سر سید والی غلطی — نجم سیٹھی ہرگز نہیں کریں گے
نسل نو سر سید احمد خان کو نصاب کے توسط سے جانتی ہے اور ان کے بارے میں چند جملے بھی ان کو رٹائے گئے ہوئے ہیں کیونکہ ان جملوں کا امتحان میں آنے کا امکان ہوتا ہے،،، ہاں کچھ شدت پسند یہ کہہ کر بھی ان کو مسلمان ماننے سے گریزاں ہیں کہ وہ معجزوں کے منکر تھے جو کہ مطالعے کرنے کے بعد جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوتے ہیں،،،، ایک بات تو طے شدہ ہے کہ 2018 میں بھی جو عہد جدید کے تقاضوں کے مطابق چلنے کی بات کرتا ہے اس کو کفر کے میڈلز دیے جاتے ہیں وہ چاہے غامدی صاحب ہوں یا پھر مرحوم مولانا اسرار
سر سید احمد خان نے بھی تاعمر یہی کوشش کی کہ مسلمان عہد جدید کے تقاضوں کو سمجھیں اور ان کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالیں،، انگریزی لکھنا پڑھنا سیکھیں تاکہ دنیا میں ہونے والی تحقیق کا قریب سے مشاہدہ کر سکیں ،،، اگر کوئی یہ کہے کہ وہ غلامی کی زندگی کے خلاف بات نہیں کرتے تھے تو یہ سراسر غلط اور پراپیگنڈہ ہے،،،،
کہتے ہیں کہ ایک بار انہوں نے انہوں نے مسلمانوں کے ایک بڑے جلسے کا اعلان کیا ،،، وقت مقررہ پر پنڈال میں پہنچے تو چند مسلمان وہاں موجود تھے اور وہ بھی عمر رسیدہ یا پھر ان کے عقیدت مند،، بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اپنا سا منہ لے کر گھر واپس آگئے،،،،
کچھ عرصہ بعد بازاروں میں ایک اور اعلان ہوتا ہے کہ فلاں دن فلاں باغ میں اس وقت کی مشہور ترین رقاصہ اپنے فن کا مظاہرہ کرے گی اور شرکت صرف مسلمان کر سکتے ہیں،،، پھر کیا تھا ،،، مسلمانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر،،، بلکہ ایسا لگ رہا تھا کہ مسلمان پر مسلمان چڑھا ہوا ہے اور رقاصہ کو قریب سے دیکھنے کو مجمع میں موجود ہر تماشبین کی زبان باہر آرہی ہے،،، وقت مقررہ پر سٹیج کے پردے کے پیچھے سے گھنگرو کی چھنکار سنائی دیتی ہے تو ایک دم سناٹا چھا جاتا ہے اور دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی ہیں،،، پردہ سکرین آہستہ آہستہ سرکنے لگتا ہے اور پوری طرح ہٹتا ہے تو پاوں میں گھنگرو باندھے،،،،،،، سر سید احمد خان سٹیج پر نمودار ہوتے ہیں،،، اور اس موقع پر مسلمانوں کو شرمسار کرنے کے لیے انہوں نے ایک نہایت ہی جزباتی تقریر کی اور پھر اپنا رکا ہوا پیغام پہنچانے میں کامیاب ہوئے
یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ مسلمان ٹھرکی ہر دور میں رہا ہے اور اس کو راغب کرنے اور اپنا چورن بیچنے کے لیے موسیقی بہترین طریقہ واردات ہے اور اس میں فحاشی کا تڑکا لگا دیا جائے تو پھر سمجھیں آپ کے کوئلے بھی ہیروں کے مول بکیں گے،،،، کچھ اسی فارمولے کو ذہن میں رکھ کر پی ایس ایل کے روح رواں نجم سیٹھی رواں دواں ہیں اور جن لوگوں نے پی ایس ایل دوبئی میں جاکر دیکھی ہے اور اس کا مشاہدہ کیا ہے ان کے علم میں ہے کہ وہاں