شعیب ملک مرد بحران ۔۔۔
جیسے جیسے ایشیا کپ 2018 آگے بڑھتا جا رہا ہے افغانستان کی ٹیم ایک خطرناک ٹیم کے طور پر سامنے آ رہی ہے ۔جس طرح سے افغانستان کی ٹیم نے پہلے سری لنکا اور پھر بنگلہ دیش کی ٹیم کو اس ایشیا کپ میں ہرایا ہے اس سے لگتا ہے آنے والے وقت بہت جلد یہ دوسری بڑی ٹیموں کو بھی ہرانے میں کامیاب ہو جائے گی –
21 ستمبر کو ایشیا کپ کے دو میچز کھیلے گئے جس میں بھارت کا مقابلہ دوبئی سٹیڈیم میں بنگلہ دیش جبکہ پاکستان کا مقابلہ ابوظہبی کے شیخ زاید کرکٹ سٹیڈیم میں افغانستان کی ٹیم سے تھا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے میچ میں بھارت نے بنگلہ دیش کو آسانی سے شکست دے دی مگر پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے میچ میں پاکستان کی بیٹنگ لائن نے ایک آسان دکھائی دینے والے ہدف کو اپنے لیے مشکل بنا لیا اور حسب روایت غلط شارٹس کھیل کر آؤٹ ہوتے رہے
آخری اوور کی تیسری گیند پر شعیب ملک کے لگائے ہوئے چوکے سے پاکستان یہ میچ تین وکٹوں سے جیت تو گیا مگر بہت سے سوال پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے چھوڑ گیا اور ان میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی پرفارمنس سے پاکستان کی ٹیم ایشیا کپ کے باقی میچ جیتنے میں کامیاب ہو سکےگی اور اگر پاکستان کی ٹیم فائنل میں پہنچ جاتی ہے اور اس کا مقابلہ بھارت سے ہوتا ہے تو کیا بھارت کو ہرانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟ ان تمام سوالوں کا جواب تو آنے والے وقت میں ہی ملے گا مگر جس طرح سے پاکستانی بلے بازوں نے افغانستان کے خلاف ہونے والےمیچ میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اس سے بہت مایوس ہوئی۔
258 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پہلی وکٹ صفر پر گر گئ مگر اس کے بعد امام الحق اور بابر اعظم کی 154 رنز کی شراکت سے ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان یہ میچ آسانی سے جیت جائے گا مگر امام الحق اور بابر اعظم کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستانی ٹیم پھر مشکل میں پھنس گئی اور حارث سہیل اور کپتان سرفراز احمد کے غلط اور غیر ذمہ دارانہ بیٹنگ کی وجہ سے افغانستان کی ٹیم دوبارہ میچ میں واپس آ گئ۔ جس طریقے اور جس طرح کی گیند پر سرفراز احمد آؤٹ وہ دیکھ کر بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح میرے منہ سے بھی ان کی تعریف میں کچھ الفاظ نکلے جن کا ذکر یہاں نہیں کیا جاسکتا۔
سرفراز احمد کی موجودہ کارکردگی دیکھتے ہوئے لگتا ہے مستقبل قریب میں ان کے لیے ٹیم میں اپنی جگہ بنانے رکھنا بہت مشکل ہو گا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ سرفراز احمد کی کارکردگی خراب ہوتی جا رہی ہے اور ان میں وہ پہلی والا چست پن نظر نہیں آ رہا ۔
پاکستان افغانستان کے درمیان ہونے والے میچ کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ کیا پاکستان کی ٹیم اس میں ولڈکپ 1999ء یا پھر ولڈکپ 2007 ء کی تاریخ دہرانے جا رہی ہے جب نسبتا کمزور سمجھی جانے والی ٹیم بنگلہ دیش اور آئر لینڈ نے پاکستان کو شکست سے دوچار کیا تھا۔
جب ایک طرف پاکستانی بیٹسمین انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے آوٹ ہو رہے تھے تو اسی وقت دوسری طرف شعیب ملک انتہائی ذمہ داری سے بیٹنگ کر رہے تھے اور آہستہ آہستہ پاکستان کو ہدف کے نزدیک پہنچانےکی کوشش کر رہے تھے۔ شعیب ملک نے اپنے تجربے کا بھرپور استعمال کیا اور وکٹ کے چاروں طرف انتہائی دلکش شارٹ کھیلے۔ ابو ظہبی میں جہاں درجہ حرارت 41 سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ تھا شعیب ملک نے ڈٹ کر افغانستان کے باؤلرز کے ساتھ ساتھ گرم موسم کا بھی بھرپور مقابلہ کیا ۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے شعیب ملک کی بیٹنگ میں زیادہ نکھار پیدا ہو رہا ہے ۔ افغانستان کے میچ کے دوران جب آخری اوورمیں دس رنز درکار تھے شعیب ملک اس وقت بھی بالکل گھبرائے ہوئے نظر نہیں آئے اور میرے خیال میں یہ ان کی خود اعتمادی ہی تھی جس کی وجہ سے باؤلر گھبراہٹ کا شکار ہو گئے اور پریشر میں آ کر غلط گیند کر گئے جس کا شعیب ملک نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پاکستان کو میچ جتوانے میں کامیاب ہو گے اور اس میچ کے مرد بحران قرار پائے۔ میچ جیتے کے بعد جس طرحسے افغانستان کے کھلاڑیوں کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے اور شعیب ملک نے ان کی حوصلہ افزائی کی وہ چیز قابل تعریف ہے ۔
اپنی رائے کا اظہار کریں