بھارت — اب فائنل میں پہنچ جانا
اللہ کا شکر ہے کہ گزشتہ تحریر کی ایک ایک بات سچ ثابت ہوئی اور سرفراز احمد نے ٹھیک ٹھیک وقت پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگاکر انگلینڈ کا اعتماد برے طریقے توڑ ڈالا
دھوپ نکلی ہوئی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ آج پاکستان ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرے گا مگر سرفراز احمد نے ایک بار پھر ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کو ہی ترجیح دی تو دل دہل سا گیا ،،،،مگر پاکستانی باولرز نے جس قابل ستائش انداز میں باولنگ کی،،،، اس کو روایتی نقادوں نے بھی تعریفی الفاظ میں یاد کیا،،،، پاکستان سپر لیگ کا پاکستان کرکٹ پر یہ احسان رہے گا کہ اب باصلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش میں ذیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی،،،پورے دعوی سے کہتا ہوں اگر پی ایس ایل نہ ہوتی تو ہم رومان رئیس،،،فخر زمان اور حسن علی کی شکل تک نہ دیکھ پاتے اور وہی مافیا کھلاڑی قومی ٹیم کو جھونک کی طرح چمٹے رہتے،،،پاکستان کے چیمیئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچنے کا سہرا بلا شبہ چار کھلاڑیوں کے سر رہے گا،،،ان میں اب تک چیمپیئنز ٹرافی کا بیسٹ باولر حسن علی کا سر فہرست ہے کہ جس کی صلاحیتوں کے سب بڑے معترف انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نظر آتے ہیں،ناصر حسیں کو حسن علی میں ایک چالاک باولر نظر آتا ہے کہ جس کے پاس سپیڈ ہے ،،،جزبہ ہے ،،،،اور سب سے بڑھ کر ذہانت ہے کہ جس کو استعمال کرکے وہ دن بدن ورلڈرینکنگ میں نمایاں ہوتا چلا جا رہا ہے،،،،فخر زمان جیسی تکنیک ہمارے اکثر بلے بازوں کے پاس ہے مگر فخر زمان جیسی ہمت پیدا ہو تو پاکستان کا شمار دنیا کی چوٹی کی ٹیموں میں ہو،،،،سرفراز احمد کی ذاتی کارکردگی اور ان کی کپتانی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اور جس طرج کے دلیرانہ فیصلے لے رہے ہیں اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی،،،،فاسٹ باولر محمد عامر اور سرفراز احمد کی سری لنکا کے خلاف بلے بازی نے ہی پاکستان کے فائنل میں پہنچنے کا خواب بالآخر شرمندہ تعبیر کردیا،،،،
پاکستان نے تو انگلینڈ کو آسانی سے پچھاڑ کر فائنل میں جگہ بنالی مگر ہمارے شیروں کو اب انتظار ہے کہ بھارت بھی فائنل میں پہنچے تاکہ اس سے حساب چکتا کیا جائے،،،، انگلینڈ کے خلاف پاکستانی جیت سے جو ٹیم انڈر پریشر آ گئی ہے وہ اور کوئی نہیں صرف بھارت ہے اور آپ بھارت اور بنگلہ دیش کے سیمی فائنل میں دیکھیں گے کہ بھارت وہ کارکردگی نہیں دکھا پائے گا جو چیمپیئز ٹرافی میں دکھاتے چلے آرہے ہیں،،،اگرچہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ پاکستان کا فائنل اپنے خطے کی کس ٹیم سے ہوگا مگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس انداز میں نوجوان کھلاڑیوں نے انہونی کو ہونی کر دکھایا ہے،،،اب پاکستانی شاہینوں کو پکڑنا نہ بنگلہ دیش کے بس میں ہوگا نہ ٹورنامنٹ کی مغرور ٹیم بھارت کے،،،،،میں یہ محض جزباتی ہو کر نہیں لکھ رہا بلکہ پاکستان ٹیم کے ٹریک ریکارڈ اور جس طرح وہ ہارنے کے بعد اٹھیں ہیں،،،،اب وہ چیمپیئنز بن کر ہی لوٹیں گے،،،،
نہ صرف پوری پاکستانی قوم کی بلکہ گرین شرٹس کی بھی خواہش ہوگی کہ فائنل روایتی حریف بھارت سے ہو،،،، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ آئی سی سی کی بھی اب یہی خواہش ہوگی کہ دونوں ممالک کے مابین فائنل ہو تاکہ فائنل منافع بخش ایونٹ بن جائے،،،،پاکستان جس شاہانہ طریقے سے فائنل میں پہنچا ہے اس سے بھارتی ناقدین بھی سوچ میں پڑھ گئے ہونگے کیونکہ ان کی اکثریت جانتی ہے کہ پاکستان ایک دفعہ چل پڑے تو اسے پکڑنا مشکل ہو جاتا ہے،،،اگر پورے ہندوستان میں اگر کوئی سب سے ذیادہ انڈرپریشر میں ہوگا تو وہ سابق متعصب کپتان وریندر سہواگ ہوگا کیونکہ پاکستانی شکست پر جو جو بیان وہ داغ چکے ہیں اگر وہ پورے نہ ہوئے تو سہواگ کے لیے بڑی مشکل ہوجائے گی اور راشد لطیف ان کی وہ کلاس لیں گے کہ وہ میڈیا پر آنا بھول جائیں گے،،،،
عاقب جاوید نے حال ہی میں تابی لیکس سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی لمبا چوڑا فرق نہیں بلکہ پاکستان کی باولنگ بھارت سے بہتر ہے اور پاکستان بھارت سے جیت سکتا ہے کہ اگر وہ نارمل کرکٹ کھیلیں اور اپنے حواس کو برقرار رکھیں
بھارت پاکستان تو چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچ گیا،،،،اب تم پلیز فائنل میں پہنچ جانا ورنہ فائنل کا مزہ کرکرا ہوجائے گا اور پاکستانی تماشائیوں کی آس ٹوٹ جائے گی،،،، نیک شگون ہے کہ اظہر علی اور بابر اعظم بھی فائنل سے پہلے اپنی فارم میں آگئے ہیں
اب دیکھیے کہ پاکستان کا فائنل کس سے پڑتا ہے؟ پاکستان ٹاس جیت کیا کرتا ہے؟ کونسا باولر ہیرو بنتا ہے اور کونسا بلے باز فخرزمان بنتا ہے،،،، چلتے چلتے سرفراز احمد سے صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ
کہ یہ دل مانگے بھارت کو فائنل میں اور چیمپیئنز ٹرافی کو پاکستان میں
اپنی رائے کا اظہار کریں