اپنے سائے سے بھی ڈر لگتا ہے
عنوان پر نظر ڈالی جائے تو قارئین کرام فورا محسوس کرینگے کہ یہ قطعہ تحریر کسی جاسوسی ناول کی کوئی ایسی قسط ہو گی جس میں ہیرو پے در پے مصیبتوں اور ولن کی چیرہ دستیوں کے بعد حد درجہ محتاط ہو جاتا ہو گا اور ہر قدم پھونک پھونک کر رکھتا اور ہر فیصلہ سے پہلے طویل غورو فکر کے بعد کرتا ہو گا ۔ لیکن یقین جانئے کہ لیکس کے اس دور میں کہ جہاں برقی نظام ترسیل نے معلومات کی صورت میں ہر راز کو افشاں کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ، وہاں کسی بھی لکھاری اور خاص کر کھیلوں کے لکھاری کیلئے کوئی تحریر لکھ کر یہ سمجھنا کہ لوگ اسے پڑھ کر عش عش کر اٹھیں گے یقینا جدید دور کے شیخ چلی کی سوچ کہلائے گی ۔۔لہذا اس تحریر کو صرف ازراہ عرض کی غرض سے لکھ رہا ہوں۔۔ جو وکی لیکس، پانامہ لیکس کی طرح کوئی بڑا ہنگامہ تو برپا نہیں کر پائے گی البتہ جدید کرکٹ کے قدیم صحافی (عمر کے لحاظ سے آ فتاب تابی کے قریبی حضرات اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں ) کی نئی کاوش کیلئے معمولی ہدیہ ضرور کہلائی جا سکے گی ۔۔۔
آ فتاب احمد تابی نے اپنی صحافت کا آ غاز تو یقینا سر گودھا سے ہی کیا ہو گا کیونکہ انکی قدیم و جدید سر گزشت کرکٹ کے تذکرہ سے لے کر، لایعنی و با مقصد گفتگو کا آ غاز و انجام ہمیشہ سرگودھا پرہی ہوتا ہے ۔۔ لیکن اس نسبتی جڑاؤ کے باوجود آفتاب تابی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرخیل کی چڑیا کے پر گننے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے
تذکرہ چڑیا کا شروع ہوا ہے تو اس کے سرخیل کی طرف سے پاکستان کرکٹ کیلئے سب سے اہم ترین بلکہ جدید طرز کرکٹ کی منفرد لیگ کا تذکرہ نہ کیا جاے ئے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہو گی ،کیونکہ کچھ بھی کہا جائے نجم سیٹھی سے کتنا بھی اختلا ف کیا جائے لیکن یہ حقیقیت ہے کہ نجم سیٹھی نے پاکستان سپر لیگ کے خواب کو متحدہ عرب امارات کی سر زمین پر عملی جامہ پہنا نے کیلئے جتنے پاپڑ بیلے اور انہیں بار آ ور ثابت کرایا وہ واقعی میں قابل تعریف ہے ۔پہلے ایڈیشن کے کامیاب انعقاد کے بعد دوسرے ایڈیشن میں سرمایہ کار اس کی طرف بھر پور متوجہ ہوئے لیکن ابتدائی پانچ فرنچائز کے ساتھ پی سی بی کے معاہدے چھٹی فرنچائز شامل کرنے کے آ ڑے آ گئے ۔لیکن یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ تیسرے ایڈیشن کے بعد دو نہیں تو کم از کم ایک مزید ٹیم پاکستان سپر لیگ کے گلدستے میں شامل ہو جائے گی ۔۔۔
امیدواثق ہے کہ پی ایس ایل کامیابی کی منزلیں طے کرتی چلی جائے گی ۔ لو صاحب انتظامات ،اندازے اور تجزیئے اتنے شاندار کیے جا رہے ہیں تو یک دم سے نجم سیٹھی صاحب کو یہ کیا سوجھی کہ فرمانے لگے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے طبعی طور پر آ زاد پاکستان سپر لیگ کو اب علیحدہ کمپنی بنا لیا جائے تو زیادہ فائدہ ہو گا ۔ اس پر کھیل سے جڑے دوستوں کی محتاط رائے میں پی ایس ایل اور اس کی فرنچائز مالکان سے زیادہ نجم سیٹھی کا اپنا فائدہ زیادہ ہے اور جیسے انہوں نے پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن میں سی ایف او سے شہر یار خان کی مخالفت اور برائے نام مزاحمت کے باوجود خرچہ جات کی مد میں بھارتی رقوم نکلوانے میں کامیاب ہو گئے تھے ۔۔اسی طرح اب بھی نجم سیٹھی ربڑ سٹمپ گورننگ بورڈ سے پاکستان سپر لیگ کو کمپنی بنوانے کیلئے مہر لگوانے میں کامیاب ہو چکے ہیں ، نجم سیٹھی کا یہ خیال ہے کہ پانامہ لیکس کے زیرسایہ اگر حکومت وقت یا میاں نواز شریف کو کوئی دھچکا لگتا ہے تو ٹھیک ایک ہفتے میں ہی وہ بھی نادیدہ دشمن کانشانہ بن جائینگے ۔۔۔ شاید اسی لیئے انہوں نے پی ایس ایل کے مالکان سے پاکستان کرکٹ بورڈ پر پریشر ڈا ل کر پاکستان سپر لیگ کو ایک کمپنی کی شکل دے دی ہیں ۔ تا کہ ان کا زندگی بھر پاکستان کرکٹ کی ’’خدمت ’’کرنے کا مقصد پورا ہو سکے
اپنے تمام سینئرمیڈیا کے دوستوں کی رائے کے بر عکس میں سمجھتا ہو ں کہ اگر پچھلی تین دہائیوں سے ورلڈ آ رڈر کے نام پر رائے عامہ ہموار کرنے والے طاقتور ترین امریکی میڈیا جسے تمام تر کوششوں دعو و ں کے باوجود امریکہ کے صدارتی الیکشن میں شکست فاش دیکر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت پر براجمان ہو سکتے ہیں۔ تو سیٹھی صاحب یاد رکھئے کہ ایسے حالات میں چڑیا تو دور کی بات انسان کو اپنے سائے سے بھی ڈر لگتا ہے کہ تمام تدبیریں الٹی ہوتے پتہ نہیں چلتا ۔لہذا سیاسی مصلحتوں کے ملک پاکستان میں پی سی بی حکومت سے جڑا تھا ، جڑا ہے اور جڑا رہے گا ۔۔میری کوشش ہو گی کہ اگلی دفعہ جب تابی لیکس پر قارئین سے ملاقات ہوتو کوئی ایسی معلومات شیئرکر نے کی جسارت کروں جو کسی اہم راز سے مکمل پردہ اٹھائے یا نہ اٹھائے لیکن کم از کم اتنا ضرور ہو کہ عدل جہانگیری کے نظام کو ہلکی سی جنبش مل جائے
اپنی رائے کا اظہار کریں