More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
ڈسٹرکٹ پولیس لائنز/قومی ہیروز بنے لاہور پولیس کے مہمانِ خصوصی ورلڈ سنوکر چیمپئین 2024 محمد آصف'سابق ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر کی پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ آمد ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے قومی ہیروز کا استقبال کیا پھولوں کے گلدستے پیش کئے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر نعیم یاسین۔ریزرو انسپکٹر لائن بابراشرف۔انچارج سپورٹس انسپکٹر مسعودالرحمن بھی موجود قومی ہیروز کا پرتپاک استقبال ریڈ کارپٹ پر استقبال کیا گیا'پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں قومی ہیرو محمدآصف نے حال ہی میں 2024 ورلڈ سنوکر چیمپئین شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا 03 بار ہاکی ورلڈ چیمپئن کا ٹائٹل جیتنے والے سابق اولمپئین شہباز سنئیر بھی مہمان خصوصی قومی ہیرو ورلڈ چیمپئین سنوکر محمد آصف نے پولیس لائن میں سنوکرکے نئے سنوکر کلب کا افتتاح کیا پاکستان کا نام روشن کرنے والے کھلاڑی ہمارا فخر ہیں۔ایس پی احمد زنیر چیمہ سنوکر کے کھیل کو فروغ دینے کیلئے پنجاب پولیس کا بہت اچھا اقدام ہے۔ورلڈ چیمپئین محمد آصف کھیلوں کے فروغ کیلئے لاہور پولیس کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے ورلڈ سنوکر چیمپئین محمد آصف۔ہاکی اولمپئین شہباز سنئیر کی آمد پر انکا شکریہ ادا کیا قومی ہیروز نے لاہور پولیس کی محبتوں اور پرتپاک استقبال کا شکریہ ادا کیا ملک و قوم کی سربلندی کیلئے پاکستان کا جھنڈا پوری دنیا میں لہراتے رہیں گے۔قومی ہیروز سنوکر ٹورنامنٹس۔سنوکر کے نئے ٹیلنٹ کو نکھارنے میں لاہور پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔سنوکر ورلڈ چیمپئین محمد آصف ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ نے قومی ہیروز کو اعزازی شیلڈز پیش کیں کھیلوں کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدام لیں گے۔ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد زنیر چیمہ سابق کپتان اظہر علی پاکستان کرکٹ بورڈ کے یوتھ ڈیولپمنٹ کے سربراہ۔ یہ رول اظہرعلی کی موجودہ ذمہ داریوں کی توسیع ہو گی، اسوقت وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مستقبل کے اسٹارز کی تشکیل میں گراس روٹ کرکٹ کی ترقی کا اہم کردار ہے۔ اظہرعلی اظہرعلی کا تجربہ اور وژن پاکستان میں نوجوانوں کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پی سی بی بلاوائیو قومی کرکٹ سکواڈ کل مقامی وقت کے مطابق 1:30 سے 4:30 تک پریکٹس کرے گا پاکستانی ٹیم کوئینز سپورٹس کلب میں پریکٹس کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ⁩ٹکرز - سمیر احمد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر لاہور ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر۔ سمیراحمد ایک غیر معمولی منظم پروفیشنل ہیں جن میں انتظامی مہارت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے لیے غیر متزلزل جذبہ بھی موجود ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان کی عالمی معیار کی کرکٹ کی میزبانی کی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔ محسن نقوی۔ دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے یہ ایک خوبصورت تجربہ ہوگا کہ وہ کھیل کے لیے اس ملک کے جذبے اور مشہور مہمان نوازی کو دیکھ سکیں گے۔ محسن نقوی ۔ میں اس ٹورنامنٹ کے لئے یہ اہم ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ُپرجوش ہوں اور اسے اعزاز سمجھتا ہوں ۔ سمیر احمد سید۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پچھلے ایڈیشنز میں جو معیار مقرر کیے گئے تھے ان معیار کو مزید بہتر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سمیر احمد سید۔ زمبابوے قومی کرکٹ سکوارڈ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے بلاوائیو پہنچ گیا پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین تین میچز پر مشتمل ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جائیں گی پاکستان کرکٹ ٹیم کل آرام کرے گی پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو ہوگا ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ --------------------------------------------------------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں امام الحق ۔ بسم اللہ خان اور اویس ظفر کی سنچریاں ۔ امام الحق نے اس ٹورنامنٹ میں تیسری سنچری اسکور کی ہے۔ لاہور بلوز کے محمد عباس کی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری ، فاٹا کے خلاف 39 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔ لاڑکانہ کے مشتاق کلہوڑو کی لاہور وائٹس کے خلاف 103 رنز کے عوض 6 وکٹیں۔ بہاولپور کے عمران رندھاوا کی کراچی وائٹس کے خلاف 28 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ فاٹا کے آفاق آفریدی کی لاہور بلوز کے خلاف 56 رنز دے کر6 وکٹیں پاکستان انڈر 19 نے افغانستان انڈر 19 کو تیرہ رنز سے شکست دے دی دبئی، 20 نومبر 2024: پاکستان انڈر 19 نے افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد 13 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ پاکستان کی ٹیم نے 244 رنز بنائے ، اوپنرز نے شاندار کھیل پیش کیا ، شاہ زیب نے 78 اور عثمان خان نے 77 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 46.4 اوورز میں 231 رنز بنا سکی ۔ پاکستان کی طرف سے علی رضا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا آئی سی سی اکیڈمی میں ٹریننگ سیشن۔ کھلاڑیوں نے کوچز کی نگرانی میں تین گھنٹے بیٹنگ، بولنگ اور فلیڈنگ سیشنز میں حصہ لیا۔ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے سے دوپہر دو بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لے گی۔ پاکستان انڈر 19 ٹیم تین ملکی ٹورنامنٹ میں اپنا تیسرا میچ افغانستان کے خلاف 20 نومبر کو کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں میزبان یو اے ای کو دس وکٹوں سے شکست دیدی جبکہ اسے افغانستان سے اپنے دوسرے میچ میں شکست ہوئی تھی۔ اہم ترین قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام تیز مجموعی طور پر 60 فیصد منصوبہ مکمل۔ فلورز کا کام آخری مرحلے میں نئی نشتوں کے سٹرکچر کی تعمیر بھی شروع چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے مین بلڈنگ۔ انکلوژرز میں جاری تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی لائٹس کی تنصیب کے کام کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے فلورز پر جاری تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تیار کردہ کمروں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار تعمیراتی کاموں میں اعلی معیار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ محسن نقوی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ سے قبل پراجیکٹ کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ محسن نقوی پوری ٹیم محنت سے کام کر رہی ہے۔ پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ محسن نقوی منصوبے پر پیش رفت کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی ایڈوائزر عامر میر۔ بلال افضل۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سید سمیر احمد۔ ڈائریکٹرز انفراسٹرکچر۔ ڈومیسٹک کرکٹ۔ نیسپاک۔ ایف ڈبلیو او کے حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز قائداعظم ٹرافی ۔ ---------------- لاہور ۔ قائداعظم ٹرافی میں کراچی بلوز نے ڈیرہ مراد جمالی کو اننگز اور 56 رنز سے ہرادیا۔ کراچی بلوز کے محمد حمزہ کی میچ میں 10 وکٹیں۔ اسلام آباد نے حیدرآباد کو اننگز اور 2 رنز سے شکست دے دی۔ محمد موسی کی میچ میں12 وکٹیں لاہور بلوز کے محمد سلیم اور عمر صدیق کی سیالکوٹ کے خلاف ڈبل سنچری پارٹنرشپ۔

کیا علیم ڈار سلیکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کرکے دو دھاری تلوار پہ بیٹھ گئے ؟

کیا علیم ڈار  سلیکشن کمیٹی میں شمولیت اختیار کرکے دو دھاری تلوار پہ بیٹھ گئے ؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

علیم ڈار کا پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کا فیصلہ ایک اہم اور متنازع قدم سمجھا جا رہا ہے۔ علیم ڈار، جن کا شمار بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کے بہترین امپائروں میں ہوتا ہے، نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ کھیل کے قوانین کی نگرانی میں گزارا ہے۔ ان کی امپائرنگ کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے اور انہیں نہایت غیر جانبدار اور قابل احترام شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کچھ لوگوں کے لیے خوش آئند جبکہ دوسروں کے لیے ایک تشویش ناک اقدام ثابت ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار کی ساکھ اور کرکٹ میں ان کا کردار

علیم ڈار نے بطور امپائر اپنے کیریئر میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کئی بین الاقوامی میچز میں نہایت غیر جانبداری اور انصاف کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیے ہیں، جس کی بدولت انہیں دنیا بھر میں عزت و شہرت ملی۔ ان کا نام کرکٹ کے معتبر ترین امپائروں میں شامل کیا جاتا ہے، اور ان کی ساکھ کا کوئی مقابلہ نہیں۔

امپائرنگ کے دوران علیم ڈار نے نہایت مشکل حالات میں بھی انصاف پر مبنی فیصلے کیے ہیں۔ ان کی غیر جانبداری ان کی پہچان رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کے شائقین اور ماہرین ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ان کی امپائرنگ کے دوران کبھی بھی کسی بڑی تنازعے میں ان کا نام نہیں آیا، جس نے ان کی ساکھ کو مزید مضبوط کیا۔

پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کا چیلنج

پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک ایسا کام ہے جس میں تنقید اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کا بنیادی کام ٹیم کے لیے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے، جو کبھی کبھار اختلافات اور تنازعات کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کے جذباتی مداح ہر فیصلہ پر اپنی رائے رکھتے ہیں۔ سلیکشن کے فیصلے اکثر بحث کا مرکز بن جاتے ہیں، اور بعض اوقات سلیکشن کمیٹی کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

علیم ڈار کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت سے ایک طرف تو یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے تجربے اور غیر جانبداری کو استعمال کر کے بہترین فیصلے کریں گے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں وہ اس کردار میں اپنی غیر جانبدارانہ ساکھ کو نہ کھو دیں۔ سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک مشکل اور تنقید کا شکار عمل ہو سکتا ہے، اور اگر کوئی فیصلہ مداحوں یا کھلاڑیوں کے لیے غیر مقبول ہو، تو اس کا اثر علیم ڈار کی ساکھ پر بھی پڑ سکتا ہے
غیر جانبداری پر سوالات

علیم ڈار کی امپائرنگ میں ہمیشہ سے غیر جانبداری نمایاں رہی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد، ان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے ہمیشہ مکمل غیر جانبداری سے نہیں کیے جا سکتے، کیونکہ کئی عوامل جیسے کہ سیاست، کھلاڑیوں کی ذاتی پسند و ناپسند اور مختلف حلقوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر علیم ڈار کو بھی انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے، تو یہ ان کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں اکثر سلیکشن کمیٹی کے فیصلے تنازعات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کئی مرتبہ ایسے کھلاڑی منتخب کیے جاتے ہیں جو عوامی پسندیدہ نہیں ہوتے، یا ایسے کھلاڑی چھوڑ دیے جاتے ہیں جنہیں عوامی حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اس صورت حال میں، علیم ڈار جیسے غیر جانبدار شخصیت کو سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے پر تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر کوئی اہم کھلاڑی منتخب نہ کیا جائے، تو لوگ یہ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ کیا علیم ڈار واقعی غیر جانبدار رہے یا کسی دباؤ میں آ کر فیصلہ کیا گیا۔

علیم ڈار کی کامیابیاں اور سلیکشن کمیٹی میں امیدیں

علیم ڈار کی کرکٹ میں مہارت اور گہری سمجھ بوجھ ان کے سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کا مثبت پہلو ہے۔ ان کا کرکٹ کا وسیع تجربہ اور عالمی سطح پر کھیل کے قوانین کی گہری سمجھ بوجھ انہیں ایک قابل انتخاب بناتی ہے۔ وہ کرکٹ کی باریکیوں کو سمجھتے ہیں اور اپنے تجربے کی بنیاد پر بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

ان کی ساکھ اور تجربے کی بنا پر یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ سلیکشن کے معاملات میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھیں گے۔ کرکٹ کے مداح اور ماہرین بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ علیم ڈار جیسے تجربہ کار اور غیر جانبدار شخصیت کا سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا پاکستان کرکٹ کے لیے ایک خوش آئند قدم ہو سکتا ہے۔

ساکھ کا خطرہ: کیا علیم ڈار اپنی پہچان کھو دیں گے؟

علیم ڈار کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ ایک طرف، ان کے پاس کرکٹ کے وسیع تجربے کی وجہ سے بہترین فیصلے کرنے کا موقع ہے، لیکن دوسری طرف، سلیکشن کمیٹی کے اندر کام کرنے والے سیاستی اور شخصی دباؤ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اگر علیم ڈار کو سلیکشن کے دوران دباؤ یا تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، تو یہ ان کی غیر جانبدار شخصیت کے خلاف جا سکتا ہے۔ سلیکشن کے فیصلے ہمیشہ متنازع ہوتے ہیں، اور اگر علیم ڈار کے کسی فیصلے کو عوامی یا میڈیا حلقوں میں غیر مناسب سمجھا گیا، تو ان کی ساکھ پر سوال اٹھائے جا سکتے ہیں۔

### **عوامی اور میڈیا کا ردعمل**

پاکستان میں کرکٹ ایک قومی جنون ہے اور اس کے ہر پہلو کو گہری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کے ہر فیصلے پر مداحوں، میڈیا اور ماہرین کی نظر ہوتی ہے، اور اگر کسی کھلاڑی کو منتخب نہ کیا جائے یا کسی غیر معروف کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا جائے، تو عوامی اور میڈیا ردعمل نہایت سخت ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار جیسے معروف اور محترم شخصیت کے لیے یہ ردعمل ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔ ان کی پوری امپائرنگ زندگی میں انہوں نے اپنی ساکھ کو بے داغ رکھا ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد ان پر کیے جانے والے فیصلے ان کے لیے ایک نئی آزمائش ہو سکتے ہیں۔

کیا علیم ڈار سلیکشن کمیٹی میں اپنی غیر جانبداری برقرار رکھ سکیں گے؟

یہ سوال بہت اہم ہے کہ آیا علیم ڈار، جو اپنے کیریئر میں ہمیشہ غیر جانبداری کے علمبردار رہے ہیں، سلیکشن کمیٹی میں بھی وہی اصول اپنانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ سلیکشن کمیٹی کے فیصلے عام طور پر ذاتی تعلقات، کرکٹ بورڈ کے اندرونی معاملات اور مختلف حلقوں کے دباؤ کے تحت کیے جاتے ہیں۔ علیم ڈار کے لیے یہ ایک بڑی آزمائش ہوگی کہ وہ اس دباؤ میں آ کر اپنی غیر جانبدارانہ ساکھ کو برقرار رکھ سکیں۔
علیم ڈار کی شمولیت: پاکستان کرکٹ کے لیے امید یا خطرہ؟

علیم ڈار کی پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت قدم ہو سکتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ خطرات بھی موجود ہیں۔ ان کا وسیع تجربہ اور کرکٹ کی باریکیوں کی سمجھ بوجھ انہیں ایک بہترین انتخاب بناتی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کے بعد انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر وہ ان چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہیں اور اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ دباؤ میں آ کر غلط فیصلے کرتے ہیں یا ان کی ساکھ پر کوئی منفی اثر پڑتا ہے، تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سک

نتیجہ

علیم ڈار کا پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کا فیصلہ ایک اہم اور متنازع اقدام ہے۔ ان کی امپائرنگ کے دوران ان کی غیر جانبداری اور انصاف کی شہرت بے داغ رہی ہے، لیکن سلیکشن کمیٹی کا حصہ بننے کے بعد انہیں نئے چیلنجز اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر وہ اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں، تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک مثبت قدم ہوگا، لیکن اگر وہ اس عمل میں اپنی ساکھ کھو بیٹھتے ہیں، تو یہ ان کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

علیم ڈار کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں