شیخ مکی الحق سیٹھی
میرے آج کے کالم کا عنوان کرکٹ شائقین کو تو سمجھ نہیں آ رہا ہوگا مگر کرکٹ سے وابستہ حلقوں کو فوری سمجھ آگیا ہوگا کہ تابی آج کیا کہنے جارہا ہے،،،، پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ ریت رہی ہے کہ یہ سینیئر کھلاڑیوں کو کبھی بھی ان کے شایان شان مقام نہیں دیتا اور جونیئر کھلاڑیوں کے ذریعے یا کسی اور منفی ذریعے سے ان کی تزلیل کروا کے اپنی ٹانگ ہمیشہ اوپر رکھنے کا عادی بن چکا ہے،،، پی سی بی کے مگر مچھوں نے کبھی اس بات کا دھیان نہیں رکھا کہ ان کی من مانیوں سے کرکٹ اور کرکٹرز کا کتنا نقصان ہوتا ہے،،، اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ ابھی حال ہی میں ٹی ٹونٹی چیمپیئن شپ راولپنڈی میں ہوئی اور اسٹیڈیم سونا اور ویران نظر آیا اور جو چند لوگ میچ دیکھنے آئے ان کو یخ بستہ سیڑھیوں پر بیٹھ کر میچ دیکھنا پڑے،،، امید کی جارہی تھی کہ آئندہ ٹورنامنٹ فیصل آباد، سیالکوٹ،شیخوپورہ،لاہور یا کسی ایسے شہر میں کروایا جائے گا جہاں تماشائی بنا کسی تشہیر کے بھی بڑی تعداد میں آتے ہیں،،، مگر جیسے کہا پی سی بی اس کی کیا پرواہ ؟ آج کل تو وہ ہی کرتے ہیں کو بڑے شیخ صاحب کی مرضی ہوتی ہے ،،،جی ہاں 25 جنوری سے شروع ہونے والا ون ڈے کپ بھی راولپنڈی اور اسلام آباد کو محض اس لیے سونپ دیا گیا ہے کہ قبلہ شیخ شکیل صاحب کی مرضی کے خلاف پی سی بی کی ایسی تیسی کہ کچھ کر دکھائے،،،، تماشائی نہیں آتے تو نہ آئیں ،،، مگر شیخ صاحب ناراض نہ ہونے پائیں
خیر آتے ہیں آج کے کالم کی جانب،،قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ننھے منھے کھلاڑیوں کے ساتھ ایزی فیل کرتے ہیں اور جن کو کرکٹ آتی ہے یا جو مشورہ دینے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں ،،، ان کو ایک آنکھ نہیں نہیں بھاتے،،، ان کی یہی عادت ان کو زلیل و رسوا کروا چکی ہے جب وہ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے کوچ تھے اور سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ پھڈے بازی کی پاداش میں ان کو کوچنگ سے ہاتھ دھونا پڑے،،، ان کو اندازہ بھی نہیں تھا کہ پاکستان ان کے لیے کتنا سود مند ملک ثابت ہوگا کیونکہ یہاں تو سینیئر کھلاڑیوں کی سرکوبی کارثواب سمجھا جاتا ہے اور اب تک انہوں نے چن چن کر سینیئر کھلاڑیوں کو دیوار میں چنا ہے مگر مجال ہے کہ کسی نے ان کو پوچھا ہو،،، اور شرطیہ کہتا ہوں کہ ان کے اقدامات کو بہت جلد پی سی بی کی جانب سے ستائش بھی حاصل ہوگی،،، چیمپیئنز ٹرافی میں ہم نے دیکھا کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے عمر اکمل کا فٹنس ٹیسٹ لے کر ان کو انگلینڈ بھیجا مگر مکی آرتھر نے چیف سلیکٹر کے فٹنس ٹیسٹ کو مسترد کرتے ہوئے خود سے ٹیسٹ لیا اور ٹور پر گئے ہوئے عمر اکمل کو گھر بھیج دیا جسکی مثال دنیائے کرکٹ میں نہیں ملتی،،، اگر ایسا اقدام کوئی پاکستانی کوچ کرتا تو انضمام الحق اس کو ناکوں چنے چبوا دیتے کہ میری سلیکشن کو تم کون ہوتے ہو واپس بھیجنے والے مگر ہم نے دیکھا کہ چیف سلیکٹر سمیت پوری سلیکشن کمیٹی نے چپ کی چادر اوڑھ لی حتکہ چیئرمین پی سی بی کی جانب سے کوئی مزمتی بیان نہ آیا حالانکہ ان کی منظوری کے بغیر کوئی کھلاڑی ٹیم میں نہیں آسکتا،،،،
نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلے ون ڈے اور اب ٹی ٹونٹی میں جس طرح ہماری دھنائی کر رہی ہے وہ تو سب کے سامنے ہے مگر مکی آرتھر کی لیبارٹری ہے کہ بند ہی نہیں ہورہی اور ہر میچ میں کچھ نیا ہی تجربہ کرتے نظر آتے ہیں ،،، محسوس ہورہا ہے کہ وہ مثبت نتائج کی بجائے بچے کھچے سینیئر کھلاڑیوں کے درپے ہیں ،،،، جسکی تازہ ترین مثال احمد شہزاد کو عمدہ ترین ڈومیسٹک کارکردگی کے نہ کھیلانا اور ون ڈے میں دو جاندار اننگز کھیلنے والے محمد حفیظ کو باہر بٹھانا ہے،،، ہم نے ون ڈے سیریز میں یہ بھی دیکھا کہ محمد حفیظ کو باونڈری لائن پر رکھا گیا تاکہ وہ نہ تو مشورہ دے سکیں اور نہ ہی کپتان سے گفتگو کرسکیں،،، اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ محمد حفیظ کرکٹ میں سب سے اچھا دماغ رکھتے ہیں اور ان کے مشورے جاندار ہوتے ہیں مگر شاید سرفراز احمد ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تینوں فارمیٹ کے کامیاب ترین کپتان ہیں،، وہ کتنے کامیاب اور فٹ ہیں وہ سب نے ٹی وی سکرین پر دیکھ لیا ہوگا
میں مستقبل کی جو ٹیم دیکھ رہا ہوں اس میں شان مسعود کو کوئی نہیں روک سکتا اور وہ تینوں فارمیٹ لمبے عرصے کے لیے کھیلیں گے،،، ان کے لیے نہ صرف پی سی بی میں حالات سازگار ہیں بلکہ انہوں نے اپنے بلے سے منوایا ہے کہ انہوں نے اپنی محنت سے اپنی اہلیت منوائی ہے،،، میری پیشگوئی ہے کہ سرفراز احمد تینوں فارمیٹ کے کپتان نہیں رہیں گے اور عماد وسیم ان سے ٹی ٹونٹی ٹیم کی کپتانی چھین لیں گے کیونکہ ان کا تعلق راولپنڈی اسلام آباد سے بڑا مضبوط اور گہرا ہے
ایک بات تو بہت اچھے طریقے سے ذہن نشین کرلیں کہ چیئرمین پی سی بی کو قومی ٹیم کے نتائج سے کہیں ذیادہ عزیز پی ایس ایل کی کامیابی ہے اور دورہ موزی لینڈ سوری نیوزی لینڈ کے کچھ ہی عرصہ بعد جب پی ایس ایل شروع ہوگی تو ان ہی کھلاڑیوں کی چار چار اوورز کی کارکردگی کی بنا پر ہمارا میڈیا اور پی ایس ایل انتظامیہ بے حال ہوجائے گی اور نیوزی لینڈ کے سامنے بکری بنے ہوئے کھلاڑیوں کو شاہین اور پتہ نہیں کیا کیا اعزازات و انعامات سے نوازا جائے گا،، آپ بھی بھول جائیں گے کہ نیوزی لینڈ نے ہماری کیا درگت بنا کر بھیجا ہے،،، مگر ایسا نہیں ہوسکتا کہ سخت مایوس کپتان کی کارکردگی کے اثرات پی ایس ایل پر بھی نہ پڑیں اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ سرفراز احمد یا تو اب کسی کو نائب کپتان بنا ہی دیں اور خود کو باہر بٹھا کر صرف باقی ماندہ میچ دیکھیں یا پھر پورے جزبے سے بیٹ اٹھائیں اور ٹاپ آرڈر میں بیٹنگ کو اتر آئیں ورنہ یاد رکھیں کہ مکی آرتھر کو سینیئر کھلاڑی ہڑپ کرنے کو جو چسکا پڑا ہوا ہے اس کا آخری شکار اور کوئی نہ ہوگا صرف سرفراز احمد ہونگے اور جب ایسا ہوگا تو چیف سلیکٹر انضمام الحق اور چیئرمین نجم سیٹھی بھی کہیں گےکہ دیکھیں جی ہم نے تو جتنا بااختیار کپتان سرفراز احمد کو بنایا تھا اتنا تو عمران خان، وسیم اکرم، انضمام الحق اور مصباح الحق بھی نہ تھے،،،
ہاں وہ دن بھی دور نہیں جب سرفراز احمد کسی پریس کانفرنس میں پھٹ پڑیں گے کہ وہ مکی آرتھر سے کتنے تنگ ہیں اور وہ ہر معاملے میں کتنی ٹانگ اڑاتا ہے مگر اس وقت تک مکی آرتھر
سرفراز احمد کو دھوکہ دے چکا ہوگا
اپنی رائے کا اظہار کریں