سیٹھی جی — ذرا دھیرے چلو
پی سی بی گورننگ بورڈ کا اجلاس عین اس دن رکھا گیا کہ جس روز سپریم کورٹ نے نجم سیٹھی کے مہربان نواز شریف کو بمعہ اہل و عیال چلتا کیا،،، یہ محض اتفاق نہیں تھا بلکہ ہو سکتا ہے کہ سیٹھی صاحب کی چڑیا نے ان کو بہت دن پہلے بتا دیا ہو کہ فلاں دن نواز شریف نا اہل ہو رہے ہیں لہذا جلدی جلدی ممبر گورننگ بورڈ کا نوٹیفیکیشن کروا لو ،،، مجھے قانون کی الف ب کا نہیں پتہ مگر عام فہم بات ہے کہ جب معزول وزیر اعظم نے نجم سیٹھی کو ممبر گورننگ بورڈ بنایا اس وقت ان پر کریمینل کیس چل رہا تھا اور ایسے میں جب پاکستان کی سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا ہے تو سماعت کے دوران ان کے کیے گئے تمام فیصلے بھِی از خود کالعدم قرار دیے جانے چاہییں،،،، میرے حساب سے نجم سیٹھی صاحب اب ممبر گورننگ بورڈ نہیں رہے اور کسی پاکستانی کو یہ نقطہ عدالت عظمی میں لے کر جانا چاہیے،،،، اگر وہ بطور ممبر گورننگ بورڈ بحال رہتے ہیں تو بڑی آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں طاقتور وہی جاتا ہے کہ جو ٹارگٹ ہو
اٹھائیس جولائی کو ہونے والے ممبر گورننگ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نجم سیٹھی نے دعوی کیا کہ اگر وہ چیئرمین پی سی بی بننا چاہیں تو نواز شریف کے خلاف آنے والا فیصلہ ان کے آڑے نہیں آ سکتا اور چیئرمین پی سی بی الیکشن کے لیے الیکشن کمشنر بھی تشکیل دے دیا گیا ہے ،،، نجم سٹھی کے اس بیان میں بھی عجلت اور گھبراہٹ موجود ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی بحران کے شور میں جلدی جلدی چیئرمین پی سی بی بن جائیں تا کہ اور نئے وزیر اعظم کے سیدھے ہونے تک وہ چیئرمین پی سی بی کی کرسی قابو کر لیں اور سیاسی مطلع کلیئر ہونے تک ان کے خواب ادھورے نہ رہیں،،، ظاہر ہے کہ ایسے میں یہی ہوتا نظر آرہا ہے یہ الگ بات ہے کہ اسلام آباد کی عدالت میں ان کی تعیناتی کے خلاف کسی شہری کی جانب سے درخواست دی جا چکی ہے مگر تاریخ گواہ ہے کہ شہریوں کی درخواست ہمیشہ رلتی رہتی اور اہل اقتدار کی عیاشیوں کا سلسلہ رک نہیں پاتا
جب نجم سیٹھی پہلی بار چیئرمین بنے تھے تو سب کو یاد ہے کہ ذکاء اشرف اور ان کے درمیان عدالتی کاروائیوں کی بڑی دلچسپ رسہ کشی دیکھنے میں آئی اور کسی کو پتہ نہیں ہوتا تھا کہ آئندہ روز چیئرمین پی سی بی کون بنے گا؟ میرا صحافتی تجربہ کہتا ہے کہ ذکاء اشرف ابھی تک وہ شکست نہیں بھولے اور اس طاق میں ہیں کہ کب نجم سیٹھی کوئی کمزور چال چلیں اور وہ ان پر بھرپور اٹیک کردیں اور یقینی ہے کہ اب بھی ذکاء اشرف کسی کو ضرور آگے کریں گے اور نجم سیٹھی کو عدالتی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ،،، لہذا ہمارا مشورہ ہے کہ نجم سیٹھی ضرور چیئرمین پی سی بی کے لیے اپنی کوشیں کریں مگر تھوڑا سنبھل کر اور تمام پہلووں کا جائزہ لے کر میدان میں کودیں ،،،اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا تو یہاں ان کی چڑیا غلط ہوجائے گی
میڈیا سے جڑے لوگوں کو اندازہ ہے کہ نجم سیٹھی نے چیئرمین پی سی بی کے حصول کے لیے اپنی شناخت کی بھی قربانی دے رکھی ہے ،،، یعنی آج کل ہو کسی ٹی وی چینل پر اپنے تبصرے نہیں کر رہے اور شاید وہ نہیں چاہتے کہ ان کے منہ سے کوئی ایسی بات نکل جائے جو بڑوں کو بری لگے اور ان پر چیئرمین پی سی بی بننے کے دروازے بند کر دیے جائیں،،،، انسان اور ایک عقل مند انسان ہمیشہ وہ فیصلہ کرتا ہے جس سے اس کو ہر لحاظ سے منافع کی توقع ہو ،،، صحافت کی قربانی دینے سے صاف ظاہر کہ نجم سیٹھی کو جو کشش پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ میں نظر آ رہی ہے وہ میدان صحافت میں نہیں
پورے دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ چیئرمین پی سی بی پاکستان کے دس وزراء سے ذیادہ طاقتور سیٹ ہے اور یہ احساس اب سیاستدانوں کو بھی ہوچکا ہے،،، یہی وجہ ہے کہ کئی چوٹی کے سیاستدان بڑے عہدے چھوڑ کر چیئرمین پی سی بی بننے کو تیار ہیں،،،پرویز رشید کا بھی نام لیا جاتا رہا جب تک نواز شریف وزیر اعظم تھے اور میرے خیال میں وہ ابھی بھی چھکا مار سکتے ہیں کیونکہ پرویز رشید جتنے اچھے نواز شریف کو لگتے ہیں اتنے ہی اچھے شہباز شریف کو لگتے ہیں یا کسی بھی مسلم لیگ نون کے رہنما کو لگتے ہیں،،، ذرائع کہتے ہیں ایاز صادق بھی اس دوڑ میں شامل ہونا چاہتے تھے مگر ان کو آئندہ الیکشن میں کامیابی تک خاموش رہنے کا کہا گیا کیونکہ نون لیگ کسی بھِی صورت کوئی ایسا رسک لینا نہیں چاہتی کہ جس سے پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچے
میں یہ دعوی کر سکتا ہوں کہ نجم سیٹھی نے موقع کی نزاکت بھانپتے ہوئے نواز شریف سے ممبر گورننگ باڈی کے احکامات تو جاری کروا لیے تھے مگر نواز شریف کے چلے جانے سے چیئرمین پی سی بی بننا اب ان کے لیے نہایت آسان نہیں رہا،،، ان کو اس کرسی پر بیٹھنے کے لیے اچھی خاصی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور چلتے چلتے ایک پیشگوئی بھی کرتا چلوں کہ موجودہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان ایک ماہر شاطر ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ جاتے جاتے کوئی ایسی چال چل جائیں کہ نجم سیٹھی اینڈ کمپنی منہ دیکھتی رہ جائے اور ان سب کے منہ سے بیک وقت ایک ہی لفظ نکلے
ہیں ہیں ہیں؟
اپنی رائے کا اظہار کریں