6 اسٹیمپس کے درمیان 22 گز کی پچ پر بلے اور گیند کے درمیان ہونے والی لڑائی کو کرکٹ کے کھیل کا نام دیا جاتا ہے۔ تقریباً تمام ممالک میں کرکٹ کھیلی جاتی ہے لیکن برصغیر میں کرکٹ کا جنون پاگل پن کی حد پایا جاتا ہے بلاشبہ کرکٹ برصغیر کا سب سے مشہور کھیل ہے۔ایشیائی ممالک کے فینز دوسرے تمام شائقین سے کچھ زیادہ جذباتی ہیں جہاں جیت کر آنے والے کرکٹرز کو اپنے کندھوں پر اٹھایا جاتا ہے تو وہیں ہارنے والوں کو آسمان سے زمین پر پٹخنے میں بھی زیادہ دیر نہیں کی جاتی۔ پاکستانی ٹیم کرکٹ میں اپنا ایک مقام رکھتی ہے پاکستان نے دنیائے کرکٹ کو جاوید میانداد،ظہیر عباس،حنیف محمد،عمران خان،عبد القادر،وسیم اکرم،وقار یونس،شعیب اختر،ثقلین مشتاق،انضمام الحق،یونس خان،شاہد آفریدی اور محمد یوسف جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑی فراہم کیے۔پاکستان کرکٹ کی وجہِ شہرت ہمیشہ باؤلنگ ہی رہی ہے خاص طور پر فاسٹ باؤلنگ۔جس میں ریسورس سوئنگ کے موجد سرفراز نواز،عمران خان،وسیم اکرم،وقار یونس،عاقب جاوید اور شعیب اختر کے نام نمایاں ہیں لیکن پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان کو فاسٹ باولنگ میں کچھ مسائل کا سامنا تھا ہمارے پاس تیز رفتار سے گیند کرانے والے باؤلرز اور نئے گیند کا استعمال کرنے والے باؤلرز کا فقدان تھا پاکستان ٹیم نے پچھلے کچھ سالوں میں بلاول بھٹی،اعزاز چیمہ،تنویر احمد،اسد علی،انور علی،سہیل تنویر،راحت علی،عمران خان جونیئر محمد عرفان اور جنید خان کو آزمایا لیکن کارکردگی میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ڈراپ کردیا گیا۔ یہ تمام میڈیم فاسٹ باؤلرز تھے۔حسن علی واحد میڈیم فاسٹ باؤلر تھے جنہوں نے تسلسل سے پرفارم کیا لیکن انجری کی وجہ سے انہیں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔محمد عامر اور وہاب ریاض دو تجربہ کار اور حقیقی معنوں میں فاسٹ باؤلرز باقی تھے لیکن دونوں کی کارکردگی میں بھی تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے کوچ اور کپتان پریشانی کا شکار تھے۔بعض حلقوں میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ اب پاکستان میں فاسٹ باولنگ کا ٹیلنٹ ختم ہو گیا ہے عنقریب ہے کہ پاکستان میں فاسٹ باؤلنگ کا سورج غروب ہو جائے گا لیکن خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا ایسے حالات میں ایک 18 سال کا نوجوان لڑکا 3 اپریل 2018 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی20 میچ میں انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھتا ہے جس کا نام شاہین شاہ آفریدی ہے شروع میں اسکی توقعات کے مطابق اسے کامیابی نہیں ملی تھی لیکن اپنی محنت،لگن اور جنون سے اس نے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا نام بنایا اور اب شاہین شاہ آفریدی پاکستان باؤلنگ اٹیک کا لیڈر بن گیا۔نئے،پرانے دونوں گیندوں کا استعمال جانتا ہے۔سوئنگ اور پیس دونوں آرٹس کا ماہر ہے۔دنیائے کرکٹ کے پنڈت شاہین شاہ کو پاکستان کرکٹ میں ایک لیجنڈ کی حیثیت سے دیکھ رہے ہیں۔شاہین کی دیکھا دیکھی پاکستان کو کچھ نئے فاسٹ باؤلرز بھی پاکستان کو مل گئے ہیں جن میں نسیم شاہ،محمد موسی،حارث رؤف اور محمد حسنین شامل ہیں۔یہ تمام فاسٹ باؤلرز تیز رفتاری سے باؤلنگ کرنے کے ماہر ہیں اور سب سے بڑی بات تمام کی عمریں 20 سال کے لگ بھگ ہیں یعنی پاکستان کے لیے لمبا عرصہ کھیل سکتے ہیں۔نسیم شاہ نے ٹیسٹ ہیٹرک اپنے نام کی ہوئی ہے تو محمد حسنین کے نام ٹی20 انٹرنیشنل ہیٹرک ہے۔حارث رؤف اور محمد موسیٰ نے بھی خود کو ثابت کیا۔اب پاکستان کرکٹ کے پاس تجربہ کار اور نوجوان فاسٹ باؤلرز کا اچھا کمبینشن بن گیا ہے۔امید کرتے ہیں یہ تمام باؤلرز اپنی کارکردگی میں مزید نکھار لائیں گے کیونکہ اگلے 3 سالوں میں 3 ورلڈ کپس ہیں اور پاکستان کرکٹ ٹیم ان پر بہت زیادہ انحصار کرے گی۔ اللّٰہ پاک پاکستان کرکٹ ٹیم کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں