لاہور قلندرز — کیا مظفر آباد جانا ضروری تھا؟
پاکستان سپر لیگ ہر نئے ایڈیشن پر مقبولیت کے ریکارڈز توڑے جارہی ہے اور اس کی بدولت پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی راہیں بھی ہموار ہوتی نظر آرہی ہیں اور رواں ماہ ورلڈ الیون قزافی اسٹیڈیم لاہور میں تین ٹی ٹونٹی میچز کھیلتی نظر آئے گی،،،کامیابی کی صورت میں پہلے سری لنکا اور پھر ویسٹ انڈیز نے پاکستان آنے کا وعدہ کر رکھا ہے
پاکستان سپر لیگ میں جب چھٹی ٹیم شامل کرنے کی بات چل نکلی تو جناب نجم سیٹھی نے اعلان کیا تھا کہ چھٹی ٹیم کو کشمیر کے نام سے منسوب کیا جائے گا مگر بعد میں شاید ان کو یہ خیال آیا کہ اس سے بھارت کو منفی پروپیگنڈے کا موقع مل جائے گا،،، بھارت دن رات ہمیں اقوام عالم میں تنہا کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا مگر ہم ہیں کہ بھارتی گولی سے ذیادہ ان کے پروپیگنڈہ سے ڈرتے ہیں اور اسی کوشش میں رہتے ہیں کہ مودی سرکار ہمارے کسی اقدام سے خوش ہوکر ہماری جھولی میں چاہے چھوٹی سی ،،،مگر کرکٹ سیریز ڈال دے،،،اس کو محض دیوانے کا خواب ہی کہا جا سکتا ہے
پی ایس ایل کے لیے چھٹی ٹیم کا نام سامنے یا تو اہالیان آزاد کمشیر کو یقینا مایوسی ہوئی اور چھٹی ٹیم ملتان سلطان کے نام سے اعلان کی گئی،،، ملتان سلطان کے پیچھے جو سیاسی مقاصد ہیں اس پر جلد ہی لکھوں گا
ایک تو مجھے لاہور قلندرز کی سمجھ نہیں آتی کہ جو ابھی تک پی ایس ایل میں کوئی بڑی کارکردگی دکھانے میں تو ناکام رہے ہیں مگر خوب سے خوب کی تلاش قلندرز کو سکون سے نہیں بیٹھنے دیتی اور جیسے ہی ان کو فارغ وقت ملتا ہے وہ قلندراعظم عاقب جاوید کی قیادت میں متعدد قلندرز کی ٹیم بنا کر پاکستان کرکٹ کے لیے مستقبل کا اثاثہ ڈھونڈنے نکل پڑتے ہیں،،،، اس بار انہوں نے اپنے سفر کا آغاز سہیلی سرکار کے شہر مظفر آباد سے کیا،،، لاہور قلندرز ٹیم پنجاب کی اور جا پہنچی مظفر آباد ،،، کیا پنجاب میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی کمی ہے؟ یہی سوال لے کر جب میں لاہور قلندرز کی اہم شخصیت کے پاس پہنچا تو ان کا جواب سن لاہور قلندرز پر فخر محسوس ہونے لگا،، جواب ملا کہ یہ وہ خطہ ہے کہ جس نے محرومیوں کے علاوہ اور کچھ نہیں دیکھا اور خصوصا کرکٹ میں وہ دھیان نہیں دیا گیا کہ جس کا حقدار یہ علاقہ ہے
یہ تصویر دیکھ کر ان محرومیوں اور استحصالیوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،،،اس تصویر میں نظر آنے والے ایک ایک بچے کے چہرے سے عیاں ہیں کہ وہ بھی نہ صرف بڑے خواب دیکھتے ہیں بلکہ ان میں بھی وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جو پاکستان کے کسی بھی علاقے نوجوان کھلاڑیوں میں موجود ہیں
لاہور قلندرز نے دو روزہ ٹرائلز کے بعد وہاں سے جو کھلاڑی منتخب کیے ہیں ان میں ایک فاسٹ باولر کے بارے میں دعوی کیا جارہا ہے کہ اس کی باولنگ کی سپیڈ 144 میل فی گھنٹہ ہے اور عاقب جاوید نے اسے مستقبل کا بہترین باولر قرار دیا ہے
پاکستان میں بڑھکیں مارنے اور بلند و بانگ دعوی کرنا ہمارے کلچر کا حصہ بن چکا ہے ،،، ہمیں پتہ بھی ہوتا ہے کہ یہ صاحب جو بول رہے ہیں جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں مگر پھر بھی ہم ان کی لچھے دار باتوں میں آ جاتے ہیں،،، مگر پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں جب لاہور قلندرز ٹورنامنٹ سے باہر ہوئی تو دوبئی اسٹیڈیم میں مجھے لاہور قلندرز کے روح رواں رانا فواد کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا،،، وہ اس موقع پر انتہائی جزباتی بھی ہوگئے تھے اور انٹرویو کے دوران بات ختم کرنا چاہتے تھے مگر میں نے ان کو میدان چھوڑنے نہ دیا اور انٹرویو مکمل کیا،،، اس انٹرویو میں انہوں نے نہایت جوش سے وعدہ کیا کہ لاہور قلندرز اب آرام سے نہیں بیٹھے گی ،،،گلی گلی،،قریہ قریہ اور شہر شہر جاکر باصلاحیت کھلاڑیوں کی کھوج لگا کر نہ صرف لاہور قلندرز کی ٹیم کو مضبوط بنائیں گے بلکہ پاکستان کرکٹ کی بھی خدمت کریں گے،،، اور ہم نے دیکھا کہ لاہور قلندرز نے یہ سب سچ کر دکھایا،،فخر زمان سمیت کئی ایسے کھلاڑی ہیں کہ جن پر عاقب جاوید سارا سال خاموشی سے محنت کرتے ہیں اور پورے دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ لاہور قلندرز کے پلیٹ فارم سے پاکستان کرکٹ کو باصلاحیت کھلاڑی دستیاب ہونے کا سلسلہ رکے گا نہیں
لاہور قلندرز کی کاوشوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے وزیر اعظم آزاد کشمیر کا اسٹیڈیم میں آنا لائق تحسین اقدام ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہاں کی حکومت کھیلوں کے میدانوں کو بسا ہوا دیکھنا چاہتی ہے,,, بہت کم لوگ جانتے ہیں 2005 کے ہولناک زلزلے میں مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم واحد بلڈنگ تھی جو محفوظ رہی اور پاکستان آرمی نے یہاں عارضی ہسپتال بنا کر ہزاروں زخمیوں دن رات خدمت کی،،،، یہ اسٹیڈیم اب بھی بہترین حالت میں موجود ہے ،،، زلزلے کے دوران تو پاکستان آرمی نے تاریخ ساز خدمت کی،،، اب لاہور قلندرز کے پاس نادر موقع ہے کہ مظفر آباد اسٹیڈیم کو مستقل طور پر فعال رکھے،،، لاہور میں تو ان کو کیمپ لگانے کی اجازت نہیں ملتی،،،مظفر آباد اسٹیڈیم اس لحاظ سے بھی موزوں ترین ہے کہ وہاں کے موسم اور پچوں پر بلے بازوں کو سوئنگ باولنگ سمجھنے اور کھیلنے کا گر سمجھ آسکے گا
اپنی رائے کا اظہار کریں