فنکاروں کو شاہی مہمانوں والی سہولیات میسر ہوتی ہیں اور پی ایس ایل انتظامیہ ان کی آنکھوں کی اشاروں پر چلتی ہے،،،، پی ایس ایل کو کامیاب بنانے والے سپورٹس صحافی تو وہاں ایسے لگ رہے ہوتے ہیں جیسے بچے کسی شادی میں گھس جاتے ہیں،،، آپ یقین مانیے کہ سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو میں نے دو دو پاسز کے لیے وہاں منت سماجت کرتے دیکھا ہے،،، پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک مہان صاحب نجم سیٹھی کے باقاعدہ ترلے کر رہے تھے کہ نجم صاحب پلیز کچھ کردیں،،،جب نجم سیٹھی نے اپنی رفیق کار کی جانب دیکھا تو انہوں نے کہا سیٹھی چار پاسز دے تو دیے ہیں اور کتنے دوں؟ مگر فنکار گھرانوں کو میں نے وہاں بمعہ اہل و عیال آتے دیکھا اور ان کو وہ آو بھگت ملتی ہے جو VVVIPs کے حصے میں آتی ہے
گزشتہ سال آپ سب نے دیکھا کہ رونگٹے کھڑے کر دینے والا گلوکار شیگی محض 20-25 منٹ محض ہونٹ ہلا کر پی ایس ایل والوں سے اتنا مال لے گیا جتنا شاید فرنچائزز کو سارا سال پاپڑ بیلنے کے بعد بھی نہیں بچتا،،، اس کے گانوں پر جو ڈانس ہوئے وہ بھی آپ سب کو یاد ہونگے،،، میں نے اپنی کئی تحریروں میں پی سی بی حکام سے عرض کر رکھی ہے کہ ان گانوں کے ترجمے بھی پاکستانی عوام کو بتائے جائیں کیونکہ مجھے بتاتے ہوئے نہ صرف شرم آتی ہے بلکہ نہ میرا ایمان اجازت دیتا ہے نہ غیرت
پی ایس ایل تھری شروع ہونے کے دن آیا چاہتے ہیں اور پی ایس ایل کا نیا ترانہ بھی جاری کردیا گیا ہے جسمیں باقی سب ہیں مگر سرفراز احمد کو دھوکہ دے دیا گیا ہے اور پورے ترانے میں وہ دور دور تک نظر نہیں آرہے،،، یہ غلطی عام نہیں ہے کیونکہ نہ تو اس ترانے کو ایک آدمی دیکھا ہوگا اور نہ ایک آدمی نے پاس کیا ہوگا،،،، یقینا کئی آنکھوں سے ہوکر ہم تک پہنچا ہوگا،،، پھر غلطی کیسے سر زد ہوگئی؟ یہ غلطی پی ایس ایل انتظامیہ کی غیر سنجیدگی کی روشن ترین مثال ہے،،،ترانہ گانے کا سہرا اس بار بھی علی ظفر کے سر سجا ہے اور اب محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ پی ایس ایل کے آفیشل سنگر بن چکے ہیں اور اگر کوئی گلوکار پی ایس ایل میں اپنے جوہر دکھانے کا خواہاں بھی ہے تو اسے علی ظفر کی سیوہ کرنی ہوگی،،،
یہ اچھا ہے کہ نجم سیٹھی نے سر سید والی غلطی نہیں کی اور ابتداء سے ہی پی ایس ایل کو کامیاب بنانے کے لیے مسلمانوں کے شوق کے ساتھ ساتھ ان کے ٹھرکی مزاج کی آبیاری کا بھی بھرپور اہتمام کیا ہے ،،، صاحب کرکٹ ایسا کھیل ہے جسمیں بغاوت کا عنصر اور خدشہ موجود رہتا ہے،،، نجم سیٹھی اس خدشے کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ کسی پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں گلوکار ہی بغاوت نہ کردیں ،،، انہوں نے گھر سے ہی ایک گلوکار تیار کر لیا ہے اور ان کے صاحبزادے علی سیٹھی تیزی سے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں