کو قیمتی ہیروں میں تراشنے کا ہنر جانتے ہیں،،، محتشم رشید نے اپنی عمدہ پروفیشنل ڈیوٹی سے گوروں کو آئینہ دکھا دیا،،،
اور ملنگ علی نے ثابت کردیا کہ اس کے ہاتھوں اور انگلیوں میں وہ جادو ہے جس نے لنگڑے شیر ڈیرین سیمی اور کامران اکمل کو گراونڈ میں دندنانے کے قابل بنادیا
علامہ محمد اقبال کو جب خبر ملی کہ علم دین نے گستاخ رسول کو واصل جہنم کردیا تو انہوں نے بھاگتے ہوئے کہا ” او ترکھان دا منڈا بازی لے گیا جے ”
اور میں ملنگ علی کے لیے جاوید آفریدی کی محبت دیکھ کر یہی کہہ سکتا ہوں کہ
او اک مالشیہ ساریاں نوں پچھے چھڈ گیا جے
اپنی رائے کا اظہار کریں