More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
ٹکرز پہلا ون ڈے پاکستان شاہینز بمقابلہ سری لنکا اے۔ --------------------------- اسلام آباد ۔ پاکستان شاہینز نے سری لنکا اے کے خلاف پہلا ون ڈے میچ 108 رنز سے جیت لیا۔ پاکستان شاہینز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7 وکٹوں پر 306 رنز بنائے۔ سری لنکا اے 39.4 اوورز میں 198 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان شاہینز کی طرف سے حیدر علی کی شاندا سنچری ، 8 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے 108 رنز کی اننگز کھیلی۔ حیدر علی اور عبدالصمد نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 120 رنز کا اضافہ کیا۔ عبدالصمد کی نصف سنچری۔ سری لنکا اے کی طرف سے چمندو وکرما سنگھے نے 47 رنز بنائے۔ پاکستان شاہینز کے شرون سراج کی 3 وکٹیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان بقیہ دو ون ڈے میچز27 اور29 نومبر کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ ٹکرز پاکستان زمبابوے ون ڈے سیریز بلاوائیو ۔ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز اتوار سے شروع ہوگی۔ ون ڈے سیریز کے بعد دونوں ٹیمیں تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل بھی کھیلیں گی۔تمام میچز بلاوائیو کے کوئنز اسپورٹس کلب میں کھیلے جائیں گے۔ اس ماہ پاکستان کی یہ دوسری ون ڈے سیریز ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا کو اسی کی سرزمین پر دو ایک سے شکست دی تھی۔ عاقب جاوید کی عبوری وائٹ بال ہیڈ کوچ کی حیثیت سے پہلی ون ڈے سیریز ہے۔ زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز ہمارے لیے اہم ہے ، ہمارا مقصد اپنی بینچ اسٹرینتھ کو جانچنا ہے۔ محمد رضوان۔ ہم آسٹریلیا کے خلاف تاریخی جیت کا تسلسل جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ محمد رضوان ۔ ڈسٹرکٹ پولیس لائنز/قومی ہیروز بنے لاہور پولیس کے مہمانِ خصوصی ورلڈ سنوکر چیمپئین 2024 محمد آصف'سابق ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر کی پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ آمد ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے قومی ہیروز کا استقبال کیا پھولوں کے گلدستے پیش کئے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر نعیم یاسین۔ریزرو انسپکٹر لائن بابراشرف۔انچارج سپورٹس انسپکٹر مسعودالرحمن بھی موجود قومی ہیروز کا پرتپاک استقبال ریڈ کارپٹ پر استقبال کیا گیا'پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں قومی ہیرو محمدآصف نے حال ہی میں 2024 ورلڈ سنوکر چیمپئین شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا 03 بار ہاکی ورلڈ چیمپئن کا ٹائٹل جیتنے والے سابق اولمپئین شہباز سنئیر بھی مہمان خصوصی قومی ہیرو ورلڈ چیمپئین سنوکر محمد آصف نے پولیس لائن میں سنوکرکے نئے سنوکر کلب کا افتتاح کیا پاکستان کا نام روشن کرنے والے کھلاڑی ہمارا فخر ہیں۔ایس پی احمد زنیر چیمہ سنوکر کے کھیل کو فروغ دینے کیلئے پنجاب پولیس کا بہت اچھا اقدام ہے۔ورلڈ چیمپئین محمد آصف کھیلوں کے فروغ کیلئے لاہور پولیس کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے ورلڈ سنوکر چیمپئین محمد آصف۔ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر کی آمد پر انکا شکریہ ادا کیا قومی ہیروز نے لاہور پولیس کی محبتوں اور پرتپاک استقبال کا شکریہ ادا کیا ملک و قوم کی سربلندی کیلئے پاکستان کا جھنڈا پوری دنیا میں لہراتے رہیں گے۔قومی ہیروز سنوکر ٹورنامنٹس۔سنوکر کے نئے ٹیلنٹ کو نکھارنے میں لاہور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔سنوکر ورلڈ چیمپئین محمد آصف ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے قومی ہیروز کو اعزازی شیلڈز پیش کیں کھیلوں کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدام لیں گے۔ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ سابق کپتان اظہر علی پاکستان کرکٹ بورڈ کے یوتھ ڈیولپمنٹ کے سربراہ۔ یہ رول اظہرعلی کی موجودہ ذمہ داریوں کی توسیع ہو گی، اسوقت وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مستقبل کے اسٹارز کی تشکیل میں گراس روٹ کرکٹ کی ترقی کا اہم کردار ہے۔ اظہرعلی اظہرعلی کا تجربہ اور وژن پاکستان میں نوجوانوں کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پی سی بی بلاوائیو قومی کرکٹ سکواڈ کل مقامی وقت کے مطابق 1:30 سے 4:30 تک پریکٹس کرے گا پاکستانی ٹیم کوئینز سپورٹس کلب میں پریکٹس کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ⁩ٹکرز - سمیر احمد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر۔ سمیراحمد ایک غیر معمولی منظم پروفیشنل ہیں جن میں انتظامی مہارت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے لیے غیر متزلزل جذبہ بھی موجود ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی عالمی معیار کی کرکٹ کی میزبانی کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ محسن نقوی۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے یہ ایک خوبصورت تجربہ ہوگا کہ وہ کھیل کے لیے اس ملک کے جذبے اور مشہور مہمان نوازی کو دیکھ سکیں گے۔ محسن نقوی ۔ میں اس ٹورنامنٹ کے لئے یہ اہم ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ُپرجوش ہوں اور اسے اعزاز سمجھتا ہوں ۔ سمیر احمد سید۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پچھلے ایڈیشنز میں جو معیار مقرر کیے گئے تھے ان معیار کو مزید بہتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سمیر احمد سید۔ زمبابوے قومی کرکٹ سکوارڈ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بلاوائیو پہنچ گیا پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین تین میچز پر مشتمل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جائیں گی پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ --------------------------------------------------------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں امام الحق ۔ بسم اللہ خان اور اویس ظفر کی سنچریاں ۔ امام الحق نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری سنچری اسکور کی ہے۔ لاہور بلوز کے محمد عباس کی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری ، فاٹا کے خلاف 39 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لاڑکانہ کے مشتاق کلہوڑو کی لاہور وائٹس کے خلاف 103 رنز کے عوض 6 وکٹیں۔ بہاولپور کے عمران رندھاوا کی کراچی وائٹس کے خلاف 28 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ فاٹا کے آفاق آفریدی کی لاہور بلوز کے خلاف 56 رنز دے کر6 وکٹیں پاکستان انڈر 19 نے افغانستان انڈر 19 کو تیرہ رنز سے شکست دے دی دبئی، 20 نومبر 2024: پاکستان انڈر 19 نے افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 13 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان کی ٹیم نے 244 رنز بنائے ، اوپنرز نے شاندار کھیل پیش کیا ، شاہ زیب نے 78 اور عثمان خان نے 77 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 231 رنز بنا سکی ۔ پاکستان کی طرف سے علی رضا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ سیشن۔ کھلاڑیوں نے کوچز کی نگرانی میں تین گھنٹے بیٹنگ، بولنگ اور فلیڈنگ سیشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے سے دوپہر دو بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لے گی۔ پاکستان انڈر 19 ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں اپنا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف 20 نومبر کو کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں میزبان یو اے ای کو دس وکٹوں سے شکست دیدی جبکہ اسے افغانستان سے اپنے دوسرے میچ میں شکست ہوئی تھی۔

مگر آپ نے گھبرانا نہیں ۔۔۔۔

مگر آپ نے گھبرانا نہیں ۔۔۔۔
آفتاب تابی
آفتاب تابی

انگلینڈ میں ہونے والے کرکٹ کے میگا ایونٹ ولڈکپ کا آغاز 30 مئی سے ہو چکا ہے اور اس میگا ایونٹ کے پہلے میچ میں میزبان انگلینڈ کی ٹیم نے جنوبی افریقہ کی ٹیم کو باآسانی شکست دے کر اپنا پہلا میچ جیت لیا۔ میگا ایونٹ کے دوسرے میچ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا مقابلہ دو دفعہ میگا ایونٹ جیتنے والی ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم سے تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کو اس میچ میں شکست دینے میں کامیاب ہو جائے گی مگر ایسا نا ہو سکا اور پاکستانی ٹیم نے اپنے ولڈکپ کا آغاز وہیں پر سے کیا جہاں پر انگلینڈ میں 20 سال پہلے ہونے والے 1999 کے ولڈکپ میں چھوڑا تھا
بس فرق صرف اتنا تھا اس بار پاکستان کے مدمقابل آسٹریلیا کی بجائے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم تھی اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اس مقابلے میں عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین جب بیٹنگ کے لیے تو ایسا لگ رہا تھا یہ پاکستان کی بجائے کسی کلب کی کرکٹ ٹیم ہے اور صرف 21 اوورز میں ہی تمام کھلاڑی 105 رنز پر آوٹ ہو گئے( جو ولڈکپ میں پاکستان کا دوسرا کم ترین سکور ہے) اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے 106 رنز کا حدف باآسانی 3 کھلاڑیوں کے نقصان پر 13 اوورز میں حاصل کر لیا۔جو میچ 100 اوورز میں مکمل ہونا چاہئے تھا وہ تقریبا 35 اوورز میں ہی ختم ہو گیا۔اس ہار کے بعد پریس کانفرنس میں جس انداز سے پاکستانی کپتان نے افسردہ ہونے کا ڈرامہ کیا ( میں اس کو ڈرامہ ہی کہوں گا ) وہ بھی کافی دلچسپ تھا۔ کسی بھی ٹورنامنٹ اور خاص کر ولڈکپ جیسے میگا ایونٹ کا پہلا میچ ہر ٹیم کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اس کے لیے پلینگ الیون اور کومبینیشن کا انتخاب بہت پہلے سے کر لیا جاتا ہے مگر صرف اور صرف پاکستان کی کرکٹ ٹیم ایسی ٹیم ہے جس کے پاس اس طرح کی دور اندیشی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ لہذا اس اہم میچ سے پہلے بھی وہ ہی ہوا جو یہ ٹیم منیجمنٹ اور کپتان کرتے آ رہے ہیں اور کافی حد تک حیران کن ٹیم کا انتخاب کیا گیاجس میں سب سے زیادہ تجربہ کار اور مستند بیٹسمین شعیب ملک اور جارحانہ انداز کے بلے باز آصف علی کو پلینگ الیون میں شامل نا کیا گیا اس کے ساتھ ساتھ پچھلے کافی عرصے سے پاکستان کی بالنگ کا حصہ رہنے والے شاہین آفریدی کو بھی ابتدائی میچ کا حصہ نا بنایا گیا اور ان کی جگہ کپتان کے لاڈلے حارث سہیل اور چیف سلیکٹر کے پسندیدہ وہاب ریاض( جو بقول کوچ اور کپتان نے پچھلے دو سال سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کسی پلان کا حصہ نہیں تھے ) کو ٹیم میں منتخب کیا اور اس کے بعد جو ہوا وہ بتانے کی ضرورت نہیں کیونکہ جب یاری دوستی نبھائی جائے گئ اور خواب سن کر ٹیم منتخب کی جائے گی تو ایسا ہی ہو گا۔
پاکستان کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں یہ شکست مسلسل گیارویں شکست تھی اور ایسا لگتا ہے اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ ، کپتان اور سلیکشن کمیٹی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے تو مستقبل قریب میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ایسے لگتا ہے ہر کوئی دوسرے کو نیچا دکھانے اور آگے نکلنے کے چکر میں پاکستانی کرکٹ کا بیڑا غرق کر رہا ہے۔ بہت سی باتیں ایسی ہیں جو ہزار بار کی جا چکی ہیں مگر پاکستان کرکٹ بورڈ یا اس کے ارباب اختیار پر ان باتوں کا کوئی اثر نہیں لہذا ایسے لگتا ہے جیسے یہ صرف اور صرف بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔موجودہ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے چیف سلیکٹر ہیں مگر لگتا ایسے ہے وہ صرف اور صرف اپنوں کو نوازنے آئے ہیں اور وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر نہیں بلکہ ایک حلقہ ارباب کے چیف سلیکٹر ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا ہر دورے میں ٹیم کے ساتھ ہونا بھی لازم ہے۔ موجودہ سلیکشن کمیٹی کی ٹیم سلیکشن صرف اور صرف ایک سریز کی حد تک ہوتی ہے اور ان کی سلیکشن میں کوئی خاص قسم کی دور اندیشی نظر نہیں اتی۔
اگر ہم پاکستان کی شکست کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں تو ایسا لگتا ہے کہ یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ۔ ویسٹ انڈیز کے باؤلرز نے جس طرح سے پاکستانی ٹیم کی کمزوری کو پکڑا اور پھر اسی کمزوری پر سب کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جب کہ دوسری جانب جس طرح سے پاکستانی کھلاڑی شارٹ پچ گیند سے گھبرائے ، ڈرے اور خوفزدہ دیکھائی دیئے خاص کر جس انداز سے سب سے تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ آوٹ ہوئے جو پندرہ سال سے زیادہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیل چکے ہیں وہ پاکستانی ٹیم کے بیٹسمینوں کے ساتھ ساتھ ٹیم انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو پاکستانی کرکٹ ٹیم کی مثال اس مریض جیسی ہے جو ایک سے زائد ڈاکٹروں کے علاج کی وجہ سے صحت یابی حاصل کرنے کی بجائے اپنی پہلی صحت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ولڈکپ شروع ہونے سے دو ماہ قبل انگلینڈ میں براجمان ہوئی تھی اور انگلینڈ کے ساتھ میچز میں پاکستان کی بیٹنگ لائن نے جس طرح سے پرفارم کیا تھا اس کو دیکھ کرایسے لگ رہا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ فارم بہتر ہو چکی ہے اور ولڈکپ کے میچز میں پاکستانی بیٹسمین اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے مگر پھر وہ ہی ہوا جو اکثر و بیشتر پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے بازوں کے ساتھ ہوتا آیا ہے پہلے ہی میچ میں تھوڑی بالنگ وکٹ آئی اور پاکستانی ٹیم مکمل طور پر ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔کچھ سابق کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہار کی وجوہات میں سے ایک وجہ مشتاق احمد کا ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کا اسسٹنٹ کوچ بننا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مشتاق احمد نے پاکستانی کرکٹ ٹیم اور خاص طور پر بیٹنگ کی کمزوریاں ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کو بتائی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم اتنے کم اسکور پر آوٹ ہوئی ہے اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے انکوائری کا مطالبہ بھی کیا ہے کہ ولڈکپ سے پہلے مشتاق احمد کس طرح سے ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ بنے اور پی سی بی سے کس نے ان کو اجازت دی۔ کچھ دن پہلے مشتاق احمد نےاپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف کیا حکمت عملی ہو گی اور پھر وہ ہی حکمت عملی اپنائی گئی اور پاکستانی ٹیم مکمل طور ناکام رہی۔ میرے خیال میں انکوائری ہونی چاہئے اور لازم ہونی چاہئیے مگر مشتاق احمد کے خلاف نہیں بلکہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ پاکستانی کوچز کیا کر رہے ہیں ؟ دو ماہ سے پاکستان کی ٹیم انگلینڈ میں موجود ہے کیا ابھی تک وکٹس کا پتہ نہیں چلا ۔ کچھ دن پہلے مشتاق احمد نے اپنے انٹرویو میں بتایا بھی تھا کہ ویسٹ انڈیز کے باؤلر کس طرح کی گیند بازی کریں گے تو پاکستانی کوچز نے ان کی بات پر توجہ کیوں نہیں دی؟ یہاں پر چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کردار بھی بہت اہم ہے مجھے ایسے لگتا ہے ان کا ٹیم منیجمنٹ کے کاموں میں زیادہ حد تک مداخلت کرنا بھی پاکستانی ٹیم کی شکست کی وجوہات میں سے ایک ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کافی عرصے سے ٹیم کے ساتھ بالنگ کوچ کی حثیت سے منسلک اظہر محمود نے اپنے عہدے سے انصافی کی پے یا نہیں ۔میں پہلے بھی کئی بار پاکستان کی کرکٹ ٹیم موجود بیٹنگ گرانٹ فلاور کی کارکردگی کا ذکر کر چکا ہوں جو میرے خیال میں گزشتہ پانچ سالوں سے صرف اور صرف ہر ماہ پی سی بی سے تنخواہ کی مد میں ایک بھاری گرانٹ لینے کے سوا کچھ نہیں کر رہے۔جس طرح سے شارٹ پچ گیند پاکستانی بیٹسمینوں کے لیے مشکل پیدا کر رہی ہے اس سے لگتا ایسے ہی ہے گرانٹ فلاور نے اس پر بالکل توجہ نہیں دی ہم مکی آرتھر کو پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں مگر میرے خیال میں گرانٹ فلاور بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تباہی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے مکی آرتھر ۔
ولڈکپ شروع ہونے سے قبل بھی میں بات کا ذکر کر چکا ہوں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ولڈکپ کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر نہیں کیا گیا اور اگر آپ میرٹ کا قتل عام کریں گے اور ذاتی پسند اور نا پسند پر ٹیم منتخب کی جائے تو ایسا ہی ہو گا اور کوئی معجزہ ہی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا یہ ولڈکپ جتوا سکے گا۔ جس طرح سے عابد علی اور جنید خان کو واپس بھیجا گیا اور ان کی جگہ خواب دیکھنے والے وہاب ریاض کو شامل کیا گیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی پاکستان کی ٹیم کے ساتھ کس طرح کے مذاق کر رہی پے۔
میرے خیال میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اگر ولڈکپ میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا ہے تو ان کو اپنے کھیل کے ساتھ ساتھ ٹیم کے اتحاد پر بھی توجہ دینا پڑے گی اور کپتان ، کوچ اور چیف سلیکٹر کو اپنی انا ، ہٹ دھرمی اور ذاتی پسند اور نا پسند کو ایک طرف رکھ کر اس پلینگ الیون کا انتخاب کرنا پڑے گا جو ان کو میچ جتوا سکیں کسی خواب یا اور وجہ سے ٹیم کا انتخاب کرنے سے گریز کرنا پڑے گا۔ اگر یہ ٹیم متحد ہو کر کھیلے تو کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے ورنہ دوسری صورت میں ہم اپنے دل کو یہ ہی کہہ کر تسلی دیتے رہیں گے کہ گھبرانا نہیں 1992 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا اور ہم جیت گئے تھے ۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں