حارث سہیل — چھوٹی اننگ کا بڑا بیٹسمین
حارث سہیل کو ابھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ میں یہ ہرگزنہیں کہ رہا کہ حارث سہیل ایک برا کھلاڈی ہے۔ اس نے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈکی مشکل وکٹوں پر مشکل باولرز کے سامنے سکور کیا ہے تو اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ایک ٹیلنٹڈ بلے باز ہے۔ مگر جیسے ہر کھلاڈی کے کچھ کمزور پواینٹ ہوتے ہیں ویسے ہی حارث سہیل کے بھی ہیں۔ اک عظیم اور اوسط بلے باز میں فرق بھی بس اسی نقطے پر آتا ہے کہ وہ اپنی کمزوریوں پر کتنا کام کرتا ہے خود کو کتنا گروم کرتا ہے۔ ماڈرن ڈے کرکٹ کی تھیوری کے مطابق کھیلنے والے بلے بازوں جیسے ویرات کوہلی، ڈیویلیرز، وارنر اور مورگن وغیرہ کی تو خیر بات ہی اور ہے مگر اگر ہم کلاسیکل تھیوری پر عمل کرنے والے کھلاڈیوں جیسے روہت شرما، سٹیو سمتھ، شعیب ملک، کین ولیمسن، ہاشم آملہ اور فاف ڈوپلیسز کے اننگز چارٹ پر غور کریں تو وہ بھی کچھ ایسے ہو گا۔ پہلی 20 بالز پر 10 رنز اگلی 20 پر 15 رنز پھر 20 پر 20 رنز اگلی 20 پر 30 رنز پھر 20 پر 35 رنز کل 100 بالز کھیلنے کے بعد 110 رنز مگر حارث سہیل کی اب تک کی بیس پلس اننگز کا مومینٹم کچھ ایسے رہا پہلی 20 بالز پر 18 رنز ااگلی 20 پر 15 رنز پھر 20 پر 12 رنز اگلی 20 پر 10 رنز کل 80 بالز پر 55 رنز یعنی حارث بہترین آغاز کرتا ہے مگر آہستہ آہستہ سلو ہوتا چلا جاتا ہے جس سے اننگز کا مومینٹم بننے کی بجاے ٹوٹ جاتا ہے اور جب ایک سیٹ بلے باز ہونے کے ناطے اس پر ہٹنگ کرنا واجب ہو جاتا ہے تو آوٹ ہو جاتا ہے۔ یہ صرف اس سیریز میں نہیں ہوا بلکہ اس کے پورے کیریر کی یہی کہانی ہے۔ ایک ایسا بلے باز ٹیم کے کبھی بھی کام نہیں آسکتا جس کی اننگز مومینٹم بنانے کی بجاے مومینٹم توڈ دے۔ حارث سہیل نے اگر پاکستان کے لیے لمبے عرصے تک کرکٹ کھیلنی ہے تو اسے مومینٹم بنانا اور لمبی اننگز کھیلنا سیکھنا پڑے گا۔
اپنی رائے کا اظہار کریں