پی ایس ایل میلہ
پاکستان سپر لیگ کے لیے تمام ٹیموں کے کھلاڑی اور آفیشلز متحدہ عرب امارات پہنچ چکے ہیں اور پاکستان سپر لیگ کی افتتاحی تقریب میں اب کچھ ہی وقت باقی ہے۔ پاکستان سپر لیگ کا یہ میلہ اس وقت سجنے کو جا رہا ہے جب ورلڈ کپ میں کچھ مہینوں کا وقت باقی رہ گیا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کے لیے کھلاڑیوں کی لسٹ تیار کر لی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن سے لے کر اب تک بہت سے کھلاڑی ایسے ہیں جو پاکستان سپر لیگ میں اچھی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ ان میں قابل ذکر نام ، شاہین آفریدی ،فخر زمان،رومان رئیس، آصف علی ،حسن علی اور شاداب خان کے ہیں۔
اگر پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں اور ٹیموں کی بات کی جائے تو ایسا لگتا ہے اس بار بھی پہلے کی طرح کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو ملیں گے ۔ اس بار بہت سے کھلاڑی ایسے بھی پاکستان سپر لیگ کا حصہ بننے میں کامیاب ہوئے جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی اور کچھ ایسے کھلاڑی بھی ہیں جن پر اس دفعہ بھی قسمت کی دیوی مہربان نا ہوئی۔
اگر ہم پچھلے سال کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کو دیکھیں تو ایسے لگتا ہے اس بار ان کو اگلے مرحلے میں جانے کے لیے بہت محنت کرنی پڑے گی۔ مصباح الحق کا اسلام آباد یونائیٹڈ کو خیرباد کہہ اور محمد سمیع کا حیرت انگیز طور پر اسلام آباد یونائیٹڈ کا کپتان بننا کس حد تک اسلام آباد کی ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر میرے نزدیک محمد سمیع کو کپتان بنایا جانا بہت ہی حیرت انگیز فیصلہ ہے محمد سمیع کی جگہ اگر کسی نوجوان کھلاڑی کو کپتان بنایا جاتا تو بہت بہتر ہوتا اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ محمد سمیع پورے ٹورنامنٹ میں کپتانی کر سکیں گے یا پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن میں اظہر علی کی طرح کچھ میچوں میں ہی کپتانی کا شرف حاصل کریں گے۔
پاکستان سپر لیگ کا یہ سیزن بہت سے کھلاڑیوں کا بطور کھلاڑی آخری سیزن بھی ہو سکتا ہے جن میں سر فہرست پاکستان کے دو سابق کپتان مصباح الحق اور بوم بوم شاہد خان آفریدی ہیں۔ مصباح الحق کی بیٹنگ سے مجھے ہزار اختلافات ہو سکتے ہیں مگر جس طرح سے انہوں نے پاکستان کی ٹیم اور پھر اسلام آباد یونائیٹڈ کو پاکستان سپر لیگ میں ایک سے زائد بار فاتح بنوایا وہ قابل ستائش ہے ان کی کوشش ہو گی کہ وہ اس بار پشاور زلمی کے لیے بھی اچھی کارکردگی دکھا سکیں
پاکستان میں اور دنیا بھر میں بسنے والے لوگوں کی دلوں کی دھڑکن سمجھے جانے والے بوم بوم شاہد خان آفریدی اس دفعہ ملتان سلطانز کی ٹیم سے ایکشن میں دکھائی دیں گے بنگلہ دیش پریمیر لیگ میں جس طرح کی کارکردگی شاہد آفریدی نے دکھائی اس سے ملتان کی ٹیم کے حوصلے بہت بڑھے ہوں گے اور ملتان کی ٹیم کی خواہش ہو گی کہ وہ پاکستان سپر لیگ میں بھی ایسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔
لاہور کی ٹیم کی اگر بات کی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ اس بار لاہور کی ٹیم کے قلندرز کچھ مختلف کر کے دکھائیں گے اور رانا فواد صاحب کو مسکرانے کا موقع دیں گے ۔ لاہور کی ٹیم کی قیادت اس بار محمد حفیظ کر رہے ہیں جن کی اپنی کارکردگی متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے میدانوں میں بہت اچھی ہے اور وہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی لاہور کی قیادت کی ذمہ داری کافی مرتبہ نبھا چکے ہیں اس چیز کا لاہور قلندرز کو کافی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
پہلے سیزنز کی طرح پاکستان سپر لیگ کے اس سیزن میں بھی کافی نئے چہرے دیکھنے کو ملیں گے جن میں سب سے سر فہرست جنوبی افریقہ کے سابق کپتان اور کھلاڑی اے بی ڈی ویلیرز ہیں ان کو پاکستان سپر لیگ میں دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ بہت دیر کر دی مہربان آتے آتے ۔ اب دیکھنا یہ ہے ان کی لاہور قلندرز کی ٹیم میں موجودگی ٹیم کی کارکردگی پر کیسے اثرات ڈالتی ہے؟ کیا وہ لاہور قلندرز کو اس بار پاکستان سپر لیگ کے دوسرے مرحلے میں جگہ دلانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں؟
پاکستان سپر لیگ کا یہ سیزن بہت سے کھلاڑیوں کے لیے ٹیم میں واپسی کا دروازہ بھی کھول سکتا ہے اور بہت سے کھلاڑیوں کا کیریئر اس سیزن کے بعد اختتام کو بھی پہنچ سکتا ہے۔
پاکستان سپر لیگ کا ابھی تک جو مقصد تھا وہ پورا ہوتا نظر آ رہا ہے اور امید ہے جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا اس میں مزید نکھار آتا جائے گا
اپنی رائے کا اظہار کریں