شکریہ شعیب ملک
جیسے جیسے ولڈکپ 2019 کا سفر اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے ویسے ویسے بہت سے کھلاڑیوں کا ون ڈے کرکٹ کا سفر بھی اختتام پزیر ہوتا جا رہا ہے کچھ کھلاڑی عمر رسیدہ ہونے کے باوجود اپنے آپ کو اس فارمیٹ سے جدا نہیں کرنا چاہتے اور کچھ کھلاڑیوں کے نزدیک اس فارمیٹ سے الگ ہونے کا اور نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے کا اچھا وقت ہے۔اس ولڈکپ میں سب سے زیادہ عمر رسیدہ کھلاڑی عمران طاہر بھی ون ڈے کرکٹ میں اپنا آخری انٹرنیشنل میچ کھیل کر ریٹائر ہو چکے ہیں اس کے علاوہ جے پی ڈومنی نے بھی ون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا ہے ان کے ساتھ ساتھ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آلراؤنڈر شعیب ملک کے لیے بھی یہ ولڈکپ ان کے ون ڈے کیریئر کا آخری ولڈکپ ثابت ہوا ہے اور انہوں نے باقاعدہ طور پر ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔میرے خیال میں ان کا یہ فیصلہ بالکل درست ہے اور پاکستان کی ٹیم کے دوسرے کھلاڑیوں کے لیے اچھی مثال بھی ہے کیونکہ عزت سے کنارہ کشی اختیار کرنا ذلیل ہو کر نکالے جانے سے بہتر ہوتا ہے اور شعیب ملک نے درست وقت پر درست فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کی ٹیم ولڈکپ میں اپنا آخری میچ بنگلہ دیش کی ٹیم کے خلاف کھیلنے کے لیے جب میدان اتری تو شعیب ملک کے چاہنے والوں کا خیال تھا شعیب ملک کو اس میچ میں لازم شامل کیا جائے گا اور ان کو الوداع کہنے کے لیے یہ میچ کھلایا جائے گا مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اور منیجمنٹ نے ایسی کوئی چیز نا کی اور 16 جون 2019 کو بھارت کے خلاف کھیلا گیا میچ شعیب ملک کے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر کا آخری میچ ثابت ہوا جس میں وہ بغیر کوئی سکور بنائے پہلی گیند پر آوٹ ہوئے۔ اگرچہ شعیب ملک کی پرفارمنس اس ولڈکپ میں بہت خراب رہی وہ 3 میچز میں صرف 8 سکور ہی بنا سکے مگر میرے خیال میں جس طرح کا سلوک ان کے ساتھ کیا گیا وہ اس کے بالکل حقدار نہیں تھے۔ کپتان سرفراز احمد نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ شعیب ملک نمبر چار یا 5 پر اچھا کھیل سکتے ہیں اور کافی عرصے ان نمبروں پر کھیل بھی رہے ہیں ان کا بیٹنگ آرڈر میں نمبر تبدیل کیا۔ اس کے علاوہ جب سب گیند باز بہت زیادہ سکور دے رہے ہوتے تو شعیب ملک وہ واحد گیند باز تھے جن کو اچھی گیند بازی کرتے مگر اس کے باوجود ان کو زیادہ اوورز نہیں دیئے گئے۔
اگر ہم سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز اور گیند باز سینتیس سالہ شعیب ملک کے کرکٹ کیریئر پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں پتا چلتا ہےکہ14 اکتوبر 1999 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف شارجہ کے میدان پر اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کرنے والے شعیب ملک نے پاکستان کی طرف سے287 ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلےجس میں 34.55 کی اوسط 9 سینچریوں اور 44 نصف سینچریوں کی مدد سے 7534 رنز بنائے جس 145 ان کا سب سے بہترین سکور رہا۔اس کےعلاوہ انہوں نے 158 کھلاڑیوں کو اپنی اف سپن گیندوں سے آوٹ کیا جس میں 19 رنز عوض 4 وکٹیں ان کی بہترین باؤلنگ رہی۔
شعیب ملک کو شروع میں ان کی آف سپن باؤلنگ کی وجہ سے ٹیم میں شامل کیا تھا مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا انہوں نے اپنے آپ کو ایک اچھے اور منجھے ہوئے آلراؤنڈر کے طور پر منوایا۔شعیب ملک نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھے۔ پاکستان کی ٹیم میں شامل ہونے سے لے کر پاکستان کی ٹیم کا کپتان بننااورکافی عرصے تک ٹیم سے باہر رہنا پھر دوبارہ پاکستانی کی ٹیم میں واپسی اور 2019 کا ولڈکپ کھیلنا یہ سب کچھ شعیب ملک کے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر میں اتار چڑھاؤ کا حصہ رہے۔
شعیب ملک نے ہمیشہ میدان میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے چاہیے وہ ان کی بیٹنگ ہو ، بالنگ ہو یا پھر فیلڈنگ وہ ہر چیز میں پوری محنت کرتے تھے۔ 2007 میں ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ولڈکپ میں پاکستان کی ٹیم جب پہلے مرحلے ہی سے باہر ہو گئ تو اس وقت کے کپتان انضمام الحق نے کپتانی چھوڑنے
اور ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اعلان کیا تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے یونس خان کو کپتان بننے کی پیشکش کی جو انہوں نے ٹھکرا دی یوں یہ قرعہ فال شعیب ملک کے نام نکلا جس پر بہت سے سینئر کھلاڑی خوش نہیں تھے شعیب ملک نے 2009 تک پاکستان کی کرکٹ ٹیم قیادت کی جس میں 36 ون ڈے میچز میں سے 24 میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے کامیابی حاصل کی ۔2010 میں شعیب ملک کو ون ڈے کی ٹیم سے خراب پرفارمنس کی وجہ سے ڈراپ کف دیا گیا اور پھر ایک لمبے عرصے کے بعد 2015 میں ٹیم میں شامل کیا گیا 2017 میں جب پاکستان کی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو شکست دی تو شعیب ملک اس ٹیم کا بھی حصہ تھے۔
شعیب ملک نے بہت سی ایسی اننگز کھیلی ہیں جو ان کی یادگار اننگز کہی جا سکتی ہیں اگر میں ان میں سے اپنی سب سے زیادہ پسندیدہ اننگز کی بات کروں تو 2018 کے ایشیاکپ میں افغانستان کے خلاف 70 رنز سے زیادہ کی کھیلی اننگز میرے نزدیک سب سے بہترین اننگز ہے( یہ صرف میری رائے ہے) شعیب ملک کے ون ڈے انٹرنیشنل کے 20 سالہ کیرئیر میں ان کی فٹنس ہمیشہ مثالی رہی ہے اور کبھی ان کی فٹنس پر کوئی سوال نہیں اٹھا جو نئے آنے والے کھلاڑیوں کے لیے مثال ہے۔امید ہے پاکستان کرکٹ بورڈ آنے والے وقت میں شعیب ملک کے تجربے سے لازمی فائدہ اٹھائے گا
اللہ تعالی آپ سب کے لیے آسانیاں پیدا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق دے
اپنی رائے کا اظہار کریں