لالہ کے کیچ اور نیلم منیر کے آنسووں کی لاج رکھنا
پی ایس ایل کا تیسرا ایڈیشن جاری ھے اور ابھی تک کراچی کا پلڑا بھاری ھے پر یہ وثوق سے نہیں کھا جاسکتا کے یہ پلڑا فائنل تک بھی بھاری رھیگا باولنگ بیٹنگ اور فیلڈنگ میں جارحانا انداز اپنانے کی کوشش کے باوجود شروع والے ھفتے میں سب سے زیادہ چستی فیلڈنگ میں نظر آئی ھے شاھد کے کیچ سے زیادھ بھترین کیچز دیکھنے کو یقینا ملیں گے بالنگ بھی اچھی جارھی ھے پر جیسے کے یی پی ایس ایل ھے تو پاکستانیوں کی بیٹنگ حسب دستور حسب عادت ڈانواڈول ھی ھے ابھی تک اسٹارٹ میں کوئی سنسنی نظرنہیں آئی ،،،،، کھلاڑیوں کے بعد ھمارے فنکارزیادہ جوشیلے تھے اپنی اپنی ٹیم کے سپورٹ میں باقی تماشائیوں کی اسٹیڈیم میں کمی شدت سے زیادہ سے محسوس کی جارھی ھے اگر یہ میچز اپنے ملک میں ھوتے تو شاید اسٹیڈیم میں تل دھرنے کی جگا بھی نہ رھتی پر جیسا کے یہ بدنصیبی ھے کہ ھم اب تک پوری طرح سیکیورٹی کے حالات کو اطمینان بخش قرارنہیں دےسکتے اور دوسروں کو یقین نہیں دلا پائے کے پورے میچ نہیں یھاں ھوسکتے ھیں
اس لئے کھیل کے باھر کے میدانوں میں تماشائی اتنے ھی ھونگے پہلے سیشن کے میچز کے بعد یے بات وثوق سے کھی جاسکتی ھے ؟کہ موومنٹ آف دی کل میچزاور بھترین انٹرٹینرکاایوارڈ’ کوئی کھلاڑینہیں ‘نیلم منیر’ چھین کر لے گئی جس نے اپنی ٹیم ملتان سلطانز کی شکست پر رورو کر برا حال کردیا اور ساری ھمدردیاں سمیٹ لیں پر اب اس ‘ٹسوے’ کا فائدہ اسکی ٹیم کو کتنا ملتا ھے یہ اب اگلے میچز کو دیکھ کر بتایا جاسکتا ھے کے ؟آنسووں میں کتنا دم تھا باقی کھیلنا تو کھلاڑیوں کو ھے نیلم منیر کوتو نہیں ھاں ٹیم کے اختیار میں ھے کہ وہ آگے سے نیلم منیر کو رونے کے بجائے ھنسنے پر مجبور کردیں۰۰!
اپنی رائے کا اظہار کریں