لالہ کے بعد حفیظ کو چلتا کرنے کا مشن شروع
شاہد آفریدی ابھی ٹی ٹونٹی کرکٹ کے لیے کتنے فٹ اور سود مند ہیں یہ انہوں نے گزشتہ شب ایک ناقابل کیچ پکڑ کر ثابت کردیا اور شاید یہ پی ایس ایل میں ابھی تک کا بہترین کیچ کہا جا سکتا ہے،،،، اس کیچ میں صرف لگن اور آخر تک کوشش کا عمل دخل تھا جس سے ہمارے نوجوان کرکٹر عاری ہیں،،، اور وہ محض ٹیم میں آ جانے کو اپنی منزل سمجھتے ہیں،،، پشاور زلمی کے میچ میں مڈ آن پر ایک آسان کیچ حماد اعظم کے پاس بھی گیا تھا مگر وہ نہ تو کیچ کرنے کو تیار تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی قسم کی ایکسٹرا کوشش کی،،، اگر سنگاکارا کا وہ کیچ پکڑا جاتا تو شاید نوجوان باولر ابتسام شیخ کے حوصلے بلند ہوجاتے بلکہ پشاور زلمی میچ بھی اپنے نام کر جاتا،،،،
ایک بار پھر دکھ سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں سینیئر اور سٹار کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی اور تزلیل کا سلسلہ ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا،،، پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس مصباح الحق،،، یونس خان اور شاہد آفریدی جیسے سپر سٹار ابھی تک موجود نہیں مگر جس طریقے سے ان کے گرد گھیرا تنگ کیا اور ان کو کرکٹ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ،،،، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بڑے کھلاڑیوں کی تزلیل عام سے ملازمین اپنے طور پر کرتے ہیں تو یہ تاثر یکسر غلط ہے،،، ان کو پی سی بی کے بڑے ایسا کرنے کا ٹاسک دیتے ہیں مگر پریس کانفرنسز میں بڑے ان کو اتنی عزت دیتے ہیں جتنی پی ایس ایل کی ٹرافی رونمائی میں نجم سیٹھی نے شاہد آفریدی کو دی کہ کپتان نہ ہونے کے باوجود ان کو سٹیج پر بلایا،،، مجھے عماد وسیم کی برخوداری اچھی لگی جب انہوں نے اپنی کرسی لالا کے لیے خالی کردی،،، نجم سیٹھی نے شاہد آفریدی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بغیر پی ایس ایل کی رونقیں پھیکی لگتی ہیں،،، ہاں یہ الگ بات ہے کہ قومی ٹیم میں ان کی ضرورت اب نجم سیٹھی کو نظر نہیں آتی
ناقدین کرکٹ کہتے ہیں کہ ہیڈکوچ مکی آرتھر سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ ایزی فیل نہیں کرتے ،،،، حقائق کو دیکھتے ہوئے یہ تاثر درست ہوتا نظر آرہا ہے مگر ایک ہیڈکوچ کی کیا مجال اگر پی سی بی کے بڑوں کو بڑے اور عہد ساز کھلاڑیوں کی عزت کا خیال ہو لہذا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ مکی آرتھر سب کسی بڑے کی آشیر باد سے کر ررہے ہیں ورنہ وہ چیمپیئنز ٹرافی میں چیف سلیکٹر سے ٹیسٹ شدہ کھلاڑی عمر اکمل کو کسی طور گھر نہ بھیجتے اور ایک قومی کھلاڑی کی یوں تزلیل، نہ کی جاتی
اب توپوں کا منہ واضح طور پر حفیظ کی جانب فکس کر دیا گیا ہے اور لگتا ہے کہ پی سی بی کی آرٹلری فورس حفیظ کو گرا کر ہی دم لے گی،،، اس کی واضح مثال اس وقت دیکھنے میں آئی جب نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں نمایاں کارکردگی کے بعد ان کو ٹی ٹونٹی سیریز میں یکسر نظر انداز کر دیا گیا اور شاید ٹیم منیجمنٹ نہیں جانتی تھی کہ یہی کھلاڑی پاکستان کی سب سے بہترین ٹی ٹونٹی کا کپتان رہا ہے اور اس کی کپتانی میں ٹیم اور اس کی رینکنگ ٹاپ پر رہی ہے،،،،،
محمد حفیظ ایک بار پھر سے بین الاقوامی کرکٹ میں باولنگ کرنے سے محروم ہیں اور پاکستانی باولرز کی یہ پہلا موقع نہیں ،،،، شعیب اختر سے لیکر حفیظ تک کوئی نہ کوئی باولر آئی سی سی خورد بین کی زد میں آتا رہا ہے اور سعید اجمل کئی بار کہہ چکا ہے کہ اس سلسلے میں آئی سی سی معیار دہرا اور تعصب کا شکار ہے،،، تصویر میں آپ پڑھ سکتے ہیں آئی سی سی فیصلے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ حفیظ اپنے بورڈ سے اجازت لے کر باولنگ کر سکتے ہیں اور یہ بات بھی آپ کو بتاتا چلوں کہ پی ایس ایل پاکستان کا ڈومیسٹک ایونٹ ہے
