راشد لطیف اور سہواگ — زندہ بھاگ
صاحب میں بھارتی بلے باز سہواگ کا بڑا مداح رہا ہوں اور جس جس نے بھی ان کی بلے بازی دیکھ رکھی ہے وہ ان کو داد دیے بنا نہیں رہ سکتا،،،،کرکٹر عموما کرکٹر ہی رہتا ہے ،،، مگر جس طرح سہواگ نے کرکٹر کی بجائے بال ٹھاکرے بننے کی کوشش کی ہے وہ ان کے لیے شرمناک ہونی چاہیے،،،، مانتا ہوں پاک بھارت میچ چاہے کسی بھی کھیل کا ہو اس کا درجہ حرارت بہت ہی ذیادہ ہوتا ہے اور دونوں ممالک کے عوام اہم سے اہم کام چھوڑ کر پاک بھارت میچ دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں،،،،شکست کی صورت عوامی احتجاج اور جیت کی صورت میں جشن منانا دونوں ممالک میں رسم کی سی صورت حال اختیار کر چکا ہے
بھارت کے سابق آقا کہ جس کی غلامی میں کئی سو سال رہا،،،وہاں آج کل چیمپیئنز ٹرافی ہو رہی ہے،،،،پاکستان بھارت کے خلاف نہ صرف ہارا بلکہ بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا،،،،پاکستانی مبصرین کی طرف سے پاکستان ٹیم پر بھرپور تنقید کی گئی جبکہ بھارتی تجزیہ نگاروں نے بجا طور اپنی ٹیم کو دنیا کی بہترین قرار دیا،،،،یہ الگ بات کہ اگلے ہی میچ میں سری لنکن ٹیم نے بھارتی ٹیم کی ایسی حجامت کی جیسے ہمارے تھانوں میں غریب کے ساتھ ہوتا ہے،،،پاکستان کے خلاف فتح کے بعد سہواگ نے اپنی ساری عزت گنوا لی اور انہوں نے خبروں میں آنے کے لیے کچھ ایسا کہہ دیا جیسے ہماری شوبز کی ماڈلز اپنی ہی واحیات ویڈیو کلپس وائرل کرکے شہرت کماتی ہیں اور میڈیا کی زینت جاتی ہیں،،،،،جوش خطابت اور بال ٹھاکرے کی روح اور مودی کی بدروح کو خوش کرنے کی خاطر سہواگ نے ہر شعبے میں بھارت کو پاکستان کا باپ قرار دے دیا،،،،،،سہواگ میاں ہم پاکستانی بطور کھلاڑی آپ کی دل و جان سے عزت کرتے تھے مگر آپ نے نہایت ہی گھٹیا بیان دے کر اپنی ولدیت مشکوک کرلی ہے،،، اور تاثر دیا کہ جس دن آپ پیدا ہوئے آپ کے دستاویزی والد ملک میں نہیں تھے اور صرف منی آرڈر بھیج کر خوش ہوجاتے تھے،،،
اجی یہ تو بتا دیجیے کہ بھارت پاکستان کا باپ کیسے ہو سکتا ہے؟ ہم پاکستانی دن میں پانچ مرتبہ آپ کی گاو ماتا کا گوشت طرح طرح سے پکا کر کھاتے ہیں،،،کبھی بھون کر، کبھی آلو ڈال کر،،،کبھی قیمہ کرکے،،،کبھی قیمہ کروا کے گول گول کوفتے بنا کر،،،نہ پائے چھوڑتے ہیں ،،،نہ سری،،،نہ کلیجی،،،اوجڑی تک کھا جاتے ہیں،،اب آپ ہی بتا دیں کہ ہم آپ کی ماتا کا گوشت کھاتے ہیں تو کون کس باپ ہوا؟ اچھے باپ ہو کے پاکستان کی کسی بھی ٹیم کو اپنے ملک کا ویزہ دینے سے گھبراتے ہو کہ گھر آ کر بے عزتی کر جائیں گے جیسے ماضی قریب میں ہماری ہاکی ٹیم نے جیت کے بعد شرٹیں اتار کر آپ کا سواگت کیا تھا،،،،،ہم پاکستانی ہر بھارتی کرکٹر کی عزت کرتے ہیں اور آئی پی ایل بھی شوق سے دیکھتے ہیں اور بھارتی بورڈ کی فروغ کرکٹ کی کاوشوں کے معترف بھی ہیں،،،،مگر جیت کر سہواگ میاں آپ نے سیدھا باپ ہی ہونے کا دعوی کر ڈالا،،،آپ کے سر پر اتنے بال نہیں جتنے باصلاحیت کرکٹرز ہمارے پاس ہیں مگر ہمارے کرکٹ بورڈ پر تمھاری ذہنیت جیسے لوگوں کا قبضہ ہے کہ جو میرٹ کی بجائے اپنی اپنی کرسی پکی کرنے کے چکر میں اوپر سے نیچے تک کینسر سے بھی ذیادہ موذی مرض یعنی لوٹو لوٹو اور لوٹو کے عادی ہوچکے ہیں،،،،ہمارے پیٹرن کو بمعہ اہل و عیال پانامہ لیکس نے گھیرا ہوا ہے اور ان کو اپنی حکومت بچانے کے سوا کچھ نظر نہیں آ رہا،،،،،ہم مانتے ہیں اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ میں بہت واضح فرق پڑ چکا ہے اور یہ فرق آسانی سے پر نہیں کیا جا سکے گا،،،،اس کا کریڈٹ بھارت کو نہیں جاتا بلکہ گزشتہ دس سال سے پی سی بی چمٹی جھونکوں کو جاتا ہے،،،ورنہ اس سے پہلے کے نتائج آج بھِی پاکستانی برتریوں کا واضح فرق کے ساتھ موجود ہے
میں راشد لطیف کو خاصا قریب سے جانتا ہوں وہ بھی اس لیے کہ میں ان چند لوگوں میں سے ہوں کہ جنکو وہ قریب آنے دیتے ہیں،،،،وہ میرے ساتھ موٹر سائیکل پر بھی داتا صاحب جانے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے،،،،کچھ دن پہلے انہوں نے ایک ویڈیو کلپ بھیجا جسمیں افغان فوجی پاکستان آرمی کے یونیفارم کی توہین کر رہے تھے،،،، میں فورا پوچھا کہ آئندہ افغانستان کے ہیڈ کوچ بنیں گے؟ تو انہوں نے فورا جواب دیا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور پاکستان سب سے پہلے،،،،،آج فیس بک پر انکو براہ راست سننے کا موقع ملا جسمیں ان کے جزبات کا درجہ کے ٹو کی چوٹیوں سے بھی اونچا لگا،،،ایسا لگا کہ یہ ایک کرکٹر نہیں بلکہ پاکستان آرمی کا کوئی جرنیل زمانہ جنگ میں عوام سے مخاطب ہے،،،،،میں نے آج تک راشد لطیف کو اتنے غصے میں نہیں دیکھا،،،ان کے ویڈیو پیغام سے محسوس ہو رہا تھا کہ انہوں نے پانی کی ایک بالٹی بھری ہوئی اور وہ بالٹی چمڑے کے جوتوں سے بھری ہے،،،ساتھ سہواگ پیٹ کے بل لیٹا ہے ،،،،راشد لطیف تھوڑا بولتے ہیں،،،پھر ایک جوتا بالٹی سے نکال کر سہواگ کی پیٹھ پر پورے زور سے مار رہے ہیں،،،جس دلیری سے راشد بھارتی کتورے سہواگ سے ہمکلام ہوئے ہیں،،،کم از کم ہمارے سیاستدانوں میں سے کوئی ایک بھی ایسا کرنے سے باقاعدہ گھبرائے گا،،،،انہوں نے سہواگ کو یاد دلایا کہ وہ ایک مسلم نام والے شہر میں پیدا ہوئے ہیں،،،اس لحاظ سے راشد لطیف کے آباو اجداد سہواگ کے تو باپ ہوسکتے ہیں اور کوئی نہیں،،،راشد لطیف نے سہواگ کو خبردار کیا کہ اگر اس نے اپنی زبان پر لگام نہ ڈالی تو ابھی ان کو صرف باپ یاد کروایا ہے پھر وہ یاد کروائیں گے کہ نانی بھی یاد آجائے گی
جیسے بار بار کہہ رہا ہوں کہ ہم پاکستانی بھارتی کرکٹرز کو بہت پسند کرتے ہیں،،،بلکہ ہماری موجودہ کرکٹ ٹیم میں بھی ہمارے دو بلے بازوں نے ویرات کوہلی جیسا حلیہ تو بنایا ہوا ہے مگر کوہلی جیسی کارکردگی سے بہت بہت دور ہیں،،،ایک گیارہ سے باہر ہے اور ایک باہر ہونے کی بھرپور تیاری میں ہے تو ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ بھارتی کرکٹرز سیاست دان نہ ہی بنیں تو اچھا ہے،،ان کی عزت جاری رہے گی،،،باقی رہی بات پاکستان کا باپ بننے کی تو،،،،، تو روس نے کوشش کی تھی ہمارا اور اس خطے کا باپ بننے کی،،اس کا حشر سب کے سامنے ہے،،،یاد ہے کہ بھول گئے کہ کسی نے اس وقت کے قائم مقام وزیر اعظم چوہدری شجاعت سے پوچھا تھا کہ بھارت ایٹم بم کی بڑی تڑیاں لاگا رہا ہے تو چوہدری شجاعت نے کہا تھا کہ ہم نے ایٹم بم شبرات پر چلانے کے لیے تو نہیں بنایا ہوا،،،،ہاں بھارتی حکومت کی خواہش تو بہت ہے اس خطے کا باپ بننے کے لیے،،،،، مگر وہ شاید یہ بھول رہا ہے کہ ہم کلمہ شہادت پڑھ کر ٹینکوں کے نیچے لیٹ جانے والی قوم ہیں اور تم موت سے ایسے ڈرتے ہو
جیسے وریندر سہواگ
راشد لطیف سے
اپنی رائے کا اظہار کریں