اور انڈیا فتح یاب ہوا۔
اور انڈیا فتح یاب ہوا۔۔
مجھ سمیت اکثر پاکستانیوں نے انڈیا کے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں پوری ٹیم کے 36 رنز پر آوٹ ہونے پر لطیفے بنائے۔قہقے لگائے۔مزاق کیا۔انڈیا کے کھلاڑیوں کو تضحیک کا نشانہ بنایا۔۔
شائد ایسا مذاق اس وقت ان کے اپنے ہم وطن بھی بنا رہے ہوں یا شائد پوری دنیا میں کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے لوگ سوشل میڈیا اور پرائیویٹ محفلوں میں اس میچ پر بات کر کے محظوظ ہو رہے ہیں۔
لیکن۔۔۔۔
انڈیا نے اس ہوٹنگ تنقید تمسخر تضحیک چٹکلوں سوشل میڈیا پوسٹس سے بددل ہونے کے بجائے اس بری کارکردگی کی تلافی کرنے کی ٹھانی۔دنیا کو دکھانے اور بتانے کا سوچا کہ تماشائیوں کے شور کی کھلاڑی پرواہ نہیں کرتا اور تنقیدکا جواب اپنی اس استعداد سے دینے کا فیصلہ کیا جس بنا پر وہ دنیا کی بہترین ٹیم کا حصہ بنے۔
آج سیریز کے چوتھے اور آخری میچ میں انڈیا کو آخری 20 اوورز میں تقریبا سو کے قریب رنز چاہیے تھے اور 5 وکٹ باقی تھی۔انڈیا نے دنیا کی بہترین ٹیم کو اس کے ہوم گراونڈ پر 3 وکٹ سے شکست دے کر نہ صرف میچ جیتا بلکہ سیریز بھی دو ایک سے اپنےنام کی۔
دلچسپ حیران کن اور غور طلب بات یہ ہے کہ جس ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست دی اس میں کوہلی شامل نہیں تھا۔شامی ایشون بومرا جدیجہ شامل نہیں تھے۔اسکے بولرز نئے تھے۔ کل پانچ کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ میں بلکل نئے تھےجن میں 2 کھلاڑیوں تین ٹیسٹ میچز 2 کھلاڑی دو ٹیسٹ میچز اور ایک کھلاڑی اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کے ساتھ اس ٹیم میں شامل تھا۔
دو کھلاڑیوں نے 20 سے کم میچز کھیلے ہوئے تھے۔
یہ سب کیسے ممکن ہوا
یہ ارادے نیت ہمت محنت اور کامیابی کے مقصد کو پیش نظر رکھنے کے سبب ممکن ہوا۔
یہ ٹیم مینجمینٹ کی حوصلہ آفزائی اور ٹیم کی مشکل وقت میں ہمت بندھانے کے سبب ممکن ہوا۔اور یہ سلیکشن کمیٹی کا میرٹ پر باصلاحیت کھلاڑیوں کے انتخاب سے ممکن ہوا۔
ٹیم کوچ سابق سپنر روی شاستری پچھلے ساڑھےتین سال سے ٹیم کی کوچنگ کر رہے ہیں۔کارکردگی کا سہرا شائد کوچ کی مسلسل وابستگی سے بھی ممکن ہوا ہو۔
شائد ٹیم کو ہماری طرع کے بےزار جگت باز تماشائی اور ایک میچ میں ناکامی پر کھلاڑیوں کو گولی مار دینے کا ارادہ رکھنے والے سپورٹرز بھی میسر نہ ہونا ٹیم کے کامیابی کا وجہ بنی ہو۔
جو بھی ہو بھارتی ٹیم اس وقت دنیا کی پروفیشنل ٹیم ہے اور گراس روٹ لیول پر کھلاڑیوں کو تیار کرنےکا نظام اور میرٹ پر منتخب کرنے کا فارمولہ ان کی ٹیم میں سینیئرز کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتا
ہمیں دشمنیوں کو ایک سائیڈ پر رکھ کر اپنے پڑوسی ملک کے کھیل کے نظام سے ہی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے
ویل ڈن کرکٹ ٹیم انڈیا
اپنی رائے کا اظہار کریں