ریجنل صدور کی من مانیاں،،، پاکستان انڈر19 کو بھی لے ڈوبیں
ہماری قوم کے جزبات بھی 7Up سے کم نہیں ،،،جتنی جلدی ان کا غصہ آسمان پر پہنچتا ہے ،،،ایک دو فتوحات سے اتنی ہی جلدی زمین پر آن گرتا ہے،،،یہ ایک لحاظ سے اچھا بھی ہے کہ کیونکہ عام عوام کے پاس لے کے دیکر ایک ہی تفریح رہ گئی ہے اور وہ ہے کرکٹ،،،، نیوزی لینڈ سے ہمیں ون ڈے میں وائٹ واش ہوئی مگر ٹی ٹونٹی کے دو میچ جیتتی ہی قوم سب بھول گئی کہ کس کی کتنی کارکردگی ہے ؟
پاکستان انڈر19 کی تاریخ بہت ہی قابل فخر رہی ہے اور دو دفعہ ورلڈکپ جیتی اور متعدد بار فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل کیا،،،، عاقب جاوید،،منصور رانا،،صبیح اظہر جیسے مشاق کوچز نے ایک وقت میں پاکستان انڈر19 کی بنیادیں اتنی مضبوط کردی تھیں کہ محسوس ہوتا تھا کہ کم از کم ہماری نوجوان ٹیمیں لمبے عرصے تک فتوحات سمیٹتی رہیں گی،،،،پھر نجم سیٹھی کا دور شروع ہوتا ہے جسکو میں کاروباری دور کہا کرتا ہوں ،، اس دور میں کھیل اور کھلاڑی کی کسی کو پرواہ نہیں ،،پرواہ ہے تو مخلص طبلہ نوازوں کی جو ہر اقدام پر نہ صرف واہ واہ کریں بلکہ ایسے دستخط بھی کردیں جیسے اپنے نکاح نامے پر دستخط کررہے ہوں،،، نیشنل کرکٹ اکیڈیمی کے ایک کھانے کے لیے اپنا ضمیر تک بیچنے والوں کا آج کل پاکستان کرکٹ بورڈ پر راج ہے،، میری مراد ریجنل صدور اور ممبراب گورننگ باڈی ہیں کہ جو باز پرس کی صلاحیت سے عاری ہوچکے ہیں،،،، جب وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہر اقدام پر سر خم بجا لاتے ہیں تو ان کے پاس من مانی کرنے کا ایک ہی شعبہ رہتا ہے کہ جس سے پی سی بی کو کوئی دلچسپی ہےنہ ہوگی،،، وہ اپنے اپنے ریجن میں من پسند سیکروٹنی کمیٹیاں بنواتے ہیں ،،، مخالف کلبز کو غیر فعال اور اپنے کاغزوں پر موجود کلبوں کو فعال کروا لیتے ہیں،،، اور یوں وہ سالہا سال کرکٹ سے گینگ ریپ کرنے میں مشغول رہتے ہیں،،، ریجنز کی کوئی بھی ٹیم ان کی مرضی کے خلاف نہیں بنتی،،، حتکہ پی سی بی کی جانب سے جانے والا چیف سلیکٹر بھی ان کا محض کلرک نظر آتا ہے،،، ڈسٹرکٹ کرکٹ کے ٹاپ پرفارمرز کی بجائے ان ہی کاغزوں کلبوں کے کھلاڑی ریجنز کے لیے منتخب ہوتے ہیں اور ریجنز کے نتائج آپ کے سامنے ہیں،،،ریجنل کوچز سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں کہ کیوں ہماری چوہدراہٹ اور Bread&Butter بند کروانی ہے،،، ظاہری سے بات ہے پھر تمام ٹیمیں ریجنز کے انہی کھلاڑیوں سے منتخب ہونگیں جنکو حضرت صدر ریجنل کرکٹ نے منتخب کیا ہوگا،،
پاکستان انڈر 19 افغانستان سے لگاتار تین میچ ہار گئی،،، بہانہ پیش کیا گیا کہ وہ زائدالعمر کھلاڑی کھیلا رہے ہیں،،، تو پھر کیا ہوا؟ اگر ان کے کھلاڑی پانچ پانچ سال بھی بڑے ہیں تو ہماری انڈر19 پھر بھی افغانستان سے ہار جائے باعث شرم ہے ریجنل صدور کے لیے،،پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے اور ہر کاغز حتکہ سفید کاغز پر دستخط کرنے والوں کے لیے،،،،خدا خدا کرکے ٹیم سیمی فائنل میں پہنچی اور ٹاکرا روایتی حریف بھارت سے پڑا،،، نتائج میرے خلاف توقع نہیں آئے مگر جو بھیانگ نتیجہ آیا وہ ہوش اڑانے کے لیے کافی ہے،، کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ پاکستان بھارت سے 203 سے ہار جائے گا اور ہمارے ریجنل صدور کی تیارکردہ ٹیم محض 69 پر ڈھیر ہوجائے گی
اب کیا ہوگا؟ وہی ہوگا،،، پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ایک ہی مرہم ہے،،، اب پاکستان انڈر19 ہیڈکوچ بھی کوئی گورا لایا جائے گا اور کلب لیول کے کوچ کا پروفائل ایسے پیش کیا جائے گا جیسے کوئی بڑا ہی مہان کوچ لایا گیا ہے،،، منصور رانا کو این سی اے تک محدود کردیا جائے گا جبکہ منیجر ندیم خان بھی ایسی رپورٹ پیش کریں گے جسمیں اکثر ذمہ داریاں ہیڈکوچ پر ڈال دی جائیں گی،، حالانکہ منصور رانا اور عبدالرحمن پاکستان کے مستند کوچز ہیں مگر ان کی کوچنگ وہاں کیا کرے جہاں ٹیم کرکٹرز کی بجائے چلنے پھرنے سے عاجز ریجنل صدور نے بنائی ہو،،، سلیکشن کمیٹی بھی اس درجے کی ٹیموں کی اہمیت جانتے ہوئے بھی بڑوں کی مخالفت مول نہیں لیتے کہ یہاں ان کی مان لو اور وہاں اپنی منوا لو
جب تک ریجنز میں RDMs رہے،،، اتنی تباہ کاریاں دیکھنے میں نہیں آتی تھیں مگر ریجنل صدور کو ایک آنکھ نہ بھاتے تھے ،،،پھر کیا ہوا؟ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وہ عہدہ ہی ختم کردیا محض ریجنل صدور کو خوش اور ان کو کھلی چھٹی دینے کے لیے،،،،حالانکہ اگر پی سی بی اب بھی RDM کا عہدہ بحال کردے تو نہ صرف میرٹ کی دھجیاں کم اڑیں گی بلکہ ان کے ذمے لگایا جائے کہ وہ اپنے اپنے ریجن سے سپانسرز دینے کے بھی مجاز ہونگے اور اس سلسلے میں ان کو ریجن کی Capacity کے مطابق ٹارگٹ دیے جائیں
تقریبا ہر کالم میں ڈومیسٹک کرکٹ کے قتل کا واویلا کرتا ہوں اور یقین مانیے کہ یہ واویلا کم از کم موجودہ پی سی بی پر کوئی اثر نہ کرے گا،،، استحصال اور من مانیوں کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا،،، ڈومیسٹک کرکٹ بد سے بدترین ہوتی چلی جائے گی،،،، T20 کرکٹ کی فتح سے خوش نہ ہوں کیونکہ اصل کرکٹ ٹیسٹ اور کسی حد تک ون ڈے ہے ،،، جہاں تکنیک ،،سٹیمنا اور لمبی کرکٹ ہوگی وہاں ہمارے معیار کی قلعی ایسے ہی کھلے گی جیسے نیوزی لینڈ میں کھلی اور پاکستان U19 کے نتائج دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگر موجودہ پی سی بی اور ان کے طبلہ نوازوں کو چند سال اور مل گئے تو نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور کی طرح قزافی اسٹیڈیم لاہور میں محض کبوتر انڈے ہی دیتے نظر آئیں گے،،،
ہاں قزافی اسٹیڈیم لاہور میں چڑیوں یا چڑیا کو بھی انڈے دینے کی سہولت میسر ہوگی
اپنی رائے کا اظہار کریں