مصباح کا متبادل کپتان معین خان
معین خان کا شمار پاکستان کے ان تجزیہ کاروں اور لیجنڈری کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جو ہمیشہ اس موقع پر خیر سگالی کا بیان صادر فرماتے ہیں جب ٹیم پاکستان کسی میگا ایونٹ یا ٹور کا آغاز کرنے ہی والی ہوتی ہے- اداکارہ میرا طبیعت کے یہ لوگ بخوبی جانتے ہیں بیان ایسے موقع چھوڑو جب میڈیا اسے دو دو ہاتھ لے- کیوں نہ لے آخر میڈیا بھی تو فاتح عالم کپتان مصباح الحق کے پیچھے ایسے پڑا رہتا ہے جیسے پی ٹی آئی مسلم لیگ ن کے کیے دھرے کے
معین خان کا حالیہ بیان کہ مصباح الحق کا متبادل کپتان ڈھونڈنے کا وقت آگیا ہے جب مصباح الحق نے اعلان کیا کہ وہ مکمل فٹ ہیں اور ابھی ریٹائرمنٹ کا سوچا نہیں، میرے لیے معین خان کا یہ تیزابی بیان حیران کن نہیں کیونکہ وہ منفیت اور شر کا ناشتہ کرتے ہیں، ذاتی مقاصد کے حصول کا ظہرانہ اور عیاشی کا عشائیہ
شاید سابق کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا غصہ خاموش طبیعت مصباح پر نکال دیا، جی ہاں حال ہی پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا کہ اعظم خان کو زائد العمر ہونے پر پاکستان انڈر نائیٹین سے فارغ کردیا گیا ہے اور ان کی جگہ ہدایت اللہ کو ٹیم کا حصہ بنا دیا گیا، ذرا سی جستجو پر پتہ چلا کہ بیٹا اعظم خان کا برخودار ہے، اس میں ذرا بھی قصور اعظم خان کا نہیں اس کے غلط دستاویزات بنوانے والوں کا ہے، تاہم اس کو گھر سے سبق مل گیا کہ کامیابی کے لیے کچھ بھی کر ڈالو، اللہ ہدایت دے اس مفاداتی ٹولے کو
تاریخ گواہ ہے کہ نجم سیٹھی نے کمال کی مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مولانا معین خان کو ہر طرح کی عزت سے نوازا اور مگر چند لوگ عزت اور لوٹ مار کا فرق جانتے ہیں، حضرت نے ٹیم منیجر بنتے ہی اپنے اردگرد ٹیم کے اہم ترین کھلاڑیوں کی دیوار بنالی جو بعد ازاں خود منیجر کے کرتوتوں سے مٹی کا ڈھیر ثابت ہوئی- وہ باصلاحیت کھلاڑی اب محض سرکس کرکٹ یعنی لیگز تک محدود ہوکر رہ گئے اور وہ ٹیم میں واپسی کے لیے اپنا ہر ہنر آزما چکے مگر بے سود
مصباح الحق کا متبادل ڈھونڈنے کے ساتھ ساتھ حضرت نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز انتظامیہ کو مشورہ دیا کہ ٹیم میں کراچی سے بھی کھلاڑی لیے جائیں، یہ خاصا بھی ان چند تجزیہ کاروں کو حاصل ہے کہ جو بات کریں گے تو لفظ لفظ سے علاقائی تعصب کی بو نہیں بلکہ گٹر کا ڈھکن کھلا محسوس ہوگا- حضور پاکستان محض لاہور کراچی، اسلام آباد تک محدود نہیں کبھی اس کے اندر جھانک کر دیکھیں، ایسے ایسے کھلاڑی ملیں گے کہ آپ کو شرمندگی محسوس ہوگی مگر شرط یہ ہے کہ ابتدائی سلیکشن میں اکرم رضا جیسے مضر کھیل حضرات کو دور رکھا جائے مگر ایسا کرنے سے آپ کی فیکٹریاں اوہ سوری اکیڈیمیز بند ہو جائیں گی
ہاں تو بات ہو رہی تھی مصباح الحق کے متبادل کپتان ڈھونڈنے کی تو معین خان صاحب جب تک آپ کا بیٹا ٹیسٹ کرکٹر نہیں بن جاتا، کوئی موزوں نام آپ ہی تجویز کردیں، مگر شرط ہے
۔ ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون رکھے
۔ چھ سال تک ٹیم کو کرپشن جی جی کرپشن سے پاک رکھے
۔ پاکستان میں ایک بھی ٹیسٹ کھیلے بنا سبز ہلالی پرچم سربلند رکھے
۔ جیسی بھی ٹیم تھمائی جائے اسے جیت کی جانب گامزن کردے
۔ انتہائی غلیظ تنقید کا جواب صرف اپنے بیٹ سے دے
۔ جب سمجھے کہ میں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کے لائق نہیں رہا تو دلیری سے سائیڈ پر ہوجائے
۔ اس کی کسی بھی کھلاڑی سے ذاتی رنجش نہ ہو اور نہ ہی کوئی اس رنجش کی بھینٹ چڑھا ہو
آپ کے ذہن میں کوئی نام نہ آئے تو جناب سکندر بخت اور محمد یوسف کو بھی ساتھ بٹھا لیجیے گا، وقت آپ کو کم از کم دو سال کا دیتا ہوں بتا دیجیے گا، معین خان صاحب اظہر علی اور اسد شفیق کا نام اپنے لسٹ میں مت رکھیے گا کیونکہ وہ بھلے مانس ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں