More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
لاہور ۔ جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن پاکستان کے ہیڈ کوچز مقرر ۔ جیسن گلیسپی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے۔ گیری کرسٹن پاکستان کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ مقرر ۔ اظہرمحمود دونوں فارمیٹس میں اسسٹنٹ کوچ ہونگے۔ تینوں تقرریاں دو سال کی مدت کے لیے کی گئی ہیں۔ گلیسپی اور گیری کرسٹن کا وسیع تجربہ پاکستان ٹیم کو بہترین رہنمائی فراہم کرے گا۔ محسن نقوی۔ پی سی بی کا شکریہ کہ انہوں نے میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا۔ جیسن گلیسپی۔ عالمی سطح پر پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے اس کی کوچنگ اعزاز ہے۔ گیری کرسٹن۔ میرا مقصد کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ گیری کرسٹن۔ گیری کرسٹن انڈیا اور جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بناچکے ہیں۔ جیسن گلیسپی کی کوچنگ میں یارکشائر دو مرتبہ کاؤنٹی چیمپئن شپ جیت چکی ہے۔ اہم ٹیکرز پاکستان کرکٹ ٹیم کی آخری ٹی ٹونٹی میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف جیت۔ نیدرلینڈ کی سفیر نے بھی گرین شرٹ پہن لی نیدر لینڈ کی سفیر ہینی ڈی وریس (Ms. Henny de Vries) کی قذافی سٹیڈیم آمد چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے نیدرلینڈ کی سفیر کا خیرمقدم کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے نیدرلینڈ کی سفیر کی ملاقات باہمی دلچسپی کے امور. کرکٹ اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال نیدرلینڈ کی سفیر نے میچ اور سٹیڈیم کے انتظامات کے بارے اپنے تاثرات چئیرمین پی سی بی سے شئیر کئے نیدرلینڈ کی سفیر نے شاندار انتظامات پر چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کو مبارکباد دی پاکستان نیوزی لینڈ کا میچ دیکھا۔ بہت انجوائے کیا۔ سفیر نیدرلینڈ قذافی سٹیڈیم میں شائقین کرکٹ کا نطم و ضبط دیکھ کر خوشی ہوئی۔ سفیر نیدرلینڈ شائقین کرکٹ کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ سفیر نیدرلینڈ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم آمد پر نیدرلینڈ کی سفیر کا شکریہ ادا کیا کرکٹ کے کھیل سے پاکستانی قوم خصوصی لگاو رکھتی ہے۔ محسن نقوی کرکٹ دلوں کو جوڑنے والا کھیل ہے۔ محسن نقوی پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بہترین انتظامات پر پی سی بی کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ محسن نقوی دیگر اداروں نے بھی دن رات محنت سے کام کیا۔ محسن نقوی چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر اور نیدرلینڈ سفارتخانے کی فرست سیکرٹری بھی اس موقع پر موجود تھیں شکریہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی۔ شکریہ. سٹیڈیم میں میچ دکھانے پر بے سہارا و یتیم بچے خوش بچوں آپ کا شکریہ ۔ ہماری دعوت پر سٹیڈیم آکر میچ دیکھا۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی خصوصی دعوت پر بے سہارا اور یتیم بچوں نے پاکستان نیوزی لینڈ کا چوتھا ٹی ٹوئنٹی میچ دیکھا 140 بچے قذافی سٹیڈیم میں پی سی بی کے خاص مہمان تھے چئیرمین پی سی بی کی ہدایت پر بچوں کی تواضع کی گئی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی میچ کے اختتام پر بچوں کے پاس گئے اور بچوں سے ملاقات کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بچوں سے مصافحہ کیا اور میچ کے بارے پوچھا بے سہارا اور یتیم بچوں نے میچ دکھانے پر چئیرمین پی سی بی کا شکریہ ادا کیا سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کا مزہ آیا۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو پہلی بار سٹیڈیم آکر میچ دیکھا ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی سے گفتگو پی سی بی نے ہمارا بہت خیال رکھا۔ آپ کا شکریہ۔ بچوں کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے گفتگو صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سہیل شوکت بٹ۔ انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے اہم ترین ٹیکرز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی سے نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سکاٹ وئینک ( Mr. Scott Weenink) کی ملاقات پاکستان نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز اور اگلے برس نیوزی لینڈ میں کرکٹ سیریز پر تبادلہ خیال پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے برس چیمپئنز ٹرافی کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ کرے گی پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ میں 5 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ون ڈے میچ کھیلے گی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کرکٹ سیریز کے لئے پاکستان آمد پر چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ کا شکریہ ادا کیا کیویز کھلاڑیوں کی سکیورٹی بے حد عزیز ہے۔ محسن نقوی کھلاڑیوں کی سکیورٹی کے لئے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ محسن نقوی کیویز کھلاڑی ہمارے معزز مہمان ہیں۔ ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ محسن نقوی ذاتی طور پر تمام انتظامات اور سکیورٹی پلان کی مانیٹرنگ کر رہا ہوں۔ محسن نقوی نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے پاکستان میں شاندار انتظامات کو سراہا اور چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا شکریہ ادا کیا نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے لئے راولپنڈی اور لاہور میں بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ راولپنڈی اور لاہور میں بہترین انتظامات دیکھ کر خوشی ہوئی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 3 ملکی سیریز کھیلنے چیمپئنز ٹرافی سے پہلے پاکستان آئے گی ۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیوزی لینڈ کرکٹ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سلمان نصیر۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز بسمہ معروف ریٹائرمنٹ۔ پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے کرکٹ سے فوری ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ بسمہ معروف نے 276 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی جو قومی ریکارڈ ہے۔ بسمہ معروف نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 6262 رنز بنائے اور 80 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کھیل کو خیرباد کہہ رہی ہوں جس سے مجھے بہت پیار ہے۔ بسمہ معروف۔ کرکٹ کا یہ سفر یادگار رہا ہے ۔ یہ یادیں ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ بسمہ معروف۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ۔ ساتھی کھلاڑیوں فیملی اور پرستاروں نے ہر قدم پر میرا ساتھ دیا۔ بسمہ معروف۔ ویمنز کرکٹ کے لیے بسمہ معروف کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ تانیہ ملک۔ پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سیریز۔۔ چوتھا میچ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی بے سہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھنے کی خصوصی دعوت 140 بے سہارا و یتیم بچے قذافی سٹیڈیم میں پی سی بی کے مہمان خاص ہوں گے بے سہارا و یتیم بچوں کی میچ کے دوران مہمان نوازی بھی کی جائے گی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی ہدایت پر بے سہارا و یتیم بچوں کے لیے فرسٹ کلاس انکلوژر کی ٹکٹس فراہم کر دی گئیں پی سی بی حکام کا ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر سے رابطہ۔ بچوں کے لیے ٹکٹس مہیا کر دیں بے سہارا و یتیم بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کی یہ حققیر سی کاوش ہے۔ محسن نقوی ٹکرز ندا ڈار۔ ہماری آج میچ میں بولنگ اور فلیڈنگ اچھی نہیں رہی۔ کپتان نداڈار ہم نے آخری دس اوورز میں زیادہ رنز دے ڈالے۔ اگر ہم ویسٹ انڈیز کو 220 تک محدود کرتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔ جیت ہار کھیل کا حصہ ہے ہمیں بہتر منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ تمام کھلاڑیوں کو اپنی اپنی ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔ مجھے امید ہے کہ اگلے میچوں میں ٹیم اچھا کھیل پیش کرے گی۔ ٹکرز پہلا ویمنز ون ڈے ۔ کراچی ۔ ویسٹ انڈیز ویمنز نے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان ویمنز کو 113 رنز سے ہرادیا۔ ویسٹ انڈیز ویمنز کے 269 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ کے جواب میں پاکستان ویمنز ٹیم 156 رنز پر آؤٹ ۔ کپتان ہیلی میتھیوز کے کریئر بیسٹ 140 رنز ناٹ آؤٹ اور تین وکٹوں کی عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی سعدیہ اقبال اور طوبٰی حسن کی دو دو وکٹیں۔ پاکستان ویمنز کی طرف سے طوبٰی حسن 25 رنز بناکر ٹاپ اسکورر۔ دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل اتوار کے روز کھیلا جائے گا۔ سپورٹس بورڈ پنجاب ٹیکرز صوبائی وزیرکھیل وامورنوجوانان پنجاب ملک فیصل ایوب کھوکھر کا دورہ شاہ کوٹ ننکانہ صاحب صوبائی وزیرکھیل پنجاب ملک فیصل ایوب کھوکھر نے شاہ کوٹ سٹی میں سٹیٹ آف دی آرٹ سپورٹس جمنازیم کا افتتاح کیا نتھووالا شاہ کوٹ میں ملٹی پرپز سپورٹس سٹیڈیم کا بھی افتتاح کردیا ڈی جی سپورٹس پنجاب پرویز اقبال نے نئے تعمیر ہونیوالے منصوبوں بارے بریفنگ دی پنجاب میں پہلی بار دیہاتوں میں سٹیٹ آف دی آرٹ سپورٹس سٹیڈیم تعمیر کررہے ہیں، وزیرکھیل پنجاب سپورٹس کی ترقی کا دور شروع ہوچکا ہے، فیصل ایوب کھوکھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا ویژن سپورٹس کی ترقی ہے،وزیرکھیل پنجاب پنجاب میں گاؤں اور تحصیل کی سطح پر بھی سپورٹس کمپلیکس بنانے جارہے ہیں،فیصل ایوب کھوکھر 300سپورٹس سہولیات تعمیر کررہے ہیں،وزیرکھیل پنجاب بہترین کھلاڑیوں کو بیرونی ممالک بھی بھجوائیں گے،فیصل ایوب کھوکھر ہمارے کھلاڑی انٹرنیشنل مقابلوں میں ملک کا نام روشن کریں گے،وزیرکھیل پنجاب شاہ کوٹ جمنازیم کی افتتاحی تقریب سے ڈی جی سپورٹس پنجاب پرویز اقبال نے بھی خطاب کیا ڈویژنل سپورٹس آفیسر لاہوررانا ندیم انجم، پی ڈی پی ایم یو قیصر رضا بھی افتتاحی تقریب میں شریک ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ننکانہ صاحب اور اے ڈی سی ننکانہ صاحب بھی شریک ٹکرز اعظم خان ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹر اعظم خان دائیں گھٹنے اور کالف مسل کی تکلیف میں مبتلا۔ یہ تکلیف بدھ کے روز ٹریننگ سیشن کے دوران ہوئی ۔ پی سی بی کی میڈیکل ٹیم اعظم خان کی دیکھ بھال کررہی ہے۔ اعظم خان کی نیوزی لینڈ کے خلاف میچوں میں شرکت کا فیصلہ میڈیکل رپورٹس کے نتائج کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

“پاکستان سپر لیگ تحفظات اور خدشات “

“پاکستان سپر لیگ تحفظات اور خدشات “
آفتاب تابی
آفتاب تابی

جیسے جیسے پاکستان سپر لیگ کا سفر آگے بڑھتا جا رہا ہے اس کے قافلے میں شامل ہونے والے کھلاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے سوائے بھارت کے باقی تمام ممالک کے کھلاڑیوں نے اس دفعہ پاکستان سپر لیگ کے قافلے میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستان سپر لیگ کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کے چناؤ کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق یہ تقریب 20 نومبر کو منعقد ہو گی اور اس کے لیے تقریبا تمام ٹیمیں اپنی اپنی حکمت عملی کو آخری شکل دے چکیں ہیں اور اس سلسلے میں دوسری ٹیموں کےساتھ کھلاڑیوں کے تبادلے اور جن کھلاڑیوں کو ٹیم میں برقرار رکھنےکا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ابھی تک بہت سی ٹیموں نے اس کے لیے کافی حیران کن فیصلےبھی کیے ہیں ۔ پشاور زلمی نے تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ کو ٹیم میں شامل رکھنے کی بجائے وہاب ریاض کو ٹیم میں برقرار رکھا جو کہ وہاب ریاض کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کافی حیران کن فیصلہ ہے۔ اب تک پاکستان سپر لیگ میں ناکامیوں کے جھنڈے گاڑنے والی لاھور قلندرز کی ٹیم نے حیران کن طور پر ٹی 20 کے تجربہ کار کھلاڑی سنیل نارائن کا تبادلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے کیا ہے جو میرے نزدیک ان کے لیے کافی نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پچھلے سال ٹیم کے کپتان رہنے والے بڑیندن مکیلم کو بھی اپنی ٹیم میں برقرار نہیں رکھا۔ میرے نزدیک کھلاڑیوں کے چناؤ کے حساب سے پاکستان سپر لیگ کا اب تک کا سب سے بڑا فیصلہ کراچی کنگز کا شاہد آفریدی کو ٹیم میں برقرار نا رکھنے کا فیصلہ ہے۔بہت سے لوگوں کی دلوں کی دھڑکن سمجھے جانے والے اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بوم بوم شاہد آفریدی کو کون سی ٹیم اپنی پالیسی کا حصہ بناتی ہے اس بات کا فیصلہ اب 20 نومبر کو منعقد ہونے والی کھلاڑیوں کے چناؤ کی تقریب میں ہو گا۔اگر ہم پچھلے سال کے کھلاڑیوں کے چناؤ کو مدنظر رکھیں تو ہم کو ایک بات پتہ چلتی ہے کہ بہت سے کھلاڑیوں کو صرف اور صرف ذاتی پسند کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ کا حصہ بنایا گیا اور بہت سے ایسے کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا گیا جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی ۔ اس دفعہ ذاتی اثر و رسوخ کا استعمال کھلاڑیوں کے چناؤ پر کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
آج جبکہ کرکٹ کا کھیل بہت چکا چوند ہو چکا ہے اور تقربیا ہر ملک کسی نہ کسی طریقے اپنے کھیل میں بہتری لانے کی کوشش کر رہا ہے پاکستان کی کرکٹ کے لئے اور خاص طور پر نئےآنے والے کھلاڑیوں کے لیے پاکستان سپر لیگ کی طرز کے مقابلے بہت اہمیت کے حامل ہیں. وقت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے کھیل نے بھی بہت جدت اختیار کر لی ہے اور اب یہ کھیل کرکٹ کم اور پیسہ پھینک تماشا دیکھ زیادہ بنتا جا رہا ہے. حالات کی ستم ظریفی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی اس لیگ کے زیادہ تر میچز دیار غیر میں کروانے پر رہے ہیں اور پاکستان میں رہنے والے لوگوں ابھی بھی پاکستان سپر لیگ کے تمام میچز پاکستان کے میدانوںمیں دیکھنے کے لئے انتظار کرنا ہو گا
پاکستان سپر لیگ کے اس ایڈیشن کا کامیاب بنانے کے لیے پی سی بی کو پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔ اور بہت سی چیزوں دیکھنا پڑے گا.پچھلے سال پاکستان سپر لیگ کا حصہ بننے والی ملتان سلطانز کی ٹیم کا پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدہ ختم کر دیا ہے اب چھٹی ٹیم کو کون خریدتا ہے یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے ۔ اس کے علاوہ جو بات سب سے اہم ہے وہ ہے میچ فکسنگ،جیسا کہ ماضی میں بہت سے کھلاڑی میچ فکسنگ یا سپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں اس لیے پی سی بی کو اس چیز پر خصوصی توجہ دینا پڑے گی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پاکستان سپر لیگ اس چیز سے پاک ہو. دوسری اہم بات کھلاڑیوں کا انتخاب. اس سلسلے میں پی سی بی کو صحیح محنوں میں میرٹ پر عمل درآمد کرنا پڑے گا ان کھلاڑی کو آگے لانا پڑے گا جو اس کے اصل حق دار ہیں اور پرچی پر کھلاڑیوں کے انتخاب کی روایت کو ختم کرنا پڑے گا. (جو فی االوقت ممکن نظر نہیں آتا)
پاکستان سپر لیگ کا اصل مقصد آنے والے وقت کے لیے اچھے کھلاڑی تیار کرنا ہونا چاہیے نہ کہ صرف پیسہ کمانا. پاکستان سپر لیگ میں زیادہ توجہ نوجوان کھلاڑیوں پر دینی چاہیے اور ان تمام کھلاڑیوں کو اس کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے ڈومیسٹک میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے. میرٹ کا ہر صورت دھیان رکھا جائے. ورنہ دوسری صورت میں اس لیگ کی حیثیت اک تماشے سے زیادہ نہ ہو گی اور اس سلسلے میں ٹیموں کی منجمنٹ کو اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہیے۔
پاکستان سپر لیگ کی منجمنٹ کے لیے سب سے بڑا چیلنج غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان کھیلنے کے آمادہ کرنا ہے پچھلے سال
کچھ غیر ملکی کھلاڑی ایسے بھی تھے جو
پاکستان سپر لیگ کے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے میچز میں ٹیموں کا حصہ تھے مگر پاکستان میں کھیلے جانے والے میچوں میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور انہوں نے پاکستان جانے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی منجمنٹ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان سپر لیگ میں صرف وہ ہی غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوں جو پاکستان میں کھیلنے کے لئے تیار ہیں بصورت دیگر ان کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ نا بنایا جائے جو پاکستان میں کھیلنےکے لیے تیار نہیں۔
اگر آج ہم دس سال پہلے کی کرکٹ پر نظر دوڑائیں تو ہم کو پتہ چلتا ہے کہ آج کی کرکٹ اود دس پندرہ سال پہلے کی کرکٹ میں بہت فرق آ چکا ہے اور اس دوران ہر اس ملک نے جس میں کرکٹ کھیلی جاتی یے انہوں نے مختلف طریقوں کے ساتھ اس کھیل کے بدلتے ہوئے رنگوں میں اپنے آپ کو رنگنے کی کوشش کی ہے.
مگر دوسری طرف اگر ہم پاکستان کرکٹ کی بات کریں تو ہم کو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اس کھیل پر صرف باتوں کی حد تک توجہ تو لازمی دی لیکن عملی طور پر کچھ خاص کام نہیں کیا.اور بجائے کھیل کی بہتری پر توجہ دینے کے پی سی بی کے ارباب اختیار پی سی بی میں چیئرمین چئیرمین کھیلتے رہے. اور اگر کھبی کسی نے بھول کر ان سے کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس کے بارے میں کوئی سوال پوچھ لیا تو اس کو جواب ملا کہ ہماری ٹیم کی یہ حالت ملک میں انٹرنیشنل ٹیموں کے نہ آنے کی وجہ سے ہے.
یہ بات سچ ہے کہ 2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی طرز پر کرکٹ کے زیادہ مقابلے نہیں ہوئے جس کی وجہ سےپاکستان کرکٹ کا کافی نقصان ہوا ہے مگر اس بات کو سو فیصد پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی سے جوڑا نہیں جا سکتا. بلکہ اس کی وجہ ڈومیسٹک کرکٹ کا ناقص ڈھانچہ ہے اور میرے خیال میں اس کے ذمےدار پی سی بی میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ ہیں جو وقت کے ساتھ نہیں چلنا چاہتے. اگر پچھلے کچھ سالوں میں ہم نے اپنے ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے پر کوئی توجہ دی ہوتی تو حالات آج سے بالکل مختلف ہوتے . مگر اس کے لیے وہ لوگ چاہیے جو تھوڑی محنت کر سکیں مگر پی سی بی میں موجود لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید ان کے یہ دن اللہ اللہ کرنے کے ہیں محنت کرنے کے نہیں. کیونکہ دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز جس عمر میں لوگوں کو ملازمت سے رخصت کرتے ہیں پی سی بی میں اس وقت لوگوں کو ملازمت پر رکھا جاتا ہے. آج کے دور میں ان سب ارباب اختیار کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اگر وہ وقت کے ساتھ نہیں چلے تو ہو سکتا ہے ہم مستقبل قریب میں ولڈکپ اور آئی سی سی کے دوسرے بڑے ٹورنامنٹ نہ کھیل سکیں. جب دوسرے ممالک اپنی اپنی پرائیویٹ لیگز کروانے میں لگے ہوئے تھے پی سی بی کے ارباب اختیار اس وقت پی سی بی میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھنچنے میں مصروف تھے. اگر دیکھا جائے تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں صرف دو چار لوگ ہی ایسے ہیں جو پی سی بی میں کام کرنے کے اہل ہیں اس کے علاوہ کسی اور کو پاکستان میں کرکٹ کی سمجھ بوجھ ہی نہیں کیونکہ کچھ بھی ہو جائے وہ لوگ کسی نہ کسی طرح پی سی بی کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں.حالانکہ اب ان کی یہ عمر آرام کرنے کی ہے. بات ہو رہی تھی پاکستان سپر لیگ کی مگر شاید کہیں اور ہی نکل گئی.
میرے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ اگر پاکستان سپر لیگ کو ہر سال درست طور پر منعقد کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس میں سے بہت سے ایسے کھلاڑی ہم کو مل سکتے ہیں جو مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کر سکیں. مگر اس کے لیے پھر وہ ہی بات خلوص نیت درکار ہو گی.

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں