ایک ریجن اور پشاور زلمی نے کرکٹ کے مامووں کو پچھاڑ دیا
اگر ہو جزبہ تعمیر زندہ تو کس چیز کی ہم میں کمی ہے،،،، جی ہاں مگر شرط زندہ ہونے کی ہے،،،پنجاب نو ریجنز کے ساتھ آج جہاں کھڑا ہے اس کی وجہ چند زندہ لاشیں ہیں جنکو محض اپنی چوہدراہٹ کی فکر رہتی ہے، کھلاڑی اور کھیل اور میرٹ جائے جہنم میں
چیف سلیکٹر نے میری مرضی کے خلاف لڑکا رکھ تو لیا دیکھوں گا کیسے کھیلے گا میں کوئی ایویں شیویں کا ریجنل صدر نہیں، جب ایسے جواب سننے کو ملیں گے جب پوچھا جائے ٹاپ پرفارمر لڑکوں کو منتخب ہونے پر بھی ٹیم سے نکال دیا، بدقسمتی ہے کہ ان کا ساتھ بھی وہ ٹیسٹ کرکٹر دے رہے ہیں جو باتیں کرتے وقت ایسا تاثر دیں گے کہ جیسے وقت کے ولی ہوں مگر بد دیانتی میں ایسا کمال رکھتے ہیں کہ شیطان تالیاں بجاتا نظر آتا ہے
کبیر خان، عبدالرحمن اور محمد اکرم کی کاوشوں سے خیبر پختوں خواہ کی کرکٹ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتی نظر آنے لگی ہے، اب خیبر پختون خواہ تو دور ہے آپ کو پنجاب کی ٹیموں میں بھی پختون کھلاڑی منتخب ہوتے نظر آئیں گے کیونکہ ان کو پتہ ہے کس لیول کی محنت کر کے اوپر جانا ہے، جو نوازشات سے اوپر گئے وہ قومی ٹیم کے قیمتی ترین باولرز بن گئے تمام فارمیٹس میں
قومی ٹیم پر بھی نظر ڈالیں تو عمران خان، یونس خان کی کپتانی میِں ہی میگا ایونٹس کی فاتح پاکستان بنا، مصباح الحق بھی عمران خان کی طرح آدھے پنجابی اور آدھے پٹھان ہیں کیونکہ دونوں کا تعلق پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں رابطے کے شہر میانوالی سے ہے
نو ریجنز کے مقابلے میں محض ایک ریجن نے اگر تمام کے دانت کھٹے کر رکھے ہیں تو پنجاب کے ریجنز میں برخودران افسران پروری نے بیڑہ ہی غرق کر دیا ہے، حبیب بنک کی جیت پر بھی نظر ڈالیں تو اسمین میں بھی احمد شہزاد سمیت پختون نسل کھلاڑیوں نے کامیابیوں سمیت کارکردگی کے ڈھیر لگا دیے،
اور اب انٹر ریجنز ون ڈے کپ میں پشاور کی شاندار فتح نے پنجاب ریجنز جنکا رونا یہی ہوتا ہے کہ ہمارے لڑکے قومی ٹیم میں نہیں لیے کو ایسا آئینہ دکھایا ہے کہ شاید ان کو شرم آ جائے مگر صاحب شرم ان کو آتی ہے جو دیکھ سکتے ہوں، نشہ چوہدراہٹ ذاتی ستائش کی حوس نے تو ان کو اندھا کر دیا ہے اور خیبر پختوں خواہ کی کامیابیوں نے میری آنکھوں کو خیرہ
اپنی رائے کا اظہار کریں