امام الحق پر تنقید کرنے والے بلوں میں گھس گئے
جن اصحاب نے میرا انضمام الحق سے کیا گیا انٹرویو دیکھا ہے ان کے علم میں ہے کہ میں نے دوران انٹرویو کہا تھا اگر انضمام الحق کے چیف سلیکٹر بننے کا کسی کھلاڑی کو نقصان ہوا ہے تو وہ ہے امام الحق،،، میرے ساتھی سپورٹس جرنلسٹس نے میری اس بات کا خاصا مزاق بھی بنایا مگر میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے کچھ معیاری کرکٹ کھیلی بھی ہوئی ہے اور اسٹیڈیم میں ہونے والی کرکٹ شوق سے دیکھتا ہوں اور پاکستان کے ہر کھلاڑی کی اہلیت و استطاعت کا اندازہ ہے
http://tabileaks.com/interviews/interview-inzimam-ul-haq/ انٹرویو کا لنک
میرے اس سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ امام کی کارکردگی گزشتہ تین سال سے بہت اچھی رہی ہے مگر میں اس کو ایک دم سے ٹیم میں شامل کرنے کی بجائے اس فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا موقع دینا چاہتا تھا تاکہ اس کے کھیل میں نکھار آجائے
آخر چچا مہربان ہوئے اور امام الحق کا سری لنکا کے خلاف ون ڈے سکواڈ میں نام آنا تھا کہ روایتی نقاد کہ جنکی روزی روٹی ہی اسی میں ہے واویلا کرو کچھ لو دو اور چپ ہوجاو،،، ایک سینیئر صحافی نے یہاں تک لکھ دیا کہ انضمام الحق نے اپنے بھتیجے کو ٹیم میں شامل کرکے اپنا وقار تباہ کر لیا ہے،،، انگلش میں وہ کالم میں پڑھتا گیا اور ہنستا گیا کہ کاش موصوف لکھنے سے پہلے امام الحق کا ریکارڈ پڑھ لیتے مگر کہا نا کہ ان جیسے اصحاب کا مشن ہی تنقید برائے روزی روٹی ہے،،،، ٹی ویز پر بھی جس جس کو انضمام الحق سے کوئی خفت تھی اس نے وہ امام الحق کے انتخاب پر تنقید کرکے پوری کر لی،،، پاکستان میں تنقید کا مقصد توجہ حاصل کرنا بھی ہوتا ہے اور آج چھوٹے قد کے صحافی اسی ٹوٹکے پر عمل کرکے سرکار کی بڑی بڑی سیٹوں پر براجمان ہیں
لکھا کرتا ہوں کہ پی سی بی کی عینک بھی کمال کی ہے جسکو پہنا دو اس کو سب کچھ اچھا دکھائی دیتا ہے اور اگر وہ عینک واپس لے لی جائے تو وہی اصحاب ٹی وی پر بیٹھ کر توپوں کا منہ پی سی بی کی جانب کر لیتے ہیں اور اس وقت تک گولہ باری کرتے ہیں جب تک عینک دوبارہ سے نہ پہنا دی جائے
خیر تیسرے ون ڈے میں بھی امام الحق کو اس وقت ٹیم میں شامل کیا گیا جب مسلسل ناکام ہونے والے احمد شہزاد پہلے دو ون ڈے میں کچھ نہ کر پائے،،، امام الحق نے اننگ کے آغاز میں ہی تاثر چھوڑ دیا کہ وہ بڑے اعصاب کا کھلاڑی ہے اور اس نے اجرتی میڈیا کو منہ توڑ جواب دینا ہے ،،،فخر زمان ذیادہ دیر تک امام الحق کا ساتھ نہ دے سکے،،، پھر پہلے دو ون ڈیز میں سنچری سکور کرنے والے بابر اعظم جلد ہی پویلین لوٹ گئے،،،اب کریز وہ بلے باز آیا کہ جس نے پہلا ون ڈے کھیلنے پر گرین کیپ امام الحق کو پہنوائی جی ہاں محمد حفیظ
کہا جاتا ہے کہ پاکستانی بلے باز لالچی ہوتے ہیں اور محض ذاتی کارکردگی کو اہمیت دیتے ہیں چاہے پاکستان شکست سے ہی دو چار کیوں نہ ہوجائے مگر سابق کپتان محمد حفیظ نے ایک حقیقی سینیئر کھلاڑی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے قدم قدم پر امام الحق کی رہنمائی کی اور خود دفاعی کھیلتے ہوئے امام الحق اپنے پہلے ون ڈے میں کوئی بڑا معرکہ سرانجام دیں،،، خصوصا 90 رنز بنانے امام الحق کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی سب نے گراونڈ اور ٹی وی پر دیکھی اور پھر وہی نوجوان بلے باز امام الحق نے اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے سنچری داغی تو ان کا جوش و جزبہ دیدنی تھا اور شائقین نے بھی ان کو وہ داد دی کہ جس کے وہ حقدار ہیں اور سوشل میڈیا اور میڈیا پر جو پزیرائی امام الحق کو مل رہی ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے
اگر انضمام الحق اقربا پروری کے قائل ہوتے تو تیسرے ون ڈے کا انتظار کرکے ٹی ٹونٹی ٹیم کا اعلان کرتے اور امام الحق کی کارکردگی دیکھتے ہوئے مگر انہوں نے ایسا نہیں بلکہ اس سے پہلے ہی ٹی ٹونٹی ٹیم کا اعلان کردیا جسمیں امام الحق کا نام شامل نہیں،،، مگر امام الحق نے انٹرنیشنل کرکٹ میں آتے ہی جو نقارہ بجایا ہے پورے اعتماد سے کہا جا سکتا ہے کہ بڑے اعصاب کا مالک یہ بلے باز آنے والے وقت تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کا حصہ ہوگا اور ہم دیکھیں گے کہ وہی اجرتی ناقدین امام الحق کے حق میں نان سٹاپ طبلہ بجاتے نظر آئیں گے
بہت کم شائقین کرکٹ کو پتہ ہے کہ بابر اعظم اور امام الحق بہت ساری کرکٹ اکٹھی کھیل چکے ہیں،،بابر اعظم تو اپنا لوہا منوا چکے،،اب باری ہے امام الحق کہ وہ اپنی کارکردگی میں تسلسل دکھا کر پاکستان کی لڑ کھڑاتی بلے بازی کو سہارا دیں اور ناقدین کی بولتی بند کریں،،، مجھے ذاتی طور پر معلوم ہے کہ امام الحق ایک مہزب اور سینیئرز کی عزت کرنے والا کھلاڑی ہے اور ڈرامے بازی اس کے پاس سے نہیں گزری،،امام الحق دوسروں کی جانب دیکھنے کی بجائے اپنی کارکردگی پر دھیان رکھتے ہیں اور یہی وہ خصوصیات ہوتی ہیں جو ایک کھلاڑی کو سٹار بناتی ہیں جیسے انضمام الحق، مصباح الحق اور اب امام الحق
اپنی رائے کا اظہار کریں