ایک اور بکرا قربان ۔
اپنی تحریر شروع کرنے سے پہلے میں تابی لیکس کے روح رواں آفتاب تابی نے جب 17 ستمبر کو یہ خبر دی کہ اظہر کی کپتانی خطرے میں تو مجھے لگا کہ تابی بھاٸی یہ لیک تو جھوٹی ثابت ہوگی مگر تحقیق اور جستجو کی کڑاہی میں پکا کر خبر دینے والے تابی ایک بار پھر بازی لے گٸے اور وہی ہوا جو آج کی تحریر کا موضوع سخن ہے
راولپنڈی میں ہونے والے زمبابوے خلاف پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے تیسرے اور آخری ٹی 20 انٹرنیشنل میچ فتح حاصل کرنے کے بعد تین میچوں یہ سیریز تین صفر سے اپنے نام کر لی ون ڈے سیریز کے بعد ٹی 20 میں بھی نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا جہنوں نے اپنی شاندار کارکردگی سے اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دیا
تقريبا ایک سال سے بینچ پر بیٹھے عثمان قادر پر اس بار قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور انہیں ٹی 20 میچوں میں پاکستان کی سبز ہلالی کیپ سر پر سجانے کا موقع ملا اگرچہ پہلے میچ میں وہ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نا کر سکے مگر دوسرے اور تیسرے ٹی 20 میچ میں اپنی شاندار گیند بازی سے اپنے ناقدین کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور اپنے مرحوم والد کی یاد تازہ کر دی عثمان قادر نے تیسرے ٹی 20 میچ میں 13 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تو وہ پاکستان کی طرف سے ٹی 20 میچوں میں پاکستان کے میدانوں میں بہترین گیند بازی کرنے والے کھلاڑی بن گئے عثمان قادر کو ان کی شاندار کارکردگی کی بنیاد پر میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا عثمان قادر کی گیند بازی میں کافی نکھار آیا ہے اور امید ہے آنے والے دنوں میں اس میں مزید نکھار آئے گا اگرچہ عثمان قادر نے زمبابوے کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر انہیں پاکستان کی ٹیم مستقل جگہ حاصل کرنے کے لیے مزید محنت کرنا پڑے گی اگر عثمان قادر کا شاداب خان سے موازنہ کیا جائے تو شاداب خان کو بطور اپنی بیٹنگ اور فیلڈنگ کی وجہ سے کافی برتری حاصل ہے
زمبابوے کے خلاف سیریز ختم ہی پاکستان کرکٹ بورڈ نے اظہر علی کی جگہ بابر اعظم کو دورہ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیسٹ ٹیم کا بھی کپتان مقرر کر دیا اظہر علی کو جب پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا تو اس وقت انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا اس مرتبہ انہیں لمبے عرصے کے لیے کپتان بنایا گیا ہے اور انہوں نے اپنی شرائط پر پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی قبول کی ہے مگر پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے بعد جب اظہر علی، محمد حفیظ اور مصباح الحق نے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی اور اس ملاقات کے بعد مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑا تب ہی مجھ جیسے کرکٹ کی کم سمجھ بوجھ رکھنے والے کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اب اظہر علی کے لیے کپتان برقرار رہنا بہت مشکل ہے اور ایسا ہی ہوا۔ کچھ لوگوں نے محمد رضوان کے متعلق کہا کہ وہ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ہوں گے مگر یہ قرعہ فال بابر اعظم کے نام نکلا اور اب بابر اکو عظم پاکستان کے تینوں طرز کی کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا گیا ہے اظہر علی کو اس طرح کپتانی سے ہٹائے جانے پر بہت سے سوالات نے جنم لیا ہے اگر اظہر علی بطور کپتان اچھا انتخاب نہیں تھے تو پھر انہیں کپتان کیوں بنایا گیا اور اگر اس وقت وہ بہترین انتخاب تھے تو ایک سیریز کی ناکامی پر ان کو کپتانی سے ہٹایا جانا کیا درست ہے؟ کیا اظہر علی کو ایک بار پھر قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے؟ اور اگر پاکستان کی ٹیم نیوزی لینڈ میں اچھا کھیل پیش نا کر سکی تو کیا بابر اعظم کو بھی کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑیں گے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب آنے والے دنوں میں ہمیں مل جائے گا اگر بات کی جائے بابر اعظم کی تو بابر اعظم کی بطور کھلاڑی کارکردگی پر کسی کو بھی شک نہیں ہو سکتا مگر بابر اعظم کی بطور کپتان کارکردگی تقريبا ملی جلی رہی ہے اور انہیں اس میں کافی نکھار کی ضرورت ہے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کپتانی پھولوں کی سہیج کم اور کانٹوں کی زیادہ ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ بابر اعظم اس میں کس حد تک کامیاب ہوں گے
سابق چیف سلیکٹر مصباح الحق نے نیوزی لینڈ کے دورے کے لئے پاکستان کی 35 رکنی ٹیم کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے اور پاکستان کی قومی ٹیم اور پاکستان شاہین کے لئے علیحدہ علیحدہ کھلاڑیوں کا اعلان نہیں کیا گیا- کئی نوجوان کھلاڑیوں کے لئے دورہ نیوزی لینڈ پہلا موقع ہو گا پاکستان ٹیم نے نیوزی لینڈ میں دو ٹیسٹ اور تین ٹی ٹونٹی جبکہ پاکستان شاہین نے دو چار روزہ میچز اور چار ٹی ٹونٹی کھیلنا ہیں-
عامر یامین اور زاہد محمود اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود ٹیم میں شرکت سے محروم رہ گئے-
فخر زمان اور فہیم اشرف ناقص کارکردگی کے باوجود ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب رہے جب کہ افتخار احمد بھی ٹیم کا حصہ ہیں البتہ اسد شفیق، محمد عامر اور شعیب ملک ٹیم کا حصہ بننے میں ناکام رہے اسد شفیق اپنے دس سالہ ٹیسٹ کیرئیر میں پہلی مرتبہ ٹیم سے ڈراپ ہوئے عامر یامین پر فہیم اشرف کو بار بار فوقیت دینا اور زاہد محمود کو کارکردگی کے باوجود 35 کھلاڑیوں میں بھی شامل نا کرنا کہیں ایسا تو نہیں اپنوں کو نوازنے کی خاطر دوسروں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے؟
اپنی رائے کا اظہار کریں