”نان چُرا کر پیسے بچانے والا“ کس طرح قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنا ؟ آخر یہ کھلاڑی کون ہے؟
”نان چُرا کر پیسے بچانے والا“ کس طرح قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنا ؟ آخر یہ کھلاڑی کون ہے؟”
لاہور: فہیم اشرف بھی عام لڑکوں کی طرح تھا۔ اسے کرکٹ کا شوق تو تھا ہی ساتھ ہی ساتھ وہ دوستوں کے ساتھ زندگی کا لطف بھی اٹھاتا تھا۔
اسکول سے واپسی پر نان اور حلیم کھانا۔ اور ایک آدھ نان چرا کر پیسے بچا لینا، یہ اسکے بچپن کی یادیں ہیں،فہیم نے اپنی محنت سے ایک چھوٹے سے علاقے سے کرکٹ شروع کی اور یہ سفر طے کرتا پاکستان کی ٹیم میں آ گیا۔ ابتدا میں کہا گیا کہ وہ سفارشی ہے لیکن اپنی کارکردگی سے فہیم نے ناقدین کے منہ بند کر دیئے۔فہیم نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے پہلی ہیٹ ٹرک کی اورپاکستان کی طرف سے اس پہلے کارنامے کواپنے والدین کے بعد بولنگ کوچ اظہر محمود کے نام کیا ہے۔
16جنوری 1994 کو پیدا ہونے والے فہیم اشرف نے اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پھولنگر جیسے متوسط علاقے سے تعلق رکھتا ہوں، بچپن ہی سے کرکٹ کا شوق تھا اور ملک کیلئے کچھ کردکھانے کاجذبہ کوٹ کوٹ کر بھر ا ہوا تھا۔ اس جذبے کواس وقت تقویت ملی جب گورنمنٹ اسکول پھولنگر میں دیوار سے ایک وکٹ لگا کر مسلسل سارا دن بولنگ کرانے کے بعد گھر کو لوٹتا تو اہل محلہ ہنستے اور کہا کرتے تھے کہ’’ رانا دا پتر! پاگل ہوگیا‘‘۔
باقی کھلاڑیوں کی طرح فہیم اشرف کو بھی والدین سےخوب ڈانٹ ڈپٹ پڑتی ، اس صورت حال میں ان کے بڑے بھائی فہیم کو والد ین کی ڈانٹ سے بچاتے، فہیم اشرف نے بتایا کہ ابو کی ڈانٹیں اس وقت کم ہوگئی جب بڑے بھائی نے میرا کرکٹ کا جنون دیکھتے ہوئے والد صاحب سے میری سفارش کی ۔ جس کے بعد والد صاحب کی ڈانٹ ڈپٹ وقت کے ساتھ ختم ہوتی چلی گئی۔ کرکٹ کے دروازے کھل گئے۔
کامیابی کے بارے میں آل راؤنڈرزکا کہنا ہے کہ انہیں اصل کامیابی اس وقت ملی جب انہیں پہلی بار سری لنکا کے خلاف چیمپئنزٹرافی کے ایک اہم میچ میں موقع ملا ۔اس وقت تو جیسے قسمت کی دیوی مہربان ہو گئی ہو ۔ اس کے بعد 3 ایک روزہ اور 4 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا موقع مل چکا ہے جس میں اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوانے کی کوشش کی۔
ومیسٹک کرکٹ میں پہلی بار موقع کے بارے میں ان کا کہناتھا کہ قومی ڈومیسٹک کرکٹ 2013 میں اپنا ڈیبیو کرنے کا موقع ملا ۔ فہیم نے فیصل آباد اور ملتان کے درمیان ہونے والے پہلے ہی ڈومیسٹک میچ میں سنچری اسکور کی،ـ وہ کہتے ہیں ـ ’’میں اب تک ڈومیسٹک کرکٹ کے33 فرسٹ کلاس میچوں میں 1286 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 102 وکٹیں حاصل کرچکا ہوں ، جس میں پانچ بار 5 وکٹیں حاصل کرنا شامل ہیں۔
پاکستان کے لیے ٹی ٹوئنٹی کی پہلی ہیٹ ٹرک کرنے سے قبل اور بعد کے تاثرات کے بارے میں فہیم نے کہا کہ جب میں نے سری لنکا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں دو گیندوں ہر لگاتار دووکٹیں حاصل کیں تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کیلئے پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والا خوش قسمت بولر بن جاؤں گا۔ میرے ذہن میں صرف یہ تھا کہ وکٹ کی لائن پر گیند کروں، جس کی وجہ سے کامیابی بھی ملی اور میں ہیٹ ٹرک کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔ ہیٹ ٹرک حاصل کرتے ہیں میں نے سوچ لیا تھا کہ میں اس کو اپنے والدین، پھولنگر کی عوام اور بولنگ کوچ اظہر محمود کے نام کروں گا ۔فہیم اشرف کہتے ہیں اظہر محمود نے ہمیشہ اعتماد میں اضافہ کیا۔
گراونڈ میں کپتان سرفراز اور ڈریسنگ روم میں کوچ مکی آرتھرکے رویے کے بارے میں ان کا کہناہے کہ پہلے میچ میں خراب بولنگ کی وجہ سے لگا کہ اب ڈریسنگ روم میں بہت جھاڑ پڑے گی،، مگر ایسا کچھ نہ ہوا، بلکہ بولنگ کوچ اظہر محمود نے نہ صرف اعتماد دیا بلکہ احساس دلایا کہ تم میں کچھ ہے، جب ہی تم یہاں ہوں۔
پی ایس ایل میں پہلی بار بہترین آل راونڈر کارکردگی کی بنیاد پر اسلام آباد یونائیٹڈ نے گولڈ کٹیگری کیلئے موقع ملنے پرفہیم اشرف نے اپنے عزائم اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کا تیسرا ایڈیشن میرے لیے پہلا تجربہ ہوگا، انٹرنیشنل کرکٹرز کیساتھ ڈریسنگ روم شئیر کرنا بہترین تجربہ ہوتا مگر اتنے بڑے ایونٹ میں خود کو نمایاں کرنے کیلئے کارکردگی دکھانے کا بھی پریشر ہوتا ہے، تاہم پرامید ہوں کہ بین الااقوامی کھلاڑیوں سے بھی بہت سیکھنے کا موقع ملے گا۔
فہیم اشرف نے کہا کہ ٹیم میں سب سے دوستی ہے مگر اوپنر فخر زمان اور بولر عثمان شنواری سے گہری دوستی ہے،یہ مجھے ”رانا صاحب“ کہہ کر بلاتے ہیں مجھے دکھلاوے کا شوق نہیں ہے ۔جب بھی کوئی وکٹ حاصل کرتاہوں تو دھیمے اور سنجیدہ مزاج میں خوشی کا اظہار کرتاہوں اور درود شریف کا ورد کرنا کبھی نہیں بھولتا، یہ عادت علاقائی کرکٹ سے لیکر ڈومیسٹک اور بین الااقوامی کرکٹ میں بھی چلی آرہی ھے ۔
ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نمائندگی کرنے کےبعد میری خواہش ٹیسٹ کیپ حاصل کرنا ہے، فہیم نے کہا ٹیسٹ میرا فیورٹ فارمیٹ ہے ، کرکٹ میں انجریز کے وجہ سے کئی کرکٹرز بین الاقوامی کرکٹ سے دور ہوئے اور اپنے ملک کے لیے زیادہ کچھ نہ کرسکے ، لیکن میں ملک کے لیے کچھ کرنے کا سوچ کر ہی کرکٹ میں آیا ہوں اور اس کے لیے انجریز سے بچنے کیلئے سخت محنت کررہا ہوں،فٹ ال راؤنڈ رز میں شعیب ملک میرے آئیڈیل کھلاڑی ہیں۔
بچپن کی خوبصورت یادیں شیئر کرتے ہوئے فہیم اشرف کا کہنا تھا کہ مجھے بہترین آل راونڈر بنانے میں میرے دوست بلال کا اہم کردار ہے،، بلال کیساتھ پریکٹس کرنے کے بعد گھر واپسی پر نان پکوڑے کھانے کا شوق تھا، اکثر دو نان کے پیسے دے کر اور ایک چوری کرکے کھا جاتے تھے۔اب فہیم وکٹیں اڑاتا ھے اور کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام بڑا کرنا چاھتا ھے۔۔ اسکا عزم اور اسکی محنت اسکی منزل آسان کریں گے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں