لاہور قلندرز نے پشاور زلمی کو بڑا چیلنج کردیا
صاحب آج کل قزافی اسٹیڈیم لاہور میں لاہور قلندرز رائزنگ سٹار ٹورنامنٹ اپنی تکمیل کو پہنچ رہا ہے جہاں حیران کن طور لیہ اور سرگودھا بڑے بڑے شہروں کو مات کرتا ہوا فائنل میں پہنچ گئے ہیں،،، سیمی فائنل کے موقع پر میں نے لاہور قلندرز کے مالک رانا فواد سے ویڈیو انٹرویو کیا مگر چند فنی خرابیوں کی با پر انٹرویو کی ویڈیو قابل نشر نہیں تھی جس کے لیے میں معزرت خواہ ہوں
تاہم ان سے کیے گئے انٹرویو میں تمام اہم نقاط اس تحریر میں سمونے کی کوشش کروں گا اور کوشش کروں گا کہ آپ کو محسوس ہو کہ آپ ویڈیو انٹرویو ہی دیکھ رہے ہیں،،، رانا فواد سے میں نے سب سے پہلا انٹرویو پی ایس ایل فرسٹ ایڈیشن میں کیا تھا جس کو دنیا بھر سے آج تک پزیرائی مل رہی ہے کیونکہ رانا صاحب نے اس انٹرویو میں نمناک آنکھوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اب پہنجاب کے قریہ قریہ جا کر نئے ٹیلنٹ کو تلاش کریں گے اور اس سلسلے میں دوستوں سے صلاح مشورے کے بعد عاقب جاوید کو دعوت دی گئی تو وہ دوبئی میں پر تعیش زندگی چھوڑ کر پاکستان چلے آئے، رانا فواد کے مطابق ان کو یقین نہیں تھا کہ شہر شہر ٹرائلز میں اتنے نوجوان ٹرائلز میں شامل ہونگے اور اگر ان کو ٹیلنٹ نظر نہ آتا تو وہ لاہور قلندرز چھوڑ کر کوئی اور کام شروع کردیتے،،،مگر جب لاکھوں کی تعداد میں نوجوان کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور بے شمار باصلاحیت کھلاڑی دستیاب ہیں تو تب ان میں جزبہ آیا کہ نہیں پاکستان ٹیلنٹ سے لدا ہوا ہے مگر اس ٹیلنٹ کی قدر نہیں کی جارہی ،،، رانا صاحب نے کہا کہ اب مجھے حوصلہ ہے کہ چند سال لاہور قلندرز کے پاس اتنے باصلاحیت کھلاڑی موجود ہونگے کہ شاید پی ایس ایل غیر ملکی کھلاڑیوں کی ضرورت ہی نہ پڑے،،، انہوں نے کہا پچھلے سال ٹورنامنٹ بہت کامیاب رہا مگر اس سال تو یہ منی پی ایس ایل کا سماں دے رہا ہے اور ان کی خواہش آنے والے برسوں میں پلے آف انہی شہروں میں کروائے جائیں کہ جہاں سے ان ٹیموں کا تعلق ہے،،،
ایک سوال کے جواب میں رانا فواد نے کہا کہ عاقب جاوید کی موجودگی میں شعیب اختر کو مینٹور بنانے کا محض ایک مقصد ہے کہ شعیب اختر نوجوان نسل کے ہیرو ہیں جبکہ اکثریت نے عاقب جاوید کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا ،،، عاقب جاوید کے ڈھونڈے ہوئے فاسٹ باولرز جب اپنے ساتھ شعیب اختر کو کوچنگ کرتے دیکھے گے تو ان میں ایک جزبہ پیدا ہوگا اور وہی جزبہ ان کو قومی ٹیم کی دہلیز تک پہنچائے گا
رانا فواد نے عاقب جوید کے عزم کی تائید کرتے ہوئے کہا اب ہمارے پاس پی ایس ایل جیتنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچی اور لاہور قلندرز کے کپتان جیت کے لیے جتنے بے تاب ہیں اتنے ہم بھی نہیں،،جب میں ان سے پوچھا کہ ٹیم میں کوئی دنیائے کرکٹ کا بڑا نام شامل کررہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ کر تو ضرور رہے ہیں مگر ابھی یہ مت پوچھیے گا کہ کون کون کھلاڑی ہونگے،، یہ سرپرائز ہے اور اس کو آخر تک سرپرائز ہی رکھا جائے گا
انہوں نے کہا کہ ان کی تو خواہش ہے کہ گیارہ کھلاڑیوں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے تمام کھلاڑیوں کو رکھا جائے مگر یہ فیصلہ ٹیم منیجمنٹ کے ذمہ داری اور وہ ٹیم منیجمنٹ کے فیصلوں میں کبھی بھی مداخلت نہیں کرتے اور نہ ہی کبھی کریں گے
میں نے ان کو ایک تجویز دی کہ لاہور قلندرز رائزنگ کرکٹ ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم اور پشاور زلمی کی جونیئر ٹیم کے مابین کے پی کے اور پنجاب میں میچوں کی سیریز کروائی تو ایک نیا جزبہ جنم لے گا تو انہوں نے نہ صرف میرے اس مشورے بہت سراہا بلکہ جاوید آفریدی کو چیلنج کردیا کہ دونوں ٹیموں کی منیجمنٹ کے پاس جب بھی ٹائم بچے یا ٹائم نکلے تو وہ چیلنج کرتے ہیں لاہور قلندرز کے ساتھ کے پی کے اور پنجاب میں میچوں کی سیریز منعقد کروائی جائے،،،، اس تحریر کے ذریعے رانا فواد کا چیلنج جاوید آفریدی تک پہنچ جائے گا اور آنے والے چند دنوں میں میرا جاوید آفریدی سے بھی انٹرویو طے پا چکا ہے تو اس میں باقاعدہ طور پر لاہور قلندرز کا چیلنج ان تک پہنچا دیا جائے گا
اگر لاہور قلندرز کی فاتح جونیئر ٹیم اور پشاور زلمی کی جونیئر ٹیموں کے مابین کوئی سیریز طے پا جاتی ہے تو میں دعوی سے کہہ سکتا ہوں کہ بھائی چارے کے ساتھ دونوں صوبوں میں کرکٹ کی ایک نئی لہر جنم لے گی
اپنی رائے کا اظہار کریں