ٹرینڈ تعمیر قزافی اسٹیڈیم یا ٹیم کی بدترین کارکردگی سے توجہ ہٹاو مہم
پاکستان کرکٹ میں ہمیشہ سے ہی کچھ نہ کچھ ایسا چلتا رہتا ہے جو عوام کی توجہ کو اصل مسائل سے ہٹا کر کسی اور طرف موڑ دیتا ہے۔ حالیہ دنوں میں قذافی اسٹیڈیم لاہور کی تعمیر و ترقی کا معاملہ زور و شور سے زیر بحث ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بحث ٹیم کی کارکردگی پر ہونے والی تنقید کو کم کرنے کے لیے چھیڑی گئی ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بڑے ٹورنامنٹس میں شکست، کھلاڑیوں کی غیر سنجیدگی، اور ٹیم مینجمنٹ کی ناقص حکمت عملی نے شائقین کو شدید مایوس کیا ہے۔ عوام اور کرکٹ کے تجزیہ کاروں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنے کے بعد، اچانک ہی قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کا نیا بیانیہ سامنے آگیا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان میں کسی اہم مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لیے غیر متعلقہ موضوع کو چھیڑا گیا ہو۔ ماضی میں بھی، جب بھی ٹیم کی کارکردگی پر سوالات اٹھے، کسی نہ کسی طریقے سے ایسا بیانیہ بنایا گیا جس سے عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹ جائے۔
قذافی اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی یقیناً ایک مثبت قدم ہے، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ معاملہ اچانک ہی کیوں اتنا زیادہ زیر بحث آگیا؟ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب ٹیم کی ناقص کارکردگی پر میڈیا اور عوام چیخ رہے ہیں، تب ہی اسٹیڈیم کی خوبصورتی کی باتیں ہونے لگیں؟
پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کا یہ رویہ ماضی میں بھی دیکھا گیا ہے۔ جب بھی ٹیم مسلسل شکستوں سے دوچار ہوئی، کسی نہ کسی اور معاملے کو نمایاں کر کے شائقین کی توجہ بٹانے کی کوشش کی گئی۔ کبھی نئے کھلاڑیوں کے ٹرائلز کی بات ہوتی ہے، کبھی کسی پرانے کھلاڑی کو ٹیم میں واپس لانے کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، اور اب اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کو سب سے بڑا موضوع بنا دیا گیا ہے۔
عوام کا اصل مطالبہ تو یہ ہے کہ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے، نئے کوچز اور کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا جائے، اور ٹیم کے اندرونی مسائل کو حل کیا جائے۔ مگر ایسا کرنے کے بجائے کرکٹ بورڈ ایسے اقدامات لے رہا ہے جو شائقین کی توجہ ہٹانے کا ایک طریقہ محسوس ہوتے ہیں۔
کیا قذافی اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی واقعی ٹیم کی کارکردگی سے زیادہ ضروری ہے؟ کرکٹ کے میدان میں جب ٹیم ہار رہی ہو، جب کھلاڑی میدان میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہوں، جب کوچنگ اسٹاف اور سلیکشن کمیٹی پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہوں، تب اسٹیڈیم کی خوبصورتی کا چرچا کرنا واقعی معنی رکھتا ہے؟
یہی وہ سوالات ہیں جو ہر کرکٹ کے چاہنے والے کو خود سے کرنے چاہئیں۔ کرکٹ صرف میدان اور اسٹیڈیم کی خوبصورتی کا نام نہیں، بلکہ اس میں سب سے زیادہ اہمیت کھلاڑیوں کی صلاحیت، ٹیم ورک، اور حکمت عملی کی ہوتی ہے۔ اگر یہ سب کچھ درست نہ ہو تو دنیا کے سب سے خوبصورت اسٹیڈیم میں بھی کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں کئی مواقع ایسے آئے جب ٹیم کی خراب کارکردگی پر پردہ ڈالنے کے لیے دیگر معاملات کو نمایاں کیا گیا۔ مگر شائقین کرکٹ کو اب یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حقیقی مسائل پر بات کرنا ہی سب سے زیادہ ضروری ہے۔
اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کے منصوبے پر سوال اٹھانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس کی اہمیت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ یقیناً جدید سہولیات، معیاری پچ، اور شائقین کے لیے بہترین انتظامات ہونے چاہئیں، مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اصل مسئلہ، یعنی ٹیم کی خراب کارکردگی کو پس پشت ڈال دیا جائے۔
کرکٹ بورڈ اور متعلقہ حکام کو بھی چاہیے کہ وہ اس طرح کے منصوبوں کے ذریعے شائقین کو الجھانے کے بجائے اصل مسائل پر توجہ دیں۔ جب تک ٹیم کی بنیادی خامیوں پر کام نہیں کیا جائے گا، چاہے اسٹیڈیم جتنا مرضی خوبصورت بنا لیا جائے، ٹیم کی ہار پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ شائقین اور ماہرین کرکٹ اصل مسائل پر بات کریں، ٹیم میں موجود خامیوں کی نشاندہی کریں، اور کرکٹ بورڈ سے شفافیت اور میرٹ کا مطالبہ کریں۔ اگر ہر بار غیر ضروری موضوعات کو ہوا دے کر اصل مسائل سے توجہ ہٹا دی گئی تو پاکستان کرکٹ مزید تنزلی کا شکار ہو سکتی ہے۔
یہ وقت ہے کہ پاکستان کرکٹ کے حقیقی مسائل کو سمجھا جائے اور ان کا حل تلاش کیا جائے۔ اسٹیڈیم کی تعمیر و ترقی ایک الگ موضوع ہے، مگر ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانا اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ اگر ہم نے اصل مسائل کو نظرانداز کرنا جاری رکھا، تو آنے والے وقت میں نہ صرف کرکٹ شائقین کی مایوسی بڑھے گی بلکہ پاکستان کرکٹ کا مستقبل بھی تاریک ہو سکتا ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں