More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
سابق کپتان اظہر علی پاکستان کرکٹ بورڈ کے یوتھ ڈیولپمنٹ کے سربراہ۔ یہ رول اظہرعلی کی موجودہ ذمہ داریوں کی توسیع ہو گی، اسوقت وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مستقبل کے اسٹارز کی تشکیل میں گراس روٹ کرکٹ کی ترقی کا اہم کردار ہے۔ اظہرعلی اظہرعلی کا تجربہ اور وژن پاکستان میں نوجوانوں کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پی سی بی بلاوائیو قومی کرکٹ سکواڈ کل مقامی وقت کے مطابق 1:30 سے 4:30 تک پریکٹس کرے گا پاکستانی ٹیم کوئینز سپورٹس کلب میں پریکٹس کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ⁩ٹکرز - سمیر احمد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر۔ سمیراحمد ایک غیر معمولی منظم پروفیشنل ہیں جن میں انتظامی مہارت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے لیے غیر متزلزل جذبہ بھی موجود ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی عالمی معیار کی کرکٹ کی میزبانی کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ محسن نقوی۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے یہ ایک خوبصورت تجربہ ہوگا کہ وہ کھیل کے لیے اس ملک کے جذبے اور مشہور مہمان نوازی کو دیکھ سکیں گے۔ محسن نقوی ۔ میں اس ٹورنامنٹ کے لئے یہ اہم ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ُپرجوش ہوں اور اسے اعزاز سمجھتا ہوں ۔ سمیر احمد سید۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پچھلے ایڈیشنز میں جو معیار مقرر کیے گئے تھے ان معیار کو مزید بہتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سمیر احمد سید۔ زمبابوے قومی کرکٹ سکوارڈ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بلاوائیو پہنچ گیا پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین تین میچز پر مشتمل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جائیں گی پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ --------------------------------------------------------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں امام الحق ۔ بسم اللہ خان اور اویس ظفر کی سنچریاں ۔ امام الحق نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری سنچری اسکور کی ہے۔ لاہور بلوز کے محمد عباس کی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری ، فاٹا کے خلاف 39 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لاڑکانہ کے مشتاق کلہوڑو کی لاہور وائٹس کے خلاف 103 رنز کے عوض 6 وکٹیں۔ بہاولپور کے عمران رندھاوا کی کراچی وائٹس کے خلاف 28 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ فاٹا کے آفاق آفریدی کی لاہور بلوز کے خلاف 56 رنز دے کر6 وکٹیں پاکستان انڈر 19 نے افغانستان انڈر 19 کو تیرہ رنز سے شکست دے دی دبئی، 20 نومبر 2024: پاکستان انڈر 19 نے افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 13 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان کی ٹیم نے 244 رنز بنائے ، اوپنرز نے شاندار کھیل پیش کیا ، شاہ زیب نے 78 اور عثمان خان نے 77 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 231 رنز بنا سکی ۔ پاکستان کی طرف سے علی رضا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ سیشن۔ کھلاڑیوں نے کوچز کی نگرانی میں تین گھنٹے بیٹنگ، بولنگ اور فلیڈنگ سیشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے سے دوپہر دو بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لے گی۔ پاکستان انڈر 19 ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں اپنا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف 20 نومبر کو کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں میزبان یو اے ای کو دس وکٹوں سے شکست دیدی جبکہ اسے افغانستان سے اپنے دوسرے میچ میں شکست ہوئی تھی۔ اہم ترین قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام تیز مجموعی طور پر 60 فیصد منصوبہ مکمل۔ فلورز کا کام آخری مرحلے میں نئی نشتوں کے سٹرکچر کی تعمیر بھی شروع چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ۔ انکلوژرز میں جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی لائٹس کی تنصیب کے کام کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے فلورز پر جاری تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تیار کردہ کمروں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار تعمیراتی کاموں میں اعلی معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل پراجیکٹ کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ محسن نقوی پوری ٹیم محنت سے کام کر رہی ہے۔ پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی منصوبے پر پیش رفت کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی ایڈوائزر عامر میر۔ بلال افضل۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سید سمیر احمد۔ ڈائریکٹرز انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک۔ ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ ---------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں کراچی بلوز نے ڈیرہ مراد جمالی کو اننگز اور 56 رنز سے ہرادیا۔ کراچی بلوز کے محمد حمزہ کی میچ میں 10 وکٹیں۔ اسلام آباد نے حیدرآباد کو اننگز اور 2 رنز سے شکست دے دی۔ محمد موسی کی میچ میں12 وکٹیں لاہور بلوز کے محمد سلیم اور عمر صدیق کی سیالکوٹ کے خلاف ڈبل سنچری پارٹنرشپ۔ ٹکرز ۔پاکستان شاہینز بمقابلہ سری لنکا اے ---------------------------- راولپنڈی ۔ پاکستان شاہینز کے خلاف سری لنکا اے پہلے چار روزہ میچ کی پہلی اننگز میں 115 رنز پر آؤٹ ۔ کاشف علی اور خرم شہزاد کی عمدہ بولنگ ۔کاشف علی نے 31 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں۔ خرم شہزاد نے 32 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پاکستان شاہینز کے پہلی اننگز میں 2 وکٹوں پر 66 رنز۔

کرکٹ کرپشن – قربانی کے بکرے بچانے کو سیاسی گھوڑے متحرک

کرکٹ کرپشن  – قربانی کے بکرے بچانے کو سیاسی گھوڑے متحرک
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پی ایس ایل ٹو میں سپاٹ فکسنگ کیس،کرکٹرز بورڈ پر سیاسی پریشر بڑھانے لگے

اب کی بار تاریخ اپنی تحریر بدلے گی یا جوں کی توں دہرائی جائے گی؟

پاکستان کرکٹ میں فکسنگ کے حالیہ واقعات نئے نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی قومی کرکٹ میچ فکسنگ کے الزمات سے داغدار ہوتی رہی ہے۔ پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کا سب سے بڑا شور نوے کی دہائی میں مچا جب انیس چھیانوے کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل جو کہ بھارت کے خلاف کھیلا گیااور پھر انیس ننانوے ورلڈ کپ کا آسٹریلیا کے خلاف فائنل میچ کس کو بھول سکتا ہے جب ٹورنامنٹ کی ہاٹ فیورٹ ٹیم محض ایک سو بتیس رنز پر آؤٹ ہوگئی۔۔جسٹس قیوم انکوائری کمیشن نے 9 ستمبر 1998 کو اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ کمیشن نے 90 کی دہائی اور اس سے پہلے کھیلے گئے میچز میں ہونیوالی فکسنگ سے متعلق تحقیقات کیں۔ جسٹس قیوم کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک، عطاالرحمان، مشتاق احمد، وسیم اکرم، وقار یونس، سعید انوراور انضمام الحق کو کسی نا کسی طرح ملوث پایا گیا۔ کمیشن نے تو رپورٹ پیش کر دی تاہم کھلاڑیوں کوسیاسی اثر و رسوخ کے باعث بچا لیا گیا اور معمولی جرمانوں سے کام چلایا گیا۔ آج تک جب بھی سپاٹ یا میچ فکسنگ کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، تو حوالہ دیا جاتا ہے کہ اگر جسٹس قیوم کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کر لیا جاتا تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔

پاکستانی کرکٹ آج پھر ایک بار ماضی کے دوراہے پر کھڑی ہے۔ سپاٹ فکسنگ کے الزامات ہیں اور سپاٹ فکسنگ کے الزام میں معطل کرکٹرز شاہ زیب حسن اور شرجیل خان نے حسب دستور بورڈ پر سیاسی دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ شاہ زیب حسن کا تعلق تو کراچی سے ہے پر ذرائع کے مطابق وہ نہ صرف ایک سیاسی شخصیت کے قریبی رشتہ دار ہیں بلکہ ایک اثر ورسوخ کی حامل سیاسی شخصیت کے داماد بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق شاہ زیب کی اہلیہ برٹش نیشنل ہیں اور برطانیہ میں خود بھی وکیل ہیں۔ اسی لئے اسی فیملی کے کہنے پہ موجودہ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے صاحبزادے کاشف رجوانہ شاہ زیب حسن کا کیس لڑ رہے ہیں۔ اپنے اس طاقتور سیاسی اثر و رسوخ کی بناء پر شاہ زیب حسن بورڈ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

دوسری جانب شرجیل خان بھی کوئی گئے گزرے کھلاڑی نہیں۔ انہیں پیپلز پارٹی سندھ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ شرجیل خان کی خلاصی کیلئے پیپلزپارٹی کے اسلام الدین شیخ، مولابخش چانڈیو اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی زور ڈال رہے ہیں۔ محترم اپوزیشن لیڈر تو اسے صوبائی تعصب کا لبادہ بھی اوڑھا چکے ہیں، اپنے ایک ٹی وی بیان میں انہوں نے شرجیل خان کیخلاف کارروائی کو تخت لاہور کی زیادتی سے تشبیہہ دی۔

سپاٹ فکسنگ کے تیسرے ملزم ،، کرکٹر خالد لطیف ہیں۔ موصوف پہلے ہی پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل ر محمد اعظم پر یہ کہہ کر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں کہ انہوں نے جرم تسلیم کرنے کیلئے ان پر دباؤ ڈالا ہے۔ خالد لطیف کے مطابق انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا اور نہ ہی بورڈ کے پاس کوئی واضح ثبوت موجود ہے۔

پی سی بی کی طرف سے بنائے جانے والے ٹربیونل کی سربراہی جسٹس ر اصغر حیدر کر رہے ہیں۔ اصغر حیدر سابق چئیرمین پی سی بی جنرل ر توقیر ضیا کے ساتھ پی سی بی کے لیگل ڈیپارٹمینٹ میں کام کرچکے ہیں۔ ٹربیونل کے دوسرے رکن پی سی بی کے سابق چئیرمین توقیر ضیا جبکہ تیسرے رکن سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم باری ہیں۔ کبھی چارج شیٹس،کبھی تردید تو کبھی کھلاڑیوں کی جانب سے ٹربیونل کی حیثیت کو چیلنج ،،، لیکن فکسنگ کیس کی سماعت جاری ہے۔ دیکھنا ہے کہ اس کیس کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔ اب کی بار تاریخ اپنی تحریر بدلے گی یا جوں کی توں دہرائی جائے گی۔ کیونکہ ہمارے ماضی میں ایسے واقعات کے کوئی سبق آموز نتائج کبھی برآمد نہیں ہوئے۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں