چیف سلیکٹر عاقب جاوید نے بابر اعظم سے حساب چکتا کیا
لاہور قلندرز کی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں نمایاں حیثیت ہے، اور یہ ٹیم ہمیشہ سے نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو موقع دینے کے حوالے سے مشہور رہی ہے۔ تاہم، ایک بڑی حیران کن بات حالیہ دنوں میں سامنے آئی ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم لاہور قلندرز کا حصہ نہیں بن پائے۔ جبکہ بابر اعظم کا شمار دنیا کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے اور وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں، ان کا لاہور قلندرز جیسی مقبول ٹیم میں شامل نہ ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
اس صورتحال میں ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ چیف سلیکٹر عاقب جاوید، جو لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ بھی ہیں، نے بابر اعظم کو اپنی ٹیم کا حصہ بنانے سے گریز کیا۔ اس فیصلے نے شائقین اور کرکٹ ماہرین کو حیران کر دیا، اور کچھ لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ فیصلہ محض کرکٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے، یا اس کے پیچھے کوئی ذاتی تنازع یا حساب چکتا کرنے کا عمل ہے؟
بابر اعظم کی قومی ٹیم سے باہر ہونے کی وجہ: کیا یہ ذاتی رنجش ہے؟
بابر اعظم نہ صرف پاکستان کے موجودہ کپتان ہیں بلکہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ ان کا شمار دنیا کے صف اول کے بلے بازوں میں ہوتا ہے، اور ان کی قیادت میں پاکستان نے کئی یادگار فتوحات حاصل کی ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر، لاہور قلندرز جیسی اہم ٹیم میں ان کی عدم موجودگی کو بعض ماہرین اور شائقین نے عاقب جاوید کے ساتھ ان کے ماضی کے اختلافات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔
عاقب جاوید، جو کہ لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ ہیں، اور بابر اعظم کے درمیان مبینہ اختلافات کی خبریں ماضی میں بھی منظرعام پر آتی رہی ہیں۔ عاقب جاوید نے کئی مواقع پر بابر اعظم کی بیٹنگ تکنیک اور ان کی قیادت کے بارے میں سخت تبصرے کیے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں شخصیات کے درمیان فاصلے پیدا ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں، بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ عاقب جاوید نے بابر اعظم کو لاہور قلندرز کا حصہ نہ بنا کر ذاتی رنجش کو پروان چڑھایا ہے۔
عاقب جاوید کی قیادت میں لاہور قلندرز: ایک مختصر جائزہ
عاقب جاوید کا شمار پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ باؤلرز میں ہوتا ہے، اور وہ اپنی کوچنگ اور سلیکشن کے حوالے سے ایک بہترین ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے لاہور قلندرز کی قیادت میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا اور ٹیم کو مضبوط کیا۔ لاہور قلندرز ہمیشہ سے نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت اور انہیں موقع دینے کے لیے مشہور رہی ہے، اور عاقب جاوید نے اس فلسفے کو آگے بڑھایا ہے۔
تاہم، عاقب جاوید کے فیصلے بعض اوقات متنازع بھی ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی رائے کو بے خوفی سے ظاہر کیا ہے اور کسی بھی کھلاڑی کے بارے میں اپنی ذاتی رائے رکھنے سے نہیں ہچکچائے۔ بابر اعظم کے معاملے میں بھی، عاقب جاوید نے ان کی کارکردگی اور قیادت پر سوال اٹھائے ہیں، جو کہ شاید اس فیصلے کی بنیاد بنے ہیں کہ بابر کو لاہور قلندرز کا حصہ نہ بنایا جائے۔
کیا بابر اعظم کا لاہور قلندرز میں نہ ہونا ٹیم کی کارکردگی پر اثر ڈالے گا؟
لاہور قلندرز ایک مضبوط اور متوازن ٹیم ہے، جس میں شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان، اور حارث رؤف جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ ٹیم نے حالیہ سیزنز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور پی ایس ایل کی سب سے کامیاب ٹیموں میں سے ایک رہی ہے۔ لیکن بابر اعظم جیسا عالمی معیار کا بلے باز کسی بھی ٹیم کے لیے قیمتی اثاثہ ہوتا ہے، اور ان کی عدم موجودگی یقینی طور پر لاہور قلندرز کے لیے ایک کمی سمجھی جا سکتی ہے۔
بابر اعظم کا لاہور قلندرز میں شامل نہ ہونا نہ صرف قلندرز کے شائقین کے لیے مایوسی کا باعث ہے بلکہ کرکٹ ماہرین بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا اس فیصلے کا ٹیم کی کارکردگی پر کوئی منفی اثر پڑے گا۔ بابر اعظم کی بیٹنگ تکنیک، مستقل مزاجی اور تجربہ کسی بھی ٹیم کے لیے اہم ہوتے ہیں، اور لاہور قلندرز میں ان کی عدم موجودگی ممکنہ طور پر بیٹنگ لائن اپ کو کمزور کر سکتی ہے۔
ذاتی اختلافات یا کرکٹنگ فیصلہ؟
یہ بحث ابھی تک جاری ہے کہ آیا عاقب جاوید نے بابر اعظم کو لاہور قلندرز میں شامل نہ کر کے ذاتی رنجش کا اظہار کیا ہے یا یہ ایک خالصتاً کرکٹنگ فیصلہ ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عاقب جاوید نے محض اپنی ٹیم کی بہتری کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے اور بابر اعظم کی عدم شمولیت کی وجہ ٹیم کے توازن کو برقرار رکھنا تھا۔
دوسری طرف، کچھ ناقدین کا ماننا ہے کہ عاقب جاوید اور بابر اعظم کے درمیان اختلافات ماضی میں پیدا ہو چکے تھے، اور یہ فیصلہ اس کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ عاقب جاوید نے کئی مواقع پر بابر اعظم کی بیٹنگ اور قیادت پر تنقید کی ہے، اور یہ تنقید شاید اس فیصلے کا محرک بنی ہو۔
بابر اعظم کے لیے مستقبل کیا ہے
بابر اعظم نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک عظیم کھلاڑی ہیں۔ لاہور قلندرز میں ان کی عدم شمولیت سے شاید ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آئے، لیکن یہ ان کے لیے ایک یادگار موقع ضرور ہوتا۔ وہ ایک کامیاب کپتان اور بہترین بلے باز کے طور پر اپنی پہچان بنا چکے ہیں اور ان کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا وہ آئندہ پی ایس ایل سیزنز میں کسی اور فرنچائز کا حصہ بنتے ہیں یا پھر لاہور قلندرز کے ساتھ دوبارہ کوئی تعلق قائم ہوتا ہے۔ ان کی قابلیت اور کارکردگی کو دیکھتے ہوئے، وہ کسی بھی ٹیم کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی عدم موجودگی لاہور قلندرز کے لیے ایک بڑا نقصان ہو سکتی ہے۔
نتیجہ: عاقب جاوید نے حساب چکتا کیا
عاقب جاوید کا بابر اعظم کو لاہور قلندرز کا حصہ نہ بنانا ایک متنازع فیصلہ ہے جس پر بحث ابھی تک جاری ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ محض ایک کرکٹنگ فیصلہ ہے، جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ یہ ذاتی اختلافات کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
عاقب جاوید کی حیثیت سے، وہ ہمیشہ اپنے فیصلے کو ٹیم کے بہترین مفاد میں کرتے ہیں، لیکن اس فیصلے کے پیچھے موجود وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے۔ بابر اعظم ایک عالمی معیار کے بلے باز ہیں اور ان کی عدم موجودگی لاہور قلندرز کے لیے ایک کمی ہو سکتی ہے، جبکہ یہ فیصلہ عاقب جاوید کی ساکھ اور ان کے رویے پر سوالات اٹھاتا ہے۔
بابر اعظم کا لاہور قلندرز میں شامل نہ ہونا یقینی طور پر پی ایس ایل کے مداحوں کے لیے ایک بڑا سوال ہے، اور آنے والے دنوں میں اس بارے میں مزید وضاحت ملنے کی توقع ہے کہ آیا یہ فیصلہ کرکٹنگ وجوہات کی بنا پر کیا گیا یا اس کے پیچھے کوئی ذاتی معاملہ تھا۔
اپنی رائے کا اظہار کریں