سلیکشن کمیٹی احمد شہزاد کے لیے ڈٹ گئی
یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ماضی میں ٹیم منیجمنٹ اپنے ناپسندیدہ کھلاڑیوں کے بارے منفی رپورٹس دیتی رہی ہے ور انکو ٹیم سے دور رکھںے میں کامیاب رہی،،، عمر اکمل، احمدشہزاد اور سہیل خان وہ کھلاڑی ہیں جو ٹیم منیجمنٹ کی نفرت کی بھینٹ چڑھتے رہے ہیں،،، عمر اکمل کو تو چیمپِئنز ٹرافی سے ان ت ہونے کا عزر لگا کر واپس بھیج دیا گیا حالانکہ وہ پاکستان میں سلیکشن کمیٹی کی موجودگی میں فٹنس ٹیسٹ پاس کرکے گئے تھے
احمد شہزاد کے بارے میں ٹیم منیجمنٹ کچھ یہی جزبات رکھتی ہے اور بابر اعظم کو بطور اوپنر کھیلا کر احمد شہزاد کو قومی ٹیم سے دور رکھنا چاہتی ہے مگر ان کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے سلیکشن کمیٹی نے ان کو دورہ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم میں شامل کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا ،،سلیکشن کمیٹی نے بابر اعظم کو اوپنر کھیلانے کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے یہ باصلاحیت بلے باز کی کارکردگی کو دھچکا لگانے کے مترادف ہوگا
ہیڈکوچ مکی آرتھر چاہتے ہیں کہ احمد شہزاد کارکدگی کے ساتھ اپنی عادتیں بھی درست کریں اور ٹیم ممنیجمنٹ اور ٹیم کے لیے قابل قبول بنیں حالانکہ یہ ٹیم منیجمنٹ کی ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ بگڑے کھلاڑیوں کو راہ راست پر لانے کے لیے اپنا تجربہ اور ٹیلنٹ استعمال کریں
دیکھیے احمد شہزاد کو ٹیم میں شامل کرنے پر انضمام الحق کا موقف فتحیاب ہوتا ہے یا مکی آرتھر کا
اپنی رائے کا اظہار کریں