حفیظ بے شمار آفرز کی باوجود اس بار بھی پشار زلمی کی ہی جانب سے کھیل رہے ہیں،،، کیونکہ پشاور زلمی اپنے کھلاڑیوں کی عزت و احترام کا جتنا خیال رکھتا ہے اس سے باقی ٹیمیں ابھی ںاآشنا ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پشاور زلمی فاتح ٹیم کے طور پر پی ایس ایل میں موجود ہے
میرے ذرائع کہتے ہیں پشاور زلمی نے پی ایس ایل ٹیکنیکل کمیٹی سے اجازت مانگی کہ حفیظ کو پی ایس ایل میں باولنگ کی اجازت دی جائے،، مگر ٹیکنیکل کمیٹی جس میں مدثر نزر،، ہارون رشید اور ڈاکٹر سہیل سلیم شامل ہیں نے یہ کہہ کر باولنگ کی اجازت نہ دی کہ حفیظ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں باولنگ نہیں کی،،، اس لیے وہ پی ایس ایل میں باولنگ نہیں کروا سکتے،،، کمیٹِی کا جواب حیرانگی اور انسداد حفیظ کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جب آئی سی سی اجازت دیتا ہے کہ حفیظ ڈومیسٹک کرکٹ میں باولنگ کر سکتے ہیں اور پی ایس ایل ڈومیسٹک کرکٹ کا حصہ ہے تو پھر انکار کیسا ؟ اور کیوں ؟ اور کس لیے ؟ اور کس کے کہنے پہ ؟
یوں تو نجم سیٹھی ہر تقریب میں جتنا خراج تحسین جاوید آفریدی کو پیش کرتے ہیں اور فرماتے ہیں پی ایس ایل کو شرمندہ تعبیر کرنے میں جتنا تعاون جاوید آفریدی کا ہے اور کسی کا نہیں،،، مگر ان کی ٹیم کے ساتھ تعاون اس کے برعکس نظر آرہا ہے اور حفیظ کو باولنگ کی اجازت نہ ملنا بد نیتی کا منہ بولتا ثبوت ہے،،،،، جو نہ صرف قابل مزمت بلکہ افسوسناک ہے کہ پشاور زلمی کو ایک میچ وننگ باولر سے اس وقت محروم کردیا گیا جب ان کے اکثر نمایاں باولرز پہلے ہی انجریز کا شکار ہیں،،،
یہ صورت حال حفیظ کے لیے نئی نہیں ہے،،، وہ پہلے بھِی کئی بار ایسی سازشوں کا سامنا کرچکے ہیں ،،، مگر ان کی محنت و استقامت نے ہمیشہ ان کی حوصلہ شکنی کرنے والوں کے منہ لال کیے ہیں،،، میں حفیظ کو اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ بارہ سال کے ساتھ،،، وہ جو ٹھان لیتا ہے ،، وہ کر دکھاتا ہے اور اگر کئی کرکٹ گروز کے مشورے کے باوجود کہ حفیظ کو اب صرف بیٹنگ پر فوکس کرنا چاہیے ،،، انہوں نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا ایکشن پھر سے درست کریں گے تو میں جانتا ہوں کہ وہ اس میں کامیاب ہوں گے اور جلد پی سی بی کے ٹیکنیکل ٹیکنو کریٹس کو مجبور کردیں گے اب حفیظ کسی بھی سطح پر باولنگ کر سکتے ہیں ،،،
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ایس ایل میں پروفیسر کو باولنگ کی اجازت کیوں نہ دی گئی ؟ کیا پی ایس ایل کے رنگ ماسٹر اپنے ایونٹ میں رنگ بھرنے کے لیے مختلف نتائج کے خواہاں ہیں ؟ کیا پی ایس ایل میں حفیظ کو باولنگ کی اجازت نہ دینا اشارہ ہے کہ گھیرا آہستہ آہستہ حفیظ کے گرد تنگ کیا جارہا ہے کہ وہ بھی یونس، مصباح اور آفریدی کی ڈچ ہوکر بین الاقوامی سرکٹ سے خود ہی بھاگ جائیں ؟
پی ایس ایل کمیٹیز اگر ایک نظر اپنے ایمپائروں کی کاکردگی پر بھی ڈال لیں تو اچھا ہوگا کہ کیوں کہ جس قسم کی ہواس باختیاں نظر آرہی ہیں ،، ایسی بللیاں تو محلے کی کرکٹ میں بھی نظر نہیں آتیں
میں بہت اچھے طریقے سے جنتا ہوں کہ کون سا ایمپائر کس کی آشیرباد میں وہاں تک پہنچا مگر بھونڈے فیصلوں کا سلسلہ جاری رہا تو پی ایس ایل پہلے ہی تماشائیوں کی عدم دلچسپی کا شکار نظر آرہا ہے،،، ایسے ایمپائرز پی ایس ایل کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا سکتے ہیں کیونکہ شائقین کرکٹ اب کرکٹ کی ٹیکنیکل رموز سے بھی واقف ہوچکے ہیں
ہاں تو بات شروع ہوئی تھی کہ حفیظ کو چلتا کرنے کا مشن شروع ہوچکا ہے،،، یہ مشن اس وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب پی سی بی کے پیارے،راج دلارے کھلاڑی کچھ کر کے دکھائیں گے،،، کھلاڑی عوام کے دلوں پر اپنی کارکردگی سے راج کرتے ہیں نہ کے گراونڈ میں ڈرامے بازیوں اور بھنگڑے ڈالنے سے
اپنی رائے کا اظہار کریں