افتخار, قابل اعتبار, قابل اعتماد یا مصباح کا میانداد
آج افتخار احمد کے بارے میں کچھ تفصیلی بات ہونی چاہیے۔
مصباح الحق اور افتخار احمد کو پچھلے کچھ دنوں سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔مصباح کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہےکہ وہ بار بار افتخار کو موقع دے رہے کیوں افتخار کی جگہ کسی نوجوان کو موقع نہیں دیتے۔کل افتخار نے زمبابوے کے خلاف دوسرے ایک روزہ میچ میں صرف 40 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کیں۔جو کہ ابھی تک افتخار احمد کے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر کی بہترین باؤلنگ ہےاور پھر میچ کو فنش کرنے میں بابر اعظم کا ساتھ بھی دیا۔اس کارکردگی کی بنا پر افتخار احمد کو میچ کے بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ سے بھی نوازاگیا۔
کچھ دوست اب بھی افتخار کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔وہ یہ بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ زمبابوے دنیا کی کمزور ترین ٹیم ہے۔اسکے خلاف پرفارم کرنا کوئی مشکل کام نہیں لہذا یہ پرفارمنس کوئی معنی نہیں رکھتی۔ تو ان دوستوں کے سامنے چند گذارشات رکھنا چاہتا ہوں۔
معززین حضرات ایک بات یاد رکھیں زمبابوے کی ٹیم اپنی باؤلنگ کی وجہ سے کمزور تصور کی جاتی ہے ناں کہ اپنی بیٹنگ کی وجہ سے یقیناً ان کے پاس ایک کمزور باؤلنگ اٹیک ہے لیکن انکے پاس ایک بہت اچھا بیٹنگ آرڈر ہے جس میں 11 ون ڈے انٹرنیشنل سنچریاں اسکور کرنے والے سابق کپتان برینڈن ٹیلر،تجربہ کار کریگ اروون،جارحانہ اور اسٹائلش بیٹمسن شین ولیمز اور دنیا بھر کی لیگز کھیلنے والے پاکستانی نژاد سکندر رضا بٹ شامل ہیں یہ تمام پلیئرز اسپن باؤلنگ کھیلنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ماسوائے کریگ اروون کے تینوں بلے بازوں کو افتخار احمد نے ہی آووٹ کیا۔انٹرنیشنل کرکٹ میں پرفارم کرنا محنت کا کام ہے۔چاہے سامنے کوئی بھی ٹیم ہو۔
اب بات کرتے ہیں افتخار احمد کی بیٹنگ کی۔ہم سب نے افتخار کی بیٹنگ کی کچھ جھلکیاں آسٹریلیا کے خلاف ٹی20 انٹرنیشنل میں دیکھی تھیں لیکن یقیناً انٹرنیشنل کرکٹ میں خود کو ثابت کرنے کے لیے وہ کافی نہیں ہے۔
افتخار احمد نے 2017 کے بعد لسٹ اے کرکٹ یعنی ڈومیسٹک میں 50 اوورز کی کرکٹ میں 69.9 کی اوسط اور +100 کے اسٹرائیک ریٹ سے 2081 رنز بنائے ہیں۔اور گزشتہ 4 سالوں میں اس نے نمبر 4 پر کھیلتے ہوئے 90 کی اوسط سے 1170 رنز بنائے ہیں جس میں بھی اسکا سٹرائیک ریٹ 100 تھا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کو مڈل اوورز میں بیٹسمینوں کے سست اسٹرائیک ریٹس کے مسائل کا سامنا ہے۔میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں افتخار احمد کو ٹاپ 5 میں کھلانا چاہیے کیونکہ وہ ایک ایسا بیٹسمین ہے جسے خود کو ثابت کرنے کے لیے 25 سے 30 اوورز ملنے چاہیے اور اگر وہ لمبا کھیلنے میں کامیاب ہو گیا تو اپنے دم پر پاکستان کو میچ جتوا دے گا۔ہم اسے نمبر 6 پر بھیج کے ضائع کررہے ہیں۔نمبر 6 کے لیے خوشدل شاہ یا شاداب خان اچھے کھلاڑی ثابت کو سکتے ہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں