More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ملتان ٹیسٹ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد ساجد خان اور نعمان علی نے شاندار باولنگ کرکے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ محسن نقوی کامران غلام نے پہلے ہی میچ میں سنچری سکور کرکے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ محسن نقوی طویل عرصے کے بعد ہوم ٹیسٹ میچ میں کامیابی کا سہرا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ محسن نقوی محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ ٹیم کھیلی اور فتح حاصل کی۔ محسن نقوی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں نے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کیا۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ میں بھی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی اور سیریز اپنے نام کرے گی۔ محسن نقوی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کا نام ٹرف فیلڈ بلڈر میں شامل کرلیا گیا اس گیٹ وے سے اب پاکستانی کمپنی دوسرے ممالک میں ٹرف لگانے کی اہل بن گئی ہے۔ عثمان آفریدی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے فیلذ بلڈر کا سرٹیفیکیٹ ملنا اعزاز ہے۔ عثمان آفریدی پاکستان سے پہلے بھارت ۔ امریکہ ۔ انگلینڈ کی کمپنیاں ٹرف لگانے کا لائسنس رکھتی تھیں ۔عٹمان آفریدی اس سال کی اے ڈی بی پی میں چھ سے زیادہ اسٹروثرف شامل ہیں دنیا بھر میں دو سو سے زیادہ ہاکی ٹرفس لگتی ہیں۔ ہم اس سے پہلے بھی پاکستان میں ٹرفس لگاچکے ہیں۔ عثمان آفریدی ٹکرز پریذیڈنٹ ون ڈے کپ فائنل۔ ------------------------ فیصل آباد۔ اسٹیٹ بینک نے پریذیڈنٹ ون ڈے کپ جیت لیا۔ فائنل میں ایس این جی پی ایل کو 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا۔ ایس این جی پی ایل پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 165 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ کاشف بھٹی اور محمد عباس کی تین تین وکٹیں۔ اسٹیٹ بینک نے 44 ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ عمران بٹ کی ناقابل شکست نصف سنچری۔ محمد عباس پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان شاہینز ٹیم اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں شرکت کیلئے اومان پہنچ گئی۔ ملتان: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئر مین رچرڈ تھامپسن اور سی ای او رچرڈ گولڈ کی ملتان اسٹیڈیم آمد ملتان: سی او او پی سی بی سلمان نصیر سے ملاقات رچرڈ تھامسن اور رچرڈ گولڈ ملتان اسٹیڈیم میں جاری دوسرا ٹیسٹ میچ دیکھ رہے ہیں اہم ٹیکرز پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں ہو گا۔ ترجمان پی سی بی تیسرا ٹیسٹ میچ ملتان منتقل کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ ترجمان راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں تیسرا ٹیسٹ میچ شیڈول کے مطابق کھیلا جائے گا۔ ترجمان انڈر19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کانکررز اور چیلنجرز کی کامیابی۔ لاہور 14 اکتوبر۔ انڈر 19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پہلے روز کانکررز اور چیلنجرز نے کامیابی حاصل کرلی۔ ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور میں کھیلے گئے پہلے میچ میں کانکررز نے انونسیبلز کو 31 رنز سے ہرادیا۔ دوسرے میچ میں چیلنجرز نے اسٹرائیکرز کے خلاف ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔ پہلے میچ میں کانکررز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 119 رنز بنائے۔سمیعہ افسر نے32 رنز اسکور کیے۔ بتول فاطمہ نے 27 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں انونسیبلز 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 88 رنز بناسکی۔مناہل رفیق 19 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔سمیعہ افسر نے 9 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے میچ میں اسٹرائیکرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹوں پر 56 رنز اسکور کیے۔ ماہم انیس 18 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔ علیسا مختار اور ہادیہ مینا نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ چیلنجرز نے 16.4 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ملائیکا سوہانی 11 اور ثنا طالب 10 رنز ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں رہیں۔ روزینہ اکرم نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ کانکررز 119 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ (20 اوورز ) سمیعہ افسر 32۔ بتول فاطمہ 27 / 4 وکٹ۔ انونسیبلز 88 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ مناہل رفیق 19۔ سمیعہ افسر 9 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ کانکررز نے 31 رنز سے جیتا۔ اسٹرائیکرز 58 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ ماہم انیس 18۔ علیسہ مختیار 6 / 2 وکٹ۔ چیلنجرز 61 رنز9 کھلاڑی آؤٹ ( 16.4 اوورز ) ۔ملائکہ سوہانی 11 ۔ ثنا طالب 10 ناٹ آؤٹ۔ روزینہ اکرم 16 / 3 وکٹ۔ نتیجہ ۔ چیلنجرز نے ایک وکٹ سے جیتا۔ ایس این جی پی ایل پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں۔ سیمی فائنل میں واپڈا کو 74 رنز سے شکست ۔ رضوان محمود کی ناقابل شکست سنچری گوجرانوالہ 13 اکتوبر۔ ایس این جی پی ایل کی ٹیم واپڈا کو 74 رنز سے ہراکر پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں پہنچ گئی۔ 16 اکتوبر کو ہونے والے فائنل میں ایس این جی پی ایل کا مقابلہ پی ٹی وی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان کل ہونے والے دوسرے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں واپڈا نے ٹاس جیت کر ایس این جی پی ایل کو بیٹنگ دی جس نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر 333 رنز بنائے۔ واپڈا نے جواب میں 45.3اوورز میں 259 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ ایس این جی پی ایل کی اننگز کی خاص بات رضوان محمود کی عمدہ بیٹنگ تھی جنہوں نے14 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 136 رنز اسکور کیے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ حسن رضوان نے 55 رنز بنائے۔ ان دونوں نےپانچویں وکٹ کی شراکت میں 111 رنز کا اضافہ کیا۔ رضوان محمود اور سعد مسعود کی ساتویں وکٹ کی شراکت میں 89 رنز بنے۔سعد تین چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 44 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔حسن نواز نے 46 رنز کی اننگز کھیلی جس میں چار چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ واپڈا کی ابتدائی تین وکٹیں صرف 52 رنز پر گرگئیں جن میں کپتان افتخار احمد کی وکٹ بھی شامل تھی جو صرف 3 رنز بناسکے۔ خالد عثمان 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 73 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔ محمد عارف نے9 چوکوں کی مدد سے 61 رنز اسکور کیے۔ ایس این جی پی ایل کی طرف سے بلاول بھٹی۔ حسن رضوان اور حسن نواز نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ ایس این جی پی ایل 333 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ ( 50 اوورز ) ۔ رضوان محمود 136 ناٹ آؤٹ ۔ حسن رضوان 55۔ حسن نواز 46۔ سعد مسعود 44 ناٹ آؤٹ۔ علی رضا وکٹ ۔ واپڈا 259 رنز ( 45.3 اوورز ) ۔ خالد عثمان 73 محمد عارف 61۔ حسن رضوان 14 / 2 وکٹ۔ حسن نواز 20 / 2 وکٹ۔ بلاول بھٹی45 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ایس این جی پی ایل نے 74 رنز سے جیتا۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی/ قذافی سٹیڈیم دورہ قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز بیسمنٹ مکمل۔ فلورز کا کام شروع۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا علی الصبح قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بیسمنٹ اور فلورز کے کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے انکلوژرز کے تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تعمیراتی کاموں کے معیار کو چیک کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعمیراتی معیار کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں پراجیکٹ کو ہر قیمت پر ڈیڈلائن تک مکمل کرنا ہے۔ محسن نقوی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے پوری ٹیم کو دن رات کام کرنا ہے۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر جاری کاموں اور پیش رفت کے بارے بریفنگ دی پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ۔ انفراسٹرکچر کے حکام۔ ایف ڈبلیو او اور نیسپاک کے عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز پاکستان اسکواڈ کے بارے میں پی سی بی کا مؤقف ملتان ۔پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ بابر اعظم سمیت چار ٹاپ کھلاڑی نئے سرے اور تازہ دم ہوکر واپس آئیں۔ بابر اعظم اپنی نسل کے بہترین بلے باز ہیں اور پی سی بی چاہتا ہے کہ ایک ذہنی طور پر تروتازہ بابر مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کرے۔ پی سی بی۔ کھلاڑیوں کی موجودہ شکل، سیریز میں واپسی کی عجلت اور پاکستان کے بین الاقوامی شیڈول جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بابر اعظم، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی سی بی۔ نوجوان کھلاڑیوں اور ڈومیسٹک پرفارمرز کو انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے مواقع فراہم کیا جارہا ہے۔ پی سی بی ۔

کیا علیم ڈار سلیکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کرکے دو دھاری تلوار پہ بیٹھ گئے ؟

کیا علیم ڈار  سلیکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کرکے دو دھاری تلوار پہ بیٹھ گئے ؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

علیم ڈار کا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کا فیصلہ ایک اہم اور متنازع قدم سمجھا جا رہا ہے۔ علیم ڈار، جن کا شمار بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کے بہترین امپائروں میں ہوتا ہے، نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ کھیل کے قوانین کی نگرانی میں گزارا ہے۔ ان کی امپائرنگ کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے اور انہیں نہایت غیر جانبدار اور قابل احترام شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کچھ لوگوں کے لیے خوش آئند جبکہ دوسروں کے لیے ایک تشویش ناک اقدام ثابت ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار کی ساکھ اور کرکٹ میں ان کا کردار

علیم ڈار نے بطور امپائر اپنے کیریئر میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کئی بین الاقوامی میچز میں نہایت غیر جانبداری اور انصاف کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیے ہیں، جس کی بدولت انہیں دنیا بھر میں عزت و شہرت ملی۔ ان کا نام کرکٹ کے معتبر ترین امپائروں میں شامل کیا جاتا ہے، اور ان کی ساکھ کا کوئی مقابلہ نہیں۔

امپائرنگ کے دوران علیم ڈار نے نہایت مشکل حالات میں بھی انصاف پر مبنی فیصلے کیے ہیں۔ ان کی غیر جانبداری ان کی پہچان رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کے شائقین اور ماہرین ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ان کی امپائرنگ کے دوران کبھی بھی کسی بڑی تنازعے میں ان کا نام نہیں آیا، جس نے ان کی ساکھ کو مزید مضبوط کیا۔

پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کا چیلنج

پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک ایسا کام ہے جس میں تنقید اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کا بنیادی کام ٹیم کے لیے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے، جو کبھی کبھار اختلافات اور تنازعات کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کے جذباتی مداح ہر فیصلہ پر اپنی رائے رکھتے ہیں۔ سلیکشن کے فیصلے اکثر بحث کا مرکز بن جاتے ہیں، اور بعض اوقات سلیکشن کمیٹی کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

علیم ڈار کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت سے ایک طرف تو یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے تجربے اور غیر جانبداری کو استعمال کر کے بہترین فیصلے کریں گے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں وہ اس کردار میں اپنی غیر جانبدارانہ ساکھ کو نہ کھو دیں۔ سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک مشکل اور تنقید کا شکار عمل ہو سکتا ہے، اور اگر کوئی فیصلہ مداحوں یا کھلاڑیوں کے لیے غیر مقبول ہو، تو اس کا اثر علیم ڈار کی ساکھ پر بھی پڑ سکتا ہے
غیر جانبداری پر سوالات

علیم ڈار کی امپائرنگ میں ہمیشہ سے غیر جانبداری نمایاں رہی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد، ان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے ہمیشہ مکمل غیر جانبداری سے نہیں کیے جا سکتے، کیونکہ کئی عوامل جیسے کہ سیاست، کھلاڑیوں کی ذاتی پسند و ناپسند اور مختلف حلقوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر علیم ڈار کو بھی انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے، تو یہ ان کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں اکثر سلیکشن کمیٹی کے فیصلے تنازعات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کئی مرتبہ ایسے کھلاڑی منتخب کیے جاتے ہیں جو عوامی پسندیدہ نہیں ہوتے، یا ایسے کھلاڑی چھوڑ دیے جاتے ہیں جنہیں عوامی حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اس صورت حال میں، علیم ڈار جیسے غیر جانبدار شخصیت کو سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر کوئی اہم کھلاڑی منتخب نہ کیا جائے، تو لوگ یہ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ کیا علیم ڈار واقعی غیر جانبدار رہے یا کسی دباؤ میں آ کر فیصلہ کیا گیا۔

علیم ڈار کی کامیابیاں اور سلیکشن کمیٹی میں امیدیں

علیم ڈار کی کرکٹ میں مہارت اور گہری سمجھ بوجھ ان کے سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کا مثبت پہلو ہے۔ ان کا کرکٹ کا وسیع تجربہ اور عالمی سطح پر کھیل کے قوانین کی گہری سمجھ بوجھ انہیں ایک قابل انتخاب بناتی ہے۔ وہ کرکٹ کی باریکیوں کو سمجھتے ہیں اور اپنے تجربے کی بنیاد پر بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

ان کی ساکھ اور تجربے کی بنا پر یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ سلیکشن کے معاملات میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھیں گے۔ کرکٹ کے مداح اور ماہرین بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ علیم ڈار جیسے تجربہ کار اور غیر جانبدار شخصیت کا سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا پاکستان کرکٹ کے لیے ایک خوش آئند قدم ہو سکتا ہے۔

ساکھ کا خطرہ: کیا علیم ڈار اپنی پہچان کھو دیں گے؟

علیم ڈار کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ ایک طرف، ان کے پاس کرکٹ کے وسیع تجربے کی وجہ سے بہترین فیصلے کرنے کا موقع ہے، لیکن دوسری طرف، سلیکشن کمیٹی کے اندر کام کرنے والے سیاستی اور شخصی دباؤ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اگر علیم ڈار کو سلیکشن کے دوران دباؤ یا تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، تو یہ ان کی غیر جانبدار شخصیت کے خلاف جا سکتا ہے۔ سلیکشن کے فیصلے ہمیشہ متنازع ہوتے ہیں، اور اگر علیم ڈار کے کسی فیصلے کو عوامی یا میڈیا حلقوں میں غیر مناسب سمجھا گیا، تو ان کی ساکھ پر سوال اٹھائے جا سکتے ہیں۔

### **عوامی اور میڈیا کا ردعمل**

پاکستان میں کرکٹ ایک قومی جنون ہے اور اس کے ہر پہلو کو گہری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے ہر فیصلے پر مداحوں، میڈیا اور ماہرین کی نظر ہوتی ہے، اور اگر کسی کھلاڑی کو منتخب نہ کیا جائے یا کسی غیر معروف کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا جائے، تو عوامی اور میڈیا ردعمل نہایت سخت ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار جیسے معروف اور محترم شخصیت کے لیے یہ ردعمل ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ ان کی پوری امپائرنگ زندگی میں انہوں نے اپنی ساکھ کو بے داغ رکھا ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد ان پر کیے جانے والے فیصلے ان کے لیے ایک نئی آزمائش ہو سکتے ہیں۔

کیا علیم ڈار سلیکشن کمیٹی میں اپنی غیر جانبداری برقرار رکھ سکیں گے؟

یہ سوال بہت اہم ہے کہ آیا علیم ڈار، جو اپنے کیریئر میں ہمیشہ غیر جانبداری کے علمبردار رہے ہیں، سلیکشن کمیٹی میں بھی وہی اصول اپنانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے عام طور پر ذاتی تعلقات، کرکٹ بورڈ کے اندرونی معاملات اور مختلف حلقوں کے دباؤ کے تحت کیے جاتے ہیں۔ علیم ڈار کے لیے یہ ایک بڑی آزمائش ہوگی کہ وہ اس دباؤ میں آ کر اپنی غیر جانبدارانہ ساکھ کو برقرار رکھ سکیں۔
علیم ڈار کی شمولیت: پاکستان کرکٹ کے لیے امید یا خطرہ؟

علیم ڈار کی پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت قدم ہو سکتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ خطرات بھی موجود ہیں۔ ان کا وسیع تجربہ اور کرکٹ کی باریکیوں کی سمجھ بوجھ انہیں ایک بہترین انتخاب بناتی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کے بعد انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر وہ ان چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہیں اور اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ دباؤ میں آ کر غلط فیصلے کرتے ہیں یا ان کی ساکھ پر کوئی منفی اثر پڑتا ہے، تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سک

نتیجہ

علیم ڈار کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کا فیصلہ ایک اہم اور متنازع اقدام ہے۔ ان کی امپائرنگ کے دوران ان کی غیر جانبداری اور انصاف کی شہرت بے داغ رہی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد انہیں نئے چیلنجز اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر وہ اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت قدم ہوگا، لیکن اگر وہ اس عمل میں اپنی ساکھ کھو بیٹھتے ہیں، تو یہ ان کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں