محمد حفیظ کا باولر سے پارٹ ٹائم باولر کا سفر
2003 میں زمباوے کے خلاف شارجہ کے میدان میں راشد لطیف کی زیرقیادت بطور آل راونڈر کے اپنا ڈیبیو کرنے والے محمد حفیظ نے اوپننگ بیٹنگ کرتے ہوئے 12 رنز بنائے ،،، اس میچ میں محمد سمیع ، عمر گل، دانش کنیریا، شعیب ملک اور عبدالرزاق کی موجودگی کے باوجود صرف حفیظ ہی اپنے 10 اوور کا کوٹہ پورا کرسکے،،، حفیظ نے بولنگ میں 10 اوورز میں 41 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں،،، 2003 میں خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے کے باعث حفیظ کو ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا،، پروفیسر پھر 2005 میں دوبارہ ٹیم میں شامل ہوئے اور اپنی بولنگ سے سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے لگے،، تاہم ان اور آوٹ رہنے کے بعد محمد حفیظ 2010 میں ٹیم کا اہم رکن بن کر لوٹے،،، پھر حفیظ کی پروفیسری کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،، کبھی بطور سپن بولر اور تو کبھی بیٹسمین،،، محمد حفیظ پاکستان کرکٹ ٹیم کا اہم رکن بن گئے،،
پروفیسر 195 ایک روزہ میچوں میں 33 کی اوسط سے 5959 رنز بنا اور 136 وکٹیں لے چکے ہیں،،، حفیظ کے کیریئر کا عروج 2011 سے شروع ہوا،، 2012 میں حفیظ کو ٹی ٹونٹی کرکٹ کی کپتانی بھی مل گئی اور بہترین آلراونڈر کا ایوارڈ بھی،،، مگر پھر ٹیم کی خراب کارکردگی اور ساتھی کھلاڑیوں سے اختلافات کے باعث حفیظ کو کپتانی سے علیحدہ کردیا گیا،،، مگر بطور کھلاڑی حفیظ قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے،،،
سپن جادوگر سعید اجمل اور پروفیسر محمدحفیظ کی جوڑی حریف ٹیموں کے لئے خطرہ بننے لگی،،، پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا،،،، 2014 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن ایمپائر نے مشکوک قرار دے کر رپورٹ کردیا،،، آئی سی سی بولنگ ایکشن ٹیسٹ ہوا،،، نتیجاتا پروفیسر محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن غیرقانونی قرار دے دیا گیا،،، ٹیسٹ کے دوران محمد حفیظ کے بازو کا خم حیران کن طور پر 31 ڈگری ریکارڈ کیا گیا،،، یاد رہے 15 ڈگری کے بازو کا خم سے متعلق آئی سی سی کا قانون 2004 میں ہی نافذ العمل تھا،،،
بازو کا خم جہاں ایک ایک ڈگری بہت اہم ہوتا ہے وہاں پروفیسر کے بولنگ ایکشن میں بازو کا خم 16 ڈگری زیادہ ہونا باعث تشویش تھا،،، محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن غیرقانونی قرار دیے جانے سے قومی کرکٹ ٹیم کا بولنگ اٹیک کو دھچکا لگا تھا،، لہذا پی سی بی نے حفیظ کو بولنگ ایکشن میں بہتری اور آفیشل ٹیسٹ کیلئے بھارتی شہر چنئی بھجوایا مگر نتیجہ پھر صفر،، حفیظ دوسری بار ٹیسٹ میں فیل ہوگئے،،، تاہم ایکشن پر مزید کام کرنے کے بعد محمد حفیظ 21 اپریل 2015 کو ایک بار پھر بولنگ کرنے کے قابل قرار دے دیے گئے،،، جون 2015 میں ایمپائر نے ایک بار پھر محمد حفیظ پر مشکوک بولنگ ایکشن کے باعث اعتراض اٹھادیا،،، نتیجہ وہی جولائی میں ایک بار پھر حفیظ کے بولنگ ایکشن پر پابندی لگادی گئی،،، جولائی 2015 سے 2016 تک حفیظ بولنگ نہیں کراسکتے تھے،،، دسمبر 2016 میں ایک بار پھر بولنگ کا آغاز کرنے والے محمد حفیظ ستمبر 2017 میں ایک بار پھر بولنگ ایکشن مشکوک کرواکر خود کی بولنگ پر پابندی لگواچکے ہیں،،،
2016 جولائی سے ستمبر 2017 پاک لنکا سریز ( جہاں حفیظ کا بولنگ ایکشن ایک بار پھر رپورٹ ہوا)تک محمد حفیظ نے کل 12 ایک روزہ میچوں میں 84 اوورز کیے اور 395 رنز دے کر صرف 4 وکٹیں ہی حاصل کیں،، یعنی ایک وکٹ کیلئے پروفیسر نے 98 رنز کھائے،،، پھر سری لنکا سریز کے تیسرے میچ میں ایمپائر کی جانب سے مشکوک بولنگ ایکشن رپورٹ ہونے والے محمد حفیظ حیران کن طور پر سال بھر کی اوسط بہتر کرنے لگے تھے،، 3 میچوں میں کپتان سرفراز نے حفیظ سے 28 اوورز کرائے،، پروفیسر نے 95 رنز دے کر 3 وکٹیں لے لیں،، یعنی اوسط 98 رنز سے 31 پر آگئی،،
حفیظ تیسرے میچ میں ایمپائر کی جانب سے رپورٹ ہوئے تو اگلے 2 میچوں میں پھر کوئی وکٹ نہ لے سکے،، حالانکہ حریف ٹیم وہی کمزور سری لنکن لائن اپ اور میدان بھی وہی سپن کی جنت متحدہ عرب امارات،،، ان 2 میچوں میں حفیظ نے 10 اوورز میں 30 رنز دیئے مگر کوئی وکٹ نہ لی۔۔۔
اب ایک بار پھر محمد حفیظ نے پی سی بی پر دباو بڑھانا شروع کردیا ہے کہ ان کے بولنگ ایکشن میں بہتری کیلئے اقدامات اٹھائیں جائیں،، تاہم اب تک پی سی بی انہیں صرف این سی اے میں قائم بولنگ ایکشن ریویو کمیٹی کے سامن پیش ہونے کا ہی حکم دے چکے ہیں،، خبریں ایسی بھی لگائی جارہی ہیں کہ حفیظ نے خود کیلئے استاد مانگا ہے،، مگر اب تک پی سی بی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکا،،، شائد پروفیسر کی حالیہ بولنگ کا ریکارڈ دیکھ کر بورڈ بھی انہیں بیٹنگ پر فوکس کرنے کے اشارے دے رہے ہیں،، حفیظ اگر بیٹنگ پر فوکس کرتے ہیں تو پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈکپ 2019 میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔۔۔
اپنی رائے کا اظہار کریں