مناو جشں بہاراں مگر اس احتیاط کے ساتھ
میں اپنے اس کالم کو پڑھنے سے پہلے ہی بتانا چاہتا ہوں کہ اس کالم میں آپ کو تلخ حقائق بتانا چاہتا ہوں کڑوی باتیں بھی گوش گزار کروں گا آپ بھی سوچیں گے کہ اتنی تاریخ جیت کے بعد ایسا کالم لکھنا بیکار ہے لیکن جناب ٹھیک وقت پر آنکھیں کھولنا ہمیشہ کے لیے آنکھیں ملنے سے بچا لیتا ہے۔خواب غفلت سے بیدار ہونے کا وقت آن پہنچا ہے۔کبوتر جتنی بھی زور سے آنکھیں بند کرلے بلی نے پھر بھی دیکھ لینا ہے۔اس کے بعد کبوتر بلی کے رحم و کرم پر انحصار کرے گا کہ بلی اس کا کیا حال کرتی ہے۔لہذا میری خواہش ہے کہ ہم آنکھیں بند کرنے کے بجائے آنکھیں کھولیں تاکہ کل کسی اور کے رحم و کرم پر انحصار نہ کرنا پڑے۔عارضی خوشی کے سحر سے نکل کر حقیقی کامیابی کی طرف گامزن ہوجائیں۔تو آئیں اپنے مضمون کی طرف رخ کرتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد کوئنٹن ڈی کوک،فاف ڈوپلیسی،راسی وین ڈر ڈوسن،کگیسو رباڈا،اینرک نوکیا اور ایڈن مارکرم سے محروم ساؤتھ افریقہ کو ٹی20 سیریز دی۔جی ہاں ان تمام سٹارز کھلاڑیوں کے بغیر بھی ہم بمشکل ٹی20 سیریز جیت پائے۔پاکستان کے خلاف کھیلنے والی جنوبی افریقی ٹیم کا نصف حصہ ایسے کھلاڑی تھے جو تمام ٹاپ کھلاڑیوں کی دستیابی کے وقت عام طور پر ساؤتھ افریقہ کی پلیئنگ الیون میں بھی شامل نہیں ہوتے۔اس کمزور ٹیم سے ہمیں یکطرفہ جیت حاصل کرکے اپنے اعتماد میں بے پناہ اضافہ کرنا چاہیے تھا۔ہماری ٹیم کی بیٹنگ خطرناک طور پر ناکام ہوئی۔یہ سیریز ہمارے لیے بہت بڑا لمحہ فکریہ چھوڑ گئی کیونکہ ہمارے تمام بلے باز ماسوائے محمد رضوان کے بری طرح ناکام ہوئے۔محمد رضوان نے 3 میچز میں 135 گیندوں کا سامنے کرنے 1 سنچری اور 1 ففٹی کے ساتھ 197 رنز بنائے اور مین آف دی سیریز قرار پائے۔محمد رضوان کا علاوہ دوسرے بلے بازوں کے اعداد وشمار دیکھیں تو آپ سب سر پکڑ کر بیٹھ جائیں گے۔کپتان بابر 3 میچز میں 35 بالز کھیل کر صرف 49 رنز ، حیدر علی 3 میچز میں 40 بالز کا سامنا کرکے 46 رنز ، حسین طلعت 3 میچز میں 19 بالز کھیل کر صرف 23 رنز ، افتخار احمد 2 میچز میں 29 بالز پر صرف 24 رنز ، خوشدل شاہ 2 میچز میں 30 بالز پر محض 27 رنز اور آخری میچ میں واحد میچ کھیلنے والے آصف علی نے 8 گیندوں پر 7 رنز بنائے۔اب ان بلے بازوں کا حال دیکھ کر کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ بلے باز آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،انگلینڈ اور بھارت جیسی ٹیموں کے مضبوط باؤلنگ اٹیکس کے خلاف پاکستان ٹیم کو کامیابی دولوائیں گے؟؟
یاد رکھیں کہ اب 3 سالوں 3 ورلڈکپ کھیلے جائیں گے۔2 ٹی20s اور ایک عالمی ولڈکپ 2023 میں کھیلا جائے گا۔پہلا ٹی20 ورلڈکپ اکتوبر نومبر 2021 میں بھارت کے میدانوں میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرا ٹی20 ورلڈکپ اکتوبر نومبر 2022 میں آسٹریلیا کے گرانڈز کی زینت بنے گا پھر بھارت میں ہی 2023 کا عالمی ورلڈکپ کھیلا جائے گا۔کیا ہم اس بیٹنگ سے ورلڈکپ کی جیت کی توقع رکھیں؟ہمارا مڈل آرڈر دنیا کا کمزور ترین مڈل آرڈر بنتا جارہا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈھانچے کے مطابق 6 ریجنل کوچز کے دستہ کا سپہ سالار قومی کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر ہے۔6 ریجنل کوچز قومی ٹیم کے سلیکٹرز کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔میرا مطلب 6 ریجنل کوچز اور ایک چیف سلیکٹر مل کر پاکستان ٹیم کی سلیکشن کرتے ہیں۔ چیف سلیکٹر محمد وسیم پاکستان کی طرف سے 18 ٹیسٹ میچز میں 30.11 کی اوسط سے 783 رنز بناچکے ہیں جبکہ 25 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 23.60 کی اوسط سے 543 رنز کے مالک ہیں۔ ساؤتھ افریقہ کے خلاف سیریز کے بعد چیف سلیکٹر محمد وسیم اور ریجنل کوچز کے مشترکہ اجلاس کی ایک تصویر منظر عام پر آئی جسے دیکھ کر میں تو دنگ رہ گیا۔ سب زیادہ دل چھلنی کرنے والی بات یہ تھی کہ اجلاس کے دوران چیف سلیکٹر محمد وسیم صاحب اپنے لیپ ٹاپ پر گانے سن رہے ہیں۔جناب جہاں سر پکڑ کر بیٹھنا تھا وہاں آپ دل پھینک کر بیٹھے ہیں۔محترم چیف صاحب آپ کی اتنی غیر سنجیدگی نے کئی سوال اٹھا دیے۔کیا آپ اور آپ کے غیر سنجیدہ سلیکٹرز کی فوج عوام کو عارضہ لالی پاپ پر خوش رکھنا چاہتے ہیں۔کیا آپ لوگ آئندہ آنے والے ورلڈکپس کے لیے پاکستان کی مضبوط ٹیم تیار کرنے کے اہل ہیں؟؟ محمد حفیظ جیسے سینیئر اور ٹاپ پرفارمر کو ٹیم سے باہر کرکے آپ قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟پریس کانفرنس میں آپ سے ٹی20 کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانیوالے پہلے ایشیائی بیٹسمین شعیب ملک کے بارے میں سوال کرتا ہے تو آپ جواب دیتے ہیں کہ ہمارے پاس شعیب ملک سے بہتر کھلاڑی موجود ہیں تو جناب ہمیں بھی دکھائیں وہ کھلاڑی کہ کہاں چھپا رکھے ہیں۔شعیب ملک اور محمد حفیظ ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کے ٹاپ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔شعیب ملک 2335 کے ساتھ پہلے تو محمد حفیظ 2323 کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔ان کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر رکھنے کا کیا مطلب ہے؟
آپ کی حرکات سے لگتا ہے کہ ہم ہمیشہ کی طرح بغیر تیاری کے ولڈکپ کھیلنے جائیں گے عوام کی دعاؤں پر انحصار کریں گے اور ہر بار کی طرح ورلڈکپ کے بعد کچھ کھلاڑیوں کو نکال کر مستقبل کی تیاری شروع کریں گے۔خدارا اس ملک کی کرکٹ اور عوام پر رحم کریں۔اپنے کام کے ساتھ وفا کریں تاکہ لوگوں کے لیے اچھی مثال چھوڑ کر جائیں۔ورنہ آپ سے پہلے بھی لوگ آئے کرسی کے مزے لوٹ کر چکے گئے آپ بھی چلے جائیں گے اور آپ کی جگہ کوئی نیا لے گا لیکن آپ کو ہمیشہ آپ کا ضمیر ملامت کرے گا کہ آپ نے اپنے کام کے ساتھ وفا نہیں کی۔
مناو جشن بہاراں مگر اس احتیاط کے ساتھ
کسی چراغ کی لو سے کسی کا گھر نہ جلے
اور وہ گھر میرا پیارا پاکستان ہے
Gift
Latest Interview of Hassan Ali
اپنی رائے کا اظہار کریں