More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
ٹکرز ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے لوگو کی رونمائی ۔ لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے آج ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 10 ویں ایڈیشن کے لوگو کی رونمائی کر دی۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کا 10 واں ایڈیشن 8 اپریل سے 19 مئی 2025 تک منعقد ہوگا۔ یہ ایونٹ اس لیے یادگار ہے کہ یہ اپنے دس سال مکمل کررہاہے۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کا لوگو لیگ کے غیر معمولی سفر کو جرات مندانہ خراج تحسین ہے۔ لوگو کا ایک نمایاں عنصر چھ بولڈ اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی لائنز ہیں جو چھ فرنچائزز کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں ۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل صرف ایک لیگ نہیں بلکہ قومی جذبے کی آئینہ دار ہے۔اس نے قوم کو متحد کررکھا ہے۔ سلمان نصیر چیف ایگزیکٹیو پی ایس ایل۔ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن میں شائقین کو کرکٹ کے یادگار لمحات سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ سلمان نصیر۔ لاہور : ٹرائی نیشن سیریز قومی سکواڈ کا غنی انسٹیٹیوٹ آف کرکٹ میں پریکٹس سیشن جاری قومی کھلاڑی کا سنیریو بیسڈ پریکٹس میچ جاری سنیریو بیسڈ میچ سے قبل کھلاڑیوں نے وارم اپ میں حصہ لیا ٹرائی نیشن سیریز کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین ہوگا میچ 8 فروری کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا کراچی۔ پریذیڈنٹ ٹرافی میں واپڈا نے ایس این جی پی ایل کو 9 وکٹوں سے ہرادیا۔ ایشال ایسوسی ایٹس نے اوجی ڈی سی ایل کو 6 وکٹوں سے شکست دیدی۔ کاشف علی سمیر ثاقب اور شامل حسین کی سنچریاں محمد اسمعیل ۔علی رضا ۔ مہران سانول اور نثار احمد کی پانچ پانچ وکٹیں۔ ٹکرز سہ ملکی ون ڈے سیریز کے ٹکٹوں کی فروخت۔ لاہور ۔ سہ ملکی ون ڈے سیریز کے ٹکٹوں کی فروخت منگل سے شروع ہو گی۔ شائقین کی سہولت کے لیے ٹکٹ 350 روپے کی کم ترین قیمت پر بھی دستیاب ہیں۔ ٹکٹ 4 فروری سے کراچی اور لاہور کے آٹھ TCS مراکز پر شام 4 بجے سے دستیاب ہوں گے۔ ایک شناختی کارڈ پر سہ فریقی سیریز کے لیے دس ٹکٹ خریدے جاسکتے ہیں۔ سہ ملکی سیریز8 سے14 فروری تک لاہور اور کراچی میں کھیلی جائے گا۔ اہم ٹیکرز چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا ہیڈ کوچ ۔ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اور سلیکشن کمیٹی کے ہمراہ قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ عاقب جاوید۔ شان مسعود۔ وہاب ریاض۔اظہر علی۔ علیم ڈار۔ اسد شفیق نے برق رفتاری سے سٹیڈیم کی تکمیل کی تعریف کی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی آرام نشتوں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے عاقب جاوید۔ شان مسعود۔ وہاب ریاض۔ اظہر علی۔ علیم ڈار اور اسد شفیق کے ہمراہ انکلوژر کی آخری نشتوں پر گئے اور گراؤنڈ کا ویو دیکھا ہیڈ کوچ۔ ٹیسٹ ٹیم کپتان اور سلیکشن کمیٹی نے چیئرمین پی سی بی کے ساتھ مین بلڈنگ۔ ڈریسنگ رومز کا بھی معائنہ کیا غیر معمولی رفتار سے سٹیڈیم کا اعلی معیار کا کام دیکھ کر خوشی ہوئی۔ عاقب جاوید قذافی سٹیڈیم انتہائی مختصر مدت میں مکمل طور پر نیا اور جدید سٹیڈیم بن گیا ہے۔ شان مسعود شائقین کرکٹ کے لئے میچ کا ویو بہتر ہوا ہے۔ وہاب ریاض یقین نہیں آرہا کہ یہ وہی قذافی سٹیڈیم ہے۔ سلیکشن کمیٹی ایڈوائزر عامر میر۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد۔ ڈائریکٹر انفراسٹرکچر ۔ ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر۔ کنٹریکٹر اور نیسپاک کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان۔ ------------------------------------------------------------------------------ لاہور ۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے 15 رکنی پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان۔ یہی ٹیم نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف سہ فریقی ون ڈے سیریز میں بھی حصہ لے گی۔ ٹیم میں فخرزمان خوشدل شاہ سعود شکیل اور فہیم اشرف کی واپسی۔ فخرزمان کے اوپننگ پارٹنر بابراعظم یا سعود شکیل ہوسکتے ہیں۔ سلیکٹر اسد شفیق۔ ہوم کنڈیشنز میں عمدہ کارکردگی کے حامل کرکٹرز کا سلیکشن کیا گیا ہے۔ اسدشفیق۔ ہمیں اندازہ ہے کہ صائم ایوب کے لیے چیمپئنز ٹرافی نہ کھیلنا کتنا تکلیف دہ ہے لیکن ہم جلد بازی میں کوئی بھی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔ اسدشفیق ۔ پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ19 فروری کو نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں کھیلے گا۔ پاکستان جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں 8 فروری سے مد مقابل ہوں گی۔ تینوں ٹیموں کے 4 میچز لاہور اور کراچی میں کھیلے جائیں گے، پی سی بی پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان سہ فریقی سیریز کا شیڈول جاری نعمان علی کی ہیٹ ٹرک پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز بایں ہاتھ کے اسپنر نعمان علی کی ہیٹ ٹرک۔ ویسٹ انڈیز کی اننگز کے بارہویں اوور میں نعمان علی نے ہیٹ ٹرک کی۔ جسٹن گریو ، ٹیون املاچ ، کیون سنکلیر کو آوٹ کر کے نعمان علی نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ یہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلی ٹیسٹ ہیٹ ٹرک ہے۔

ٹرینڈ تعمیر قزافی اسٹیڈیم یا ٹیم کی بدترین کارکردگی سے توجہ ہٹاو مہم

ٹرینڈ تعمیر قزافی اسٹیڈیم یا ٹیم کی بدترین کارکردگی سے توجہ ہٹاو مہم
آفتاب تابی
آفتاب تابی

پاکستان کرکٹ میں ہمیشہ سے ہی کچھ نہ کچھ ایسا چلتا رہتا ہے جو عوام کی توجہ کو اصل مسائل سے ہٹا کر کسی اور طرف موڑ دیتا ہے۔ حالیہ دنوں میں قذافی اسٹیڈیم لاہور کی تعمیر و ترقی کا معاملہ زور و شور سے زیر بحث ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بحث ٹیم کی کارکردگی پر ہونے والی تنقید کو کم کرنے کے لیے چھیڑی گئی ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بڑے ٹورنامنٹس میں شکست، کھلاڑیوں کی غیر سنجیدگی، اور ٹیم مینجمنٹ کی ناقص حکمت عملی نے شائقین کو شدید مایوس کیا ہے۔ عوام اور کرکٹ کے تجزیہ کاروں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنے کے بعد، اچانک ہی قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کا نیا بیانیہ سامنے آگیا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان میں کسی اہم مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لیے غیر متعلقہ موضوع کو چھیڑا گیا ہو۔ ماضی میں بھی، جب بھی ٹیم کی کارکردگی پر سوالات اٹھے، کسی نہ کسی طریقے سے ایسا بیانیہ بنایا گیا جس سے عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹ جائے۔

قذافی اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی یقیناً ایک مثبت قدم ہے، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ معاملہ اچانک ہی کیوں اتنا زیادہ زیر بحث آگیا؟ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب ٹیم کی ناقص کارکردگی پر میڈیا اور عوام چیخ رہے ہیں، تب ہی اسٹیڈیم کی خوبصورتی کی باتیں ہونے لگیں؟

پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کا یہ رویہ ماضی میں بھی دیکھا گیا ہے۔ جب بھی ٹیم مسلسل شکستوں سے دوچار ہوئی، کسی نہ کسی اور معاملے کو نمایاں کر کے شائقین کی توجہ بٹانے کی کوشش کی گئی۔ کبھی نئے کھلاڑیوں کے ٹرائلز کی بات ہوتی ہے، کبھی کسی پرانے کھلاڑی کو ٹیم میں واپس لانے کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، اور اب اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کو سب سے بڑا موضوع بنا دیا گیا ہے۔

عوام کا اصل مطالبہ تو یہ ہے کہ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے، نئے کوچز اور کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا جائے، اور ٹیم کے اندرونی مسائل کو حل کیا جائے۔ مگر ایسا کرنے کے بجائے کرکٹ بورڈ ایسے اقدامات لے رہا ہے جو شائقین کی توجہ ہٹانے کا ایک طریقہ محسوس ہوتے ہیں۔

کیا قذافی اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی واقعی ٹیم کی کارکردگی سے زیادہ ضروری ہے؟ کرکٹ کے میدان میں جب ٹیم ہار رہی ہو، جب کھلاڑی میدان میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہوں، جب کوچنگ اسٹاف اور سلیکشن کمیٹی پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہوں، تب اسٹیڈیم کی خوبصورتی کا چرچا کرنا واقعی معنی رکھتا ہے؟

یہی وہ سوالات ہیں جو ہر کرکٹ کے چاہنے والے کو خود سے کرنے چاہئیں۔ کرکٹ صرف میدان اور اسٹیڈیم کی خوبصورتی کا نام نہیں، بلکہ اس میں سب سے زیادہ اہمیت کھلاڑیوں کی صلاحیت، ٹیم ورک، اور حکمت عملی کی ہوتی ہے۔ اگر یہ سب کچھ درست نہ ہو تو دنیا کے سب سے خوبصورت اسٹیڈیم میں بھی کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں کئی مواقع ایسے آئے جب ٹیم کی خراب کارکردگی پر پردہ ڈالنے کے لیے دیگر معاملات کو نمایاں کیا گیا۔ مگر شائقین کرکٹ کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حقیقی مسائل پر بات کرنا ہی سب سے زیادہ ضروری ہے۔

اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کے منصوبے پر سوال اٹھانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس کی اہمیت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ یقیناً جدید سہولیات، معیاری پچ، اور شائقین کے لیے بہترین انتظامات ہونے چاہئیں، مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اصل مسئلہ، یعنی ٹیم کی خراب کارکردگی کو پس پشت ڈال دیا جائے۔

کرکٹ بورڈ اور متعلقہ حکام کو بھی چاہیے کہ وہ اس طرح کے منصوبوں کے ذریعے شائقین کو الجھانے کے بجائے اصل مسائل پر توجہ دیں۔ جب تک ٹیم کی بنیادی خامیوں پر کام نہیں کیا جائے گا، چاہے اسٹیڈیم جتنا مرضی خوبصورت بنا لیا جائے، ٹیم کی ہار پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ شائقین اور ماہرین کرکٹ اصل مسائل پر بات کریں، ٹیم میں موجود خامیوں کی نشاندہی کریں، اور کرکٹ بورڈ سے شفافیت اور میرٹ کا مطالبہ کریں۔ اگر ہر بار غیر ضروری موضوعات کو ہوا دے کر اصل مسائل سے توجہ ہٹا دی گئی تو پاکستان کرکٹ مزید تنزلی کا شکار ہو سکتی ہے۔

یہ وقت ہے کہ پاکستان کرکٹ کے حقیقی مسائل کو سمجھا جائے اور ان کا حل تلاش کیا جائے۔ اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی ایک الگ موضوع ہے، مگر ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانا اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ اگر ہم نے اصل مسائل کو نظرانداز کرنا جاری رکھا، تو آنے والے وقت میں نہ صرف کرکٹ شائقین کی مایوسی بڑھے گی بلکہ پاکستان کرکٹ کا مستقبل بھی تاریک ہو سکتا ہے۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں