More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
محسن سپیڈ کوئٹہ میں کوئٹہ۔بگٹی سٹیڈیم میں فلڈ لائٹس لگیں گی۔ میچ ہوں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا 3 ماہ میں بگٹی سٹیڈیم میں فلڈ لائٹس لگانے کا اعلان چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ نواب اکبر علی خان بگٹی سٹیڈیم کا دورہ سابق نگران وزیر اعظم سینٹر انوارالحق کاکڑ بھی ہمراہ تھے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے گراؤنڈ کا بھی معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیم کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے ہدایات دیں بگٹی سٹیڈیم میں سہولتوں کو کم سے کم وقت میں بہتر کیاجائے گا۔ محسن نقوی بلوچستان اور کوئٹہ کے عوام کے لئے کرکٹ کے ٹورنامنٹس کرائے جائیں گے۔ محسن نقوی ورلڈ اتھلیٹکس کڈز ڈے ایونٹس پنجاب اتھلیٹکس ایسوسی کے زیر اہتمام اور اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کی زیر نگرانی ورلڈ اتھلیٹکس کڈز ڈے کڈز ڈے مقابلے پنجاب یونیورسٹی گراونڈ پر منعقد ہوئے صدر اتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان بریگیڈیئر (ر) وجاہت ساہی تقریب کے مہمان خصوصی تھے سیکرٹری بریگیڈیئر ریٹائرڈ شاہ جہاں، ڈائریکٹر سپورٹس پنجاب یونیورسٹی زبیر بٹ کی تقریب میں شرکت پنجاب اتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے صدر سلمان بٹ، اسٹنٹ ڈائریکٹر سپورٹس پنجاب یونیورسٹی محمدنبیل تقریب میں موجود ایسوسی ایٹ سیکرٹری اصغر گل، طلحہ افتخار، ڈاکٹر ریحان یوسف، رفیق احمد موقع پر موجود تھے کوچز شفاقت علی بلا،رانا عرفان اور دیگر بھی موجود تھے کڈز ڈے کے موقع پر شاٹ پٹ ،پول والٹ، رننگ اور دیگر ایونٹس میں بچوں نے حصہ لیا صدر اتھلیٹکس فیڈریشن بریگیڈیئر(ر) وجاہت ساہی نے اتھلیٹ بچوں میں انعامات تقسیم کئے قومی کرکٹ ٹیم کادورہ آئرلینڈ۔ انگلینڈ. ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی قومی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے قذافی سٹیڈیم پہنچ گئے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی کھلاڑیوں اور آفیشلز سےملاقات چئیرمین پی سی بی محسن نقوی 2 گھنٹے تک کھلاڑیوں کے ساتھ رہے ۔ کھلاڑیوں اور آفیشلز سے گفتگو کی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کی حکمت عملی پر تفصیلی بات چیت کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کے لئے ایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان پاکستان کی جیت کے سامنے اس انعام کی کوئی حیثیت نہیں۔ محسن نقوی امید ہے کہ آپ اس بار پاکستانی سبز ہلالی پرچم بلند کریں گے۔ محسن نقوی کسی دباؤ کے بغیر کھیلیں۔ بھرپور مقابلہ کریں۔ محسن نقوی میدان میں مقابلہ ہوتا نظر آنا چاہیے۔ محسن نقوی جیت آپ کے لئے اور ہار میرے لیے ہو گی۔ محسن نقوی کسی کی پرواہ نہ کریں۔ صرف پاکستان کے لئے کھیلیں ۔محسن نقوی میدان میں ٹیم ورک کا مظاہرہ کریں۔ انشاللہ فتح قدم چومے گی۔ محسن نقوی تمام کھلاڑی متحد اور اکھٹے ہیں۔ محسن نقوی شاہین شاہ آفریدی ورلڈ کپ میں بھرپور پرفارمنس دیں گے۔ محسن نقوی قوم کو آپ سے بہت سی توقعات ہیں۔ آپ نے پورا اترنا ہے۔ محسن نقوی ڈومیسٹک کرکٹ کو سکولز سے یونیورسٹز کی سطح پر فروغ دے رہے ہیں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 3000 رنز مکمل کرنے پر خصوصی گرین شرٹ دی چئیرمین پی سی بی نے نسیم شاہ کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 100 وکٹیں لینے پر خصوصی گرین شرٹ دی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کھلاڑیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی سلیکٹرز وہاب ریاض۔ محمد یوسف۔ کپتان بابر اعظم ۔ اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود اور انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹر عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے چئیرمین پی سی بی نے کھلاڑیوں اور آفیشلز کے اعزاز میں مقامی میں ظہرانہ بھی دیا ٹکرز پی ایس ایل اجلاس۔ ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کا جائزہ لینے کے لیے پی سی بی اور فرنچائز مالکان کا اجلاس۔ اجلاس میں پی ایس ایل 2024 کو کامیاب ایونٹ قرار دیا گیا۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کو مزید دلچسپ اور کامیاب بنانے کے لیے پی سی بی نے تجاویز دے دیں۔ چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے پی ایس ایل 2025 کو 7 اپریل سے 20 مئی تک منعقد کرنے کی تجویز۔ ان تجاویز میں کراچی ملتان لاہور اور راولپنڈی میں میچز کاانعقاد شامل ہے۔ پی سی بی اضافی وینیوز تلاش کرے گا۔ پی سی بی نے پی ایس ایل کے چار پلے آف نیوٹرل وینیو پر منعقد کرنے کی تجویز بھی پیش کردی۔ پی ایس ایل کو مزید کامیاب اور مقبول بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ شائقین کو اس میں شامل کرنے کی غرض سے ایونٹ کی پلیئنگ کنڈیشنز میں بھی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ اس مرتبہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس اور لائیو اسٹریمنگ میں اضافہ ہوا۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کو ایک کامیاب برانڈ کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جاچکا ہے۔ پی سی بی ۔ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی زیر صدارت اہم اجلاس پی سی بی ہیڈ کوارٹر قذافی سٹیڈیم میں منعقدہ اجلاس میں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن بلان کا جائزہ لیا گیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی قذافی سٹیڈیم۔ نیشنل بینک سٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی سٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کے لئے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات جلد لینے کی ہدایت تینوں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے کام میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔ محسن نقوی اب بلاتاخیر آگے بڑھا جائے ۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کمیٹی انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ اور انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹرز پر مشتمل ہو گی کمیٹی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی قواعد و ضوابط کے تحت جلد ہائرنگ کے عمل کو یقینی بنائے گی کمیٹی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی مشاورت سے تینوں سٹیڈیمز میں عالمی معیار کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے گی اپ گریڈیشن پلان کے تحت بکسز میں سٹرکچرل تبدیلیاں کی جائیں گی اور سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا سٹیڈیمز کے انکلوژرز میں نشتیں لگائی جائیں گی اور شائقین کرکٹ کی سہولت کیلئے ہر نشت کا نمبر ہوگا قذافی سٹیڈیم کے مین گیٹ کے دو اطراف انکلوژرز میں نشتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی سٹیڈیمز میں سکور بورڈ اورلائیو سٹریم کے لئے سکرین تبدیل کرنے کی ہدایت سٹیڈیمز کی فلڈ لائٹس کو تبدیل کرنے کے لیے تحمینہ لگایا جائے۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر۔ چیف فنانشل آفیسر۔ ڈائریکٹرڈومیسٹک کرکٹ۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ کی اجلاس میں شرکت پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ آئرلینڈ / انگلینڈ پاکستان کرکٹ ٹیم نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کی تیاریاں شروع کر دیں قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ کے کھلاڑی قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کر رہے ہیں کھلاڑیوں کی فزیکل اور فیلڈنگ ڈرلز کے ساتھ نیٹ پر بولنگ اور بیٹنگ کی پریکٹس پریکٹس سیشن کے اختتام پر کرکٹرز میڈیا ڈے میں شرکت کریں گے پاکستان کرکٹ ٹیم اتوار اور پیر کو بھی پریکٹس سیشن کرے گی شاداب خان اور حسن علی آئرلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے اعظم خان کچھ دیر میں کیمپ میں رپورٹ کر دیں گے شاہین آفریدی آج ٹیم جوائن کریں گے کل سے ٹریننگ کا آغاز کریں گے ٹکرز پاکستان کرکٹ ٹیم ٹریننگ ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ہفتہ 4 مئی سے انگلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے کے لیے قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرے گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم 6 مئی تک ٹریننگ سیشن کرے گی۔ ہفتہ اور اتوار کو پاکستانی کرکٹرز میڈیا ڈے میں شریک ہونگے۔ شاداب خان اور حسن علی آئرلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سپورٹ اسٹاف کا اعلان کردیا گیا۔ اظہرمحمود آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داری نبھائیں گے۔ گیری کرسٹن انگلینڈ میں ٹیم جوائن کریں گے ۔ ٹکرز ۔جنوبی افریقی ٹور۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورۂ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس سال کے اواخر میں جنوبی افریقہ کا دورہ کرے گی۔ پاکستان ٹیم اس دورے میں دو ٹیسٹ۔ تین ون ڈے انٹرنیشنل اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے گی۔ یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا جنوبی افریقہ کا ساتواں ٹیسٹ ٹور ہوگا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس سال آسٹریلیا کے دورے میں بھی تین ون ڈے اور تین ٹوئنٹی کھیلے گی۔ پاکستان اس سال جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے ساتھ سہ فریقی ون ڈے سیریز بھی کھیلے گا۔ پاکستان اسی سال بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی میزبانی بھی کرے گا۔ میں محنتی کھلاڑیوں کو اور ڈسپلن کو پسند کرتا ہوں۔ جیسن گلیسپی۔ ٹیسٹ کرکٹ آپ کی مہارت ، ذہنی صلاحیت اور صبر کا امتحان ہے۔ جیسن گلیسپی ۔ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں جیتنا چاہتا ہوں۔ جیسن گلیسپی ۔ مجھے معلوم ہے کہ پاکستانی شائقین ٹیم کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ جیسن گلیسپی۔ دنیا کے چند بہترین کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کی تجویز میرے لیے پرکشش تھی۔ گیری کرسٹن۔ میں پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں ۔ گیری کرسٹن۔ میں تسلسل اور مستقل مزاجی کا قائل ہوں۔کھلاڑیوں کو میری مکمل سپورٹ حاصل رہے گی۔ گیری کرسٹن۔ ٹیم کی صلاحیتوں کو میدان میں بھرپور انداز سے پیش کرنا میری کوشش ہوگی۔ گیری کرسٹن لاہور ۔ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن پاکستان کے ہیڈ کوچز مقرر ۔ جیسن گلیسپی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے۔ گیری کرسٹن پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر ۔ اظہرمحمود دونوں فارمیٹس میں اسسٹنٹ کوچ ہونگے۔ تینوں تقرریاں دو سال کی مدت کے لیے کی گئی ہیں۔ گلیسپی اور گیری کرسٹن کا وسیع تجربہ پاکستان ٹیم کو بہترین رہنمائی فراہم کرے گا۔ محسن نقوی۔ پی سی بی کا شکریہ کہ انہوں نے میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا۔ جیسن گلیسپی۔ عالمی سطح پر پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے اس کی کوچنگ اعزاز ہے۔ گیری کرسٹن۔ میرا مقصد کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ گیری کرسٹن۔ گیری کرسٹن انڈیا اور جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بناچکے ہیں۔ جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں یارکشائر دو مرتبہ کاؤنٹی چیمپئن شپ جیت چکی ہے۔

کپتانی سے کپتان تک

کپتانی سے کپتان تک
آفتاب تابی
آفتاب تابی

کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس میں کپتان کی اہمیت دوسرے تمام کھیلوں سے قدرے زیادہ ہوتی ہےلہذا اہمیت زیادہ ہے تو توقعات بھی زیادہ ہوتی ہیں۔تمام ٹیمز اور انکے فینز چاہتے ہیں کہ انکا کپتان ایک ایسا کھلاڑی ہو جو ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کر کے اپنی صلاحیتوں سے کامیابیاں دلوائے۔دنیائے کرکٹ میں بہت سے ایسے کپتان گزرے ہیں جن کو آج بھی انکی کپتانی کی وجہ سے عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ان میں ویسٹ انڈیز کو مسلسل دو مرتبہ عالمی چیمپئن بنانے والے کائیو لائیڈ،بھارت کو پہلی مرتبہ ورلڈکپ جتوانے والے کپیل دیو،پاکستان کے ماتھے پر ورلڈ چیمپئن کا ٹیکہ سجانے والے عمران خان، سری لنکا کے ہیرو ارجونا رانا ٹونگا،آسٹریلیا کو دو مرتبہ عالمی کپ جتوانے جتوانے والے رکی پونٹنگ اور بھارت کرکٹ میں نئی روح پھونکنے والے ساروو گنگولی کے نام شامل ہیں۔ اور اب بات کرتے ہیں پاکستان کرکٹ میں کپتانی کی تو پاکستان کے پہلے کپتان عبد الحفیظ کاردار تھے جن کی قیادت میں 16 اکتوبر 1952 دہلی میں بھارت کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔پاکستان کرکٹ میں کپتانی ہمیشہ سے ہی ایک دلچسپی کا باعث رہی ہے۔پاکستان کرکٹ میں کپتانی کو پاوور گیم سمجھا جاتا ہے لہذا اسی وجہ سے چند ایک ناموں کو چھوڑ کر کوئی بھی کپتان اپنی پوزیشن کے بارے میں پر سکون نظر نہیں آیا۔ پاکستان کرکٹ میں کپتان کے خلاف گروپنگ تلخ صحیح لیکن حقیقت رہی ہے۔ عمران خان پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں سرفہرست کپتان ہیں وہ ایک خود مختار اور با اختیار کپتان تھے۔عمران خان کے بعد یہ پوزیشن مختلف پلیئرز سے تبدیل ہوتی رہی پھر وسیم اکرم کا دور آیا اس وقت کپتانی کچھ مستحکم ہوئی۔وسیم اکرم کے بعد بھی کھینچا تانی چلتی رہی۔انضمام الحق نے بھی کافی عرصہ اس عہدہ کو اپنے پاس رکھا انکی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کو اس معاملات میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بہت سے گھوڑوں کو اس ریس میں دوڑایا گیا لیکن زیادہ تر ناکام لوٹے۔اور تب آتا ہے پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب جب پاکستان کرکٹ ٹیم کا کپتان انگلینڈ کی سرزمین پر اپنے دو ساتھی کھلاڑیوں سمیت میچ فکسنگ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا جاتا ہے بیرون ممالک کے میڈیا میں یہ خبر ہیڈلائنز بن جاتی ہے۔ پاکستان کرکٹ کو دنیا بھر میں ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اور پھر پاکستان کے لیے ایک اچھا دور شروع ہوتا ہے وہ کہتے ہیں ناں کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔اس نئے دور میں کپتانی کی باگ ڈور مصباح الحق کو دی جاتی ہے۔مصباح الحق پاکستان کے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ جیتنے والے کپتان بنتے ہیں۔ساوتھ افریقہ میں ون ڈے سیریز جیتنے والے پہلے ایشائی کپتان بنتے ہیں۔انڈیا کو اس کے گھر میں ون ڈے سیریز ہراتے ہیں۔مختلف ٹیسٹ سیریز میں آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی بڑی ٹیموں کو وائٹ واش کرتے ہیں۔پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ میں نمبر 1 رینکنگ پر لا کھڑا کیا۔پھر مصباح الحق نے بھی کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا۔تب ایک نام سامنے آیا وہ تھا سرفراز احمد۔جب اس کھلاڑی کو پاکستان ٹیم کی قیادت کی ذمہ داری دی گئی تو محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان ٹیم نے نئی بلندیوں کو ٹچ کیا۔پاکستان ٹیم نے سرفراز احمد کی قیادت میں 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ٹی20 کرکٹ میں مسلسل سب زیادہ سیریز جیتنے والی ٹیم کا اعزاز دلوایا۔ٹیم کو ٹی20 رینکنگ میں نمبر ون بنایا اور اپنے پورے دوور میں نمبر ون پوزیشن اپنے پاس رکھی۔لیکن سرفراز احمد ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ناکام کپتان ثابت ہوئے۔سری لنکا نے2019 میں پاکستان کا رخ کیا۔پاکستان نے ون ڈے سیریز میں کامیابی حاصل کی اسکے بعد ٹی20 سیریز میں پاکستان کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا اس شکست کے بعد پاکستان کرکٹ میں ایک بھونچال سا آگیا سرفراز کو تمام طرز کی کپتانی سے فارغ کردیا گیا ساتھ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو بھی گھر بھیج دیا گیا۔سرفراز کی جگہ بابا اعظم کو ون ڈے اور ٹی20 کا کپتان مقرر کیا گیا۔بابر اعظم بلاشبہ اس وقت پاکستان کے سب سے بہترین بلے باز ہیں لیکن ابھی تک وہ بلکل ناکام کپتان کے طور پر سامنے آئے ہیں۔انکی کپتان میں پاکستان نے ٹوٹل 6 ٹی20 انٹرنیشنل کھیلے ہیں جن میں سے صرف ایک جیت پاکستان کو مل سکی ہے جبکہ 3 میں شکست اور دو میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے۔ یاد رہے بہت سے عظیم پلیئرز اچھے کپتانی میں ناکام ہوئے ہیں جن میں سچن ٹنڈولکر،جاوید میانداد اور سنتھ جے سوریا کے نام شامل ہیں۔ بابر اعظم اب زمبابوے کے خلاف اپنے ون ڈے انٹرنیشنل میں کپتانی کا آغاز کررہے ہیں۔ہم سب انکی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔انہی لمحات میں پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیسٹ کپتان اظہر علی کو بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ کیونکہ اظہر علی فی الحال ٹیسٹ ٹیم کو خاطر خواہ کامیابی نہیں دلوا سکے۔اظہرعلی کے متبادل کے طور پر محمد رضوان،شان مسعود اور بابر اعظم کے نام سامنے آئے ہیں۔اب سلیکٹرز سے چند معصومانہ سوال یہ ہیں کہ کیا ہم رضوان اور شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنا سکتے ہیں کیونکہ ابھی ان دونوں کی اپنی سو فیصد جگہ ٹیسٹ میں نہیں ہے۔دونوں کھلاڑیوں کا ٹیسٹ کیریئر بھی کچھ قابل ذکر نہیں ہے ماسوائے چند ایک اننگز کے۔اس بات کا ہرگز مطلب نہیں کہ ہمیں ان دونوں کی صلاحیتوں پر بھروسہ نہیں کیونکہ شان نے پی ایس ایل 2020 میں ملتان کو ابھی تک ٹاپ پوزیشن پر برقرار رکھا ہوا ہے اور یہ معمولی بات نہیں ساتھ ہی رضوان ابھی نیشنل ٹی20 کپ کے چیمپئن بنے ہیں لیکن کیا ہم ان ٹی20s ایونٹس میں کامیابیوں کی بنیاد پر ٹیسٹ ٹیم کی قیادت ان کے حوالے کرسکتے ہیں؟اب آتے ہیں بابر اعظم کی طرف تو ذرائع کی اطلاعات یہ ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بابر کو ٹیسٹ کپتان بنانے کا فیصلہ کرچکا ہے۔بابر اعظم پہلی بار عوام کو انڈر19 ورلڈکپ 2012 میں کپتانی کرتے ہوئے نظر آئے تھے جہاں کوارٹر فائنل میں انہیں بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا ہوا تھا۔پچھلے نیشنل ٹی20 کپ میں بابر اعظم کو سینٹرل پنجاب کی قیادت کی ذمہ داری گئی تھی جہاں انکی ٹیم سیمی فائنل کے لیے بھی کوالیفائی نہیں کرسکی تھی۔

اس سال بھی سینٹرل نے بابر کو اپنا کپتان برقرار رکھا تو نتائج بھی برقرار رہے ایک بار پھر سیمی فائنل کھیلنا انکے مقدر میں نہیں تھا۔باقی ہم بابر اعظم کے بطورِ انٹرنیشنل کپتان ریکارڈ کو پیچھے ڈسکس کر چکے ہیں۔تشویشناک بات یہ ہے کہ بابر اعظم نے حال ہی میں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے قدم جمانا شروع کیے ہیں کیونکہ وہ اپنی ٹیسٹ کرکٹ کے ابتدائی دور میں ناکام ہوئے تھے۔تو کیا ایسے ماحول میں ٹیسٹ کپتان تبدیل کرنا چاہیے اور اگر ٹیسٹ کپتانی بابر اعظم کو تھمانی ہے تو کیا بابر اعظم کی بیٹنگ پر اضافی پریشر تو نہیں آئے گا؟ کیونکہ اس وقت ہمارے پاس واحد ورلڈ کلاس بیٹسمین بابر ہی ہے۔اس پر پاکستانی بیٹنگ لائن بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ یہ کچھ گذارشات ہیں جن کے جوابات ہم پاکستان کرکٹ فینز اور اربابِ اختیار پر چھوڑتے ہیں۔اور اس بات کا انتظار کرتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یعنی کس کھلاڑی کو پاکستان کرکٹ کی کپتانی کا تاج پہنایا جائے گا۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں