ڈگا کھوتی توں غصہ کمہار تے،، معین خان نے علیم ڈار سمیت ایمپائرنگ معیار کو عام قرار دے دیا
صاحب کسی نے آج تک یہ جائزہ تو نہیں لیا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز عین فتح کے پاس پہنچ کر ہار کیوں جاتی ہے ؟ کیا یہ ہیڈکوچ کی کمزور پلاننگ تو نہیں ؟ مگر میچ ہارنے کے بعد معین خان نے شکست کی ذمے داری قبول کرنے کی بجائے کھلاڑیوں کے نقائص ہی بیان کرت رہے اور ہر سوال کے بعد یہ کہتے نظر آئے کہ میں ہیڈ کوچ، میں بطور ہیڈکوچ،، کیوں کہ میں ہیڈکوچ ہوں،،، بطور ہیڈکوچ میں سمجھتا ہوں وغیرہ ،،، مگر کہیں بھی انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے دوسروں پر تنقید کرتے نظر آئے
پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ پورے پی ایس ایل میں ایمپائرنگ اور ٹی وی ایمپائرنگ کا معیار عام سا رہا اور علیم ڈار کے ہوتے ہوئے بھی پشاور زلمی کے چار کھلاڑی متبادل کے طور پر گراونڈ میں موجود رہے اور اگر جو کیچ کرس جورڈن نے پکڑا کوئی اور ہوتا تو نہ پکڑا جاتا
انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ٹی وی ایمپائرز جن کے پاس سارے ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے ان کے فیصلے بھی عام سے رہے اور پورے پی ایس ایل میں ایمپائرنگ عام درجے کی رہی
اپنی رائے کا اظہار کریں