کرکٹ افغانستان نے پاکستان کرکٹ کے سامنے آئینہ رکھ دیا
کرکٹ کا کھیل جذبات، جوش، اور جیت کی لڑائی کا ایک ایسا میدان ہے جہاں ہر میچ نئے قصے تخلیق کرتا ہے۔ لیکن 26 فروری 2025 کو قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں ہونے والا وہ میچ جس میں افغانستان نے انگلینڈ کو شکست دی، نہ صرف ایک میچ کا نتیجہ تھا بلکہ ایک ایسی کہانی تھی جس نے پاکستان کرکٹ کو اپنے آئینے میں دیکھنے پر مجبور کر دیا۔ یہ میچ چیمپیئنز ٹرافی کے گروپ مرحلے کا حصہ تھا، اور افغانستان کی یہ فتح نہ صرف ان کی کرکٹ کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت تھی بلکہ اس نے پاکستان کرکٹ کے موجودہ بحران کو بھی بے نقاب کر دیا۔
افغانستان کی یہ کامیابی محض ایک اتفاق نہیں تھی۔ یہ ان کی محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کا نتیجہ تھی۔ افغانستان نے حالیہ برسوں میں اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ رشید خان، محمد نبئی، اور دیگر نوجوان کھلاڑیوں نے نہ صرف اپنی ٹیم کو مضبوط بنایا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔ 26 فروری کا میچ اس بات کا ثبوت تھا کہ افغانستان اب صرف ایک “ابھرتی ہوئی ٹیم” نہیں ہے، بلکہ وہ عالمی کرکٹ میں ایک طاقتور نام بن چکا ہے۔
یہ میچ نہ صرف افغانستان کی کامیابی تھی بلکہ اس نے پاکستان کرکٹ کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا۔ پاکستان، جو کبھی کرکٹ کی دنیا کا ایک بڑا نام تھا، اب اپنی شناخت کھو چکا ہے۔ افغانستان کی یہ کامیابی پاکستان کرکٹ کے لیے ایک آئینہ ہے جس میں ہم اپنی کمزوریوں کو صاف طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے موجودہ بحران کی جڑیں کئی گہری ہیں۔ سب سے پہلے تو ہمارے ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم میں بہت سی خامیاں ہیں۔ ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار نہیں کیا جاتا۔ ہمارے کوچز اور سلیکٹرز کی جانب سے نئی صلاحیتوں کو تلاش کرنے اور انہیں پروان چڑھانے میں ناکامی ہمارے کرکٹ کے زوال کا ایک بڑا سبب ہے۔
دوسری جانب، پی سی بی کی انتظامیہ میں بھی بہت سے مسائل ہیں۔ کثرت سے ہونے والی تبدیلیاں، کپتان اور کوچز کے مسائل، اور طویل المدتی پالیسیوں کا فقدان ہماری ٹیم کو عدم استحکام میں دھکیل رہا ہے۔ 2023 میں چار مختلف کپتان کی تبدیلی نے کھلاڑیوں کے حوصلے متاثر کیے ہیں۔
تیسرا اہم مسئلہ کھلاڑیوں کی ذہنیت کا ہے۔ شعیب ملک، مظہر اللہ جیسے کپتانوں کے بعد قیادت کا معیار گر گیا ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی دباؤ کے لیے تیار نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے وہ اہم میچز میں پرفارم نہیں کر پاتے۔ شاہین آفریدی جیسے اہم کھلاڑی اکثر زخمی رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ٹیم غیر متوازن ہو جاتی ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کے لیے ایک بڑا سبق چھوڑا ہے۔ افغانستان نے اپنی کرکٹ کو ترقی دینے کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے اپنے نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا ہے اور کوچنگ اسٹاف میں غیر ملکی ماہرین کو شامل کیا ہے۔
پاکستان کو بھی اپنے کرکٹ سسٹم میں اسی طرح کی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے ڈومیسٹک سسٹم کو جدید بنانا ہوگا۔ نوجوان کھلاڑیوں کو بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی انتظامیہ کو مستحکم کرنا ہوگا اور طویل المدتی پالیسیاں بنانی ہوں گی۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان تینوں چیزوں سے لیس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے پاس صلاحیت موجود ہے، مگر اسے نکھارنے کے لیے محنت، ایمانداری، اور ویژن درکار ہے۔ اگر ہم اپنے نظام کی اصلاح کریں، نوجوانوں کو مواقع دیں، اور قیادت کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ قوم کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں—اب صرف عمل کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کو ایک بڑا سبق دیا ہے۔ اب ہمیں اس سبق سے سیکھنا ہوگا اور اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا، انہیں مواقع دینے ہوں گے، اور انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان تینوں چیزوں سے لیس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے پاس صلاحیت موجود ہے، مگر اسے نکھارنے کے لیے محنت، ایمانداری، اور ویژن درکار ہے۔ اگر ہم اپنے نظام کی اصلاح کریں، نوجوانوں کو مواقع دیں، اور قیادت کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ قوم کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں—اب صرف عمل کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کو ایک بڑا سبق دیا ہے۔ اب ہمیں اس سبق سے سیکھنا ہوگا اور اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا، انہیں مواقع دینے ہوں گے، اور انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان تینوں چیزوں سے لیس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے پاس صلاحیت موجود ہے، مگر اسے نکھارنے کے لیے محنت، ایمانداری، اور ویژن درکار ہے۔ اگر ہم اپنے نظام کی اصلاح کریں، نوجوانوں کو مواقع دیں، اور قیادت کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ قوم کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں—اب صرف عمل کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کو ایک بڑا سبق دیا ہے۔ اب ہمیں اس سبق سے سیکھنا ہوگا اور اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا، انہیں مواقع دینے ہوں گے، اور انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان تینوں چیزوں سے لیس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے پاس صلاحیت موجود ہے، مگر اسے نکھارنے کے لیے محنت، ایمانداری، اور ویژن درکار ہے۔ اگر ہم اپنے نظام کی اصلاح کریں، نوجوانوں کو مواقع دیں، اور قیادت کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ قوم کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں—اب صرف عمل کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کو ایک بڑا سبق دیا ہے۔ اب ہمیں اس سبق سے سیکھنا ہوگا اور اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا، انہیں مواقع دینے ہوں گے، اور انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان تینوں چیزوں سے لیس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے پاس صلاحیت موجود ہے، مگر اسے نکھارنے کے لیے محنت، ایمانداری، اور ویژن درکار ہے۔ اگر ہم اپنے نظام کی اصلاح کریں، نوجوانوں کو مواقع دیں، اور قیادت کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ قوم کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں—اب صرف عمل کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کو ایک بڑا سبق دیا ہے۔ اب ہمیں اس سبق سے سیکھنا ہوگا اور اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا، انہیں مواقع دینے ہوں گے، اور انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان تینوں چیزوں سے لیس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے پاس صلاحیت موجود ہے، مگر اسے نکھارنے کے لیے محنت، ایمانداری، اور ویژن درکار ہے۔ اگر ہم اپنے نظام کی اصلاح کریں، نوجوانوں کو مواقع دیں، اور قیادت کو بہتر بنائیں، تو نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔ قوم کی دعائیں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں—اب صرف عمل کی ضرورت ہے۔
افغانستان کی کامیابی نے پاکستان کرکٹ کو ایک بڑا سبق دیا ہے۔ اب ہمیں اس سبق سے سیکھنا ہوگا اور اپنی کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد کرنا ہوگا، انہیں مواقع دینے ہوں گے، اور انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
افغانستان کی کامیابی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف صلاحیت ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لیے محنت، لگن، اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ افغانستان نے یہ ثابت کر دیا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں