تیار ہو، تیار ہیں، میدان میں لگ پتہ جائے گا
پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن کے آغاز میں صرف چند دن ہی باقی رہ گے ہیں اور اس وقت پاکستان سپر لیگ کے لیے شائقین کا جوش و خروش اپنے عروج پر ہے اس بار پاکستان سپر لیگ میں ہمیں بہت سی نئی چیزیں دیکھنے کو ملیں گئیں جس میں سب سے اہم پاکستان سپر لیگ کے تمام میچز کا انعقاد پاکستان میں ہے جو پاکستان کی عوام اور کرکٹ کے چاہنے والوں کے لیے بہت خوشی کی بات ہے پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن میں شامل غیر ملکی کھلاڑی پاکستان پہنچنا شروع ہو چکے ہیں اور پاکستان کے شائقین کرکٹ اس دفعہ بہت سے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو پاکستان کی سر زمین پر پاکستان سپر لیگ کے میچز کھیلتے ہوئے دیکھ سکیں گے
پاکستان سپر لیگ میں شامل تمام ٹیموں نے تقریبا اپنی تیاری مکمل کر لی ہے اور اپنی اپنی حکمت عملی کو آخری شکل دے دی ہے ۔ اس بار پاکستان سپر لیگ میں شائقین کرکٹ کو کچھ نئے کپتان دیکھنے کو ملیں گے جس میں اسلام آباد یونائیٹڈز کے شاداب خان، ملتان سلطانز کی طرف سے شان مسعود جبکہ لاہور قلندرز کی طرف سے سہیل اختر کپتانی کرتے ہوئے نظر آئیں گے اگر دیکھا جائے تو لاہور قلندرز نے سہیل اختر کو کپتان بنا کر اپنے قلندرانہ فیصلوں کی روایت کو برقرار رکھا ہے محمد حفیظ، فخر زمان اور کچھ اور سنیئر کھلاڑیوں کے ٹیم میں شامل ہونے کے باوجود ایک ایسے کھلاڑی کو ٹیم کا کپتان بنایا جانا جس نے ابھی تک کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا صرف اور صرف قلندرانہ فیصلہ ہی کہا جا سکتا ہے یا پھر اس فیصلہ کو یس باس کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے ویسے جس انداز سے لاہور قلندرز کی ٹیم کو ایم سی سی کی ٹیم سے وارم اپ میچ میں شکست ہوئی ہے اس سے لگتا ہے لاہور قلندرز کے چاہنے والوں کو پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن میں بھی صرف صبر سے ہی کام لینا پڑے گا میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ لاہور قلندرز کی ٹیم مینجمنٹ اپنی سمت کا تعین کر لے کہ ان کا اصل حدف پاکستان سپر لیگ میں فتح حاصل کرنا ہے یا پھر نئے ٹیلنٹ کو دریافت کرنا ہے؟ جو کام پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرنا چاہیے تھا وہ کام لاہور قلندرز کی مینجمنٹ کی مینجمنٹ کر رہی ہے اور نئے ٹیلنٹ کو دریافت سامنے لا رہی ہے مگر شاید اس کے ساتھ ساتھ لاہور قلندرز کی مینجمنٹ پاکستان سپر لیگ کے لیے اپنا اصل مقصد بھول گی ہے اور اب ان کو ہار اور جیت سے کچھ بھی فرق نہیں پڑتا؟ویسے لاہور قلندرز کی مینجمنٹ کو چاہیے تھوڑا سا دھیان ایک اچھا کوچ ڈھونڈے پر بھی دیں مجھے امید ہے وہ اس میں لازم کامیاب ہوں گے۔ لاہور قلندرز کی مینجمنٹ نے بڑے سے بڑا کھلاڑی ٹیم میں شامل کر کے دیکھ لیا ہر طرح کی تبدیلی کر لی مگر نتیجہ ہمیشہ ایک جیسا ہی رہتا ہے اگر لاہور قلندرز نے کوئی چیز تبدیل نہیں کی تو وہ ان کا کوچ ہے ہو سکتا ہے ناکامی کی اصل وجہ یہ ہی ہو ؟
اگر پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن میں ٹیموں کے کوچنگ اسٹاف کی بات کی جائے تو اس بار ڈین جونز کے ہاتھ میں شائقین کرکٹ “ریڈ بک ” کی بجائے” بلیو بک ” دیکھیں گے جب کہ ان دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ کی آنکھوں کے تارے مصباح الحق کو شائقین اسلام آباد یونائیٹڈز کے ہیڈ کوچ کے روپ میں دیکھ سکیں گے اسلام آباد یونائیٹڈز نے مصباح الحق کو نوازنے کی خاطر ڈین جونز سے اپنا معاہدہ ختم کیا جو اب تک پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کے کامیاب ترین کوچ ہیں جب کہ دوسری طرف کراچی کنگز نے ڈین جونز کو ان کی پاکستان سپر لیگ میں کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اپنا نیا ہیڈ کوچ بنایا ہے۔اسی طرح سے ملتان سلطانز کی طرف اینڈی فلاور جبکہ پشاور زلمی کی طرف سے سابق جنوبی افریقی لیجنڈ بیٹسمین ہاشم آملہ کوچنگ اسٹاف میں دکھائی دیں گے جبکہ لاہور قلندرز کی ٹیم مینجمنٹ نے ایک بار پھر ان کے آزمائے ہوئے مہرے عاقب جاوید پر انحصار کیا ہے لاہور قلندرز کی مینجمنٹ جس طرح عاقب جاوید پر انحصار کرتی ہےاس سے لگتا ہے عاقب جاوید کا لاہور قلندرز کی ٹیم سے زندگی بھر کا معاہدہ ہو ا ہے؟اس دفعہ عاقب جاوید مرد بحران ( اس کو بحران سے نکالنے والا نا سمجھا جائے) کی طرح لاہور قلندرز کی ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں
کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کی ٹیم نے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو بھی اپنی ٹیم میں شامل کا حصہ بنایا ہے جو میرے خیال میں نئے آنے والے کھلاڑیوں کے لیے ایک بہت غلط پیغام دے گا پاکستان سپر لیگ کا یہ سیزن پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کے لیے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے سرفراز احمد اگر پاکستان سپر لیگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ ٹیم میں دوبارہ شامل کیے جا سکتے ہیں اور ٹی 20 ورلڈ کپ کی ٹیم ٹیم کا حصہ بھی بن سکتے ہیں
پاکستان سپر لیگ کے پانچویں سیزن میں بہت سی ٹیموں نے بڑے ناموں کی بجائے کھلاڑیوں کی پرفارمنس کو ترجیح دی مگر کچھ نے صرف اور صرف بڑے نام کی وجہ سے کچھ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا ہے ان کے یہ فیصلے کس حد تک درست ثابت ہوتے ہیں یہ تو ہیں وقت ہی بتائے گا
اپنی رائے کا اظہار کریں