برباد عالم سے فواد عالم تک عزم و ہمت کی کہانی
فواد عالم ہمت اور جواں مردی کا نام۔۔۔۔
https://youtu.be/cjzPXQpxO-c
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہے پاکستان اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ ان دنوں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جا رہا ہے میچ کے پہلے روز مہمان ٹیم صرف 220 رنز پر آؤٹ ہوئی تو پاکستان کی ٹیم نے پہلے روز اپنے چار وکٹ گنوا دیئے دوسرے دن پاکستانی بلے بازوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا پاکستان کی طرف سے اظہر علی اور فہیم اشرف نے ففٹی جب کہ فواد عالم نے سینچری اسکور کی
پاکستان اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز جب فواد عالم نے ایک شاندار چھکے کے ساتھ اپنے سو رنز مکمل کیے تو ایسے لگا یہ چھکا نہیں بلکہ ایک ایسا طمانچہ تھا جو فواد عالم نے اس سسٹم کے منہ پر مارا جس نے اسے دس سال پاکستان کی قومی ٹیم کا حصہ بننے سے روکا اس کے ساتھ ساتھ یہ ان لوگوں کے منہ پر زیادہ زور سے طمانچہ مارا گیا تھا جہنوں نے صرف اپنوں کو نوازنے کے لیے ایک ایسے کھلاڑی کو دس سال ٹیم سے باہر رکھا جس ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل کارکردگی دکھا رہا تھا
اپنوں کو نوازنے کے لیے فواد عالم کو کیسے ایک طرف کیا گیا یہ بات ہم سب جانتے ہیں کھبی ان کے کھیلنے کے انداز کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا کھبی یہ کہا گیا کہ یہ تو چھکا نہیں لگا سکتا اور کھبی کسی اور بہانے سے ان کو ٹیم سے باہر رکھا گیا وہی لوگ جہنوں نے کل تک فواد عالم کو ٹیم میں شامل ہوئے سے روکا آج فواد عالم کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں فواد عالم کی ٹیم میں واپسی کسی طرح سے ان کے نام کے ساتھ منسلک ہو جائے
اگر فواد عالم کی ٹیم میں واپسی کی بات کی جائے تو کچھ لوگ فواد عالم کی ٹیم میں واپسی کا سارا کریڈٹ سابق چیف سلیکٹر مصباح الحق کو دے رہے ہیں جب کہ میرے خیال میں ایسا بالکل نہیں کیونکہ فواد عالم کو صرف اور صرف میڈیا کے پریشر کی وجہ سے ٹیم میں شامل کیا گیا تھا فواد عالم کو اسکواڈ میں شامل کرنے کے باوجود مصباح الحق انہیں آخری گیارہ میں شامل کرنے کے حق میں نظر نہیں آ رہے تھے مگر شاید قسمت دیوی کو اس بار فواد عالم پر رحم آ گیا اور فواد عالم کے لیے راستے آسان ہوتے گئے پہلے حارث سہیل نے انگلینڈ جانے سے انکار کیا اور پھر اسد شفیق پہلی مرتبہ دورہ نیوزی لینڈ کے لیے پاکستان کی ٹیم میں اپنی جگہ نا بنا سکے اس طرح فواد عالم کو موقع ملا اگرچہ اپنے کم بیک پر پہلی ہی اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے مگر حوصلہ نا ہارے اور نیوزی لینڈ میں اپنے کیریئر کی دوسری سینچری بنا ڈالی اور اب نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ایک ایسے وقت سو رنز کیے جب پاکستان کی ٹیم بیٹنگ میں بہت زیادہ پریشر میں تھی اور ثابت کیا کہ وہ بہت سے کھلاڑیوں سے بہتر ہیں
فواد عالم کو دس سال ٹیم سے باہر رکھنے میں کسی ایک شخص کا قصور نہیں بلکہ قصور اس نظام کا ہے جس کی وجہ سے حق دار کو اپنا حق لینے میں ایک عمر لگ جاتی ہے فواد عالم کی ہمت کو بھی سلام ہے جو جواں مردی سے اس نظام کا مقابلہ کرتے رہے اور دس سال مسلسل کارکردگی دکھانے کے بعد سلیکشن کمیٹی کو مجبور کر دیا کہ وہ انہیں ٹیم میں شامل کریں جب کہ دوسری طرف ہمارے پاکستان ایسی بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ اگر کسی کھلاڑی کو ایک یا دو مرتبہ ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تو اس نے یا تو ملک چھوڑنے کا سوچ لیا یا پھر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا سلام ہے فواد عالم کے حوالے کو جو ڈٹے رہے یہ تو فواد عالم تھے جہنوں نے ہمت نہیں ہاری مگر نا جانے کتنے کھلاڑی ایسے ہوں گے جو اس نظام کے ہاتھوں گمنامی کا شکار ہو گئے
نئے آنے والے کھلاڑیوں کو فواد عالم کی اس لگن اور محنت سے یہ سبق بھی سیکھنا چاہیے کہ زندگی میں اگر کوئی مشکل ہے تو فواد عالم کودیکھیں جس طرح اس نے فائٹ کی،اللہ پر یقین رکھا کہ محنت کاصلہ ملےگا اور وہ حاصل کیاجوچاہتا تھا، بے شک اللہ بہترین پلانر ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں